Laiba 2

 اگلے روز ہم سب نے سکول بنک کیا، اور الگ الگ رکشاز میں ہوٹل کارلٹن یونائیٹڈ پہنچے، نہال نے پھلے سے ایک کارنر بک کروالیا تھا، دوپہر کا وقت تھا اس لئے اتنا زیادہ رش نہیں تھا۔

بہت دھیمی سی آواز میں سیلیون ڈیان کا سانگ " آئی ڈرئو آل نائیٹ" سنائی دے رہا تھا، جو اچھا محسوس ہو رہا تھا۔

کارنر میں اتنی پرائیویسی تھی کہ ہم لوگ کھل کے بات کر سکتے تہے، میں اور ماہم ٹیبل کے کے ایک طرف بیٹہے تہے اور چاروں لڑکے جواد، نہال،منیب اورعماد ٹیبل کے دوسری طرف۔

اچھی جگہ ہے- فواد نے بات چیت شروع کی۔

ہمممممم۔ میں نے اسی پہ اکتفا کیا۔

پھلے آئی ہو کبھی یہاں لائیبہ، نہال نے پوچھا۔

ہاں ایک دو بار۔ 

ویسے میرے پاپا آپ کے ابو کے بہت اچھے دوست ہیں، منیب ماہم سے مخاطب ہوا۔

کیا نام ہے آپ کے ابو کا؟ ماہم نے پوچھا۔

ڈاکٹر ریحان محسن، منیب نے جواب دیا۔

ہرٹ اسپیشلسٹ؟ ماہم نے پوچھا۔

ہاں۔

ارے وہ تو کئی بار آ چکے ہیں ہمارے گہر۔ ماہم بولی۔

آپ کے ابو بھی آتے رہتے ہیں۔

ماہم مسکرا دی۔

چلو ان دونوں کی دوستی تو ہو گئی۔ عماد نے لقمہ دیا۔

جی نہیں ! پہلے ہمیں کنونس کرو کہ ہم کیوں دوستی کریں۔ میں نے اعتماد سے کہا۔

اچھا، تم کوئی وجہ بتاؤ کہ ہمیں دوستی نہیں کرنی چاہئے، نہال نے پوچھا۔

ویل ایک وجہ تو یہ ہے کہ لڑکے کمینے ہوتے ہیں، لڑکیوں سے دوستی کے بعد سو لوگوں کے مجمعے میں بدنام کرتے ہیں کہ انہوں نے قلعہ فتح کرلیا ہے، میں نے الٹی سیدھی ایکسکیوز دے ہی دی۔ مگر ماہم نے ایسے ناک چرہائی جیسے کہہ رہی ہو کہ وزن نہیں بات میں۔

لسن لائیبہ ایسا ہوا ہے کیا؟ جواد بولا۔

نہیں مگر مجھے یقین ہے کہ کل ایسا ہی ہوگا۔

تمہیں یقین کیوں ہے، ہوا ہے تمہارے ساتھ اور اگر ہوا ہے تو ہم نے تو نہیں کیا- نہال نے کہا۔

میرے ساتھ یہ کرنے کی کسی کی ہمت ہی نہیں ہو سکتی۔ میں نے ترکی بہ ترکی جواب دیا۔

یار لائیبہ تم ایک ایسی بات کر رہی ہو جو ہوئی ہے نہ ہوگی، ایسی بات کرنا زیادتی ہے یار- فواد نے کہا۔

اور ہم کو کون سے ڈالرس ملیں گے سو لوگوں میں قلعہ فتح کرنے کی بات کرنے کے- منیب بولا۔

بات یہ ہے کہ ہم لڑکیاں ہیں، کل اگر تم یہ بات عام کر دو گے تو ہمارے لئے مسئلہ ہوگا۔ ماہم بولی۔

لسن یار قسم لے لو اور کیا کر سکتے ہیں، اینڈ وی ریسپیکٹ یو گرلز۔ جواد نے کہا۔

لیکن ہم دونوں کیوں سکول میں اور بھی لڑکیاں ہیں- میں نے سوال اٹھایا۔

اپنی تعریف سننا چاہتی ہو؟ کم آن یار تم کو بھی پتہ ہے کہ ہمارے سکول کیا پورے ڈفینس کے سکولز کی تم سب سے زیادہ خوبصورت لڑکیاں ہو۔

تعریف سن کے میں ذرہ سی جھینپ گئی، اور گالوں پہ گرمی سی محسوس ہونے لگی۔

ویٹر آیا میں نے سینڈوچ اور کولڈ ڈرنک منگوائی، جواد کے علاوہ سب نے میرے جیسا آرڈر کیا، جواد نے برگر کا بولا۔

کم آن یار! اب اسمپشنز پہ دوستی نہیں کرنی تو یہ زیادتی ہے کل ایسا ہوگا پرسوں ویسا ہوگا، شروع تو کرو۔ نہال نے ایک اور وجہ دی۔

اچھا مان بھی لو کہ ہم نے ہاں کردی، تو یہ دوستی کس قسم کیس ہوگی؟ میں نے پوچھا۔

کیا مطلب؟ نہال نے واپس سوال پوچھا۔

آئی مین تم چار ہو اور ہم دو؟ میں نے کہا۔

تو کیا ہوا، ہم شادی تہوڑی کر رہے ہیں؟ نہال نے جواب دیا۔

نہیں آئی مین ، ہماری ممممم میرا مطلب۔ میں خاص تعلق کا پوچھتے ہوئے جھجھک سی گئی۔

کھل کے بات کرو لائیبہ۔ جواد بولا۔

اچھا اس دوستی میں سیکس انوالو ہوگا؟ میں نے پوچھ ہی ڈالا۔

آف کورس ہوگا، تم کو اعتراض ہے اس پہ۔ نہال بولا۔

مگر تم لوگ تو چار ہو، ہم دو، میں نے معصومیت سے پوچھا۔

یار وی آل لائیک یو، اور ایا نہیں کہ صرف سیکس کے لئے دوستی کر رہے ہیں جب آپ کا موڈ ہو آپ کی چوایس پہ ہے جس سے چاہو کرلو۔ نہال نے کہا۔

میں ہچکچانے لگی۔

سنو لائیبہ تم اور ہم سب چودہ پندرہ سال کے ہو گۓ ہیں، تم کو سیکس کی ضرورت ہے یا نہیں مگر میں نے جلد سیکس نہیں کیا تو میں ھاتھ سے رگڑ رگڑ کے مر جاؤں گا۔ منیب بولا۔

تم لوگوں نے پہلے سیکس کیا ہے، میں نے پوچھا۔

جواد نے کیا ہے ایک بار، وہ بھی اپنی کزن سے۔ منیب ہنس کے بولا۔

شٹ اپ یار، جواد جہلا کے بولا۔

دیکھا وہی ہوا ناں جو میں نے کہا تھا، تم سب کو کیسے پتہ چلا جواد نے اپنی کزن کو چودا ہے، میں نے پوچھا، میں نے پہلی بار "چودا" لفظ بولا تو لڑکے ہنس پڑے۔

آینسٹائن کی امی جب یہ چود رہا تھا، ہم سب باہر پہرا دے رہے تہے، عماد بولا۔

کہاں کیا تھا؟ ماہم نے پوچھا۔

دو دریا پہ۔ جواد بولا۔

تم دونوں میں سے کسی نے کیا؟ نہال نے پوچھا۔

نن۔۔۔ ابھی میں نہیں بولنے والی تھی کہ ماہم نے سچ بول دیا۔

میں نے کیا ہے، 

ریئلی کس کے ساتھ؟ منیب نے پوچھا

عمممم چہوڑو بتانا ضروری ہے کیا، میں نے کہا۔

نہیں نہیں۔ نہال نے مسکرا کر کہا۔ 

ہم ابھی باتیں کر ہی رہے تہے کہ ویٹر آ گیا اور آرڈر سرو کر کے چلا گیا۔

تو تم نے کیا سوچا لائیبہ؟ نہال نے سینڈوچ کھاتے ہوئے پوچھا۔

ہم آج آپس میں مشورہ کرکے کل بتائیں گی۔ میں نے جواب دیا۔

اس میں مشورے کی کیا بات ہے یار،تم کو سیکس کیس ضرورت نہیں محسوس ہوتی؟ میں نے تو نیٹ پہ پڑھا تھا کی لڑکیوں کو مزہ بھی سات گنا زیادہ آتا ہے اور سیکس کی ضرورت بھی لرکوں سے کہیں زیادہ ہے۔ جواد نے لیکچر دے ڈالا، میں اور ماہم ایک دوسرے کو ہکا بکا دیکھتی رہ گئیں۔

کم آن یار- نہال نے لقمہ دیا۔

بیس منٹ بات چیت کے بعد میرے پاس کوئی وجہ نہ رہی کہ انکار کردوں۔

اوکے ٹھیک ہے، ہمیں منظور ہے۔میں نے ہار مان لی۔

لڑکے بے یقینی سے ایک دوسرے کو دیکھنے لگے اور ایک دم سے کھڑے ہوکے ایک دوسرے سے ھاۓ فائیو کیا اور گلے ملے۔

ٹھینکس یار۔ اٹس بیسٹ تھنگ ائور- منیب کچھ زیادہ ہی ایکسائیٹڈ تھا۔

اچھا، لائیبہ آن سیرئس نوٹ، تمہارا پہلا ٹائم، شاید ذرہ پین فل ہو" نہال بولا۔

زیادہ درد ہوتا ہے، میں نے ماہم سے پوچھا۔

ماہم نے بری سی شکل بنا کر ہاں میں سر ہلایا۔

ڈیم یار، میں بھی گھبرا گئی۔

کون کر سکتا ہے اتنی احتیاط سے کے کم سے کم درد ٰہو، نہال نے سب لڑکوں سے پوچھا۔

سب کنفیوز تہے۔

یار میں نے گالیاں نہیں کھانی لائیبہ کی ہو سکتا ہے ہرٹ کردوں۔ منیب میسنی شکل بنا کے بولا۔

یار ، تم مولی یا کھیرے سے اپنی سیل توڑ دو۔ عماد بولا تو میری ہنسی نکل گئی۔

جواد تم نے تو ایک بار کیا ہے؟ نہال نے پوچھا۔

اس کا سیل کیس نہیں تھا یار۔

ڈیم۔ نہال بولا۔

کچھ دیر وہ سب اس مسئلے پہ ہی بات کرتے رہے۔

ایک آئڈیا ہے یار، جواد بولا۔

کیا۔ نہال نے پوچھا۔

جس نے ماہم کی سیل توڑی اسی سے لائیبہ کی تڑواتے ہیں، جواد بولا۔

میں نے مری سی شکل بنا کے ماہم کو دیکھا۔

نہیں وہ نہیں، میں نے صاف جواب دیا۔

چہوڑو یار، میں کرلوں گا۔ آخر منیب نے حوصلہ دکھایا۔

یو شوئر؟ میں نے گھبرا کے منیب کو دیکھا۔

ہاں یار کچھ تم ہمت کرلو کچھ میں حوصلہ کرلوں گا، منیب نے کہا۔

تم کو پتہ ہے کرنا کیا ہے؟ نہال بولا۔

میں نے ایکس موویز دیکھی ہیں بہت- منیب ایتماد سے بولا۔

کرنا کب ہے، ماہم نے پوچھا۔

آج، نہال نے جواب دیا۔

آج کیوں یار، کوئی اور دن رکھ لو، ابھی چھٹی ہونے والی ہے کچھ دیر میں ڈرائیور آجاۓ گا سکول، میں نے کہا

Comments

Popular posts from this blog

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 1

"*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 3

*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 4