ڈاکٹر ہما Part 3



دی۔۔۔ اپنی طرف سے تو اس نے خود کو زمان کی نظروں سے بچا لیا تھا۔۔ مگر اب ایک اور ہی۔۔ الگ ہی نظارہ زمان کا منتظر تھا۔۔۔ ہما کی گوری گوری۔۔ بے داغ کمر پر اسکی گلابی بر ا کے سٹر میں اور ہکس ۔۔ زمان کی آنکھوں کے سامنے تھے ۔۔ اس سے نیچے ہما کی پہلی سی بل کھاتی ہوئی کمر تھی۔۔ جس میں پہلی سی۔۔ گہری سی ایک لکیر بن رہی تھی جو کہ ایک ندی کا منظر پیش کر رہی تھی۔۔ اس سے نیچے ۔۔ ٹائٹس میں پھنسی ہوئی ہما کی ابھری ہوئی۔۔ سڈول گانڈ کا ابھار۔۔ اف ف ف ف ف ف کیا


قیامت کا منظر تھا۔۔۔ ہوش اڑا دینے والا۔۔۔


زمان زیادہ دیر تک خود پر قابو نہیں رکھ سکا۔۔ اس نے ایک ہی جھٹکے میں اپنی ٹی شرٹ اتار پھینکی۔۔ اور آگے بڑھ کر اپنے بازو ا سکی کمر سے آگے کو لے جاتے ہوئے ہما کے پیٹ پر کس دیئے ۔۔ ہما کی پوری ننگی کمر زمان کے نگے سینے سے چپک گئی۔۔


جیسے ہی ہما کا نگا جسم ۔۔ زندگی میں پہلی بار۔۔ کسی غیر مرد


کے نگے جسم سے لگا تو اسکا جسم کانپ گیا۔۔ لیکن اسکے ساتھ ہی اسکے پورے جسم میں ایک عجیب سی لہر دوڑ گئی۔۔ لذت سے بھر پور ۔۔ جس نے اسکے پورے کے پورے جسم کو گرم کر دیا۔۔ جیسے ہی زمان نے اپنے تپتے ہوئے ہونٹ ہما کے جنگے کاندھے پر رکھے اور اسکو کس کیا تو۔۔ ہما کا جسم زمان کی بانہوں میں کانپنے لگا۔۔ آخر اسکی زندگی کا پہلا موقع تھا کہ وہ کسی غیر مرد کی بانہوں میں تھی ۔۔ اور وہ بھی نیم برہنہ حالت میں۔۔ اسکی آنکھیں بند ہونے لگیں۔۔ جیسے جیسے زمان اسکے ننگے جسم کو چومے جار ہا تھا

پر ایک بھی بال نہیں ہے۔۔ اور اسکی چوت بلکل ملائم اور چکنی ہے۔۔ زمان نے ایک ہی بار میں ہما کی چوت کو اپنی مٹھی میں بھر لیا۔۔ اور اسے زور سے بھیج دیا۔۔ تو ہما تڑپ اٹھی۔۔ سسک اٹھی۔۔


زمان۔۔ اف کیا چکنی چوت ہے آپ کی ہما جی۔۔۔


ہما اچانک سے زمان کی بانہوں میں گھوم گئی۔۔ اور اپنی بانہیں زمان کے گلے میں ڈال کر اس سے لپٹ گئی۔۔ اور


اسکے ہونٹوں کو چومنے لگی۔۔ اسکو اپنی بانہوں میں بھینچتے ہوئے۔۔ اب ہما پر بھی ہوس سوار ہونے لگی تھی۔۔ ایک جوان غیر جسم کا لمس اسے سب کچھ بھلا رہا تھا۔۔ وہ بھولتی جارہی تھی کہ وہ شادی شدہ ہے۔۔ وہ بھول رہی تھی کہ اسکا ایک بہت ہی خوبصورت اور بہت پیار کرنے والا شوہر ہے۔۔ وہ بھول رہی تھی کہ وہ اس وقت کہاں ہے۔۔ وہ بھول رہی تھی کہ وہ جو بھی کر رہی ہے نیچے بیٹھی ہوئی سٹاف نرس کو وہ سب پتہ ہے۔۔ سب بھول رہی تھی۔۔ یاد تھا تو بس اس مرد کا جسم جسکی وہ بانہوں میں تھی۔۔ جس مرد کا


لوڑا اسکی چوت کی کھٹر کی پر دستک دے رہا تھا۔۔ اس سے اندر داخلے کیا اجازت مانگ رہا تھا۔۔


زمان نے ہما کی کمر کو سہلاتے ہوئے اسکی برا کا ہک کھول دیا۔۔ اور ہما کی ٹائٹ برا اسکے جسم پر جھول گئی۔۔ زمان نے اپنے جسم کو اس سے تھوڑا سا دور کرتے ہوئے اسکی برا کو بھی اسکے جسم پر سے الگ کر دیا۔۔ اور ہما کی نگی چھاتیوں کو اپنے سینے سے لگالیا۔۔ اور اسکے ہونٹوں کو چومنے لگا۔۔ ہما کی تیز سکاریاں زمان کے ہونٹوں میں دفن ہوتی جا

ویسے ویسے ہی ہما کی حالت خراب ہوتی جارہی تھی۔۔


ہما کے پیٹ پر سے اسکے ہاتھ اوپر کو جانے لگے۔۔ اور اس نے اپنے دونوں ہاتھوں کو ہما کی برا کے اوپر سے اسکی چھاتیوں پر رکھ دیا۔۔ اور جیسے ہی انکو آہستہ سے دبایا تو ہما کے منہ سے سسکاری نکل گئی۔۔۔ سی ی ی ی ی ی ۔۔۔۔ ہما کے خوبصورت مموں کو زندگی میں پہلی بار ہا تھوں میں لے کر زمان بھی پاگل ہور ہا تھا۔ وہ انکو کبھی زور سے اور کبھی ہولے ہولے دبانے لگا۔۔ نیچے سے اسکی پینٹ میں اکثر تا


ہوا اسکا لوڑا ہما کی گانڈ پر چبھ رہا تھا۔۔ جسے زمان نے خود بھی آہستہ آہستہ ہما کی گانڈ پر رگڑنا شروع کر دیا۔۔ ہما کو بھی یہ سب محسوس ہورہا تھا۔۔ مگر وہ کچھ بھی نہیں کر پارہی تھی۔۔


زمان کا ایک ہاتھ ہما کی ایک چھاتی پر سے نیچے کی طرف سر کنے لگا۔۔ نیچے اسکی ٹائٹس پر آکر رک گیا۔۔ اور ہما کے پیٹ کو اندر کی طرف دباتے ہوئے زمان نے اپنا ہاتھ ہما کی ٹائٹس کے اندر سر کانا چاہا۔ مگر ہمانے فورا ہی اس کا ہاتھ


پکڑ لیا۔۔ مگر زمان نے اپنے دانت ہما کے ننگے کاندھے پر گاڑتے ہوئے اسکو آہستہ سے کاٹا تو ایک سکاری کے ساتھ ہی ہمانے زمان کا ہاتھ چھوڑ دیا۔۔ اور زمان نے اپنا ہاتھ ہما کی ٹائٹس میں گھسا دیا۔۔ اسکا ہاتھ نیچے کو سرکنے لگا۔۔ ہما کی چوت کی طرف۔۔ ہما کے منہ سے نکلنے والی سکاریاں تیز ہوتی جارہی تھیں۔۔


جیسے ہی زمان کی انگلیاں ہما کی ٹائٹس کے اندر پیٹ کے نچلے حصے پر سر کنے لگیں تو اسے احساس ہونے لگا کہ ہما کی چوت

رہی تھیں۔۔۔۔ ہما کے تنے ہوئے نپل زمان کے سینے میں پیوست ہو رہے تھے ۔۔


کچھ دیر ایسے ہی کھڑے رہ کر ایک دوسرے کو چومنے کے بعد زمان نے ہما کے نڈھال ہوتے ہوئے جسم کو کا وچ پر دھکیلا اور خود بھی اس پر جھک کر اسکے ایک نپل کو اپنے منہ میں لے کر چوسنے لگا۔۔ کبھی اپنے دانتوں سے آہستہ آہستہ کاٹنے لگا۔۔ ہما کا تو اب بے چینی سے براحال ہو رہا تھا ۔۔۔ اسکی کچھ سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ وہ کیا کرے۔۔


آخر زمان نے ہی اسکی مشکل دور کی اور نیچے کہ سرک کر اسکی ٹانگوں کے بیچ میں آگیا۔۔ اس نے ہما کی ٹانگوں کو پورا چوڑا کیا۔۔ تو ہما کی چوت پر سے اسکی ٹائیٹس کھنچ گئیں۔۔ زمان نیچے جھکا۔۔ اپنے دانتوں کو ہما کی ٹائیٹس کے کپڑے پر رکھا۔۔ اور اس سے پہلے کہ ہما کچھ سمجھ سکتی اس نے اپنے دانتوں سے ہما کی ٹائٹس کو اسکی چوت کے اوپر سے پھاڑ لیا۔۔ اور پھر اپنی انگلیاں اندر ڈال کر اس سوراخ کو کافی بڑا کر دیا۔۔ جس سے ہما کی گوری گوری چکنی چوت


زمان کی آنکھوں کے سامنے ننگی ہو گئی۔۔۔


زمان کو ہما کی چوت میں سے پانی رستا ہوا نظر آرہا تھا۔۔ زمان نیچے جھکا اور اپنے ہونٹ ہما کی گرم گرم پانی چھوڑتی ہوئی چوت پر رکھ دیئے۔۔ اور اپنی زبان کو جیسے ہی اسکی چوت پر چلایا تو جمانے تڑپ کر اپنا ہاتھ اسکے سر پر رکھا اور اسکے سر کو اپنی چوت پر دبا لیا۔۔ زمان اب بنار کے۔۔ بنا اپنا منہ اٹھائے۔۔ لپالپ ہما کی چوت کو چاٹ رہا تھا۔۔ کسی کتے کی طرح۔۔ اور ہما کی چوت میں سے بہتے ہوئے امرت

کو پیتا جار ہا تھا۔۔ ہما اپنی آنکھیں بند کر کے سسک رہی تھی۔۔ اسکے ہاتھوں کے ناخن زمان کے کاندھوں میں پیوست ہو رہے تھے۔۔ مگر زمان کو تو کسی قسم کے درد کا احساس نہیں ہو رہا تھا۔۔۔


زمان نے اسی حالت میں ہی اپنے ہاتھ نیچے لے جا کر اپنی پینٹ کھولی۔۔ اور اسے انڈر ویئر سمیت نیچے سرکا دیا۔۔ اسکا اکثر ا ہوا لوڑا آزاد ہو گیا۔۔ کچھ دیر اور ہما کی چوت کو چاٹنے اور اپنے لوڑے کو سہلانے کے بعد زمان او پر کو


سرکنے لگا۔۔ اس نے اوپر آکر اپنے ہونٹ ہما کے ہونٹوں پر رکھے ۔۔ اور نیچے سے اپنا لوڑا ہما کی پھٹی ہوئی ٹائیٹس میں سے گھسا کر ہما کی چوت پر رکھا۔۔ اور اسے آہستہ آہستہ اسکی چوت پر گھنے لگا۔۔ اسکا لنڈ ہما کی چوت کے پانی کی وجہ سے پھسلتا جارہا تھا۔۔۔ زمان نے اپنا لوڑا ہما کی چوت کے سوراخ پر لگایا۔۔ اور اسے چوت کے اندر دھکیلنے لگا۔۔ بے چین ہمانے بھی اچانک سے اپنی دونوں ٹانگوں کو اُٹھا کر زمان کی کمر کے گرد لپیٹا اور اسے اپنی طرف کھینچا۔۔۔ زمان کا پورا لوڑا ایک ہی جھٹکے کے ساتھ ہما کی چوت میں اتر


گیا۔۔ اور ہما کے منہ سے ایسی سکاری نکلی۔۔ جیسے اسے


نجانے کتنا سکون مل گیا ہو ۔۔۔


ہما کی کمر کے نیچے ہاتھ ڈال کر زمان آہستہ آہستہ حرکت کرتے ہوئے اپنے لوڑے کو ہما کی چوت کے اندر باہر کرنے لگا۔۔۔ زمان کا پورا لوڑا۔ ہما کی چوت کی گہرائی تک جاتا۔۔ اور ہما کا مزے سے برا حال ہو جاتا۔۔ وہ بے قابو ہو کر زمان کو اپنی طرف کھینچ رہی تھی۔۔۔ اور زمان بھی دھنا دھن اپنے لوڑے کو ہما کی چوت کے اندر باہر کرتے ہوئے

جاری ہے ۔۔

Comments

Popular posts from this blog

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 1

"*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 3

*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 4