سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 8
گاڑی گھر سے تھوڑا ہی آگے نکلی تھی میں جان کہ ملائکہ کی طرف نہیں دیکھ رہا تھا مجھے یقین تھا کہ وہ کوئی ایسی ہی بات کرے گی اس نے دو تین بار مجھے دیکھا اور پھر مجھے اپنی طرف نہ دیکھتے پا کر مجھ سے بولی گاڑی کہیں سائیڈ پہ روکو مجھے آپ سے کوئی بات کرنا ہے ۔ میں نے اس کی طرف دیکھا اور گاڑی چلاتے ہی بولا ہاں تو بولو نا میں سن رہا ہوں ۔ میں اندر سے تیار ہو گیا کہ اب یہ نہیں چھوڑے گی لیکن اب مجھ میں ڈر کے ساتھ ساتھ حوصلہ بھی تھا اور میں نے یہ سوچ لیا تھا کہ اس کے غصہ ہونے سے مجھے غصہ نہیں کرنا بلکہ اس کی بات کو مزاق اور اس کی تعریف میں بدلنا ہے شائد اس سے بات بہتر ہو سکے۔ نہیں گاڑی سائیڈ پہ لگاو اس نے تھوڑا سختی سے کہا۔ میں نے ہنس کہ اس کی طرف دیکھا اور گاڑی ایک طرف روڈ کے کنارے لگا دی جدھر سے ایک آئس کریم والا گزر رہا تھا میں نے گاڑی سائیڈ پہ لگاتے ہوئے اسے کہا اتنہ غصہ کس لیے چڑیل تم جو کہو گی وہی کروں گا آرام سے کہہ دو بس۔ اور اس کی بات سننے سے پہلے ہی میں نے آئس کریم والے کو آواز لگائی اور ملائکہ کچھ کہتے کہتے چپ ہو گئی۔ آئس کریم والا میرے پاس پہنچا تو میں نے اس سے تھوڑا مسکراتے ہوئے پوچھا یار آئس کریم کتنی ٹھنڈی ہے میری بہن کا غصہ ٹھنڈا کرنا ہے ۔ وہ بھی ہنس کہ بولا باو جی برف جمی ہوئی ہے مگر غصے کو آئس کریم سے ہی ختم نہیں کیا جا سکتا باجی کو کوئی اور تحفہ بھی دیں ۔ میں نے اس سے دو آئس کریم کونز پکڑیں اسے پیسے دیے اور ایک کون ملائکہ کو پکڑا دی ۔ اور آیس کریم والے کے پیچھے ہٹنے پہ اسے دیکھا جس کے چہرے پہ سنجیدگی کے تاثرات تھے ۔ میں نے مسکراتے ہوئے کہا جی گڑیا اب فرماو۔ اس نے میری طرف دیکھتے ہوئے دانت پیستے ہوئے کہا زرا بھی شرم نہیں آئی کوئی شرمندگی ہی نہیں آپ کو اپنی گھٹیا حرکت پہ؟ ایک بار بھی آپ نے نہیں سوچا میں آپ کی سگی بہن ہوں؟ یہ زلیل حرکت کرتے آپ کا ضمیر کدھر تھا مجھے یہ بتاو مجھے کس غلطی کی سزا دی ہے تم نے؟ کیوں کیا تم نے میرے ساتھ ایسا؟ میں چپ چاپ اسے سنتا رہا کہ اسے بولنے کا موقع دوں تا کہ اس کا سارا غصہ باہر نکلے اس کے بعد جواب دوں گا کیونکہ اس نے بات کسی اور کو نہیں بتائی تھی اگر بتا دیتی تو وہ مشکل ہو جاتا اس اکیلی کو ہینڈل کرنا مجھے مشکل نہیں لگ رہا تھا۔ میں نے اس کی طرف دیکھا وہ بہت غصے میں تھی اور مجھے چپ دیکھتے ہوئے غرائی اب چپ کیوں ہو مجھے بتاو آپ کو زرا بھی شرم کیوں نہیں آئی؟ میں نے اس کی طرف دیکھا اور کہا سچ بتاوں تمہیں ؟ تو اور کیا میں جھوٹ سے بہل جاون گی مجھے سب سچ بتاو یہ کمینگی کیوں کی ؟ وہ مجھے کبھی تم کہتی کبھی آپ اور یہ صورتحال بھی میرے حق میں تھی۔ میں نے جیب سے موبائل نکالا اور اسے دیکھتے ہوئے موبائل کھولا اور کہا ۔ ایک بات تو تم جانتی ہو میرا کسی بھی لڑکی سے کوئی تعلق نہیں رہا کبھی۔ ابھی میں نے اتنا ہی کہا تھا کہ وہ فورا بول پڑی تو یہی مجھے بتاو کہ اسی بات پہ تو ہم سب بہنیں فخر کرتی تھیں اور کزنز میں محلے میں سر اٹھا کہ چلتی تھیں آپ کی شرافت کی وجہ سےمگر اب یہ کیا ہوا ہے؟ یہ حرکت کیوں کی مجھے صاف بتاو۔ میں نے موبائل اس کی طرف بڑھایا اور کہا یہ دیکھو سامنے موبائل پہ اس کی اور ماہم کی تصویر تھی اس نے ایک نظر سکرین پہ دیکھا اور بولی یہ کیا ہےاس میں کیا دیکھوں؟ میں نے کہا یہ دیکھو ماہم بالکل وایٹ بورڈ کی طرح پلین اور سیدھی ہے اس میں کیا کشش ہے؟؟ کیا میرا دل یا خواہشات نہیں ہیں؟ اب اسے دیکھو اس میں کوئی نسوانی حسن نہیں ہے میری بات سنتے وہ اورسرخ ہو گئی مگرمیں نے اسے بولنے کا موقع نہ دیا اور پھر کہا یہ ساتھ تم خود کو دیکھو جیسے ایک ماڈل ہو ایک خوبصورت لڑکی حسن کا مکمل مجسمہ زرا اپنے سامنے تو دیکھو میں نے یہ کہتے ہوئے اس کے مموں پہ نظر ڈالی اس نے میری آنکھوں کے تعاقب میں اپنے اٹھے ہوئے گول ممے دیکھے تو فورا اپنی چادر درست کرنے کی کوشش کی تو میں نے فورا کہا کوئی فائدہ نہیں یہ چھپائے بھی نہیں چھپتے۔ میری بات سنتے وہ اور سرخ ہو گئی لیکن مجھے غصے کے ساتھ اس کے چئرے پہ شرم بھی نظر آئی اور وہ مجھے ایک نظر دیکھتے بولی بدتمیز کچھ تو شرم کرو سگی بہن ہوں مین آپ کی۔ میں نے کہا کہ میں کب انکار کر رہا ہوں کہ تم بہن نہیں ہو میں تو یہ بتا رہا کہ بھوکے آدمی کو بھوجا رکھ کہ بھی کھانے میں دال ملے اور پاس چکن بروسٹ بھی پڑاہو نظر تو پڑ سکتی ہے میری زندگی میں کوئی بھی لڑکی نہیں آئی اور آئی بھی تو ماہم بیشک وہ اچھی ہے مگر اس میں جسمانی خوبصورتی بالکل بھی نہیں ہے اور تمہارے تو پاوں کے بھی برابر نہیں اب میں کیا کروں خود ہی بتاو تم اتنی حسین ہو کہ میں تمہیں دیکھ کہ بہک گیا تھا میں جانتا ہوں یہ غلط ہیی ہے لیکن اس میں میرا اتنا بھی قصور نہیں ہے ۔ میری یہ بات سن کہ وہ آنکھیں نیچے کرتے ہوئے بولی آئس کریم بھی کھا لیں کپڑوں پہ گر جائے گی ۔ میں نے گئری سانس لی اور آئس کریم کھانے لگا وہ بھی پلکیں جھکائے آئس کریم کھاتے ہوئے بولی ۔ یہ سب بہت ہی غلط ہوا ہے میں نے فورا کہا بس غلطی ہو گئی مجھ سے نا۔ آپ کو زرا بھی گھن نہیں آئی ایسا کرتے ہوئے اس نے اپنے پاوں کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ؟ گھن کیسی چڑیل؟؟ مجھے پتہ ہوتا تم جاگ رہی ہو میں تو گھنٹہ اور نہ چھوڑتا تمہیں میں نے مسکراتے ہوئے کہا۔ بدتمیز انسان میں اب ماروں گی آپ کو اپنی گندی حرکت پہ زرا بھی شرمندہ نہیں ہو رہےہو۔ میں نے پھر کہا جس نے کی شرم اس کے پھوٹے کرم اور شرماتا ہی رہتا تو یہ حسین برفانی پہاڑ کدھر دیکھ سکتا یہ کہتے ہوئے میں نے اس کی موٹی رانوں کی طرف دیکھا اس نے میری نظر کے تعاقب میں اپنی رانوں کو گھورت مجھے دیکھا تو ہاتھ پاؤں کی طرف بڑھاتے ہوئے شرماتے ہوئے بولی گاڑی چلاو اب بدتمیز ورنہ میں اب جوتی سے ماروں گی آپ کو۔ میں نے ہنستے ہوئے گاڑی چلا دی اور وہ بھی چپ ہو گئی
میں نے جب ملائکہ کی تعریف کی تھی اور اس کا مقابلہ ماہم سے کر کہ اسے خوبصورت کہا تھا تو اس کا رویہ بدل گیا تھا اور مجھے یقین ہو گیا کہ عورت واقعی تعریف کی بھوکی ہے۔ لیکن میں بھی چہ تھا کہ وہ اگلی بات اب خود کرے اور میں جانتا بھی تھا وہ زیادہ دیر چپ نہیں رہے گی اور کچھ بولے گی اور جب بولے گی تو مجھے کوئی نہ کوئی پوائنٹ مل جائے گا میں بھی اس لیے چپ چاپ گاڑی چکا جا رہا تھا۔ جیسا میں نے سوچا تھا وہی ہوا اور دو منٹ سے بھی پہلے وہ بول پڑی بات سنیں میں نے گاڑی چلاتے اس کی طرف دیکھا تو وہ کھڑکی سے باہر دیکھ رہی تھی ۔ میں نے پوچھا ہاں ملائکہ کیا بات ہے؟ وہ اسی طرح کھڑکی سے باہر دیکھتے بولی آپ نے بھابھی کو منہ دکھائی میں گولڈ چین دی تھی نا؟ ہاں تو؟ میں نے سوالیہ نظروں سے اس کی طرف دیکھا تو وہ مسلسل باہر دیکھتے ہوئے بولی ادھر منہ دکھائی میں گولڈ چین اور مجھے اتنا کچھ کر کہ صرف شاپنگ ؟ پھر وہ سہیل وڑائچ کے انداز میں بولی کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟؟ میں بے ساختہ ہنس پڑا اور اسے کہا وہاں میں روز بہت کچھ کرتا ہوں نام منہ دکھائی کا ہوتا ہے ورنہ ہوتا اور بھی بہت کچھ ہے ۔ اس نے ایک نظر میری طرف دیکھا اور پھر باہر دیکھتے ہوئے بولی تو اس پہ آپ کا حق بھی ہے مجھ پہ یہ حق تو نہیں تھا نا میرا یہ حق تو کسی اور کا تھا جو آپ نے چرا لیا ۔ میں نے اپنا بایاں ہاتھ اس کی طرف کیا اور اس کی گانڈ کی سائیڈ پہ ہلکا سا تھپڑ مارا اور کہا میں نے کچھ نہیں چرایا یہ دیکھو سارا کچھ یہیں ہے وہ باہر دیکھ رہی تھی میرے اس طرح چھونے پہ بے ساختہ اچھل پڑی اور بولی بدتمیز کچھ شرم کریں یہ سڑک ہے اور اپنی کمیض سے اپنے موٹے چوتڑوں کو سائیڈ سے ڈھانپنے کی کوشش کرنے لگی اور مجھے اس کو دیکھ کر ہنسی آ گئی مجھے ہنستا دیکھ کہ وہ بھی شرمندہ شرمندہ ہنسنے لگ گئی۔ میں نے اس کی منہ دکھائی والی بات سنی تو میرے زہہن میں ایک انوکھا خیال آیا میں نے گاڑی چلاتے چلاتے ادھر ادھر دیکھنا شروع کر دیا اور ایک بینک کے سامنے میں نے گاڑی کھڑی کر دی ۔ اس نے میری طرف دیکھا مگر کچھ نہ بولی میں گاڑی سے نیچے اترا اور اے ٹی ایم مشین کے پاس پہنچا اور پچاس ہزار روپے نکلوا لیے۔ پیسے لیکر میں گاڑی میں پلٹا اور بیٹھتے ہوئے پچاس ہزار روپے اس کی گود میں ڈال دئیے ۔ اتنے پیسے اپنی گود میں دیکھ کہ وہ حیران ہوتے ہوئے بولی یہ سب کیا ہے ؟؟ اس کی آنکھیں حیرت سے پھیل گئیں۔ میں نے ہنستے ہوئے کہا یہ منہ دکھائی سمجھو یا گانڈ دکھائی مگر اب یہ تمہارے ہیں ۔ وہ ایک نظر پیسوں پہ ڈال کہ بولی بدتمیز انسان امی مجھے جان سے مار دیں گی اور کچھ سوچ کہ بھی بولا کرو ۔ میں نے کہا ابھی تو تم کہہ رہی تھیں کہ مجھے کچھ دیا نہیں ہے اب دیا ہے تو بھی بحث کر رہی ہو ۔ چلو اس سے گولڈ کی کوئی چیز لے لیتے ہیں اور امی کو میں سنبھال لوں گا۔ اس کے چہرے پہ بے یقینی کے تاثرات تھے اس نے مجھ سے کنفرم کرتے پوچھا اوئے ڈرٹو بھائی کیا ہو گیا ہے کوئی نشہ تو نہیں کیا ہوا؟؟ میں نے بھی ہنستے ہوئے کہا کچھ نہیں کچرا رانی یہ سب تمہارے لیے ہی ہیں اگر تم وہاں چپ رہ سکتی ہو تو یہ تو کچھ بھی نہیں ہیں ۔ ملائکہ نے میری طرف شرما کہ دیکھا اور بولی گندے بدتمیز ہو آپ لیکن اب کی بار اس کے چہرے پہ شرم اور مسکراہٹ تھی پیسہ واقعی سب کچھ بدل سکتا ہے۔ میں نے کہا کوئی بات نہیں پہلے ہم جیولر کے پاس جاتے ہیں اور وہاں سے تم بھی گولڈ چین اور جو کچھ لیتی ہو لے لو۔ اس نے میری طرف دیکھا اور شرارتی انداز میں بولی سوچ لو اب میں کنڈی لگا کہ سویا کروں گی مت ایسانا ہو کل افسوس کرو ۔ میں ہند پڑا اور کہا تم بیشک لاک بھی کر لینا مجھے کوئی افسوس نہیں ہو گا اور نہ مجھے تم پہ خرچ کرنے سے افسوس ہوتا ہے۔ سچ کہہ رہے ہو آپ؟ اس نے میری طرف بے یقینی سے دیکھا میں نے بھی اس کی آنکھوں میں دیکھتے کہا ہاں جب دل کرے آزما لینا۔ اچھا تو یہ بات ہے تو مکان کا اوپر والا پورشن میرے نام کر دو گے؟ ابو نے مکان میرے نام پہ بنایا ہوا تھا اور یہ بات سب کو پتہ تھی مجھے یہ بات سن کہ ہنسی آئی اور میں نے ہاتھ بڑھا کہ اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا اور گاڑی چلاتے چلاتے ہی کہا صرف اوپر والا پورشن کیوں؟ میں سارا گھر تمہارے نام کر دیتا ہوں اس میں کیا ہے یار؟ ملائکہ کی آنکھیں حیرت سے پھیل گئیں مگر وہ کچھ نہ بولی اور چپ ہو گئی۔ میں نے بھی جب اسے جزباتی ہوتے دیکھا تو پھر کہا ملائکہ تم جو بھی مانگو گی تمہیں ملے گا میں تمہاری کوئی بات رد نہیں کر سکتا اور ساتھ اس کے ہاتھ کو ہلکا سا دبا دیا۔ ملائکہ نے ڈبڈائی آنکھوں سے مجھے دیکھا اور ہنس کہ چپ ہو گئی۔ اس ساری گفتگو کے دوران ہم مارکیٹ میں پہنچ گئے اور میں نے ایک جگہ دیکھ کر گاڑی پارک کی اس نے بھی پیسے اٹھا کر اپنی بٹوے میں ڈال لیے میں نے گاڑی روکی تو وہ نیچے اترنے کے لیے دوسری طرف مڑی تو میں نے ہاتھ بڑھا کہ اس کی گانڈ کے درمیان دبایا لیکن اس نے کوئی ری ایکشن نہ دیا اور گاڑی سے نیچے اتر گئی میں بھی گاڑی بند کر کہ باہر نکل آیا
میں گاڑی سے باہر نکلا تو ملائکہ جو میرا انتظار کر رہی تھی چلتی ہوئی میرے پاس پہنچ آئی اور وہ تھوڑی الجھی ہوئی لگ رہی تھی جیسے کچھ کہنا چاہتی ہو۔ میں نے اس کی طرف دیکھا اور پوچھا ہاں گڑیا کیا مسلہ ہے؟ وہ اپنے ہاتھ دوسرے ہاتھ میں مروڑتے ہوئے مجھ ایک نظر دیکھ کہ پھر آنکھیں جھکا کہ بولی بھیا یہ گگ گانڈ او نہیں منہ دکھائی بہت زیادہ ہے امی شک کریں گی اور مجھے ڈانٹیں گی آپ پھر سوچ لو ہم انہیں کیا بتائیں گے ۔ میں ایک لمحے میں سمجھ گیا کہ اس کے اندر بھی اس بات کا ڈر ہے تبھی ہچکچا رہی ہے ۔ میں ہنس کہ قریب ہوا اور کہا پاگل امی کو یہ شک کبھی نہیں ہو گا کہ کچھ منہ دکھائی ہے اگر تم نہ بتاو تو انہیں کیا پتہ؟ میں کہہ دون گا میں نے خود دیا ہے تو وہ کچھ نہیں کہیں گی اب انہیں یہ تو نہیں پتہ کہ میں تمہاری کے ٹو جتنی اونچی پہاڑی دیکھ چکا ہوں آخری بات میں نے تھوڑے مزاق کے انداز میں کہی جس سے وہ بے ساختہ سرخ ہو گئی اور زیر لب بولی بہت بدتمیز اور گندے بچے ہو آپ۔ میں نے اسے دوکان کی طرف بڑھنے کا اشارہ کیا لیکن اس نے نچلا ہونٹ اوپر والے ہونٹ میں دباتے چہرے پہ مسکراہٹ لاتے ہوئے سر کو دائیں بائیں انکار میں ہلا دیا ۔
Comments
Post a Comment