Laiba episode 8
میں جو کچھ بھی کر رہی تھی، وہ سب پلاننڈ تھا، میں نے فیصلہ کر لیا تھا، ہمارہ گروپ جو بنگلہ کرائے پہ لے گا وہ جواد کے کزن جنید اکا "جونی" کے نام پہ نہیں ہوگا-ایک تو وہ ہم سے ایج میں بڑا تھا اور دوسرا ہم جو کچھ کر رہے تھے ہو پاکستان جیسے معاشرے میں بلکل قابل قبول نہیں تھا، یہاں لوگ سیکس کو صرف شادی سمجھتے تھے جب تک ہو، تب تک اپنی یہ بنیادی ضرورت پوری کرنے کے بجاۓ نفسیاتی مریض بننے کو زیادہ فوقیت دیتے تھے۔
ایسے میں ہم جو کر رہے تھے وہ ایک قسم کی بغاوت تھی، اور جنید پہ اعتبار کرنا صحیح نہی تھا-دوسری وجہ یہ تھی کی مجھے شاہو کا سٹیمنا اور لنڈ کا سائیز بہت پسند آ گیا تھا- میں نے اپنے ایک دن کے سیکسئول ایڈوینچر میں اتنا سیکھ لیا تھا کہ جتناگھرا لنڈ اندر جاتا ہے اتنا زیادہ مزہ آتاہے- شاہو کا سٹیمنا بھی بہت اچھا تھا- لڑکے جہاں دس منٹ لے رہے تھے شاہو نے میرے ساتھ پچیس اور ماہم کے بیس منٹ لۓ تھے- تیسری وجہ میں اینل سیکس یا جسے عرف عام میں گانڈ مروانا کہتے ہیں کرنا چاہتی تھی، مجھے پتہ تھا کہ ماہم اب یہ کر لے گی- اگر وہ کر سکتی ہے تو میں بھی کرلوں گی- لڑکوں میں اتنا دل گردہ نہیں لگ رہا تھا کی وہ مجھے تکلیف دیں- میں نے خود کو اس جسمانی تکلیف سے گذارنے کا فیصلہ کرلیا تھا، اور شاہو سے بہتر آدمی اس کام کے لۓ کوئی نہیں تھا۔
آچالیس منٹ میں ہم ملیر والے انڈر کنسٹرکشن پروجیکٹ پر آ گۓ-
میں نے کرایا دیا – وہ بے چارہ بڈھا پٹھان ہمیں شک سے دیکھتا ہوا، گاڑی کو واپس لے گیا-
میں اور شاہو اندر آگۓ، وہیں گراؤنڈ فلور پہ پہ جس جگہ شاہو نے میری سیل توڑی تھی دو دن پہلے-
چارپائی اسی جگہ پڑی تھی- ایک سائیڈ پہ کرسی پڑی تھی جو اس دن نہیں تھی، جگہ جگہ پان کی تہوکیں تہیں-
میں نے پرس چارپائی پر پھینک دیا اور کرسی پر بیٹھ گئی-
آپ لۓ بوتل لوے ٹھنڈی؟ شاہو نے باادب طریقے سے پوچھا ، جو مجھے پسند نہیں آیا، وہ ریوڈ ہی اچھا لگتا تھا-
یہاں کوئی دکان ہے کیا؟
نہیں ایرپورٹ پر ہے، میرے پاس موٹر سائیکل ہے- شاہو اسی ادب سے بولا-
تو بوتل نہیں منرل واٹر لے آؤ- کتنی دیر لگے گی واپس آنے میں؟
پندرہ منٹ-
میں نے پرس سے پانچ سو نکال کے اس کی طرف بڑھاۓ-
ارے نہیں-پیسے اے ہمارے پاس-
پتہ ہے –لے لو- میں نے غصے سے کہا تو اس نے لے لۓ-
وہ موٹر سائیکل پہ چلا گیا-
میں پروجیکٹ کا جائزہ لینے لگی- فرسٹ فلور پہ گئی تو پتہ چلا ہر فلور پر آٹھ فلیٹس ہیں- آمنے سامنے- ایک ویسٹ اوپن اور دوسرے ایسٹ اوپن-
ویسٹ اوپن فلیٹ بڑے تھے – چار کمروں والے اور ایسٹ اوپن تین کمروں والے-
عجیب بات تھی ایک فلیٹ بلکل تیار تھا- اور اس کے واش روم میں پانی بھی آ رہا تھا، اور باقی سب میں تو نل بھی نہیں لگے تھے-
باقی تین فلورس کے فلیٹ بھی تیار نہیں تھے-
میں نیچے آگئی- دو منٹ بعد شاہو بھی آگیا-
اس نے منرل واٹر کی چار بوتلیں ایک نامکمل کھڑکی کے سپیس میں رکھ دیں اور مجھے باقی پیسے واپس دینے لگا تو میں نے کہا " رکھ لو-
ارے نئیں میم جی-
یار جو کہوں کیا کرو پلیز-
اس نے کحسیانہ سا ہوکے پیسے جیب میں رکھ لۓ-
یم اوپر ایک فلیٹ بلکل تیار ہے کیوں؟
او ماڈل فلیٹ ہے-
امممم ہم جو سامان لاۓ ہیں-اس میں سے ایک ڈیٹول صابن لے لو اور اچھی طرح نہا کے آؤ اس فلیٹ کے واش روم میں- پانی آ رہا ہے-
آن ہاں ککک—وہ کنفیوز ہوگیا-
کیا ہوا؟
ام نہا کے نکلا تھا-
پھر نہا لو برائی نہیں اس میں-
اا ا چھا؛ اس نے سامان میں سے صابن لیا اور اوپر چلا گیا-
میں نیچے اس کا انتطار کرنے لگی-
وہ بیس منٹ بعد، تولۓ سے سر پوچھتا ہو آیا-
میں اس کے سامنے آکے کھڑی ہوگئی-
ہمم گڈ – اس دن ماہم کی گانڈ کیوں ماری تم نے- میں نے سنجیدگی سے پوچھا تو اس بے چارے کا کالا رنگ نیلا ہوگیا- اس کی مشکل سے آواز نکلی-گھگھی بندھ گئی تھی-
یہ تم اتنے با ادب کیوں ہو گۓ ہو-آفیس ہے- میں باس ہوں جو شیمپو بیچتی ہے؟؟؟
آ آن نہیں-
دیکہو شاہو دو دن پہلے والے بن جاؤ ورنہ میں کوئی اور انتظام کرلوں گی-
شاہو نے بہادر بننے کی ایکتنگ کی –
اممم او ئی اے-
میں یہاں کیوں آئی ہوں-
اممم آپ کو مجا لینا اے ہے نا؟
امم نہیں مجھے سیکھنا ہے-
کیا-
کچھ نیا-
کیا نیا؟
میرٰی گانڈ مارنی ہے- تم نے- میں چارپائی پہ بیٹھ گئی-
ہی ہی ہی ہی- وہ دانت نکالنے لگا-
میں نے کندہے اچکاۓ جیسے پوچھ رہی ہوں کیا ہوا؟
آپ نئی لے سکو گی- آپ چہوٹی او اور آپ کے پیچھےکا سواخ بہت چہوٹا اے میں نے دیکھا اے- وہ مجھے سمجھاتا ہو بولا-
تو کیا ہو ماہم کا بھی چہوٹا ہوگا- نئیں اس کا قدرتی تہوڑا کہلا اے باقی ام نے کہول دیا- وہ بال تولۓ سے سکھاتے ہوۓ بولا-
یہ میرا مسلہ ہے- تم کو جو کہ رہی ہوں وہ کرو- میں نے اعتماد سے کہا-
اااممم کوشش کرتا اے- مگر آپ کو درد اوۓ گا-
تم رکنا مت میں کتنا بھی کہوں چاہے تمہیں کتنا بھی روکوں- رحم کیا- تو مہینے کے ساتھ ہزار گۓ-
آپ کو درد اتنا ہوۓ گا آپ بعد میں وہ سات ہزار گیا سات پیسے نئیں دے گا ام کو-
میں وعدہ کرتی ہوں نہیں کروں گی-تم بس دو دن پہلے والے بن جاؤ بہول جاؤ میں نے تمہیں پیسے دۓ ہیں-اگر ایسا کر گۓ تو سات ھزار ہزار ہر مہینے 5 تاریخ کو تمہارے ورنہ باۓ باۓ- میں نے اس کے کان میں سرگوشی کی-
دو دن پہلے والا بن جاوے؟
ہاں-
ظالم بن جاوے-
ایک دم ظالم؟
بلکل جانور- میں نے اعتماد سے کہا-
جانور-؟ جو میں ہے ایسا؟
اس سے بھی برا-
وہ اور میں ایک دوسرے کو ایک منٹ تک آمنے سامنے کھڑے ہوکر آنکہوں میں آنکہیں ڈال کے دیکھ رہے تھے- شاہو کے چہرے پر عجیب سی جانورانا مسکراھٹ آئی-
وہ میری طرف بڑھا- اور میرے گلے سے دوپٹہ نکال کے زمین پر پھینک دیا-
میں نے اپنا سر اٹھا کر اس کے چیلنج کو قبول کیا- وہ ایک دم سے آگے بڑھا اور میری قمیض کو نیچے سے پکڑ کر اوپر کیا میں نے بازو اٹھا لۓ اس نے بہت رف انداز سے میری قمیض اتاری-
میں نے اسے غصے میں تھپڑ دے مارا، فورن احساس ہوا کہ غلط کیا، سوری کہنے کے لۓ ابھی "سو" ہی بولا تھا کہ زپاٹسے اس کا تھپڑ میرے گال پہ پڑا میں اڑتی ہوئی نیچے گری-مجھے چکر آنے لگے اور کان میں "سوں" کی آواز- اس پہلے میں خود کو سنبھالتی شاہو نے مجھے بالوں سے پکڑا اور چارپائی پر کسی گڑیا کی طرح پھنک دیا-
میں پیٹ کے بل چارپائی پر گری، جیسے ہی سیدھی ہوئی تو شاہو کو اپنے اوپر دیکھا-
تھپڑ نہیں شاہو- میں نے گھگیاۓ ہوۓ کھا تو شاہو نے درمیانی سپیڈ کا ایک اور تھپڑ جڑ دیا-
اس بار درد کے ساتھ ھلکا سا مزہ بھی آیا- میں نے شاہو کے منہ پے تہوکا، اس نے میرے بال پکڑ کے میرا منہ اوپر کیا میں کچھ کہتی اس نے اپنا منہ میرے منہ پر رکھ دیا- میرے منہ میں اس کی منہ کی بدبو پھیلی ، اس نے انتہائی زور شے میرا نچلہ ہونٹ چوسنا شروع کردیا کہ میرے ہونٹ میں درد ہوا اس کی بانہوں میں میری ٹانگیں بری طرح ھلیں اور میرے منہ سے انگگگگگگگگ ینننننممممممممممممممممممم کی ہی آواز نکل سکی- اس نے وہ بدبودار کس ایک منٹ تک جاری رکھا، میری آنکہیں پھیل گئیں اور میں نے اس کے کندہے پہ تھپکی دے کہ اشارہ دیا کہ "بس"-
اس نے واپس مجھے چارپائی پہ پھینکا- اور میرے اوپر آکر میری گردن کی سکن کو زور سے چوسنے لگا- اور میری شلوار کی اس جگہ کو مسلنے لگا جہاں میری چوت تھی-
تو اتنا مرد ھھھھھھھ ہے کہ میں ڈر جاؤں گی- بہول ہے تمھاری- میں نے اس کے کان میں سرگوشی کی- تو اس نے میرے گال پہ کاٹا-
اممم نشان نہیں ہوناچاہۓ- میں نے سرگوشی کی- اس کی عقل میں بات آگئی- اور اس نے گال کو کاٹنے کی بجاۓ چوسنا شروع کیا- گال سے وہ میری ٹہوڑی پر آیا اور میری ٹہوڑی کو منہ میں لے کر چوسنے لگا-اس کی رگڑ میری چوت کو گرم کر کے میری ریڑھ کی ھڈی تک مزے کے کرنٹ کو پنھچا رہی تھی- کچھ دیر میری ٹہوڑی چوسنے کے بعد وہ میرے گلے پر زبان پھیرتا ہوا- میرے مموں کے بیچ والے گیپ کو چوسنے لگا- میرے مموں کی گوری سکن پہ اسکا کالا ھاتھ اور کالا دکھ رہا تھا-
اس نے میری چہوٹی سی لیفٹ نپل اپنے منہ میں لے لی اور زور سے چوسنے لگا اس کی چوس نے میری پوری چھاتی میں درد کیا جو آھستہ سے مزے میں تبدیل ہونے لگا-
انھھھھھھھھھھھھ آھستہ- میں نے کہا-
چپ- وہ نپل سے منہ ھٹا کے میری طرف غصے سے دیکھنے لگا ، میں نے شرارت سے مسرا کے آنکھ ماری تو اس نے دوسری نپل کو دانتوں سے کاٹا-
انھھھھھھ نننننن نھھہیں اممممم آآآآآآھھھ سسسسسسسسسس- میری سسکی نکلی-
اس کی زبان کی نوک میرے نپل کے بڑے ستارے اور چہوٹے ثہوٹے ستاروں کی بیچ والی نرم پنک سکن پر رینگنے لگی تو میری چوت سے ایک بہرپور مزے کا سگنل لیرے پورے جسم میں پھیل گیا- میری نپل کا بیچ والا ستارہ اریکٹ ہوکر کھڑا ہوگیا تھا-
وہ بھت دیر تک میری نپلز چوستا رہا جس سے میرے جسم کو مزے کے جحٹکے لگنے لگے ، میرا منہ کود بہ خود کھل گیا اور آنکہیں اوپر اٹھ گئی سرف آنکہوں کی سفیدی دخھ رہی ہوگی کیونکہ مجھے صرف اپنے آنکہوں کا لال رنگ اور انی نپل پر اس کی زبان محسوس ہو رہی تھی-
اچانک اس کی زبان کا ٹچ میری نپل سے ہٹ گیا- میری آنکہیں سیدھی ہوتی اور مجھے کچھ دکھائی دیتا اس سے پہلے مجھے میرے منہ میں کوئی موٹی سخت چیز جاتی ہوئی محسوس ہوئی-اس نے اپنا لنڈ میرے منہ میں گھسیڑ دیا تھا-
اننننننھھھھھھھھھھھھ نننننننننھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھ- میں نے بازو ہلاۓ مگر اس نے زور سے میرا منہ تکۓ پر دبایا اور چارپائی کے اوپر آگیا اور میرے منہ پر سوار ہوگیا-
انھھھھھھھھھھھھھھھ ممممممممممننننننننننننننننننن-
اس کی دونوں کالی ٹانگیں میرے چہرے کی سائیڈز میں آ گئیں اور بعچ میں اس کا لنڈ میرے منہ کے انر باہر جانے لگا- میری پلکیں زور زور سے جھپکیں میرا سانس رک رک کے آنے لگا- اس نے ضرور پورن موویز دیکہیں ہونگی- میں نے اس کے ران کاو تھپ تھپا کہ اشارہ دیا میں پورن پرفارمر نہیں 15 سال کی نئی لڑکی ہوں- مگر اس پہ جنور سوار تھا اس نے میرے منہ کو چودنا شروع کردیا وہ احتیاط سے آدہے لنڈ سے میرے منہ کو چودنے لگا ، مگر آچھا لنڈ بھی اتنا بڑا تھا کہ میرے منہ کی سائیڈز سے جھاگ نکلنے لگا-
میری ٹانگیں چارپائی پر ادہر ادہر ہو رہی تہیں- میری گردن سے ہوتا ہوا میرے منہ کا پانی میرے مموں کی طرف بہہ رہا تھا- کچھ پانی میرے ناک میں بھی گیا جس سے سانس لینے میں اور بھی تکلیف ہو رہی تھی، آھستہ آھستہ میں نے مزاہمت چہوڑ دی- اور اسے مزہ لینے دیا- اپنی تکلیف کی قیمت پر-
اس کا لنڈ ادھا میرے منی کے اندر باہر ہو رہا تھا، اس کا کالا لنڈ میرے گورے چہرے کو لال کر چکا تھا اور اس کے جھٹکوں سے میرے منہ سے اغغغغغغغغغ آغغغغغغ اگگگگگگاغغگگغغ کی ہی آوز نکل رہی تھی جو دراصل سانس لینے کی کوشش تھی-
اچانک میرا پورا نچلہ جسم چارپائی سے دو فٹ اوپر اٹھ گیا-میری آنکہیں پھٹ گئیں، جبڑا مکمل کھل گیا اور بانچہوں کی سائیڈز چر سی گئیں- حلق کے اندر اس کے لنڈ کی ٹوپی جا پہنسی جب اس نے پورا لنڈ میرے حلق تک اندر گھسیڑ دیا-
انگگگگگگگگگگگگگگگگگگگگغغغغغغغغغغغغغغغ انگگگگگگگگگغگگگگگگگگگگغغغغغغغغغغغغغ
اس نے 5 سیکنڈ اپنا لنڈ میرے حلق میں پہنساۓ رکھا، پھر ھلکہ سا باہر نکالا ایسے لگا جیسے منہ کوئی چیز کھانے والی تھی جو خودبخود واپس آ گئی- اس نے پانچ سیکنڈ ہی مجھے سانس لینے دیا-
آھھھھھھھھھھھھ ھھھھھھھھھھھ ھھھھھھھھھھھ ھھھھھھھھھھ ھھھھھھھھھھھ۔
اور واپس میرے حلق میں لنڈ گھسیڑ دیا میرا نچلا جسم پھر چارپائی سے اچہلا- اس نے میرے حلق کو چھ ایسے جھٹکے دۓ- اور پھر اپنے لنڈ کی ٹوپی کو میرے حلق سے نکال کے میرے منہ کو چودنے لگا-
میں اب ذرا ریلیکس تھی – میرے منہ سے گیلن پانی کا نکل ا ہوگا اور حلق پر سات بار چرہائی نے مجھے قے آنے کے قریب کردیا تھا-
اس نے لنڈ باہر نکال لیا اور چارپائی سے نیچے آ گیا-
میں اچھل کے کھڑی ہوگئی اور پتہ نہیں- کھانستے- الٹی کرتے پتہ نہیں کہاں جانے لگی- ایک کونے میں بیٹھ کے میں نے الٹی کی-
اھھھھھھ اھھھھھھھھ اھھھھ اگگگگگگگغغغغغغغغغغ آآ آھھھھھھھھھ- بہے بہے بہے چو- کو کو تے-
میں پتہ نہیں کیا کھتے ہوۓ اس کی طرف لپکی اور اسے تھپڑ جڑ دیا- وہ مسکرایا اور بازو سے پکڑ کر مجھے چارپائی پر پھنک دیا- میں پیٹھ کے بل گری- اس نے مجھے بازؤں سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچا- اور میرا سر الٹا چارپائی سے نیچے جہولنے لگا اور میرا نچلہ دھڑ چارپائی پر ہی تھا- اس نے اپنی ٹانگیں ذرہ بینٹ کر کے واپس میرے منہ میں لنڈ ڈال دیا اور اور میرا سر ھاتہوں میں پکڑ کر چودنے لگا- میرے منہ سے پانی نکلنا شروع ہوگیا جلد ہی-جو میری ناک اور آنکہوں کی طرف جا رہا تھا- وہ اس پوزیشن میں پانچ منٹ میرے منہ کو درمیانی سپیڈ سے چودتا رہا اور پھر اپنا لنڈ واپس نکال لیا-
Comments
Post a Comment