Laiba - episode 7

 

میں دل ہی دل میں مسکرا دی، غریب آدمی روزی سے زیادہ کسی چیز کو نہیں چاہتا- مجھ جیسی نوخیز بلا – کو بھی نہیں-

امممم کیسے لگوادوں پارٹ ٹائم ، میرے تو کسی کا نہیں آو گے- میں نے افسوس سے کہا-

اتوار اے نہ میم جی اس دن آپ کو خوش کرے گا-

ممم مگر جہاں ، تمہارا کام کروا رہی ہوں ، وہاں تو اتوار کو بھی چھٹی نہیں-

امم اممم آ آپ کو کوئی اور مل جاۓ گا، میں لے آۓ گا ایک دم فسٹ کلاس لڑکا- فٹ"

مممم اچھا، تنخواہ کتنی ہونی چاہۓ ؟

جو مل جاۓ میم جی-

اچھا جی مجھ سے اچھی نوکری؟

ا ا میم جی چہوٹا چہوٹا بچہ اے-

کتنے بچے ہیں تمہارے؟

چار، تین لڑکا، ایک لڑکی-

امممم

اس وقت 2 بجے ہیں، زمزمہ ، کتنی دیر میں آ سکتے ہو-

آ آ کیوں؟

سوال کا جواب دو؟

ام ایک گھنٹے میں آ جاوے گا ، مگر ام کو ڈیوٹی پہ جانا اے چار بجے"

ٹھیک اے آجاؤ، بیس منٹ ملنا ہے، پھر میں ٹیکسی کے پیسے دے دوں گی-

آ آ اچھا جروری اے؟

ہاں ، جاب چاہۓ کے نہیں-

ام آتا اے کدہر آنا اے، ؟

لین فر- وہاں کیفے یوفوریا پہ پنہچ کے، مجھے کال کرنا-

ام نکلتا اے-

اوکے بائے-

آ اآ ھان ہاں-

میں نے فون ڈسکنیکٹ کر دیا-

میں نے شاور لیا اور ہلکا سا میک اپ کیا- امی سے شاپنگ کا کہہ کے، ڈرائیور کے ساتھ، زمزمہ، کیفے یوفوریا آ گئی، ڈرائیور کو میں نے یہ کہ کہگھر بھیج دیا کہ میں سہیلی کی گاڑی میں آئوں گی- وہ چلا گیا- میں نے کافی آرڈر کی اور ویٹ کرنے لگی-

کافی ختم کرکے بیس منٹ ویٹ کیا – میرا موبائیل بجا-شاہو کا نمبر تھا-

میں نے فون اٹینڈ نہیں کیا بل دیا اور باہر آگئی-

وہ پارکنگ ایریا میں کھڑا تھا، پاگلوں کی طرح ادہر ادہر دیکھ رہا تھا-

میں اس کے پاس گئی-

اس نے مجھے دیکھ کے دانت نکالے-

ڈیوٹی کا ٹاہم ہو گیا ہے؟ میں نے پوچھا-

اونے والا اے میم جی- اس نے ادب سے جواب دیا-

اچھا، تو انٹرویو کے لئے ٹائم نہیں؟

ا ا کدہر جانا اے؟

یہیں میں لوں گی-

وہ تہوڑا سا مسکرایا مایوس سا-

ام کو پتہ تھا آپ مجاق مار ری او-

مذاق ، مجھے نہیں آتا صرف تین سوال پوچہوں گی-

ٹھیک اے میم جی-

کسی کو تمہاری اس جاب کا پتہ نہیں چلنا چاہۓ، منظور اے؟

نوکری کیا اے؟ سمگلیگ تو نہیں ؟

ارے نہیں آسان سی ہے-

پھر قبول اے-

ھفتے میں دو، تین دن کام ہے، کبھی کبھی تو بلکال چھٹی-

ٹھیک اے-

تمہیں ایکگھر کراۓ پہ لینا ہوگا- اس کا کرایہ کمپنی دے گی- رینٹ اگریمنٹ تمہارے نام پہ-

او کیوں؟

ہاں ہا نہ-؟

ٹھیک اے –

گڈ-

مبارک ہو تمہیں جاب مل گئی- میں نے ھینڈ شیک کے لۓ ھاتھ بڑھا دیا-

اس نے کنفیوز سا ھینڈ شیک کیا- 

میں نے ایک لفافہ پرس سے نکال کر اسے دیا-

اے کیا اے؟

دیکہو-

اس میں ایک ایک ھزار کے سات نوٹ تھے-

اس کی آنکہیں اور بانچہیں دونوں پھیل گئیں-

 اھ اھ – اے تو سچ اے- وہ چہک کے بولا-

ہر مہینے مل جائیں گے تم کو-

کام کہاں کرنا اے؟

میرے پاس آج سے تم میرے ملازم ہو-

وہ رونے جیسا او گیا-

ام اس دن بہت برا کیا- امارا بیٹی تم جتنا اے- ام کو شرم آناچاہۓ-

وہ رونے لگا باقائدہ-

ناٹک مت کرو اگر شرمندہ ہو تو جا کے کہیں- بیراگیری کرو- تم کو وہی کام کرنا اے جو اس دن کیا تھا- اور جگہ کراۓ پہ لینی ہے- بس- میں نے دبے لہجے میں غصے سے کیا تو وہ مجھے دیکھنے لگا-

آ آ ٹھیک اے"

ہمم- یہ پیسے لو، اسٹور سے ٹشو پیپر کا رول، کچھ کنڈومس ، صابن ڈیٹول، اور کوئی اچھا باڈی اسپرے لے لو-

ااا اچھا-

اور سنو واپسی پہ ٹیکسی لیتے آنا-"

وہ سر ہلاتا ہوا چلا گیا-

کچھ دیر بعد وہ سامان لے کہ ٹیکسی میں آیا- پیلی چھت والی پرنی ٹیکسی- ڈرائیور کوئی بڈھا پٹھان تھا مریل سا-

میں ٹیکسی کے پاس گئی اور پچھلی سیٹ پہ بیٹھ گئی- شیشے سے میں نے شاہو کو دیکھا اور اگلی سیٹ پر بیٹھنے کا کہا- 

وہ اگلی سیٹ پر بیٹھ گیا-

کدہر جانا اے بچہ- ڈرائیور نے پوچھا-

ملیر کینٹ ایرپورٹ سے آگے-شاہو ایڈریس سمجھاؤ اسے-

آ آپ بھی؟

ایڈریس سمجھاؤ اسے- میں نے غصے سے دانت چبائے-

شاہو نے اسے ایڈریس سمجھایا-

ہم لوگ سارا راستہ چپ رہے- میں خاموشی سے راستہ میمرائیز کر رہی تھی-

Comments

Popular posts from this blog

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 1

"*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 3

*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 4