ڈاکٹر ہما Part 2


زمان۔۔ پہلے وعدہ کرو کہ واپس آؤ گی۔۔ ہما جی۔۔ واپس ہی آنا ہے نا میں نے کونسا اس مریض کے پاس ہی بیٹھے رہنا ہے۔۔ یا پھر گھر بھاگ جانا ہے آدھی رات کو۔


زمان نے ہما کو ایک بار پھر سے بھینچا اور اسکے گال کو چوم کر چھوڑ دیا۔ جمانے زمان کے چوڑے سینے پر ایک مکہ مارا اور کمرے سے باہر نکل گئی مسکراتی ہوئی۔ باہر کاؤنٹر پر سناف زیب کھڑی تھی جو ہا کو اپنی طرف آتا ہو دیکھ کر مسکرانے لگی اور ہماٹر میلی سی مسکراہٹ کے ساتھ اپنی نظروں کو جھکا کر کاؤنٹر کے آگے سے گزرنے لگی تو زیب نے آواز دی۔ زیب۔۔ ڈاکٹر صاحبہ ۔۔ ذرار کیئے تو۔۔


ہمارک گئی اور زیب کی طرف دیکھنے لگی۔ زیب۔۔ ڈاکٹر صاحبہ مریض کو دیکھنے جانے سے پہلے تھوڑا اپنا حلیہ درست کرلیں۔۔ یہ بکھری بکھری زلفیں، یہ گالوں کی لالی اور ہونٹوں پہ پھیلی پھیلی لپ اسٹک صاف صاف بتارہی ہے کہ آپ کسی کی باہوں میں سے نکل کر آرہی ہیں۔۔


ہم شرما گئی۔۔ اور کاؤنٹر کے پیچھے دیوار پر لگے ہوئے واش بیسن کے آئینے میں خود کو دیکھنے لگی۔۔ اپنے بال جلدی جلدی ٹھیک کیئے اور پھر اپنے لبوں پر لپ اسٹک کو درست کیا اور زیب پر ایک شرمیلی سی نظر ڈالتی ہوئی مریض کے کمرے کی طرف بڑھ گئی۔ ہما مر یض کو دیکھ کر واپس آئی تو زیپ کے پاس ہی کاؤنٹر پر رک گئی اور کچھ ہدایات دینے لگی۔ اسکی نظر بار بار آفس


کے بند دروازے کی طرف جارہی تھی۔ زیب نے بھی نوٹ کیا تھا مسکر اکر بولی۔ ڈاکٹر ہما ادھر آفس میں کوئی


نہیں ہے۔ ڈاکٹر زمان او پر سیکنڈ فلور پر آپکا انتظار کر رہے ہیں۔


ہا۔ سیکنڈ فلور ؟؟ لیکن سیکنڈ فلور پر تو کوئی بھی مریض نہیں ہے۔ یب مسکرائی ۔۔ اس لیے تو و پر گئے ہیں تاکہ کوئی بھی ڈسٹرب نہ کر سکے۔ آپ بھی جائیں او پر میں نیچے کا دھیان رکھوں گئی کوئی پریشان نہیں کرے گا آپکا۔ زیب نے ہما کو آنکھ ماری۔۔ ہما تھوڑ ا شر مائی۔ نہیں نہیں۔ مجھے نہیں جانا اوپر ۔ ۔ یہ سب ٹھیک نہیں ہے یار


زیب ۔ اسے کیوں گھر اری میں کچھ بھی علم نہیں ہے۔ آپکی زندگی ہے اسے اچھے سے انجوائے کریں۔ ہما۔۔ لیکن یار۔۔ وہ میرے ہسبنڈ۔۔۔


زیب ہما کو لفٹ کی طرف دھکیلتی ہوئی بولی۔۔ کسی کو کچھ پتہ نہیں چلے گا۔۔ آپ جاؤ مزے کرو۔۔


زیب نے لفٹ کھولی اور ہا کواندر دھکیل کر باہر ی ری اور سینڈ فلو کابٹن دباتی ہوئی ہو۔ اسمان بھی لے اپنی زندگی۔۔ اسکی اس بات پر ہم نہیں۔۔ اور دروازہ بند ہوتے بولی۔۔ زیب تم مرواؤ گی مجھے۔۔


ساتھ ہی لفٹ کا دروازہ بند ہوا او زوبند ہوا اور لفٹ ہما کولے کر سیکنڈ فلور کی طرف چڑھنے لگی جہاں ڈاکٹر زمان جم کا انتظار کر رہا


ڈاکٹر ہما لفٹ سے باہر نکلی اور آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی ہوئی آفس کی طرف بڑھی۔ پورے فلور پر ہو کا عالم تھا کیونکہ اوپر کے تمام کمرے خالی تھے کوئی بھی مریض نہیں تھا۔ آفس کا دروازہ کھولنے کے لیے ہاتھ بڑھایا ہی تھا کہ دروازہ کھل گیا اور زمان سامنے کھڑا تھا۔ ہما کو دیکھ کر خوش ہو گیا اور اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے اندر کھینچ لیا اور دروازہ بند کر کے کنڈی لگا دی۔ ہما۔۔ زمان یہ کیا کر رہے ہے۔۔ دروازہ بند نہیں کرو۔۔


زمان۔۔ نہیں پھر نہ کہیں وہ نرس اندر آجائے اور ہمیں ایسی ویسی حالت میں دیکھ لے۔


ہما مسکرائی۔۔ یادرکھنا میں کچھ بھی ایسا ویسا کرنے کے لیے نہیں آئی او پر ۔۔ بس گپ شپ کریں گے اور کچھ نہیں۔۔


آئی سمجھ


زمان مسکرایا اور جھٹکے سے ہما کو اپنے سینے سے لگاتے ہوئے بولا۔۔ جی میڈم جی سب سمجھ گیا ہوں کہ مجھے کیا کرنے کی

اجازت ہے اور کس بات کی نہیں۔


یہ کہتے ہوئے زمان نے ہما کو اپنے سینے کے ساتھ بھینچتے ہوئے اسکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے اور اسکو چومنے لگا۔ ہمانے ہلکی سی مزاحمت کی مگر دھیرے دھیرے اسکی مزاحمت ختم ہونے لگی اور وہ زمان کا ساتھ دینے لگی۔۔دھیرے دھیرے اپنے ہاتھ زمان کے بالوں میں ڈالے اور اسکے بالوں کہ سہلانے لگی۔ اور اسکے چہرے کو اپنی طرف کھینچنے لگی۔۔ اسکے ہونٹ بھی زمان کے ہونٹوں


کہ چوم رہے تھے اور دوسری طرف زمان کے ہاتھ ہما کی کمر کو سہلانے لگے تھے۔۔


زمان اپنے ہاتھوں کو نیچے لایا اور ہما کی گانڈ کو آہستہ آہستہ سہلانے لگا۔۔ ہما کی خوب اُبھری ہوئی اور سڈول گانڈ زمان کے ہاتھوں میں تھی جسکو وہ بڑے مزے سے دبارہا تھا۔۔ لذت میں آکر اس نے ہما کی گانڈ کو زور سے دبا دیا تو هما درد کے مارے اچھل ہی پڑی۔۔

ہما۔۔۔ اوئی کی کی۔۔۔۔۔ کیا کرتے ہو۔۔ دھیرے نہیں کر سکتے کیا۔۔ میں بھاگی جارہی ہوں کیا کہیں۔۔


زمان نے مسکراتے ہوئے ایک بار پھر سے ہما کے ہونٹوں کو چوما اور بولا۔۔ سوری سوری۔۔ میری جان۔۔ بس برداشت ہی نہیں ہوا یہ مزہ۔۔


ہما مسکرائی۔۔ نہیں برداشت کر سکتے تو ہٹ جاؤ۔۔ کوئی زبر دستی تو نہیں ہے نا۔۔


زمان نے ہما کا ہاتھ پکڑا اور اسے ایک سائیڈ پر بچھے ہوئے کا وچ پر لے آیا۔۔ ہما کو اس پر لٹایا اور خود بھی اس پر ایک سائیڈ سے جھک گیا اور اپنا چہرہ اسکے چہرے پر جھکاتے ہوئے اسے چومنے لگا۔۔ اسکا ہاتھ ہما کے مے پر آگیا۔۔ جسے اس نے آہستہ آہستہ سہلانا شروع کر دیا۔۔ اور آہستہ آہستہ دبانے لگا۔۔ انکی گولائیوں کو محسوس کرنے لگا۔۔ نیچے سے پہنا ہو ا ہما کا بریز میئر صاف محسوس ہو رہا تھا اسکو۔ اپنے مموں کو سہلائے جانے کی وجہ سے ہما بھی گرم ہونے اور زمان کا ساتھ دینے لگی۔۔ وہ بھی زمان کے ہونٹوں کو

چوم رہی تھی۔۔۔ زمان نے اپنی زبان ہما کے منہ کے اندر ڈالی تو ہما نے اسے چوسنا شروع کر دیا۔۔ زمان کے ہاتھ نے ہما کے مموں پر سے نیچے کی طرف کا سفر شروع کر دیا۔۔ ہما کے سڈول پیٹ پر سے ہوتا ہوا اسکی چوت کی طرف بڑھنے لگا۔۔۔


نیچے ہاتھ لے جاکر زمان نے ہما کی شرٹ کو اوپر کی طرف پلٹتے ہوئے اسکی ٹائٹ لیگی میں ایکسپوز ہوتی ہوئی اسکی ٹانگوں اور رانوں کو اپنی نظروں کے سامنے کر لیا۔۔ اپنا


ہاتھ ہما کی سڈول ران پر رکھا اور آہستہ آہستہ اسکی رانوں کو سہلانے لگا۔۔۔ اسکا ہاتھ ہما کی چوت کی طرف بڑھ رہا تھا۔۔ جسکے دونوں لب اسکی ٹائٹ لیگی میں سے صاف صاف نظر آرہے تھے۔۔ جیسے ہی زمان کے ہاتھ نے ہما کی لیگی کے اوپر سے اسکی چوت کو چھوا تو ہما کا جسم تڑپ اٹھا۔۔ اسکے منہ سے ایک سسکاری سی نکل گئی۔۔۔ اور پورا جسم کانپ کر رہ گیا۔۔ اسکی حالت کو دیکھ کر زمان مسکر ایا اور اسکی چوت کے دونوں لبوں کو اپنی انگلیوں کے بیچ میں پکڑ لیا۔۔ اور آہستہ آہستہ مسلنے لگا۔۔۔ ہما کی حالت خراب

ہونے لگی۔۔۔ وہ مچلنے لگی۔۔ ام ان ن ن ن ن ن نہیں کرو پلیز ززززززززز ۔۔۔ مگر زمان کہاں سننے والا تھا۔۔ وہ تو بے دردی سے اسکی چوت کے لبوں کو مسل رہا تھا۔۔۔ اور اسے ہما کی چوت میں سے اسکا چوت کا پانی برس برس کر باہر آکر اسکی لیگی کو گیلا کرتا ہوا محسوس ہو رہا تھا۔۔۔ پھر زمان نے اپنی ایک انگلی ہما کی چوت کے لبوں کے درمیان بن رہی ہوئی لکیر پر پھیرنی شروع کر دی۔۔۔ اوپر سے نیچے ۔۔ اور نیچے سے اوپر کی طرف۔۔۔ لذت کے مارے ہما کا براحال ہو رہا تھا۔۔۔


زمان نے ہما کو سیدھا کر کے بیٹھایا اور اسکی شرٹ کو پکڑ کر اوپر کی طرف کھینچنے لگا۔۔ ہما نے ایک بار زمان کی آنکھوں میں دیکھا اور پھر اپنی دونوں بازو او پر اٹھا دیئے۔۔۔ اور اگلے ہی لمحے زمان نے اسکی شرٹ اسکے جسم پر اوپر کی طرف سرکنے لگی۔۔دھیرے دھیرے ہما کا جسم ننگا ہونے لگا۔۔ سب سے پہلے اسکا گورا گورا۔۔ سپاٹ ۔۔ شفاف پیٹ ننگا ہو ا ۔۔ اور پھر شرٹ کے اور اوپر کی طرف سرکنے پر ہما کی گوری گوری چھاتیوں پر لیٹی ہوئی۔۔ بلکہ چپکی

ہوئی۔۔ گلابی کلر کی برانگی ہو گئی۔۔ ہما کی بہکتی ہوئی سانسوں کے ساتھ اسکی چھاتیاں اوپر نیچے ہو رہی تھیں۔۔۔ اب زمان سے بھی اور برداشت نہیں ہو رہا تھا۔۔ اس نے ایک ہی جھٹکے میں ہما کی شرٹ اسکے سر سے باہر نکال کر کاؤچ پر ایک طرف پھینک دی۔۔


زمان آنکھیں کھول کر ہما کے ہو شر با حسن اور حسین جسم کو اپنے سامنے نیم برہنہ حالت میں دیکھتا رہ گیا۔۔ اسکی ہوسناک نظریں اوپر سے نیچے تک۔۔ ہما کے جسم کا جائزہ


لینے لگیں۔۔۔ شرم کے مارے ہما اپنے آپ میں ہی سمٹ گئی۔۔ اپنے بازو اپنے سینے کے ابھاروں پر لپیٹ کر خود کو زمان کی نظروں سے بچانے کی کوشش کرنے لگی۔۔ اسکی برا کے کلر کی طرح اسکے گالوں کا رنگ بھی گلابی ہو رہا تھا۔۔


زمان۔۔ واہ میری جان۔۔ ہما جان۔۔ کیا غضب کا جسم ہے آپکا جسے آپ آجنگ ہم سے چھپاتی رہی ہو ۔۔


ہمانے شرما کر اپنا جسم موڑا اور زمان کی طرف اپنی پیٹھ کر

جاری ہے ۔۔

Comments

Popular posts from this blog

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 1

"*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 3

*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 4