سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 10

 مجھے ہنستا دیکھ کہ وہ تھوڑا بناوٹی غصے سے بولی بدتمیز انسان کچھ شرم کرو نا اتنا تو سوچو کہ مجھے پہلی بار کوئی چھو رہا ہے اور وہ بھی سڑک پہ ۔۔ چھی چھی گندے انسان ہو آپ ۔ اور ساتھ ملائکہ نے جلدی سے جوس پینا شروع کر دیا اور جلدی جلدی جوس ختم کر کہ وہ زور سے پیچھے سیٹ پہ گری جیسے میلوں کا سفر طے کر کہ آئی ہو اور ملائکہ کے ہاتھ بے جان انداز میں ملائکہ کی گود میں گر گئے ۔ ملائکہ کے بالوں کی ایک لٹ چہرے پہ گری ہوئی تھی اور ملائکہ کی آنکھیں بند ہو رہی تھیں اور گال اناروں کی طرح سرخ ہو چکے تھے مجھے بھی احساس ہو گیا کہ مجھے یہ حرکت گاڑی میں نہیں کرنی چاہیے تھی۔میں نے کچھ نہ کہا اور گاڑی کو سٹارٹ کر کہ گھر کیطرف چل پڑا۔ وہ اسی طرح سیٹ پہ لیٹی ہوئی تھی ملائکہ کا دوپٹہ گلے میں تھا اور ملائکہ کے گول مٹول ممے پوری شان کے ساتھ اکڑے ہوئے تھے ملائکہ کی آنکھیں بند تھیں اور میں بار بار ملائکہ کے ممے دیکھ رہا تھا جو کہ بالکل گنبد کی طرح گول تھے یا جیسے بڑے سائز کی ٹینس بال درمیان سے کاٹ کر لگا دی گئی ہو۔ میں گاڑی چلاتے چلاتے بار بار ملائکہ کے چہرے اور مموں کو دیکھ رہا تھا ملائکہ کی آنکھیں بند تھیں وہ اسی طرح بند آنکھیں رکھے ہوئے بولی سامنے دیکھ کہ گاڑی چلاو بے شرم انسان ۔ میں تو یہ سوچ رہا تھا اس کی آنکھیں بند ہیں اور اسے علم نہیں تو میں بوکھلا کہ بولا منحوس بند آنکھوں سے تمہیں کیا پتہ میں گاڑی سامنے دیکھ کہ نہیں چلا رہا میں تو سامنے دیکھ کر گاڑی چلا رہا ہوں ۔ اس کے چہرے پہ مسکراہٹ تھی ملائکہ نے آنکھیں کھولے بغیر ہی کہا جی جی میں سب سمجھ رہی ہوں جو آپ کب سے بار بار دیکھ رہے ہو ۔ ملائکہ کی بات مکم ہوتے ہی میں نے گنگناتے ہوئے کہا کہ ہے دیکھنے کی چیز اسے بار بار دیکھ ۔۔ بہت بہت بدتمیز ہو آپ ملائکہ نے اسی طرح آنکھیں موندھے ہوئے کہا ۔ اور سامنے دیکھو اب گھر کے قریب ہیں تو نارمل ہو جاو ایسا نہ ہو کہ کسی کو شک میں ڈال دو وہ یہ کہتے ہوئے سیٹ پہ سیدھی ہوئی اور بازو گردن کے پیچھے کر کہ اپنے بال سیٹ کرنے لگی ملائکہ کے یوں کرنے سے ملائکہ کے موٹے ممے اچھل کر واضح ہو گئے جس سے میرا منہ کھل گیا ۔ ملائکہ نے بال سیٹ کرتے کرتے مسکرا کہ کہا منہ میں مکھی گھسے نہ گھسے کہیں گاڑی ضرور گھسا دو گے ۔ میں ملائکہ کی بات پہ شرمندہ ہو گیا اور سامنے دیکھ کہ گاڑی چلانے لگا۔ ملائکہ نے خود کو سیٹ کیا اور سامنے کے شیشے میں اپنا جائزہ لیا اور مطمئن ہو کہ بیٹھ گئی اور بولی اب امی کو آپ سنبھالنا یار مجھے ڈانٹ نہ پڑوانا ۔ میں نے ملائکہ کی طرف دیکھا اور کہا گڑیا تم وہ بات راز رکھ سکتی ہو تو یہ تو کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے وہ ہنس پڑی اور بولی بنتے تو بہت بہادر ہو لیکن ہو زرا بھی نہیں ایک دم ڈر جاتے تھے اور اسی ٹون میں بولی جب بندہ برداشت نہ کر سکے تو رسک ہی نہ لیا کرے نا میں بھی ہنس پڑا اور کہا بس پتہ نہیں کیسے ہو گیا یہ سب؟ ساری حسرتیں پوری ہوتے دیکھ کہ مجھ سے رہا ہی نہیں گیا ۔ ملائکہ نے میری طرف دیکھ کہ منہ بنایا اور بولی کچھ تو معیار رکھو بھیا اتنی گندی حسرتیں آپ کی۔ میں نے ملائکہ کی بات کاٹتے ہوئے کہا اوئے چپ کرو خبردار جو اپنی کسی بھی چیز کو گندہ یا برا کہا تو ۔ وہ ہنس کہ بولی پاگل ہو گئے ہو آپ میں نے ملائکہ کی طرف ایک بھرپور نظر ڈالی اور اسے سر سے پاوں تک دیکھتے ہوئے کہا ہاں تم ہو ہی اتنی پیاری اور ساتھ ہی ہاتھ بڑھا کہ اس کے کولہے پہ رکھ دیا ملائکہ نے ٹانگ پہ ٹانگ رکھی ہوئی تھی ملائکہ نے میری طرف دیکھا اور پھر باہر دیکھنے لگ گئی میں نے ہاتھ کو کھسکا کہ ملائکہ کے کولہوں کے نیچے کیا ملائکہ نے بھی اوپری جسم سے کھڑکی کی طرف ہوتے ہوئے گانڈ میری طرف کر دی میں نے ملائکہ کی نرم ملائم گانڈ کے درمیاں ہاتھ پھیرتے ہویے ملائکہ کی گلی کے اندر سوراخ تلاشنے شروع کر دئیے جیسے ہی میری انگلیاں ملائکہ کی پھدی کے ہونٹوں سے ٹکرائیں تو ملائکہ نے ایک لمبی سسسسسی کی اور فورا سیدھی ہو گئی اور بولی بدتمیز اب محلے میں پہنچ آئے ہم ۔ میں نے بھی یہ دیکھتے ہوئے اس کے نیچے سے ہاتھ نکال لیا سچی بات تو یہ ہے کہ مجھے بازار سے گھر آتے ہوئے وقت کا احساس بالکل بھی نہیں ہوا تھا۔ خیر ہم گیٹ پہ پہنچے تو ملائکہ نے کہا میں گیٹ کھولتی ہوں اور دوسری طرف مڑی تو میں نے دیکھا گلی میں کوئی نہیں ہے تو ملائکہ کی گانڈ میں پھر ہلکی سے انگلی چڑھائی۔ وہ بنا کچھ بولے نیچے اتری اور گیٹ کھولنے لگ گئی۔ جیسے ملائکہ نے گیٹ کھولا تو میں اسے دیکھ رہا تھا ملائکہ نے زبان نکال کہ منہ چڑایا میں نے گاڑی اندر کی تو وہ بھی گیٹ بند کر کہ ڈگی کے پاس پہنچ آئی میں بھی گاڑی سے نےچے اترا اور ڈگی کھول دی۔ وہ آگے ہوئی اور جھک کہ ڈگی سے سامان اٹھانے لگی میں نے ایک نظر ادھرادھر دیکھا تو سامنے کوئی نہیں تھا پیچھے گیٹ بند تھا میں نے دیکھا جھکنے سے ملائکہ کی موٹی گانڈ واضح ہو رہی تھی میں نے ادھر ادھر دیکھ اور ملائکہ کی گانڈ سے قمیض کا دامن اوپر اٹھا کہ ملائکہ کی گانڈ کو سہلانے لگ گیا وہ شاپر اٹھاتے ہوئے بولی منحوس خود بھی مرو گے مجھے بھی مرواو گے کچھ خیال کرو گھر میں سب ہوں گے۔ میں نے کہا فکر نہ کرو سامنے کوئی نہیں ہے اور ملائکہ کی کمر کو گانڈ کے پملائکہ سے پکڑ کہ اپنا نیم کھڑا لن ملائکہ کی گانڈ کی گلی میں دھنسا دیا ۔ میرا لن اپنی گانڈ میں محسوس کر کہ وہ جھٹکے سے پیچھے ہوئے اور اپنا آپ مجھ سے چھڑا لیا اور میرے سینے پہ ایک مکا مارا اور منہ چڑاتے ہوئے اندر بھاگ گئی ۔ میں بھی ملائکہ کے اس طرح کرنے سے مسکراتا ہوا ملائکہ کے پیچھے اندر بڑھتا گیا میں بھی ملائکہ کے پیچھے پیچھے گھر میں داخل ہوا تو وہ اندر سب کو مل کہ بیٹھ چکی تھی میں بھی کمرے میں داخل ہوا اور سب کو سلام کر کہ بیٹھ گیا ۔ ملائکہ کے چہرے پہ مسکراہٹ تھی اور ملائکہ نے خوشی خوشی سب کو ان کی چیزیں نکال کہ دیں ۔ سب نے چیزوں کی تعریف کی جیولری والا شاپر ملائکہ کے پاس صوفے پہ پڑا تھا اور اس پہ ابھی کسی کی نظر نہیں پڑی تھی میں صوفے سے اٹھا اور ملائکہ کے پاس سے وہ شاپر اٹھایا ملائکہ نے مجھے دیکھا تو اس کے چہرے پہ زرا پریشانی کے تاثرات آ گئے ۔ میں نے ایک نظر اسے دیکھا اور پھر شاپر لئیے ابو کے پاس ان کے قدموں میں جا بیٹھا اور ان کے گھٹنوں پہ ہاتھ رکھ دئیے ابو بھی میرے اس طرح کرنے سے سیدھے ہو کہ بیٹھ گئے ۔ میں نے امی کی طرف دیکھا اور پھر ابو کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ابو میں آپ سے معافی چاہتا ہوں مجھ سے تھوڑی سی غلطی ہو گئی ہے ۔ وہ چپ مجھے سوالیہ نظروں سے دیکھ رہے تھے میں نے پیچھے مڑ کہ ملائکہ کی طرف دیکھا ماحول ایک دم سنجیدہ ہو گیا تھا ماہم بھی پریشان ہو کہ کھڑی تھی میں نے ملائکہ کو اپنے پاس انے کا اشارہ کیا تو ملائکہ اٹھ کر میرے پاس آ گئی ۔ اس کے چلنے میں بھی جھبجھک نمایاں تھی وہ میرے پاس پہنچی تو میں نے شاپر سے وہ چھوٹا سا بکس نکالا اور اس میں سے چین نکال کہ ابو کو دکھائی اور پھر ملائکہ کا ہاتھ پکڑ کہ انگوٹھی دکھائی اور کہا ابو پہلی بار آپ سے کچھ پوچھے بغیر میں نے یہ ملائکہ کو لیکر دئیے ہیں اگر آپ کو برا لگے تو پلیز مجھے معاف کر دیں ۔ اور اپنا سر ان کے گھٹنوں پہ لگا دیا ۔ ابو نے ہلکی سی چپت میرے سر پہ لگائی اور بولے مجھےتو ڈرا ہی دیا تھا اور میرا بازو پکڑ کہ مجھے اور ملائکہ کو کھڑا کیا اور ایک طرف سے مجھے گلے لگایا اور دوسرے بازو میں ملائکہ کو رکھی اور کہا پاگل انسان مجھے اس بات سے جتنی خوشی ہوئی ہے تم سوچ بھی نہیں سکتے ۔ امی بھی ہنس پڑیں وہ بھی اپنی جگہ سے اٹھیں اور ماہم کو اپنے بازو میں لیکر ہمارے قریب آ گئیں ماہم کے چہرے پہ بھی اب مسکراہٹ تھی ۔ امی نے بھی چین لے کر دیکھی اور انگوٹھی بھی اور خوشی کا اظہار کیا ۔ امی ابو کو خوش دیکھ کہ میں نے ملائکہ کو دیکھا تو اس کے چہرے پہ بھی اطمینان اور مسکراہٹ تھی۔ امی نے اسے کہا کہ چلو جاو یہ چیزیں رکھو اور ماہم کے ساتھ کام کرو اب ۔ ملائکہ نے چیزیں اٹھائی اور کمرے کی طرف بڑھ گئی میں بھی اٹھا اور کپڑے تبدیل کرنے اپنے کمرے کی طرف چل پڑا اب چھوٹی چھوٹی بہت باتیں ہیں کہانی کو غیر ضروری طوالت سے بچانے کے لیے میں صرف اہم باتیں ہی لکھوں گا وہ سارا کچھ لکھتی رہا تو کہانی بہت لمبی ہو جائے گی

Comments

Popular posts from this blog

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 1

کوفت بھی مزہ بھی