Laiba Episode 6
۔ اس کا کنڈو جھتکے سے اندر ُھٹ گیا تھا، اس نے ہوشیاری سے لنڈ جلدی سے بہر نکالا اس کے لنڈ سے باہر نکلتے ھی سفید پانی کی پہوار چار بار نکلی۔
آآحححححححہہہہہہہہہہہہہہححححححححححح-یمممممممممم- اس مے منی سے عجیب آواز نکلی اور اس کے جسم کو جھٹکا سا لگا اور پانچویں پہوار بھی نکلی۔
جواد نے مجھے نیچے اتارا میں جھک کے نیچے اپنی چوت کو دیکھنے لگی۔ ماہم نے مجھے ٹشو پیپر دیا جس سے میں نے اپنی چوت کو صاف کیا۔
اھھھ لائیبہ۔۔۔ جواد نے مجھے بلایا۔ میں نے سو اٹھا کے اسے دیکھا۔
ہمممممممم؟
دیوار کی طرف۔ وہ بولا۔
اوہ اوکے،، میں بہول گئی تھی وہ باقی ہے۔
میں دیوار کی طرف گئی اور دیوار پہ ھاتھ رکھ کے گھٹنوں کو ذرہ جھکا لیا۔ اور گانڈ اوپر کیا۔
جواد نے میرے کمر کو پکڑا اور اس کا لنڈ آرام سے سارے کا سارا 6 انچ ایک جھٹکے میں میری چوت کو چیرتا ہوا، اندر چلا گیا۔
اس نے شروع سے اسپیڈ تیز رکھی دو چدائیوں کے بود میری چوت نرم اور کھل چکی تھی ، مجھے بلکل درد نھین ہوا اور 5 منٹ میں دو بار ڈسچارج ہوئی ، دس منت بعد جواد نے لنڈ باہر نکال لیا، تو میں نے ایک ھاتھ اپنی کمر پہ فیل کیا۔
اٹھنا مت ایم منٹ۔ ین منیب تھا۔
ابھی تو تم نے ماہم ہ ہ ہ اھھھھھھھھھھھھھھھھھھ
میرا جملہ ادہورا تھا کی اس نے لنڈ سے میری چوت کو چیر دیا اور مزے سے میڈیم سپیڈ میں چودنے لگا۔
آٹھ د س منٹ میں وہ ڈسچارج ہوا، تو عماد نے اس کی جگہ لے لی اور مجھے چودنے لگا۔
وہ بھی ؐاتنی ہی دیر میں ڈسچارج ہوا۔ تو میں کمر پکر کے سیدھی ہو گئی ، میری کمر میں درد ہو رہا تھا اتنی دیر جھکے رھنے کی وجہ سے۔
میں نے کپڑے پہن لۓ۔
اب نہال صاحب نے رولا پا دیا کہ اس نے ماہم کو نہیں چودا۔
آخر ماہم نے سرف شلوار اتاری اور دیوار والی پوزیشں میں آگئی، نہال نے پیچھےسے آکے کمال بے پرواھی سے اس کی چوت کو اپنے لنڈ سے چیرا اور 15 منٹ تک چیرتا رہا۔
آخر وہ ڈسچارج ہوا۔
بہر سورج ڈوبنے والا تھا۔ ماہم نے شلوار پھن لی اور نہال نے پینٹ۔
چلو دیر ہو رہی ہے۔ میں نے کھا۔ ہم سب باہر آۓ تو ایک اور مصیبت انتظار کر رہی تھی، شاہو نہال کو ایک کونے میں لے گیا اور دو منٹ تک وہ بحث کرتے رہے، پھر نہال رونی سی صورت بنا کر ہماری طرف آیا۔
یار ماہم جاؤ اس کے ساتھ۔ وہ بولا۔
ماہم نے ایسی شکل بنائی جیسے نمک کھالیا ہو مگر وہ جانتی تھی کی کوئی اور راستہ نہیں، شاہو سے آئندہ بھی کام پڑ سکتا تھا۔ وہ شاہو کے ساتھ اندر چلی گئی۔
ہم باہر انتظار کرنے لگے۔
10 منٹ بعد ماہم کی ایسی چیخ کی آواز آئی کہ ہم سب گھبرا گۓ، لیکں فورن اس کی چیخ دب گئی میں سمجھ گئی شاہو نے اس کے منہ پہ ھاتھ رکھ دیا ہوگا۔
یار، ماہم تو اوپن ہے پھر چلائی کیوں؟ عماد نے پوچھا۔
پتہ نہیں ۔ نہال نے کندہے اچکاۓ۔
بیس منٹ بعد شاہو باہر آیا اس کے پیچھےماہم ژلوار ٹھیک کرتی ہوئی آئی –اس کے چہرے پہ غصہ تھا۔
کیا ہوا، میں نے پوچھا۔
کچھ نہیںگھر چلو۔ وہ اسی غصے سے بولی۔
ٹہوریس دیر میں ہم گاڑی میں تھے اور منیب ڈرائیو کرتا ہوا گاری کو، ائرپورٹ روڈ پہ لے آیا۔
ماہم ابھی بھی غصے میں تھی۔
کیا ہوا ماہم- میں نے پوچھا۔
کیا کیا ہوا، گانڈ ماری میری سالے نے۔
سب نے بری شکل بنائی۔
ہم نے اسے ٹیز نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
یار- کیا مزہ ہے، یہ لوگ اور کام کیوں کرتے ہیں، میں تو اب صرف چدائی کے لۓ جیئوں گا- منیب نے ٹھنڈی سانس لے کر بولا تو سب ہنس پڑے۔
تجہے مزہ آیا چیتے؟ منیب نے نہال سے پوچھا۔
ھاۓ دل کر رہا ہے دوبارہ لے چلیں لڑکیوں کو واپس ،گھر نہ جائیں، نہال بولا۔
ہاں جیسے وہ کالا سانڈ دوبارا میری گانٖڈ مارے-ماہم بولی تو ہم سب کی ہنسی نکل گئی۔
تمہیں مزہ آیا لائیبہ- جواد نے پوچھا۔
بہت کالے سانڈ کے ساتھ درد ہوا بس- میں نے جواب دیا۔
جواد کے علاوہ ہم سب کے کنوارے پن کا خاتمہ- منیب بولا-جواد ایک بار اپنی کزن کو چود چکا تھا ۔
اس بات کو سیلیبریٹ کرناچاہۓ۔ عماد نے کھا۔
کل میرےگھر پارٹی رکھتے ہیں- نہال بولا-
ہاں نام کیا رکہو گے اسکا- چدائی سیلیبریشن؟ عماد بولا۔
چلوگھر نہیں فاریسٹ ھاوس گرل دو دریا پہ رکھ لیتے ہیں- نہال بولا-
کل نیہں یار سنڈے کو- میں نے کہا۔
اوکے دین سنڈے ایوننگ ڈن؟ نہال نے سب سے پوچھا۔ اور سب نے ڈن کیا۔
ہم باتیں کرتے کرتے ڈفینس آگئے، سب سے پھلے ہم نے ماہم کوگھر ڈراپ کیا- پھر لڑکوں نے مجھےگھر ڈراپ کیا- میں اسکول بیگ لے کرگہر میں داخل ہوئی-
سامنے ہی عون کھڑا تھا، میرا بھائی-
یو سس کہاں مر گئی تہیں، میں کب سے ویٹ کر رہا ہوں- وہ ھاتھ ہلا کے بولا
کول ڈاؤن برو-ثنا کا برتھ ڈے تھا- میں نے کہا-
اپنا روم تو کہول کے جاتی مجھے تمہارا لیپ ٹاپ چاہۓ، ندا آن لائن ہوگی- وہ بولا –ندا اس کی گرل فرینڈ تھی-
کیوں آپ کا اپنا لیپ ٹاپ کیاں ہے؟
یار اس کی ونڈوز کرپٹ ہے- وہ بولا
بھائی ونڈوز انسٹال کرنا تو سیکھ لو-
پلیز یار –اس نے منت کی-
میں نے کمرے میں آکے اسے لیپ تاپ دیا-
ایک بھی سکریچ آیا تو میں جینا حرام کردوں گی آپ کا- میں نے غصے سے کہا۔
تمہارا بواۓ فرینڈ ہے نہیں تمہیں کیا پتہ اس درد کا پگلی پارو- وہ بولا
ھاھا ویری فنی-
وہ لیپ تاپ لے کر باہر چلاگیا-
میں نے واش روم جا کے ایک لمبا ژاور لیا، میں نے نوٹس کیا میری چوت کے لپس ذرہ سے اوپر اتھے ہوۓ تھے اور اندر سے جلن ہو رہی تھی، میں نے ڈیٹول سے اسے صاف کیا-
رات کے کھانے پہ ابو امی سے ملاقات ہوئی-
امی سب سن رہی تہیں سمجھ کچھ نہیں رہی تہیں،
آپ لوگ کھانا کھاتے وقت تو اردو میں بات کرلیا کرو-
میں ذرہ سا ہنسی۔
Me: papa I need 30,000/- rupees.
Papa: why?
Me: it’s a party on Sunday that’s why-
کس قسم کی پارٹی- ابو نے پوچھا
وہ امبر کے بھائی کے ہاں بیٹا ہوا ہے لنڈن میں اس نے دی ہے- میں نے جھوٹ بولا
کوئی ضرورت نہیں کوئی ولیمہ تہوری ہے جو تیس ھزار دینے ہیں- امی نے کہا-
امی وہاں نہیں دینے کپڑے وگیرہ لینے ہیں- میں نے بری شکال بنائی-
امی منع کرتی رہیں – مگر ابع نے مجھے انکھ ماری تو میں سمجھ گئی پیسے مل گئے-
کھانے کے بعد میں کمرے میں آگئی-
کچھ ہی دیر میں تھکن کی وجہ سے مجھے نیند آگئی-
صبح نہاتے ہوئی میں نے نوٹس کیا کہ میری چوت کے ہونٹ واپس نارمل ہوگئے تھے اور درد بھی کم تھا-
میں تیار ہوکر سکول آگئی-
چارون لڑکے اور ماہم پہلے سے موجود تھے، تین کلاسز کے بعد بریک ہوئی تو پورے سکول کے سٹودنٹس حیران ہوگئے کہ ہم کس طرح ان ؒڑکوں سے ایک دن میں فری ہو گئیں تہیں-
ویسے گانڈ میں درد کیسا ہے انارکلی- عماد نے ماہم سے پوچھا تو نہچاہتے ہوۓ بھی ہماری ہنسی نکل گئی-
ویری فنی، تم مجھے شکل سے ہی گے لگتے ہو-عما رہ چڑ کے بولی-
پوچھ رہا ہوں یار-بنس تو یہ رہے ہیں- عماد معصوم شکل بنا کے بولا
یار- شیر کے منہ خون لگ گیا ہے کچھ پروگرام بناؤ- منیب بولا
شیر بھائی-روز روز ہم لڑکیوں کو اس کالے کے سامنے بھینٹ نہیں کرسکتے- نہال بولا
یار کوئی فلیت لے لو رینٹ پہ- میں نے مشورہ دیا-
لائیبہ ہم میں سے کوئی بھی اٹھارہ سال کا نہیں-نہال بولا
شٹ یار- میں نے کہا
میرے پاس ایک آئیڈیا ہے، جواد بولا
کیا؟ نہال بولا
ایک میمبر بڑھانا پڑے گا-جواد نے جواب دیا
ہیں کیسے- ماہم بولی
جنید بھائی-وہ بولا
جونی-تمھارا ھاف پاگل کزن- جو فلسفہ جھارتا رہتا ہے- نہال بولا
فلسفے سے تو وہ لڑکیاں سیٹ کرتا ہے- ایک نمبر کا چودو ہے- جواد نے کہا
سی اے کر رہا ہے نا وہ- عماد نے پوچھا
ہاں- وہ بیس اکیس سال کا ہے فلیٹ وہ لے گا کراۓ پہ- جواد نے کہا
فلیٹ نہیں کوئی بنگلو ہو- وہ بھہ سکی کم سے کم آبادی والی جگہ-
گلستان جوہر میں ایک بنگلو پروجیکٹ ہے دور دور ہیں بنگلوز بھی- جواد بولا
جنید پہ بہروسا کر سکتے ہیں- میں نے پوچھا
دو سو فیصد- جواد بولا
ہم ٹھیک ہے کل بلا لو اسے سکول کے بعد بار بی کیو ان پہ- نہال نے کہا
سکول کے بعد بلانا یار بریک میں بنک نہیں کریں گے، میڈم شاہین کو کل والے بنک کا بھی پتہ چل گیا ہے-ماہم بولی
کیا اکھاڑ لے گی، مگر ہم جائیں گے سکول ٹائم کے بعد-
اوکے-ماہم بولی۔
بریک کے بعد ہم واپس کلاسز میں آ گۓ- اور چھٹی کے بعد میںگھر آگئی-
میں نے اپنے کمرے میں ابھی یونیفارم اتارا ہی تھا کہ میرا موبائل بجنے لگا-
نیا نمبر تھا-
یہ کون ہے میں نے سوچا- پہلے اٹینڈ نہ کرنے کا سوچا مگر پھر اٹینڈ کر ہی لیا-
ہیلو- میں نے کہا-
ہہہ ہہ ہیلو بےبی صاحب- میں آواز پہچان گئی- شاہو تھا- میرے ہونٹوں پہ مسکراہٹ آ گئی-
ہاں شاہو ؛ کیسے ہو؟
میم ساب؛ بس خوابوں میں اے شاہو اس دن، اماں قسم جینا کام آگیا- وہ کھل کے بول رہا تھا۔
کیوں ایسی کیا بات ہے، میں نے نخرے سے پوچھا-
آہہہ آپ کو کیا پتہ جو مزہ آپ میں یے وہ حور میں بھی نہیں ہوگا- اس نے عجب ہی مثال دی۔
اچھا۔
اماں قسم-
ہممم یہ نمبر اب تمہارے پاس ہی رہے گا"
جی میم ساب'"
ٹھیک ہے ، میں سیو کر لیتی ہوں' تم میرا نمبر سیو کر لو"
او کیسے کرتے ہیں'
تم چہوڑو، میں کر لوں گی، جب ملوں گی۔
آپ ام سے دوبارا ملو گے؟
ہاں ، کیوں نہیں، تمیں کوئی اعتراض ہے؟
نا نا ، یقین نہیں آتا، آپ پری ، میں کالا-
کیا برائی یے تم میں ٹھیک ٹھاک تو ہو" میں نے ہنسی دبائی-
امارا زندگی بن گیا-
میں مسکرا دی-
اچھا ، اس پروجیکٹ میں جہاں تم نوکری کرتے ہو، وہاں تمیاری کیا تنخواہ ہے؟
میم ساب، کیوں بیجتی کرتی ہو ، آپ امیر بچہ ہو سن کے انسے گا'
نہیں ہنسوں گی تم بتاؤ تو-
آ آ چھ ہجار-
چھ مطلب-سکس؟
ہاں'
ڈیوٹی کا ٹائم کب سے کب تک ہے؟
شام کو چار سے، صبح آٹھ تک'
لیکن اس دن تو تم 2 بجے وہاں تھۓ؟
اس دن لکی دن تھا میم جی، سرئے کا ترک آیا تھا ، وہ تمہارا آنے سے آدھا گھنٹا پہلے گیا تھا-
ہم، اچھا سنو صبح میں کیا کام کرتے ہو؟
صبح ام سوتا اے"
گڈ، پارٹ ٹائم جاب کرو گے؟
لگوا دو صبح ٹائم، ایمان سے میم جی بچے دعا دے گے"
Comments
Post a Comment