6
میں نے ملائکہ کی گانڈ کے سوراخ کو سہلاتے سہلاتے انگلی باہر نکالی اور اپنے منہ کے قریب لے گیا میرا ارادہ تھا کہ تھوڑی سی تھوک لگا کہ سوراخ کو گیلا کرتا ہوں لیکن میں نے ہاتھ منہ کے قریب کیا تو مجھے احساس ہوا کہ میرا گلہ خشک ہے اور میں نہیں تھوک سکتا، میں نے اسی طرح بائیں ہاتھ سے لن کو سہلاتے سہلاتے منہ آگے کیا اور لائکہ کی گانڈ کے اوپری حصے پہ ہونٹ لگا کہ ہلکا سا چوم لیا۔ واہ واہ مجھے ایسے لگا کہ میں نے مکھن کی طرح نرم کسی چیز کو چوما ہے میں نے منہ اوپر کر کہ دیکھا توملائکہ بدستور سو رہی تھی میں نے ایک بار پھر اس کی گانڈ کو چوم لیا۔ میں مزے کی انتہا کو پہنچا ہوا تھا اور اس کے جاگنے کا ڈر بھی کسی کونے میں چھپا ہوا ضرور تھا مگر مجھے اس کی پیاری سی گانڈ سے جو انمول مزہ مل رہا تھا اس کے لیے میں ہر قیمت ادا کرنے کو تیار تھا۔میں نےلائکہ کی گانڈ کو مسلسل چومنا شروع کر دیا یہاں لوگ اس کو شاید مبالغہ آرائی سمجھیں مگر مجھے ماہم سے ہونٹ چوسنے میں وہ مزہ نہیں آیا تھا جو ملائکہ کی گانڈ پہ پیار دے کہ ایا تھا۔ ماہم میری زندگی کی پہلی لڑکی تھی لیکن وہ مجھے اپنی گانڈ کی طرف بہت کم جانے دیتی تھی اس کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے مذہب میں جائز نہیں اور مجھے گانڈ دیکھنے کی ایک بڑی حسرت تھی جو آج ملائکہ کی شکل میں پوری ہو رہی تھی اس لیے میں لگاتار اس پیاری دلنشین گانڈ کو چومے جا رہا تھا۔ اس کی گانڈ کو چومتے چومتے میں پیچھے ہٹا اور ایک نظر بے سدھ سوئی ہوئی ملائکہ کو دیکھا اور اپنے دائیں ہاتھ سے اس کی موٹی گانڈ کے اوپری حصے کو ہلکا سا پکڑ کہ اوپر کیا جس سے اس کی کھلی ہوئی گلی اور کھل گئی اور اس کی گانڈ کا سوراخ زیادہ نمایاں ہو گیا ۔ ملائکہ کی پھدی کی تھوڑی سی لکیر نظر آ رہی تھی باقی وہ اس کی شلوار کے نیچے تھی۔ میں نے اس کی گانڈ کو آہیستگی سے کھولتے ہوئے اپنا منہ ملائکہ کی گلی میں ڈال کہ سوراخ پہ ایک پیار کرنے کی کوشش کی۔ مجھے یہ احساس ہو گیا کہ میرے ہونٹ سوراخ کے ارد گرد لگتے ہیں ۔ میں نے کبھی بھی ماہم کے ساتھ یہ کچھ نہ کیا تھا اور نا کبھی سوچا تھا لیکن ملائکہ کی گانڈ دیکھ کر میں خود بخود ایسی حرکات کرتا جا رہا تھا۔ میں نے گلی میں سوراخ پہ ایک پیار کیا اور مڑ کہ ملائکہ کی طرف دیکھا تو وہ اسی طرح سوئی ہوئی تھی میں نے ملائکہ کی گانڈ کوآئستگی سے کھولتے ہوئے پھر منہ اس کے درمیاں گھسایا اور اپنی زبان نکال کہ اس مقدس سوراخ کو چاٹنے لگ گیا میں نے زبان کی نوک سے سوراخ کے درمیان سے چاٹنا شروع کیا اور زبان کو سوراخ پہ گھول گھماتا گیا ۔ سرور اور مزے کی ایک لہر میرے سارے جسم میں دوڑتی گئی اور میں نے بائیں ہاتھ سے لن کو سہلانا شروع کر دیا۔ میری زبان ملائکہ کی گانڈ کے سوراخ پہ پھر رہی تھی اور میں مزے میں ڈوبا لن کو سہلا رہا تھا اور میری بہن بے سدھ سو رہی تھی مین تھوڑی دیر کے بعد منہ باہر نکالتا اور اسے سوتا دیکھ کہ پھر گانڈ چاٹنے لگ جاتا لیکن کب تک ۔۔ آخر میرے جسم کا سارا خون میرے چہرے میں جمع ہوتا گیا اور میں ملائکہ کی بنڈ چاٹتے چاٹتے فارغ ہو گیا میری زبان اس کے سوراخ پہ تھی لیکن میرا کام ہو چکا تھا۔ کوئی دس سیکنڈ میرے لن کو مسلسل جھٹکے لگتے رہے اور میرا لن مسلسل منی نکالتا رہا اتنی دیر میں کبھی ماہم میں بھی فارغ نہیں ہوا تھا۔ فارغ ہوتے ہی میں نے منہ ملائکہ کی گانڈ سے باہر نکالا تو دیکھا اس کی گانڈ کا سوراخ میری تھوک سے چمک رہا تھا میں وہیں سے کھسک کہ بیڈ کے سائیڈ ٹیبل کی طرف ہوا اور وئاں سے ٹشو پیپر نکالے میں اپنی شلوار کے اندر ہی فارغ ہوا تھا ۔ میں نے ٹشو پیپر سے بہن کی موٹی گانڈ کے درمیان اپنی لگی ہوئی تھوک صاف کی اور ٹشو پیپر کو ڈسٹ بن میں ڈال دیا۔ فارغ ہونے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ اففف یہ میں نے کیا کر دیا ملائکہ کی ننگی گانڈ سامنے دیکھ کر مجھے بہت شرمندگی ہوئی میں نے ملائکہ کی شلوارکو پکڑ کر آہستگی سے اس کی گانڈ کے اوپر کر دیا اور خود کو کوستا اس کے کمرے سے باہر نکلا۔ فارغ ہونے کے بعد مجھے اپنا آپ بہت گھٹیا محسوس ہو رہا تھا ۔ باہر اسی طرح خاموشی تھی لیکن کمرے کے اندر ایک قیامت گزر چکی تھی گھر کے چوکیدار کے ہاتھوں ہی گھر کی سب سے قیمتی چیز بےوقعت ہو چکی تھی ۔
میں شرمندہ شرمندہ ملائکہ کے کمرے سے نکلا اور اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا خوش قسمتی سے سب سوے ہی ہوئے تھے ۔ میں اپنے کمرے میں گیا تو ماہم بھی سو رہی تھی میں جلدی سے باتھ میں گھسا اور گندے کپڑے نکال کہ بالٹی میں پانی بھرا اور اس میں ڈال دئیے اور نہانے لگا ۔ نہانے کے بعد باتھ میں لٹکا ٹراوزر شرٹ پہن کہ میں باہر نکلا تو ماہم بدستور سو رہی تھی۔ مجھے نہاتے ہوئے بھی بہت شرمندگی محسوس ہوتی رہی وقتی ہوس میں اتنا کچھ کر تو دیا تھا لیکن اب مجھے اپنا آپ بہت برا بھی لگ رہا تھا۔ خیر میں شرم کے مارے بیڈ پہ چپکے سے لیٹا تا کہ ماہم کی نیند خراب نہ ہو۔ مجھے بھوک تو لگی ہوئی تھی لیکن دل کے چور کی وجہ سے میں نے اسے نہ اٹھایا اور بیڈ پہ لیٹ گیا۔ تھوڑی ہی دیر میں یہ سب کچھ سوچتے سوچتے میری آنکھ لگ گئی۔ میری آنکھ کھلی تو شام ہو چکی تھی اور میں بیڈ پہ اکیلا تھا۔ ماہم شائد نیچے جا چکی تھی میں بیڈ سے اٹھا ہاتھ منہ دھویا اور نیچے اتر گیا۔ سیڑھیاں اترتے ہی سامنے امی بیٹھی ہوئی تھیں میں نے ان کو سلام کیا اور سامنے لاونج میں جا کر ٹی وی کے سامنے بیٹھ گیا انہوں نے مجھے سلام کا جواب دیا اور بولیں تم دفتر سے واپس کس وقت آئے ہو اور کھانے کے لیے کسی کو جگایا کیوں نہیں بھوکے ہی سو گئے۔ اس سے پہلے کہ میں کوئی جواب دیتا ملائکہ کمرے سے نکلتی دکھائی دی اس نے بھی امی کی بات سن لی تھی اس کے ہاتھ میں ٹرے تھی جس پہ چائے اور بسکٹ رکھے تھے۔ وہ مسکراتی ہوئی کچن سے نکلی اور بولی ارے امی آپ بھائی کے لیے بالکل پریشان نہ ہوں کھانے پینے کے لیے ان کی پسند بڑی یونیک ہو گئی ہے اور دوپہر میں یہ بالکل بھی بھوکے نہیں رہے اپنی پسند کا کھانا یہ پیٹ بھر کہ کھا چکے تھے۔ وہ یہ بات کرتی ہوئی میری طرف چلی آ رہی تھی اور میں ہونق بنا اس کی بات سن رہا تھا۔ میرے کچھ بولنے سے پہلے ہی امی نے اسے پوچھا کیوں کیا کھایا تھا اس نے جو تم یہ کہہ رہی ہو ۔ وہ میرے سامنے میز پہ چائے رکھتے ہوئے زیر لب بڑبڑائی جناب کوئی آدھا گھنٹہ بہن کا ہضم شدہ کھانا نکال کہ کھانے کی کوشش کرتے رہے ہیں ۔ یہ بات کہتے ہوئے اس کے چہرے پہ عجیب سے تاثرات تھے اور وہ اتنی مدھم آواز میں بولی کہ امی کو سمجھ ہی نہ آئی لیکن مجھے تو ساری بات واضح سنائی دی تھی ۔ میرا تو چہرہ فق ہو گیا اور ایک دم مجھے ماتھے پہ پسینہ آ گیا میرے وہم و گماں میں بھی نہیں تھا کہ اسے یہ سب پتہ ہو گا لیکن اس نے اتنی واضح بات کر دی تھی ۔ امی نے اس سے پھر پوچھا کیا کہا ہے تم نے؟ اس نے ایک نظر مجھے دیکھا اور بولی امی بھیا نے کھانا کھا لیا ہو گا ویسے بھی یہ برگر بہت پسند کرتے ہیں تو میں کہہ رہی تھی شائد یہ برگر کھا چکے ہوں اس لیے اب ان کے لیے چائے لائی ہے یہ کہتے ہوئے وہ میری طرف مڑی جب وہ میری طرف مڑتی تو امی کی طرف اس کی کمر ہو جاتی تھی اس نے کہا امی یہ دیکھیں مین ان کے لیے بسکٹ بھی لائی ہوں اور پلیٹ میری طرف بڑھاتے ہوئے چہرے پہ دنیا جہاں کی نفرت سجاتے ہوئے ہلکی آواز میں اس نے کہا یہ لو بسکٹ ٹھونسو ۔۔ مجھے یوں لگا جیسے میں آسمان سے زمین پہ آ گرا ہوں زمین پھٹے اور میں اس میں سما جاوں تھا میں تو یہ سوچ کہ خوش تھا کہ اسے کچھ علم نہیں لیکن اس کی بات اور اس کا انداز بتا رہا تھا کہ وہ سب جانتی ہے لیکن امی کے سامنے اس نے میرا پردہ رکھا ہے۔ لیکن اس کی نٹ کھٹ طبیعت کا پتہ بھی کوئی نہیں تھا کہ کب کون سی بات کر بیٹھے ۔ مجھے ٹھنڈے پسینے آ گئے اور اس ڈر نے مجھے بے چین کر دیا کہ یہ سب جان گئی ہے اب اگر امی کو بتاتی ہے تو میرا کیا ہوگا۔ ملائکہ میرے سامنے کھڑی تھی اور وہ امی کی طرف مڑتی تو مسکرانے لگتی میری طرف مڑتی تو اس کے چہرے پہ بہت غصہ نظر آتا۔ اس دوران میں بھی لاجواب ہو چکا تھا اور مجھے لگ رہا تھا کہ مجھ پہ بوکھلاہٹ طاری ہو چکی ہے۔ ملائکہ نے مجھے یوں پریشان دیکھا تو امی کی طرف مڑی اور ہنستے ہوئے بولی ۔ امی یہ بھائی کو دیکھیں میں نے زرا سی بات کی اور ان کے تو ہوش ہی اڑ گئے ہیں اپنی بار زرا سا بھی مزاق نہیں برداشت کر سکتے خود جو مرضی ہو کرتے پھرتے ہیں ۔ میرے تو جیسے ہوش اڑ گئے یا ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے اس وقت اگر ہمسائیوں کے طوطے ہوتے تو انہوں نے بھی اڑ جانا تھا۔ اس کی یہ بات کچن کے دروازے سے نکلتی ماہم نے بھی سن لی میری نظر امی پہ پڑی اور پھر کچن سے نکلتی ماہم پہ اور پھر سامنے کھڑی دشمن جان و لن پہ نظر پڑی جو سنجیدہ شکل بنائے میرے سامنے کھڑی تھی ۔ میرا حال تو یہ تھا کہ کاٹو تو لہو نہیں۔ امی نے ہی اسے آواز دی کہ کیا بات کہہ دی ہے تم نے ایسی بھائی کو۔ اس نے امی کی طرف دیکھا اور پھر مجھے دیکھا اور بولی میں یہ ڈرٹو بھیا ( کمانڈر سیف گارڈ کارٹون سیریز جنہوں نے دیکھی ہے وہ اس کردار سے واقف ہوں گے) کو بول رہی تھی کہ مجھے شاپنگ کروا دیں لیکن ان کے تو ہوش اڑ گئے ہیں لگتا ہے بھابھی سے بہت ڈرنے لگ گئے ہیں ۔ اس کی اس بات پہ میں نے بھی سکون کا سانس لیا کہ اس نے بات بدل لی ورنہ میں تو بےبس ہو چکا تھا۔ ادھر میں نے سکون کا سانس لیا ادھر اس کی بات پوری ہوتے ہی ماہم بولی ۔ امی میں نے کچھ نہیں کہا ملائکہ تو میری بہن ہے یہ جب چاہے ان سے شاپنگ کر لے یہ خود ہی پریشان ہوئے ہوں گے ۔امی ماہم کی بات سن کہ ہنس پڑیں اور بولی ارے بچہ میں جانتی ہوں تم نے ایسا کچھ نہیں کہا یہ چڑیل بس مزاق کرتی رہتی ہے نا تم سے بہن جیسا ہی تو پیار کرتی ہے ۔ ماہم امی کے پاس بیٹھ گئی تو ملائکہ نے ایک نظر ادھر دیکھا اور بولی ہاں میں بہن ہی تو ہوں نا ان کی یہاں تک اس نے اونچی آواز میں کہا اور پھر اس کے بعد ہلکی آواز میں جھکتے ہوئے پلیٹ سے بسکٹ اٹھاتے ہوئے بولی لیکن تمہارے گندے میاں مجھے تمہاری سوکن بنانے کے چکر میں لگ گئے ہیں ۔
Comments
Post a Comment