Laiba Episode 10
میں نے سر ہلایا اور جھاڑیاں لتاڑ کے سکول کے کینٹین کے پیچھےوالے ایریا میں ٹ آ گئی- اوٹ سے دیکھا کوئی نہیں تھا تو کھسک کے کینٹین کے اندر والے کونے میں آ گئی جہاں ایک دو لڑکے کچھ لڑکیاں بیٹھی تہیں میں ادہر دہر بے پرواہی سے دیکھتے ھال کے پاس کھڑے میرے گروپ کے سامنے آگئی-
ہو گیا- نہال نے اھستہ سے پوچھا-
میں نے ہنس کے سر ہلادیا-
- گڈ – نہال بولا-
أ- ٹہوڑی دیر بعد منیب بھی آ گیا- بریک میں ابھی تین منٹ باقی تھے مطلب کہ ہم نے 17 منٹ میں کام کرلیا تھا-
کیوں بے ابے نے بھیجا پڑھنے کے لۓ تو لڑکیاں چود رہا ہے سکول میں- عماد نے منیب کو چڑایا-
وہ ہنس دیا-
مٹکا ہلا چہوری کا یا اناڑیوں کی طرح چوت خراب کر آیا- نہال نے بھی حصہ ڈالا-
ناں پا جی ، چوت توں تیؒ کڈ آیاں- تو جا چیک کرلے ، ھنے وی اتھے پیا اے- وہ ہنسا-
ایک دم کمینے ہو تم لوگ- میں یہیں کھڑی ہوں- میں نے ناک چڑھائی-
ھاۓ کل کدوں اۓ گی-نہال نے شرارت سے مجھے دیکھا تو میں نے ہنس کی منہ دوسری طرف کرلیا-
بریک ختم ہوگئی- ہم نے باقی کلاسز لۓ- میں نے ڈرائیور کو آنے سے پھلے ہی منع کر دیا تھاُٰ، اور ماہم نے بھی-
منیب اس دن کرولا لایا تھا- ہم سب اس میں سوار ہوکر بار بی کیو ان آ گۓ – جہاں جنید پھلے ھی ہمارہ انظار کر رہا- گھنگہریالے بالوں والا یہ 6 فٹ کا لڑکا اچھا خاصا سمارٹ تھا مگر ہم سے عمر میں کم سے کم چھ سال بڑا- بحرحال مجھے سیکسی سا لگا-
ہے- برو- جواد نے آگے نڑھ کر ھاتھ لہرا کر تالی مار کے ھینڈ شیک کیا-
باقی سب لڑکے بھی اس سے ملے – ماہم نے مسکرا کر گردن ہلائی- تو اس نے مسکرا کر اشارتن جواب دیا-جب اس نے میری طرف دیکھا تو میں نے بے جھجھک ھینڈ شیک کے لۓ ہاتھ آگے بڑھا دیا- اس نے مجھے جانچنے کے سے انداز سے ھینڈ شیک کیا-
شب مین ٹیبل کے گرد کرسیوں پہ بیٹھ گۓ، میری ساتھ والی کرسی پر جاواد تھا ۔
شروع کے دس منٹ تو لڑکوں نے آپس میں ادہر ادہر کی بے کار باتوں میں لگا دۓ، سب سے سب جنید کو اچھی طرح جانتے تھے اور ان کی باتوں سے لگتا تھا سب اس کی پرسنلٹی کے دیوانے تھے۔ اور اس کی تعریف کۓ جا رہے تھے۔اس سب تعریف کا جنید پر کوئی اثر نہیں ہو رہا تھا- وہ اس کے چہرے پہ عجیب سی بے نیازی اور سکون سا تھا۔
آخر جواد نے اصل مسئلہ اٹھایا-
وہ جنید بھائی، آپ نے کیا سوچا پھر، آپ آئیں گے ہمارے ساتھ- جواد نے ہچکچا کے پوچھا-
جنید نے مسکرا کر لمبی سانس لی-
یار، ایک تو تم بچے لوگوں کا ایج گروپ ہی الگ ہے، دوسرا میں اج کل بزی بہت ہوں، تم لوگوں کے ساتھ تو نہیں آ سکتا ہاں البتہ جو مددچاہۓ وہ کردیتا ہوں- جنید نے مجھے سرپرائز کردیا میں نے سوچا تھا وہ مجھے اور ماہم کو دیکھ کے رال ٹپکاۓ گا ، مگر وہ تو بات ہی الگ کر رہا تھا-
نہیں ، جنید بھائی- ہم سب کیا وہ سوچ رہے تھے، کہ کہ آ ا- ایک جگہ کراۓ پہ لے دیں آپ تو- جواد نے ہچکچا کر کہا-
کیوں پڑھائی کے لۓ-جنید نے سگریٹ سلگاتے ہوۓ طنز کیا-
اس طنز کے بعد سب لڑکے کنفیوز ہو گۓ اور کوئی بھی تھیک طریقے سے بات نہیں کر پا رہا تھا- ایسے میں میں اور لائیبہ ایک دوسرے کو دیکھ کرآتنکہوں ہی آنکہوں میں بوریت کا اظہار کرتی رہیں-
آخرکار میں نے تنگ آکر بولا-
میں بات کرلوں- میں نے غصے سے جاواد کو دیکھا- جنید نے سگریٹ کا دہواں چہوڑتے ہوۓ مجھے نیچے سے اوپر کی طرف دیکھا-
دیکھٰیں جنید- ہم کو وہ رینٹل پیورلی ہمارے سیکسیول ایکٹیوٹیز کے لۓ چاہۓ- ہاں ہم سب دوست اگزامز کے دنوں میں پڑھائی بھی کریں گے- میں نے اس کی آنکہوں میں دیکھتے ہوۓ کہا-
مطلب فل ٹائم چدائی اور پارٹ ٹائم پڑھائی کے لۓچاہۓ- اس نے پھر طنز کیا-
ایگزیکٹلی یئی سچ ہے- مین نے اعتماد سے جواب دیا-
اچھا جو یہ تم کر رہی ہو- شرم نہیں آتی تمہیں؟
نہیں بلکل نہیں آتی- میں نے اسی اعتما د سے جواب دیا-
اچھا، کتنا بڑا گناہ ہے جانتی ہو تم- سیدھا جہنم میں جاؤ گی-
وہ میرا مسئلہ ہے ، چلی جاؤں گی، آپ میری وجہ سے نہیں جائیں گے، اچھا نہیں ہوگا ہم اپنے اپنے اعمال کے بارے میں فکر کریں-
میں نے اگر آپ کی ہیلپ کی تو میں بھی جاؤں گا جہنم-
اتنے میں منیب نے کنفیوز سا جملہ منہ سے نکالا- "وہ بھائی-کک"
تم چپ کرو میں لائیبہ سے بات کر رہا ہوں- اس نے منیب کو ھاتھ کے اشارے سے روک دیا-
سنیں میں مذھبی نہیں ہوں، اگر آپ ہیں تو میں آپ کے نطرۓ کی عزت کرتی ہوں- میں نے کہا-
تم کہیں کنفیوشس کی رشتے دار تو نہیں ہو؟ اس نے ہنس کے پوچھا-
نہیں تو-
تمہاری امی چائینیز ہیں یا ابو؟
میں جھینپ گئی- وہ میری شکل پہ چایہنیز ، کوریئن، ہا جاپنیز ہونے کا طنز کرنے والا پہلا آدمی نہیں تھا-
میںرے روٹس ہزارا سے ہیں-
شیعہ ہو؟
نہیں-
سنی-؟
میں نے آپ سے کہا نہ میں اگناسٹ ہوں"
اپنے ماں باپ کی عزت کا بھی خیال نہں تمہیں؟
ان کی عزت ان کا مسئلہ ہے، ویسے میں اس عزت وزت کے کانسیپٹ کو بھی نہیں مانتی-
کل اپنے شوہر کو کیا دو گی – پھٹی ہوئی چوت؟ اس نے حقارت کے ساتھ کہا-
سب کے منہ حیرت سے کھل گۓ، کسی کو ہی بات اچھی نہیں لگی- ماہم اور نہال تو کھڑے ہو گۓ-
جنید بھائی-بس آپ سے ملنا تھا ، مل لیا –آپ کو کوئی حق----- نہال نے دکھ سے کچھ کہناچاہا مگر میں نے اس کی بات کاٹ دی-
بیٹہو، نہال اٹس اوکے- میں نے اسے ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی مگر وہ نہ مانا اور اٹھ کر ایک الگ کونے میں جا بیٹھا، ماہم بھی اس کے ساتھ گئی- عماد، جواد، منیب اور میں جنید کے ساتھ ہی رہے-
ساری فار ہز انٹولرنس- میں نے جنید سے کہا-
اٹس اوکے- اس نے ہنس کے کہا-
اہہہ ہممم- شوہر-ایک تو میں شادی پر یقین نہیں رکھتی، اور نہ کروں گی- تو میری پھٹی ہوئی چوت میرا ہی مسئلہ رہے گی- دوسرا میں آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہتی ہوں- میں نے اعتماد سے اس کے لفظی حنلے کا جواب دیا-
جی جی پوچہیں-
آپ جوان مطلب آپ کے لنڈ میں سے پانی پہلی بار کب نکلا ، آپ کی عمر کیا تھی-؟
آ ھھھ مممم –تیرہ، سال شاید، واش روم میں نکلا تھا، کیوں ؟
مزہ آیا تھا-؟
ہاں-
کتنا؟
بہت، میں تو ہر وقتے اس مزے کے سحر میں رہتا تھا- اور مسٹربیٹ کرتا تہا تھا-
آپ مسٹربیٹ کرت تھے؟
بہت زیادہ-
ہمم یہ بری بات نہیں مذہبی لحاظ سے؟
ہے تو – اس نے ھاتھ ہلا کر کہا- مگر نیچرل ہے- قدرت معاف کرے گی-
پھر، آپ نے کیا کیا-
ایک سال بعد- میں نے ایک رنڈی کے ساتھ سیکس کیا اور چار پانچ مہینے رنڈیوں کے پاس ہی جاتا رہا- پھر لڑکیوں کے ساتھ سیٹنگ کی- ئو نو ھاؤ اٹ ورکس-
ہمممممم- میں بھی تیرہ سال میں اڈلٹ ہو گئی تھی- میں اگر کہوں کہ میں نے بھی مسٹربیشن کی تو-
اوہہہہہ بری بات گناہ ہے- عورت کو اپنے سامان کی حفاظت کرنیچاہۓ اپنے شوہر کے لۓ- امانت ہے چوت اس کی سیل قائم رھنیچاہۓ- جنید نے ھاتھ اٹھا کر ابرؤیں چڑھا کر بات کی- سب ہنسنے لگے، میرے گروپ کے لڑکے خاموش تھے – ان کی ہنسی سن کر اچھا لگا-
اور اگر میں بھی- مرد پروسٹی ٹیوٹس کو پیسے دکر سیکس کروں تو؟ میں ٹیبل پر آگے جھک کر جنید کی آنکٓہوں میں دیکھ کر ظنزیہ مسکراھٹ ہونٹوں پہ رکھ کر جنید سے سوال کر رہی تھی-
گہور انرت-پاپ- گناہ- توبہ تون توبہ توبہ- وہ باقئدہ کانوں کو ھاتھ لگانے لگا- درشت ناری تو نرک میں جلے گی- اس نے دیدے پھاڑ کر انگلی میری طرف اٹھائیمیں اور سب ہنس دۓ تو نہال اور ماہم ہماری طرف کنفیوزن میں دیکھتے رہے بعد میں ہمارے پاس آگۓ-
یار کیا ایج ہے ، تمہاری- جنید نے پوچھا- دو مہینے بعد پندرہ-میں نے جواب دیا-
ہمممم الفریڈ کنلے کو پڑھتی رہی ہو؟
کون ہے ہے یہ چاچا؟ میں نے کندہے اچکاۓ-
سگمنڈ فرائیڈ؟
ابو کا ڈرئور تھا-
آوشو-؟
وہ ہندو؟
ہاں-
بھنگی تھا ہمارےگھر-
گڈ سیکس کا مسئلہ ہم سب کی زندگی میں ہوتا ہے- کوئی صحت مند ہوتا ہے سیکئولی کوئی بیما- اور تیسرا طبقہ ان منافقوں کا ہے جو اس بنیادی ظرورت پر بات ہی نہیں کرنا چاہتا یہ سگمنڈ فرائیڈ نے کہا تھا- بے چارہ کوئی مذھبی پیشوا تھا نہیں تو کسی نے اس کی بات نہ مانی- جنید نے فلسگیانہ انداز میں کہا-
ہم میں سے کوئی سیکسئلی بیمار نہیں، ہم سیکسئیلی صحتمند اور ایکٹو ہیں-آخر نہال بولا-
نہال میرا بچہ- جنید اس سے گلے ملا- نہال نے بری شکل بنا کے اس سے ھگ کیا-
میں تپا رہا تھا لائیبہ کو- ذرہ سا ٹیسٹ- جنید بولا-
اتنے میں بار بی کیو آ گیا- اور ہم کھاتے ہوۓ باتیں کرتے رہے-
مممم تو لائیبہ تم شادی نہیں کروگی؟ منیب نے پوچھا-
نہیں میں نے کھاتے ہوے جواب دیا-
تو ابا جان کے پیسے اڑاؤ گی ساری عمر؟ جنید نے پوچھا-
نہیں ایم بی اے کا ارادہ ہے پھر انڈیپینڈنٹ لائف گزارنے کا- میں نے جواب دیا-
تم ماہم؟ نہال نے ماہم سے پوچھی جو کنفیوز سی بیٹھی تھی-
پتہ نہیں یار جب وقت آۓ گا تب سوچوں گی- وہ بےزار سی بولی-
تم مجھ سے شادی کرنا- میں نے کہا تو سب ہنس پڑے-
ھا ھا ھا ویری فنی- میں لیسبو نہیں- اس نے کہا-
میں بائیسیکسئول ہوں- جنید نے آرا م سے کھاتے ہوۓ دہماکا کیا میرے علاوہ سب کے حلق میں نوالا اٹک گیا-
ئو مین کہ آپ دونوں لڑکوں اور لڑکیوں کے ساتھ سیکس کرتے ہو- منیب نے بے چاری سی شکل بنا کر پوچھا-
سب لڑکیوں سے مگر سب لڑکوں سے نہیں میرا صرف ایک خاص مرد دوست ہے جس سے میں سیکس کرتا ہوں- جنید نے جواب دیا تو جواد تو بلکل ہی کنفیوز ہوگیا-
کیا ہوا سب و چپ لگ گئی- جنید نے پوچھا-
اٹس نارمل یار کیا ہو گیا- میں نے سب کو حیرت سے دیکھا-
ہم لوگ کھانا کھانے کے بعد باہر لان میں آکر بیٹھ گۓ- جہاں میں نے سب کو شاہو والے پلان کا بتا یا-
تم شاہو سے کب ملیں-عماد نے پوچھا-
فون کیس تھا اس نے رمیمبر میں نے اسے فون کے لے پیسے دۓ تھے- میں نے جواب دیا-
فار گاڈ سیک لائیبہ تم نے اس کو اپنا نمبر دیا ہی کیوں- منیب بولا-
یار، میں نے سوچا اس انڈر کنسٹرکشن پروجیکٹ کی ضرورت ہم کو پڑ سکتی ہے اس لۓ- میں نے سچ بات چھپائی-
تو شاہو مان جاۓ گا- عماد نے پھر پوچھا
میں نے اس کو جاب دے دی ہے – سکس تھاؤزنڈ مہینہ-
ایک دم کمینہ ہے وہ- ماہم بولی تو میری ہنسی نکل گئی-شاہو نے اس کی گانڈ ماری تھی- مجھے یاد آگیا-
کمینہ ہے جو بھی ہے ٹرسٹ وردی ہے" میں یقین دلاتی ہوں- اور جنید بزی ہے ہر وقت تو اس بنگلے میں نہیں رہے گا- میں نے سب کو سمجھایا-
یہ بات صحیح ہے، پلس میں تم لوگ میری موجودگی میں کنفیوز رہو گے – جنید بولا-
تو شاہو کون سا وہاں رہے گا- ماہم بولی-
وہ لیاری میں بھی کراۓ کےگھر میں رہتا ہے- ہم دو پورشن والا بنگلہ لیں گے ، نیچے شاہو کی فیملی اور اوپر ہم انٹرنس دونوں پورشنز کی الگ ہوگی- میں نے پورا منصوبہ بتایا-
بات تو مناسب لگتی ہے- جنید بولا-
کیا کرایہ ہوگا؟ عماد نے پوچھا
بیس سے پچیس ھزار روپے- اے سی، فرج وغیرہ چلے گا تو سمجھ لو مہینے کا خرچہ ساٹھ ھزار روپے- میں نے کہا-
مطلب بارہ ہزار روپے- ایچ ھیڈ- نہال بولا-
ہممم – میں نے سر ہلایا- دس ھزار-
شاہو والے چھ ھزار؟ نہال نے پوچھا
وہ میرا مسئلہ ہے- میں نے کہا-
تم شاہو کے ساتھ سیکسوئل ٹرمس پہ تو نہٰیں جا رہی ہو-ماہم نے پوچھا-
ارے نہیں یار کبھی ایکسٹریم ضرورت ہوئی تو ورنہ نہیں- میں نے پھر جھوٹ بولا- میں اس بات کو پرسنل رکھنا چاہ رہی تھی، ماہم مجھے شک سے دیکھنے لگی-
کیا- میں نے ماہم کی نظروں کی چبھن کو محسوس کیا-
کتی- اس نے پیار سے گالی دی تو میں ہلکے سے مسکرائی- وہ لڑکی تھی اس کو بے وقوف بانا آسان نہیں تھا، لڑکیوں کی باتیں لڑکیاں ہی سمجھ سکتی ہیں-
آخرکار سب مان گئے- اور ہم بل پے کر کے ریسٹورنٹ سے باہر آگۓ-
لائیبہ یہ میرا نمبر ہے-جنید نے میری طرف ایک چٹ برہائی- جو میں نے لے لی اور اپنے نمبر سے جنید کو مسڈ کال دی- جنید نے نمبر سیو کرلیا-
باقی سب لوگ جنید کی کرولا میں گۓ میرا اور منیب کا راستہ ایک ہی تھا تو میں اس کی گاڑی میں بیٹھ گئی-
میرا ایک اچھا دوست اسٹیٹ کا کام کرتا ہے ، بات کروں اس سے- منیب ڈرائیو کرتا ہوا بولا-
کون سے ایریاز میں کام کرتا ہے؟
سارے کراچی میں، فری لانس اسٹیٹ ایجنٹ ہے- منیب نے جواب دیا-
امم اسے کہو کوئی ایسا بنگلو دیکہے جو الگ تھلگ سا ہو- میں نے کیا-
گلستان جوہر میں ہے ایسا پروجیکٹ- منیب نے جواب دیا-
دور پڑے گا- ڈی ایچ اے سے نزدیک کوئی علاقہ پوچہو- میں نے جواب دیا-
ہممم – اس نے سر ہلایا-
بیس منٹ میں میراگھر آگیا- میں نے منیب کو گال پہ کس کیا اورگھر آگئی-
Comments
Post a Comment