سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 9


۔ میں نے چہرے پہ سوالیہ انداز لاتے ہوئے ملائکہ سے پوچھا اب کیا ہے؟؟ وہ تھوڑا قریب ہو کہ بولی میں آپ کے آگے نہیں چلتی آپ پیچھے سے گھورو گے۔ میں تھوڑا شرارتی لہجے میں بولا اب سر بازار نہیں گھر جا کہ آرام سے دیکھ لوں گا تم بے فکر رہو ۔ ملائکہ نے بھی ہنستے ہوئے کہا بدتمیز میں جوتی سے ماروں گی۔ میں نے کہا جان لے لو چاہے تم کو کس نے روکا ہے ۔ وہ بھی ہنس پڑی اور بولی ہم راہ میں کیوں کھڑے ہیں بھلا؟ میں نے کہا تم مجھ سے چھپ رہی ہو کئی اور دیکھ رہے ہوں گے یہ ساری باتیں ہم ہلکی آواز میں کر رہے تھے ۔ وہ میری بات سن کہ جلدی سے جیولر کی دوکان کی طرف بڑھ گئی اور پہلی بار ملائکہ لباس میں میں نے اسے پیچھے سے دیکھا بلاشبہ وہ بہت حسین لگ رہی تھی موٹے چوتڑ جن کا درمیانی علاقہ کافی وسیع تھا بالکل الگ الگ ہلتے نظر آ رہے تھے میں ملائکہ کی گانڈ دیکھتے دیکھتے ملائکہ کے پیچھے دوکان میں داخل ہوا ۔ ہمیں دیکھتے ہی ایک درمیانی عمر کے بندے نے کرسی سے کھڑے ہوتے استقبال کیا اور ہمیں سلام کیا ہم نے بھی جوابا سلام کیا تو اس نے آگے بڑھ کہ ملائکہ کہ سر پہ ہاتھ پھیرا اور کہا خدا سہاگ سلامت رکھے ماشااللہ بہت خوبصورت جوڑا ہو بہت اچھا کیا والدین نے جو تم لوگوں کی جلدی شادی کروا دی اور اس نے ہمیں کرسی پہ بیٹھنے کا اشارہ کیا۔ اس کی یہ بات سنتے ہی ملائکہ نے جلدی سے میری طرف دیکھا ملائکہ کا چہرہ شرم سے سرخ ہو گیا تھا میں نے آنکھ کا ایک کونا ہلکا سا دبا کہ اسے اشارہ کیا۔ پھر رسمی گفتگو کے بعد میں نے ان انکل کو کچھ گولڈ چین دکھانے کا کہا۔ انکل نے گولڈ سیٹ جس میں بہت سی چین تھیں ہمارے آگے رکھ دین میں نے ملائکہ کو اشارہ کیا تو اس نے ایک گولڈ چین اٹھائی اور کہا مجھے یہ پسند ہے دوکاندار انکل نے اس چین کو تولا اور ہمیں قیمت بتائی جو کہ میرے اندازے سے کم ہی تھی ۔ میں نے وہ چین پیک کروائی اور انکل کو کہا کہ انگوٹھیاں دکھا دیں اور انہوں نے انگوٹھیاں دکھائ اب کی بار میں نے ایک انگوٹھی اٹھائی اور ملائکہ کی طرف اشارہ کیا تو ملائکہ نے اپنا ہاتھ آگے بڑھا دیا۔ میں نے ملائکہ کے ہاتھ کو دیکھا تو مجھے بہت عجیب لگا اور ایک لمحے کے لیے مجھے آنکھوں کے سامنے ماہم کے پتلے ہاتھ اور کمزور انگلیاں نظر آئیں اور دوسری طرف ملائکہ کے موٹے خوبصورت ہاتھ اور مخروطی انگلیاں۔ میں نے ملائکہ کا نرم و ملائم ہاتھ پکڑا اور ملائکہ کو انگوٹھی پہنا دی ۔ ملائکہ کے چہرے پہ شرم کے تاثرات تھے ۔ انکل نے یہ دیکھا تو بولے ماشااللہ بیٹی بہت پیاری ہے یہ جو بھی پہنے اس پہ کھل اٹھتا ہے۔ ملائکہ شرما کہ ہنس پڑی اور میں نے انگوٹھی اور چین کی قیمت ادا کی اور ہم دوکان سے نکل آئے۔ دوکان سے نکلتے ہی ملائکہ نے مجھے پھر کہا بھائی بدتمیز بتایا کیوں نہیں کہ ہم بہن بھائی ہیں۔ میں نے ملائکہ کی طرف دیکھا اور کہا یار اگر خیال میں ہی تم تھوڑی دیر کے لیے میری بیوی بن رہی ہو تواس سے اچھا اور کیا ہو گا سچ میں تو تم ہاتھ بھی نہیں لگانے دیتی ہو۔ ملائکہ نے تھوڑا سنجیدہ ہونے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کوئی ضرورت نہیں ہے مجھے خیال میں بھی بیوی بنانے کی مگر ملائکہ کے چہرے پہ دبی دبی مسکراہٹ تھی۔ ہم ساتھ چلتے بھی جا رہے تھے۔ میں نے کہا چھوڑو یہ سب بس ایک بات مان لو ؟ ملائکہ نے چلتے چلتے میری طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا۔ میں نے کہا کہ پہلی بار یہ چین تمہیں میں پہنواوں گا ۔ ملائکہ نے ایک گئری سانس خارج کی اور مسکرا پڑی اور بولی ٹھیک ہے کوئی مسلہ نہین۔ میں نے کہا تم ہنسی کیوں تو پھر ہنستے ہوئے بولی اب ڈر لگتا ہے آپ کی خواہشات سے تو میں نے سوچا پتہ نہیں کیا بات منوانے لگے ہو۔ میں نے تھوڑی سنجیدہ شکل بنائی اور ملائکہ کو دیکھتے ہوئے کہا ایسا سوچنا بھی مت کہ میں تم سے کچھ زبردستی کروں گا تم میرے لیے سب کچھ ہو جیسے تم خوش ویسے میں۔ ملائکہ نے میری طرف ہونٹ پھیلا کہ مسکراتے دیکھا اور کچھ نہ بولی۔ ہم کپڑے والی دوکان میں گئے وہاں سے ملائکہ نے اپنے لیے دو سوٹ لیے میں نے پھر ایک سوٹ امی اور ماہم اور ابو کے لیے بھی لے لیا اس کے بعد ملائکہ نے کاسمیٹکس کی دوکان سے کچھ چیزیں اور لیں اور یہ سب لےکر ہم گاڑی کی طرف چل پڑے اس شاپنگ کے دوران میں نے دو بار چانس بنا کہ ملائکہ کو چھوا مگر وہ بالکل نارمل رہی ۔ میں نے گاڑی کی ڈگی کھولی اور سامان اس میں رکھا اور پھر دروازہ کھول کہ ڈرائیونگ سیٹ پہ بیٹھ کر اس کا دروازہ کھولا اور سیٹ پہ ہاتھ رکھ لیا۔ وہ جیسے ہی سیٹ پہ بیٹھی تو میرا ہاتھ ملائکہ کی موٹی گانڈ کے نیچے دب گیا مجھے یوں لگا کہ نرم نرم مکھن کسی نے میرے ہاتھ پہ رکھ دیا ہے ملائکہ نے ہاتھ کو اپنے نیچے دیکھا اور پھر مجھے دیکھتے ہوئے بولی بدتمیز آدمی یہ سڑک ہے اور باز آ جاو اب آپ لیکن مزے کی بات تھی کہ ملائکہ کے چہرے پہ غصہ بناوٹی تھا۔ ملائکہ نے یہ سب کہتےہوئے گانڈ اوپر اٹھائی تاکہ میں ہاتھ نکال لوں میں نے ملائکہ کی گانڈ اوپر ہوتے محسوس کی تو ہاتھ کو اور اگے کر کہ ملائکہ کی گلی میں گھسا کہ رگڑنا شروع کر دیا

اففف بدتمیز انسان ملائکہ نے ایک سسکی بھری اور میرا ہاتھ پکڑ کہ اپنے نیچے سے نکال دیا میں نے بھی زیادہ مزاحمت نہ کی اور ہنسنے لگا ملائکہ نے مجھے ہنستا دیکھ کہ میرے بازو پہ ایک مکا مارا اور خود بھی شرمندہ شرمندہ ہنسنے لگی اور بولی بہت بہت گندے ہو آپ اتنی گندی حرکتیں اور وہ بھی سگی بہن سے افف۔ میں نے بھی شریر انداز میں کہا اب بھائی بھی کیا کرے ملائکہ کی زندگی کی حسین ترین لڑکی اس کی اپنی ہی بہن ہو تو اتنا حق تو بنتا ہی ہے۔ وہ بولی کوئی حق شق نہیں بنتا ایویں نا بولا کرو میں کوئی آپ کا حق نہیں ہوں ۔ میں نے پھر ہنستے ہنستے کہا میں نے بتایا ہے تم سے پوچھا نہیں ہے اور مکا ہوا میں لئرا کہ کہا ساڈا حق ایتھے رکھ وہ بھی ہنس پڑی اور بولی گاڑی چلائیں زیادہ شوخے نہ بنین ۔ میں نے گاڑی چلاتے ایک نظر اسے دیکھا اور کہا ملائکہ ایک بات کہوں اگر برا نہ مناو ملائکہ نے سوالیہ نظروںسے میری طرف دیکھا تو میں نے ہاتھ بڑھا کہ ملائکہ کی چھاتی پہ آئے دوپٹے کو سائیڈ پہ کر دیا ۔ ملائکہ کا چہرہ ایک دم سرخ ہو گیا اور ملائکہ نے پھرتی سے دوبارہ دوپٹہ چھاتی پہ رکھ لیا اور سر نیچے جھکا کہ بولی بھائی نہیں پلیز یہ نہیں ۔ میں نے ملائکہ کو کہا پلیز ملائکہ ایک بار ۔ مگر ملائکہ نے سر کو نا میں ہلا دیا اور بولی نہیں پلیز آپ گاڑی سامنے دیکھ کہ چلائیں ۔ میں نے گاڑی چلاتے چلاتے گئیر چینج کیا اور ملائکہ کی ران کو گانڈ کے پاس سے ہلکا سا ٹچ کیا ملائکہ نے میری طرف دیکھا اور بولی آپ کا دل ابھی تک بھرا نہیں ہے اس سے گندے۔ میں نے دیکھا کہ چھاتی والے ری ایکشن سے یہ ری ایکشن کم ہے تو میں نے بھی ہمت کرتے ہوئے ملائکہ کی گانڈ کو سائیڈ سے پکڑ کہ ہلکا سا دبایا اور کہا یہ میرے پاس پوری رات ہو تو بھی میرا دل نہیں بھرے گا۔ ملائکہ کی بڑی بڑی آنکھیں پھیل سی گئیں اور وہ مجھے دیکھتے ہوئے بولی بدتمیز پوری رات کیا کرو گے اس کا؟ میں نے جواب دینے کے بجائے زبان نکال کہ اسے دکھائی تو وہ منہ پہ ہاتھ رکھ کہ شرماتے ہوئے بولی افففففف چھی چھی گندے ڈرٹو شرم کرو ۔ میں نے ہاتھ ملائکہ کی گانڈ کے نیچے گھسا دیا ملائکہ نے اپنا چہرہ ہاتھوں میں چھپایا ہوا تھا اور وہ کھڑکی کی طرف مڑ گئی میں نے ملائکہ کی ٹانگ کو پکڑا اور کہا ملائکہ اسے دوسری ٹانگ پہ رکھ لو ملائکہ نے منہ چھپائے ہوئے کہا بھیا پلیز سڑک پہ نہیں کریں کوئی بھی دیکھ سکتا ہے ۔ میں نے کہا چلو میں ٹچ نہیں کرتا تم بیٹھ جاو نا اس طرح ۔ وہ کچھ نہ بولی لیکن ٹانگ کو ٹانگ پہ رکھ کہ منہ چھپا کہ بیٹھ گئی ۔ گاڑی چلاتے چلاتے میں ساتھ ملائکہ کے موٹی گانڈ کو دیکھ رہا تھا جو میری طرف سے ٹانگ پہ ٹانگ رکھنے سے نمایاں ہو رہی تھی اور میری بہن اپنے گورے ہاتھوں سے منہ چھپائے ہوئے بیٹھی تھی۔ میں نے ایک ہاتھ ادھر کیا اور ملائکہ کی گانڈ پہ پھیرتا گیا ملائکہ نے منہ اسی طرح چھپایا ہوا تھا میں ساتھ ساتھ گاڑی بھی چلا رہا تھا اور ملائکہ کی گانڈ کو بھی سہلا رہا تھا ۔ میں نے ملائکہ کی قمیض میں سے اندر ہاتھ ڈالتے ہوئے ملائکہ کی ننگی کمر کو چھوا تو اسے ایک جھٹکا لگا اور وہ آگے جھکتی گئی کہ ملائکہ کا ماتھا ڈیش بورڈ پہ جا لگا۔ میں قمیض میں ہاتھ ڈالے ملائکہ کی کمر سہلا رہا تھا اور میری بہن منہ چھپائے ڈیش بورڈ پہ جھکی ہوئی تھی مجھے لگ رہا تھا کہ وہ اپنے آپ پہ کنٹرول کھو رہی ہے ۔ ملائکہ کے منہ سے سسکیاں نکل رہی تھی۔ ملائکہ نے سسکتے سسکتے میری طرف دیکھا تو ملائکہ کا چہرہ سرخ تھا اور آنکھیں جیسے عجیب سی ہو رہی تھیں وہ کانپتے ہوئے بولی بھیا بس کر دیں اس حالت میں تو سب کو شک ہو جائے گا گھر پہنچنے والے ہیں مجھے سیٹ ہونےدیں پلیز ۔ ملائکہ کی بات سے مجھے بھی احساس ہوا اور میں نے اپنا چہرہ دیکھا جو کہ لال ببوکا ہو رئا تھا۔ میں نے ہاتھ ملائکہ کی کمر سے نکالا اور گاڑی روڈ کی ایک سائیڈ پہ لگا دی اور سیٹ سے ٹیک لگا کہ خود کو نارمل کیا اور ملائکہ کو دیکھا جس کا جسم ہولے ہولے کانپ رہا تھا ۔ میں گاڑی سے نیچے اترا اور قریبی دوکان سے جوس کے دو ڈبے لیکر واپس پلٹا اور گاڑی میں بیٹھا تو ملائکہ کی طرف دیکھتے ہی میری ہنسی چھوٹ گئی۔ ملائکہ کی آنکھیں جیسی نشیلی ہو چکی تھیں بال بکھرے ہوئے تھے اور دوپٹہ گلے میں تھا جس سے ملائکہ کا ایک مما پوری طرح واضح تھا ۔ میں نے ہنستے ہوئے جوس ملائکہ کی طرف بڑھایا تو ملائکہ نے مجھے بازو پہ ایک زوردار مکا مارا اور بولی بدتمیز جنگلی کچھ تو شرم کیا کرو ننھی سی بچی کی جان لو گے اب

Comments

Popular posts from this blog

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 1

کوفت بھی مزہ بھی