سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 12

 

اور میں لن کو سہلانے لگا میں لن کو سہلا رہا تھا کہ اچانک دروازہ کھلا اور ملائکہ ہاتھ میں چائے کا کپ لیے اندر داخل ہوئی ایک لمحے کے لیے مجھے بھی بریک لگی اور وہ بھی ایک لمحے کے لیے رکی اور صورتھال محسوس کرتے ملائکہ نے فورا پیچھے مڑ کہ دیکھا۔ میں بھی جلدی سے اٹھ کھڑا ہوا اور ملائکہ کی طرف دیکھا ملائکہ نے ایک نظر مجھے دیکھا اور سائیڈ ٹیبل پہ چائے کا کپ رکھتے ہوئے بھولی وہ بھابھی کپڑے استری کر رہی تھیں تو مجھے چائے کا کپ دے کر بھیجا تھا لیکن کیونکہ آپ انہیں اتنا مس کر رہے ہیں تو میں ان کو بھیجتی ہوں یہ بات کرتے ہوئے ملائکہ کے چہرے پہ دبی دبی مسکراہٹ تھی ۔ مجھے جیسے ہی یہ پتہ چلا کہ ماہم ابھی نیچے ہے تو میں فورا شیر ہو گیا اور ہاتھ بڑھا کہ ملائکہ کا ہاتھ پکڑ لیا ۔ میرا ہاتھ پکڑنے سے ملائکہ فرش کو دیکھنے لگ گئی مگر ملائکہ نے مجھ سے ہاتھ نہ چھڑوایا ۔ میں نے دوسرا ہاتھ آگے کیا اور ٹھوڑی سے پکڑ کہ ملائکہ کا چہرہ اوپر کیا تو ملائکہ نے مجھے دیکھتے ہوئے آنکھیں بند کر لیں ملائکہ کی پلکیں اور ہونٹ لرز رہے تھے اور وہ جو کچھ کہنا چاہ رہی تھی مگر لفظ ملائکہ کا ساتھ نہیں دے رہے تھے میں نے ملائکہ کا ہاتھ پکڑ کہ اپنی طرف کھینچا اور اپنے گلے سے لگا لیا میرا اوپری جسم ننگا تھا اور نیچے ٹراوزر تھا جس میں میرا اکڑا ہوا لن تھا۔ میں نے جیسے ہی ملائکہ کو بازوں میں لیا تو میرا لن ملائکہ کی ٹانگوں کے درمیان ملائکہ کی پھدی پہ لگا اور ملائکہ کے ممے میرے ننگے سینے سے ٹکرائے ملائکہ کی آنکھیں بند تھیں اور ایک لمحے میں وہ ساری میرے جسم سے ٹکرا رہی تھی ملائکہ کی نرم نرم رانیں مجھے اپنی رانوں پہ محسوس ہوئین میں نے ایک نظر ملائکہ کی بند آنکھوں اور لرزتے ہونٹوں کو دیکھا اور جھک کہ ملائکہ کے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں بھر لیے ۔ مجھے یوں لگا جیسے نرم نرم سٹرابھری شہد میں بھگو کہ میرے ہونٹوں میں آئی ہے ملائکہ کے جسم کو ایک جھٹکا لگا اور وہ مجھ میں پیوست ہو گئی ۔ میں نے ملائکہ کے ہونٹوں کو چوستے ہوئے کہا میری جان میں تجھے مس کر رہا تھا اسے نہیں ۔ ملائکہ نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں سے نرمی سے الگ کیے اور گہری سانس لیتے ہوئے جھکی پلکوں سے بولی بھیا جو کچھ ہو رہا ہے وہ بہت غلط ہے آپ پہ میرا کوئی حق نہیں نا آپ کو مجھ پہ اگر ایسا ہوتا رہا میں خود کو سنبھال نہیں پاؤں گی پلیز مجھے مجبور نہ کریں میں نے ملائکہ کے ہونٹوں پہ انگلی رکھ کہ اسے چپ کروا دیا اور ملائکہ کے گال چومنے لگ گیا اور کہا ملائکہ جو ہو رہا ہے اسے بس ہونے دو اور یہ یاد رکھو تمہارے لیے میری جان بھی حاضر ہے سب سے پہلے تم ہو باقی سب بعد میں ہین ۔ ملائکہ نے میری طرف دیکھا اور شرما کہ بولی آپ کی بیگم آتی ہوں گی پکڑے گیے تو دونوں مارے جائیں گے مجھے جانے دو پلیز ۔ لیکن ملائکہ نے اپنا آپ مجھ سے چھڑوانے کی کوئی کوشش نہ کی۔ میں نے آگے ہو کہ ملائکہ کے ہونٹوں کو پھر ہونٹوں میں بھر لیا اور وہ خاموش کھڑی ہو گئی میں ملائکہ کے ہونٹ چوستے ہوئے دایاں ہاتھ اوپر کیا اور ملائکہ کا ایک مما ہاتھ میں بھر لیا بلکہ بھرنے کی کوشش کی کیونکہ نرم و ملائم مما چھوتے ہی مجھے اندازہ ہو گیا تھا یہ میرے ہاتھ میں پورا نہیں ہو رہا۔ ممے پہ ہاتھ لگتے ہی وہ اچھل پڑی اور سسی کر کہ مجھ سے الگ ہونے کی کوشش کی لیکن میں نے ملائکہ کے ہونٹوں کو ہونٹوں میں قید کر لیا اور دوسرے ہاتھ سے کمر اور گانڈ کو سہلانے لگا۔ کچھ دیر یہ مزہ لیتے تو میں بھول ہی گیا کہ میں کیا کر رہا ہوں میں مزے سے ملائکہ کے ہونٹ چوسے جا رہا تھا اچانک وہ جھٹکے سے پیچھے ہوئے اور مجھے چھاتی پہ مکا مارا اور بولی منحوس مجھے بھی ساتھ مروا گے بھابھی کبھی بھی اوپر آسکتی ہیں مجھے اس کی بات سے احساس ہوا کہ وہ درست کہتی ہے تو میں نے اسے چھوڑ دیا ۔ ملائکہ نے پیچھے ہٹ کہ دو تین گئری سانسیں لیں اور اپنے ہونٹوں پہ ہاتھ پھیر کر بولی بدتمیز انسان آپ کے ارادے بہت غلط ہیں لیکن پلیز میرے ساتھ حد پار نہ کرنا پلیز میری یہ بات یاد رکھنا مجھے حد سے زیادہ کچھ نہ کرنا کہ کل مجھے شوہر کے سامنے شرمندگی ہو یہ کہتے ہوئے ملائکہ کے چہرے پہ تھوڑے پریشانی کے تاثرات بھی تھے میں سمجھ گیا کہ وہ بھی جزبات کے ہاتھوں مجبور ہے مگر ڈرتی بھی ہے اور ڈرنا بھی چاہیے ۔ تو میں نے ملائکہ کے گال کو ہلکا سا تھپتپھایا اور کہا فکر نہ کرو گڑیا ایسا کچھ نہیں ہو گا جس سے تمہیں نقصان پہنچے۔ ملائکہ نے سر کو ہلکا سا ہلایا اور بولی مین اب جاوں میں نے ہاتھ ملائکہ کی موٹی تازی گانڈ پہ پھیرتے ہوئے کہا مجھے ایک بار یہ دیکھنے دو پھر چلی جانا ۔ ملائکہ نے میری طرف آنکھیں اٹھا کہ دیکھا اور سر ہاں میں ہلایا تو میں نے اسے چھوڑ دیا تو وہ پیچھے ہٹی ایک نظر مجھے دیکھا اور مڑ کہ ہنستے ہوئے دروازے سے باہر بھاگ گئی اور میں ہونق بنا اسے دیکھتا رہا ۔ دروازے سے باہر نکل کہ ملائکہ نے مجھے منہ چڑایا اور بولی رات کو نیچے آنے کی ضرورت نہیں ہے میں دروازہ بند کر کے سووں گی اور زبان نکال کر نیچے بھاگ گئی۔ میں بیڈ پہ بیٹھا اور چائے پینے لگا ساتھ جو کچھ ہو رہا تھا اس پہ سوچنے لگا اچانک میرے زہہن میں ایک جھماکا ہوا اور مجھے ملائکہ کی بات گونجنے لگی کہ میں کمرہ بند کر کہ سوؤں گی اسے یہ بات کرنے کی کیا ضرورت تھی میں ساتھ چائے پیتا رہا اور ساتھ یہ سوچتا رہا کہ مجھے رات کو ملائکہ کے کمرے میں جانا چاہیے یا نہیں ۔ چائے پی کہ میں نے کپ سائیڈ ٹیبل پہ رکھا ہی تھا کہ ماہم کمرے میں داخل ہوئی اس نے مجھے یوں بیٹھا دیکھا تو ہنس کہ بولی میں نیچے جا رہی ہوں سونے کے لیے جناب کے ارادے خطرناک لگتے ہیں اس کے ہاتھ میں پانی کا جگ تھا وہ پانی کا جگ ٹیبل پہ رکھنے کے لیے جھکی تو میں نے اس کی گانڈ پہ ہلکا تھپڑ مارتے ہوئے کہا آج تم اپنی ماں کے پاس بھی جا کہ سو جاو میں وہاں بھی نہیں چھوڑوں گا ۔ اس نے میری طرف غصے سے دیکھا اور بولی بس کچھ بھی بول جاتے ہو کچھ تو شرم کیا کرو ۔ میں نے ہنستے ہوئے اسے اپنے اوپر کھینچ لیا اور اس کے جسم سے چادر الگ کر کہ اتار دی اس کے بعد اس کے ہونٹ چوستے ممے دباتے ہوئے بھرپور سیکس کیا لیکن کیونکہ اس میں میری کوشش کے باوجود بھی اس نے کوئی گالی نہ دی تو وہ پھر ایک روٹین سیکس تھا ۔ ماہم سیکس کے بعد فارغ ہو کہ مدہوش نیند سو چکی تھی مگر میں نا تو فارغ ہوا تھا نا ہی مجھے نیند آ رہی تھی میں نے خود کو بہت روکا لیکن ایک انجانی قوت مجھے مجبور کر رہی تھی کہ نیچے ملائکہ کے کمرے میں جاو مجھے دماغ کہتا کہ کمرہ بند ہو گا مگر دل کہتا کہ چیک تو کر لو شائد نہ بند ہو اسی طرح آخر کار میں کمرے سے نکلا اور نیچے چل پڑا اپنے کمرے سے نکلتے میں نے باہر سے دروازہ بند کر دیا کہ اگر ماہم جاگے بھی تو باہر نہ آئے امی ابو کا مجھے پتہ تھا وہ کمرے سے نکلے بھی تو دوسرے کمرے میں نہیں جاتے ہیں ۔ میں نیچے اترا تو یہ دیکھ کر میرا دل اچھل کہ حلق میں آ گیا کہ ملائکہ کے کمرے کادروازہ پوری طرح کھلا ہوا تھا میںدبے قدموں چلتا ہوا ملائکہ کمرے کےدروازے میں پہنچا تو سامنے ملائکہ بیڈ پہ الٹی لیٹی ہوئی تھی کمرے میں سبز رنگ کا بلب جل رہا تھا میں نے اندر داخل ہوتے ہوئے دروازہ بند کیا اور کنڈی لگا دی ۔ میں دبے پاؤں چلتا ہوا ملائکہ کے پاس پہنچا تو ملائکہ کی گانڈ سے قمیض ہٹی ہوئی تھی میں نے شلوار کے نیفے کو پکڑ کہ کھینچا تو ڈھیلی الاسٹک ایک دم اترتی چلی گئی ملائکہ نے شلوار کو نیچے رکھا تھا کہ جیسے ہی میں نے شلوار اتارنا شروع کی تو ملائکہ کی ساری گانڈ میرے سامنے ننگی ہوتی گئی ۔گانڈ کی کھلی گلی کا ایک حسین نظارہ میرے سامنے تھا۔ میں نے ملائکہ کے پاس پڑا تکیہ اٹھایا اور ملائکہ کے پیٹ کے نیچے ہاتھ ڈال کر اسے اوپر اٹھایااور تکیہ ملائکہ کی پھدی کے نیچے رکھ دیا جس سے ملائکہ کی گانڈ اوپر اٹھ گئی مجھے یقین تھا کہ اگر ملائکہ جاگ بھی گئی تو کچھ نہیں بولے گی ۔ لیکن میں نے جب ملائکہ کی طرف دیکھا تو وہ مجھے سوئی ہوئی ہی لگ رہی تھی۔ تکیہ پیٹ کے نیچے ہونے کی وجہ سے ملائکہ کے موٹے چوتڑ اور نمایاں ہو چکے تھے میں نے ملائکہ کے ننگے چوتڑوں کو ہاتھ سے ہلکا سا سہلایا اور دائیں ہاتھ سے ایک حصہ پکڑ کہ بائیں ہاتھ سے ملائکہ کی گانڈ کے سوراخ اور پھدی کے موٹے ہونٹوں کو سہلانے لگ گیا ۔ ہلکی روشنی میں ملائکہ کی پھدی کے موٹے گلابی ہونٹ اور ان کی شروعات میں چھوٹی سی پھدی اپنی جوانی کا مظاہرہ کر رہی تھی اب کی بار میں مکمل اعتماد میں تھا

Comments

Popular posts from this blog

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 1

کوفت بھی مزہ بھی