Posts

Showing posts from August, 2024

آخری قسط

: ارےپاگل باتھ روم. میں چلے جاؤ نا دو منٹ کے لیے..... باجی آپ کیا کرونگی اس کی پک دیکھ کر.... یار تم بھیجو تو صحیح ایک بار پھر ہم دونوں کا پانی برابر سے نکل جائے گا مجھے بھی سکون مل جائگا نہ پلیز بھیجو..... اچھا دو منٹ روکیں میں جاتا ہوں باتھ روم میں..... اس وقت میرا لنڈ آپے سے باہر ہو چکا تھا بڑی مشکل سے میں نے خود کو روکا ہوا تھا میری منی بلکل نوک پر تھی. پھر میں باتھ روم گیا اپنے لنڈ کی 3 پکس بنائی اور باجی کو بھیج دی. انہوں نے سین کرنے کے بعد 5 منٹ کوئی میسج نہ کیا. تب میں نے ہی انکو پوچھا کہ کیا ہوا تو انکا جواب آیا... یاسر ایک بات بتاؤ یہ پکس تمہاری ہے یا انٹرنیٹ سے ڈاؤن لوڈ کرکے مجھت بھیجی ہے.... میں نے کہا باجی قسم لے لیں میری ہی ہے آپسے جھوٹ کیوں بولونگا....نہیں مجھے یقین نہیں ہو رہا ہے کہ یہ تمہارہ ہی ہے.... یار باجی آپکی قسم میرا ہےبس..... یار تم تو اتنے چھوٹے ہو پھر تمہارہ وہ اتنا بڑا کیسے.... پتہ نہیں باجی پر میرا ہی ہےیہ. اور اس وقت فل ٹائٹ ہورہا ہے.... یار تم نے اسکو دکھا کر میری حالت بہت خراب کردی ہے اب تم کچھ کرو پلیز ورنہ میں پاگل ہو جاؤنگی.... باجی میں کیا کروں بتائی...

قسط نمبر 2

2 دن مزید گزر گئے اور پھر مجھ سے رہا نا گیا تو میں نے گڑیا باجی کو واٹس اپ پر میسیج کر ہی دیا, اور پوچھا کہ ایسی کیا بات ہو گئی ہے جو آپ مجھ سے بات نہیں کر رہی ہیں تو انہوں نے تھوڑی غصہ والی آواز میں کہا کہ تم کو فون نہیں دینا چاہیے تھا ان سے غلطی ہوگئی ہے تب میں نے معزرت کی اور بتایا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے میں نے جان بوجھ کر فولڈر اوپن نہیں کیا تھا غلطی سے ہوگیا تھا اور آپ پریشان مت ہوں میں یہ سب بھول گیا ہوں اور دوبارہ اس بارے میں کوئی بات نہیں کرونگا تب انکو تھوڑا اطمینان ہوا، مگر وہ بار بار ایک بات پوچھنے لگی کہ تم نے کونسی تصویریں دیکھی تھیں میں یہ بات بار بار ٹالتا رہا مگر وہ پوچھنے لگی اور کہنے لگی کہ پلیز ایک بار بتادو بس انکے بہت اصرار پر مجھے بتانا ہی پڑ گیا کہ میں آپکی اور فراز بھائی کی ننگی تصاویر دیکھیں تھی یہ سنتے ہی وہ تھوڑا ہل گئی،،،، اسکے بعد انکا کوئی میسج نہیں آیا اور میں کافی دیر تک انتظار کرتا رہا اور پھر دوسرے کاموں میں مصروف ہوگیا، اسی رات میں اپنے بستر پر لیٹا ہوا تھا رات کے 12 بج چکے تھے اور نیند نہیں آرہی تھے اچانک میرے فون پر مسیج آیا دیکھا تو وہ میسج گڑیا ...

قسط 1

 1 سلام دوستو. میں آج آپکو اپنی زندگی کا ایک حسین واقعہ بتانے جا رہا ہوں میرا نام یاسر ہے میں کراچی کہ علاقے شاہ فیصل کالونی میں رہتا ہوں یہ میری زندگی کا پہلا تجربہ بھی تھا اس واقعے نے مجھے بہت کچھ سکھایا. یہ سٹوری تب کی ہے جب میری عمر 23 سال تھی، آج سے تقریباً 4 سال پہلے کی بات ہے میری فیملی کے حالات شروع سے اچھے نہیں تھے میرے والد ایک پرائیویٹ کمپنی میں نوکری کرتے تھے میرے گھر میں میری والدہ والد اور ایک مجھ سے چھوٹا بھائی ہے جو اس وقت آٹھویں کلاس میں پڑھتا تھا میں نے میٹرک کے بعد آگے پڑھائی نہیں کی اور گھر کے حالات اچھے نہیں تھے تو میں نے اپنے گھر کے پاس ہی ایک موبائل فون کی دوکان میں کام کرنا شروع کردیا تھا ہم جس گھر میں رہتے تھے وہ کرائے کا مکان تھا جس میں ہمیں رہتے ہوئے 7سال ہوگئے تھے ہمارے مالک مکان اوپر کی منزل پر رہتے تھے اور ہم گراؤنڈ فلور پر. مالک مکان کی فیملی میں ایک انکل آنٹی اور ان کی تین بیٹیاں تھی. جسمیں سے بڑی بیٹی کی شادی کے 4 سال بعد طلاق ہوگئی تھے اور وہ اپنے 2 سال کے بیٹے کہ ساتھ اپنے والدین کہ گھر ہی رہتی تھی انکا نام صوبیہ ہے انکی عمر 28 سال تھی وہ کافی ...

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 12

  اور میں لن کو سہلانے لگا میں لن کو سہلا رہا تھا کہ اچانک دروازہ کھلا اور ملائکہ ہاتھ میں چائے کا کپ لیے اندر داخل ہوئی ایک لمحے کے لیے مجھے بھی بریک لگی اور وہ بھی ایک لمحے کے لیے رکی اور صورتھال محسوس کرتے ملائکہ نے فورا پیچھے مڑ کہ دیکھا۔ میں بھی جلدی سے اٹھ کھڑا ہوا اور ملائکہ کی طرف دیکھا ملائکہ نے ایک نظر مجھے دیکھا اور سائیڈ ٹیبل پہ چائے کا کپ رکھتے ہوئے بھولی وہ بھابھی کپڑے استری کر رہی تھیں تو مجھے چائے کا کپ دے کر بھیجا تھا لیکن کیونکہ آپ انہیں اتنا مس کر رہے ہیں تو میں ان کو بھیجتی ہوں یہ بات کرتے ہوئے ملائکہ کے چہرے پہ دبی دبی مسکراہٹ تھی ۔ مجھے جیسے ہی یہ پتہ چلا کہ ماہم ابھی نیچے ہے تو میں فورا شیر ہو گیا اور ہاتھ بڑھا کہ ملائکہ کا ہاتھ پکڑ لیا ۔ میرا ہاتھ پکڑنے سے ملائکہ فرش کو دیکھنے لگ گئی مگر ملائکہ نے مجھ سے ہاتھ نہ چھڑوایا ۔ میں نے دوسرا ہاتھ آگے کیا اور ٹھوڑی سے پکڑ کہ ملائکہ کا چہرہ اوپر کیا تو ملائکہ نے مجھے دیکھتے ہوئے آنکھیں بند کر لیں ملائکہ کی پلکیں اور ہونٹ لرز رہے تھے اور وہ جو کچھ کہنا چاہ رہی تھی مگر لفظ ملائکہ کا ساتھ نہیں دے رہے تھے میں نے ملائکہ ک...

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 11

میں کپڑے تبدیل کہ کہ نیچے ایا اور کچن کی طرف گیا کچن میں داخل ہوا تو ماہم سامنے کھڑی کھانا پکا رہی تھی اس نے مجھے کچن میں آتے دیکھا تو تیزی سے میری طرف بڑھی اور مجھے گلے لگا لیا اور بے تحاشہ چومنے لگی۔ میں نے کہا ارے یہ کیا ہو گیا ہے جانی آج بہت بے صبری ہو رہی ہو اور بازو اس کے کمر کے گرد لپیٹ دئیے ۔اس نے مجھے چومتے ہوئے کہا تھینکس تھینکس ۔۔ بہت سارا تھینکس۔ میں نے بھی جوابا اسے چوما اور کہا ارے کس بات کا تھینکس؟؟ آپ نے ملائکہ کو جو چیزیں لیکر دی ہیں تو بہت اچھا کیا ہے مجھے بہت خوشی ہوئی اور آپ ایسے ہی سب گھر والوں کا خیال رکھنا۔ میں نے بھی مسکراتے ہوئے ماہم کو گلے سے لگا لیا لیکن جتنی تیزی سے وہ میرے گلے لگی تھی اتنا ہی جلدی اس نے مجھے دھکا دے کر اپنا آپ چھڑایا اور پیچھے کی طرف اشارہ کرتے پیچھے ہٹ گئی۔ میں نے پیچھے مڑ کہ دیکھا تو ملائکہ کچن کے دروازے پہ کھڑی مسکرا رہی تھی ہمیں الگ ہوتے دیکھ کہ بولی ارے کوئی بات نہیں اپ لوگ جاری رکھو میں غلط وقت پہ آ گئی ویسے کچن ان کاموں کے لیے تو نہیں ہوتا یہ کہتے ہوئے وہ ہنس پڑی ۔ ماہم کا چہرہ بھی شرم سے لال ہو گیا اور میں بھی چپ کھڑا رہا پھر ماہم ...

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 10

 مجھے ہنستا دیکھ کہ وہ تھوڑا بناوٹی غصے سے بولی بدتمیز انسان کچھ شرم کرو نا اتنا تو سوچو کہ مجھے پہلی بار کوئی چھو رہا ہے اور وہ بھی سڑک پہ ۔۔ چھی چھی گندے انسان ہو آپ ۔ اور ساتھ ملائکہ نے جلدی سے جوس پینا شروع کر دیا اور جلدی جلدی جوس ختم کر کہ وہ زور سے پیچھے سیٹ پہ گری جیسے میلوں کا سفر طے کر کہ آئی ہو اور ملائکہ کے ہاتھ بے جان انداز میں ملائکہ کی گود میں گر گئے ۔ ملائکہ کے بالوں کی ایک لٹ چہرے پہ گری ہوئی تھی اور ملائکہ کی آنکھیں بند ہو رہی تھیں اور گال اناروں کی طرح سرخ ہو چکے تھے مجھے بھی احساس ہو گیا کہ مجھے یہ حرکت گاڑی میں نہیں کرنی چاہیے تھی۔میں نے کچھ نہ کہا اور گاڑی کو سٹارٹ کر کہ گھر کیطرف چل پڑا۔ وہ اسی طرح سیٹ پہ لیٹی ہوئی تھی ملائکہ کا دوپٹہ گلے میں تھا اور ملائکہ کے گول مٹول ممے پوری شان کے ساتھ اکڑے ہوئے تھے ملائکہ کی آنکھیں بند تھیں اور میں بار بار ملائکہ کے ممے دیکھ رہا تھا جو کہ بالکل گنبد کی طرح گول تھے یا جیسے بڑے سائز کی ٹینس بال درمیان سے کاٹ کر لگا دی گئی ہو۔ میں گاڑی چلاتے چلاتے بار بار ملائکہ کے چہرے اور مموں کو دیکھ رہا تھا ملائکہ کی آنکھیں بند تھیں وہ ...

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 9

۔ میں نے چہرے پہ سوالیہ انداز لاتے ہوئے ملائکہ سے پوچھا اب کیا ہے؟؟ وہ تھوڑا قریب ہو کہ بولی میں آپ کے آگے نہیں چلتی آپ پیچھے سے گھورو گے۔ میں تھوڑا شرارتی لہجے میں بولا اب سر بازار نہیں گھر جا کہ آرام سے دیکھ لوں گا تم بے فکر رہو ۔ ملائکہ نے بھی ہنستے ہوئے کہا بدتمیز میں جوتی سے ماروں گی۔ میں نے کہا جان لے لو چاہے تم کو کس نے روکا ہے ۔ وہ بھی ہنس پڑی اور بولی ہم راہ میں کیوں کھڑے ہیں بھلا؟ میں نے کہا تم مجھ سے چھپ رہی ہو کئی اور دیکھ رہے ہوں گے یہ ساری باتیں ہم ہلکی آواز میں کر رہے تھے ۔ وہ میری بات سن کہ جلدی سے جیولر کی دوکان کی طرف بڑھ گئی اور پہلی بار ملائکہ لباس میں میں نے اسے پیچھے سے دیکھا بلاشبہ وہ بہت حسین لگ رہی تھی موٹے چوتڑ جن کا درمیانی علاقہ کافی وسیع تھا بالکل الگ الگ ہلتے نظر آ رہے تھے میں ملائکہ کی گانڈ دیکھتے دیکھتے ملائکہ کے پیچھے دوکان میں داخل ہوا ۔ ہمیں دیکھتے ہی ایک درمیانی عمر کے بندے نے کرسی سے کھڑے ہوتے استقبال کیا اور ہمیں سلام کیا ہم نے بھی جوابا سلام کیا تو اس نے آگے بڑھ کہ ملائکہ کہ سر پہ ہاتھ پھیرا اور کہا خدا سہاگ سلامت رکھے ماشااللہ بہت خوبصورت جوڑا ہو...

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 8

گاڑی گھر سے تھوڑا ہی آگے نکلی تھی میں جان کہ ملائکہ کی طرف نہیں دیکھ رہا تھا مجھے یقین تھا کہ وہ کوئی ایسی ہی بات کرے گی اس نے دو تین بار مجھے دیکھا اور پھر مجھے اپنی طرف نہ دیکھتے پا کر مجھ سے بولی گاڑی کہیں سائیڈ پہ روکو مجھے آپ سے کوئی بات کرنا ہے ۔ میں نے اس کی طرف دیکھا اور گاڑی چلاتے ہی بولا ہاں تو بولو نا میں سن رہا ہوں ۔ میں اندر سے تیار ہو گیا کہ اب یہ نہیں چھوڑے گی لیکن اب مجھ میں ڈر کے ساتھ ساتھ حوصلہ بھی تھا اور میں نے یہ سوچ لیا تھا کہ اس کے غصہ ہونے سے مجھے غصہ نہیں کرنا بلکہ اس کی بات کو مزاق اور اس کی تعریف میں بدلنا ہے شائد اس سے بات بہتر ہو سکے۔ نہیں گاڑی سائیڈ پہ لگاو اس نے تھوڑا سختی سے کہا۔ میں نے ہنس کہ اس کی طرف دیکھا اور گاڑی ایک طرف روڈ کے کنارے لگا دی جدھر سے ایک آئس کریم والا گزر رہا تھا میں نے گاڑی سائیڈ پہ لگاتے ہوئے اسے کہا اتنہ غصہ کس لیے چڑیل تم جو کہو گی وہی کروں گا آرام سے کہہ دو بس۔ اور اس کی بات سننے سے پہلے ہی میں نے آئس کریم والے کو آواز لگائی اور ملائکہ کچھ کہتے کہتے چپ ہو گئی۔ آئس کریم والا میرے پاس پہنچا تو میں نے اس سے تھوڑا مسکراتے ہوئے پوچھا ...

سچی کہانی قسط نمبر 7

  ملائکہ کے پے درپے حملوں سے میں بالکل پریشان ہو چکا تھا مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کیا بولوں ۔ وہ میرے سامنے کھڑی تھی اور تھوڑی دور امی اور ماہم بیٹھی ہوئی تھیں ۔ میں چائے کی پیالی اور بسکٹ کی طرف دیکھتا اور کبھی ان سب کی طرف کیونکہ صورتحال ہی عجیب بن چکی تھی مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کیا بولوں۔ ملائکہ نے نیچے جھکتے چائے کی پیالی اٹھا کر میری طرف بڑھائی اور بسکٹ کی پلیٹ میری طرف بڑھاتے ہوئے ہلکی آواز میں بولی ۔ اب جو زائقہ آپ کو پسند ہے جدھر زبان لگا کہ چاٹتے ہیں وہ زائقہ تو نہیں ہے لیکن پھر بھی کھا لیں ورنہ خالی چاٹنے سے پیٹ نہیں بھرتا ڈرٹو۔ اس کے چہرے پہ عجیب تاثرات تھے جیسے مجھ سے بہت ناراض ہو لیکن وہ طنزیہ انداز میں بات کیے جا رہی تھی اور میں بالکل چپ چاپ اس کی باتیں سن رہا تھا کیونکہ ان باتوں کا میرے پاس کوئی جواب نہ تھا۔ اب امی اور ماہم کو یہی لگ رہا تھا کہ وہ مجھے شاپنگ کے لیے راضی کر رہی ہے ۔ مجھے بےبس دیکھ کر ماہم نے آواز لگائی ارے بھائی اتنی پریشانی کیا ہے دس ہزار میں دیتی ہوں جائیں اس کو شاپنگ کروا کہ لائیں۔ میرے بولنے سے پہلے ہی ملائکہ بولی ارے نہیں بھابھی پیسے بھی...

6

  میں نے ملائکہ کی گانڈ کے سوراخ کو سہلاتے سہلاتے انگلی باہر نکالی اور اپنے منہ کے قریب لے گیا میرا ارادہ تھا کہ تھوڑی سی تھوک لگا کہ سوراخ کو گیلا کرتا ہوں لیکن میں نے ہاتھ منہ کے قریب کیا تو مجھے احساس ہوا کہ میرا گلہ خشک ہے اور میں نہیں تھوک سکتا، میں نے اسی طرح بائیں ہاتھ سے لن کو سہلاتے سہلاتے منہ آگے کیا اور لائکہ کی گانڈ کے اوپری حصے پہ ہونٹ لگا کہ ہلکا سا چوم لیا۔ واہ واہ مجھے ایسے لگا کہ میں نے مکھن کی طرح نرم کسی چیز کو چوما ہے میں نے منہ اوپر کر کہ دیکھا توملائکہ بدستور سو رہی تھی میں نے ایک بار پھر اس کی گانڈ کو چوم لیا۔ میں مزے کی انتہا کو پہنچا ہوا تھا اور اس کے جاگنے کا ڈر بھی کسی کونے میں چھپا ہوا ضرور تھا مگر مجھے اس کی پیاری سی گانڈ سے جو انمول مزہ مل رہا تھا اس کے لیے میں ہر قیمت ادا کرنے کو تیار تھا۔میں نےلائکہ کی گانڈ کو مسلسل چومنا شروع کر دیا یہاں لوگ اس کو شاید مبالغہ آرائی سمجھیں مگر مجھے ماہم سے ہونٹ چوسنے میں وہ مزہ نہیں آیا تھا جو ملائکہ کی گانڈ پہ پیار دے کہ ایا تھا۔ ماہم میری زندگی کی پہلی لڑکی تھی لیکن وہ مجھے اپنی گانڈ کی طرف بہت کم جانے دیتی تھی ا...

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 5

  میں دبے پاؤں چلتا ہوا ملائکہ کے پاس پہنچا تو وہ اسی طرح کروٹ لیے ہوئے سو رہی تھی میں نے جھانک کہ اس کے چہرے کی طرف دیکھا تو اس کا آدھا چہرہ بالوں سے ڈھانپا ہوا تھا اس نے ایک ہاتھ اپنے گال کے نیچے رکھا ہوا تھا اور دوسرا ہاتھ بھی چہرے کے پاس تھا ہاتھوں کے اس طرح رکھنے سے اس کے ممے تقریبا کور ہو چکے تھے ۔ میں نے پیچھے ہٹ کر دیکھا تو اس کی قمیض گانڈ سے ہٹی ہوئی تھی مگر اس کی کمر پھر بھی بہت کم نظر آ رہی تھی میں نیچے فرش پہ اس کی گانڈ کے پیچھے بیٹھ گیا اور اس کی گانڈ کو دیکھنے لگ گیا۔ اب ضمیر صاحب مکمل طور پہ چپ ہو چکے تھے میں نے اس کی گانڈ کے درمیانی کریک کودیکھا جو اس کی گانڈ کی بڑی بڑی پہاڑیوں کو الگ کر رہا تھا اور گانڈ کی خوبصورتی کو نمایاں کر رہا تھا میری نظر ادھر پڑتے ہی میرا لن جھٹکا کھا کہ کھڑا ہو گیا اور بے ساختہ میں نے اپنے لن کو ہاتھ میں لے لیا ۔ اس حرکت پہ ضمیر نے مجھے ایک بار پھر ملامت کی کہ اب اتنے گر چکے ہو کہ سگی بہن کی گانڈ دیکھ کر لن کھڑا کیے بیٹھے ہو ۔ اس سے پہلے کہ ضمیر صاحب کچھ اور کہتے ایک سوچ نے مجھے پھر پکڑا کہ بعد میں شرمندہ ہوتے رہنا اب دیکھ لو اچھے سے کہ یہ ...

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 4

۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﮨﻮﻧﭧ ﭼﻮﺳﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻧﺎﮎ ﭘﮑﮍ ﮐﮧ ﮨﻼﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﻧﯽ ﺍﺏ ﯾﮧ ﺳﺐ ﺗﻢ ﺳﮯ ﮨﯽ ﮐﺮﻭﮞ ﮔﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﺟﺎﻥ ﺗﻢ ﮨﯽ ﺗﻮ ﮨﻮ ﻧﺎ۔ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﯿﻦ ﮨﻠﮑﮯ ﮨﻠﮑﮯ ﺩﮬﮑﮯ ﻟﮕﺎ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻟﻦ ﮐﻮ ﺍﺩﮬﮯ ﺳﮯﺯﯾﺎﺩﮦ ﺍﺱ ﮐﯽ ﭘﮭﺪﯼ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﺪﺭ ﺑﺎﮨﺮ ﮐﯿﮯ ﺟﺎ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﺳﯿﮑﺲ ﮨﻢ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎ ﺭﻭﺯ ﮨﯽ  ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﮐﯽ ﮔﻔﺘﮕﻮ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﭘﮩﻠﯽ ﺑﺎﺭ ﮨﻮ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮔﻔﺘﮕﻮ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﻣﺰﮮ ﺍﻭﺭ ﻟﻄﻒ ﮐﻮ ﺩﻭﺑﺎﻻ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﺑﮩﻦ ﮐﯽ ﺳﻮﭺ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺍﻓﺴﻮﺱ ﺍﺏ ﮐﮩﯿﮟ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﺭﮦ ﮔﮯﺍ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﭼﯿﺖ ﻧﮯ ﮨﻤﯿﮟ ﺟﮩﺎﮞ ﻓﺮﯼ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﻭﮨﺎﮞ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮩﺖ ﻣﺰﮦ ﺑﮭﯽ ﺁ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺣﻨﺎ ﮐﮯ ﻣﻨﮧ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﮨﻠﮑﯽ ﮨﻠﮑﯽ ﺳﺴﮑﯿﺎﮞ ﻧﮑﻞ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺍﻣﯿﺪ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﮯ ﺩﮬﮑﮯ ﺯﻭﺭ ﺳﮯ ﻟﮕﺎﺋﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮩﻦ ﮐﯽ ﮔﺎﻟﯽ ﺩﮮ ﮔﯽ ﻣﮕﺮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻣﻨﮧ ﺳﮯ ﺍﻣﯽ ﺍﻣﯽ ﻧﮑﻼ ﺗﮭﺎ۔ ﻣﯿﮟ ﺍﺏ ﺑﺎﺕ ﮐﻮ ﻣﺰﯾﺪ ﺁﮔﮯ ﺑﮍﮬﺎﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭘﮭﺮ ﺍﺳﯽ ﺍﻣﯿﺪ ﭘﮧ ﺍﯾﮏ ﺍﻭﺭ ﺟﮭﭩﮑﺎ ﻣﺎﺭﺍ ﺍﺱ ﺑﺎﺭ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺁﮦ ﺁﮦ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﭨﺎﻧﮕﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﭘﯿﭧ ﺳﮯ ﻟﮕﺎ ﻟﯿﮟ ﻣﻄﻠﺐ ﺍﺱ ﮐﮯ ﮔﮭﭩﻨﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﯿﭧ ﺳﮯ ﺟﺎ ﻟﮕﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﻣﻨﮧ ﺳﺨﺘﯽ ﺳﮯ ﺑﻨﺪ ﮐﺮ ﻟﯿﺎ۔۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﻟﻤﺤﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺭﮎ ﮐﮧ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺟﺎﻧﯽ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺍ۔۔ﺍﺱ ﻧﮯ ﻣﺼﻨﻮﻋﯽ ﻏﺼﮯ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﻣﺎﮞ ﮐﯽ ﭘﮭﺪﯼ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﮯ ﮐﮩﺎ ﮨﮯ ﺁﺭﺍﻡ ﺳﮯ ﮐﺮﻭ ﻣﮕﺮ ﮔ...

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 3

۔ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺟﺐ ﻣﺠﮭﮯ ﯾﻮﮞ ﮐﮭﻮﺋﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ ﻣﯿﺮﯼ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﭼﭩﮑﯽ ﺑﺠﺎﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺑﻮﻟﯽ ﺍﻭﺋﮯ ﺟﻨﺎﺏ ﮐﺪﮬﺮ ﮔﻢ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ﮨﻮ؟؟ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮨﮍ ﺑﮍﺍ ﮐﮧ ﺍﺳﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ ﻣﺠﮭﮯ ﻟﮕﺎ ﺗﮭﺎ ﻣﯿﮟ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﺣﻮﺭ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﮐﮭﮍﺍ ﮨﻮﮞ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﮔﻢ ﺻﻢ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﯽ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﯽ ﺑﻮﺗﻞ ﺍﺳﮯ ﭘﮑﮍﺍﺋﯽ ﻭﮦ ﮐﮭﻠﮑﮭﻼ ﮐﮧ ﮨﻨﺲ ﭘﮍﯼ ﺍﻭﺭ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﯽ ﺑﻮﺗﻞ ﺍﯾﺴﮯ ﮨﯽ ﻟﯿﮑﺮ ﻣﻨﮧ ﺳﮯ ﻟﮕﺎ ﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﺑﻮﺗﻞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﯽ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﯿﻨﮯ ﻟﮕﯽ۔ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﯽ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﻮﺗﻞ ﻭﺍﭘﺲ ﺗﮭﻤﺎﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﺩﮐﮭﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻭﮨﯽ ﺑﻮﺗﻞ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﻨﮧ ﺳﮯ ﻟﮕﺎ ﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﯿﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﯽ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺑﻮﺗﻞ ﮐﮯ ﻧﭽﻠﮯ ﺣﺼﮯ ﭘﮧ ﻣﮑﺎ ﻣﺎﺭﺍ ﺟﺲ ﺳﮯ ﺑﻮﺗﻞ ﻣﯿﺮﮮ ﻣﻨﮧ ﺳﮯ ﻧﮑﻞ ﮔﺌﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﭽﮫ ﭘﺎﻧﯽ ﻣﯿﺮﮮ ﺍﻭﭘﺮ ﮔﺮﺍ ﻭﮦ ﮐﮭﻠﮑﮭﻼ ﮐﮧ ﮨﻨﺲ ﭘﮍﯼ ﺍﻭﺭ ﺑﻮﻟﯽ ﺁﭖ ﭘﮩﻠﯽ ﻓﺮﺻﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻭﺍﻟﮯ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺟﺎﻧﺎ ﻭﯾﺴﮯ ﺟﺎﻧﺎ ﺗﻮ ﭘﺎﮔﻠﻮﮞ ﻭﺍﻟﮯ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺑﮭﯽ ﺑﻨﺘﺎ ﮨﮯ ﺁﭖ ﮐﺎ ﯾﮧ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻣﺠﮭﮯ ﭘﮩﻠﯽ ﺑﺎﺭ ﻟﮕﺎ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﮩﻦ ﮐﺘﻨﺎ ﻣﮑﻤﻞ ﻣﺴﮑﺮﺍﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﭘﺎﮔﻠﻮﮞ ﻭﺍﻟﮯ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﮐﯿﻮﮞ ﺟﺎﻭﮞ ﺍﻭﺋﮯ ﻣﻨﺤﻮﺱ ﻟﮍﮐﯽ ؟؟ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻣﺼﻨﻮﻋﯽ ﻏﺼﮯ ﺳﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ ﻭﮦ ﮨﻨﺴﺘﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﺳﮯ ﮔﺰﺭ ﮐﮧ ﮐﭽﻦ ﮐﮯ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺑﮍﮪ ﮔﺌﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﭽﻦ ﮐﮯ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﭘﮧ...