میرا نام یاسمین ھے۔ اس سے پہلے بھی میں اپنی زندگی کی کہانی لکھ چکی ھوں ۔ میرا خاوند اکثر سرکاری دوروں پر باہر کے ممالک میں چار یا چھ ماہ کے لیے جاتے رہتے ھے اور اسکے یہ دورے میری وجہ سے ھوتے ھے اسلیے کہ کوئ بھی دورہ منظور کرنے کے لیے میری خدمات اپنے باس کو دینے پڑتے ھے ۔ جب بھی کوئ دورہ آتا ھے تو خاوند مجھ سے کہتے ھے کہ رانی باہر ملک کا دورہ چھ ماہ کے لیے ۔۔باس کو دعوت دینی ھے میں سمجھ جاتی کہ اب اپنے اپکو باس کے سامنے پیش کرنا ھے اور میری رات گزارنے سے وہ دورہ منظور ھو جاتا اور روانہ ھوجاتے ۔۔یہ 20 سال سے یہی سلسلہ چل رہا تھا۔ شروع شروع میں 2 سال کے جانا ھوتا تھا پھر آہستہ آہستہ خاوند کی ترقی ھوتی تھی اور سنیر ھونے کیوجہ سے چار یا چھ ماہ دورہ ھوتا جسمیں بہت زیادہ پیسے بن جاتے۔ بس ھر دورے کے منظوری کے باس کو خوش کرنا اور اسکے ساتھ گزارنا پڑتا تھا۔ اور یہ باس یا وزیر مختلف قسم کے افسر ھوتے تھے اسطرح کئی ایک افسرون اور منسٹر وں کو خوش کیا۔ اور دورے فورآ منظور ھوجاتے۔ کئی دفعہ تو میں انکار کر چکی تھی لیکن پھر خاوند کے ریکویسٹ پر جاتی۔ یہ دعوت کبھی کسی بڑے ھوٹل میں یا کبھی کسی سرکاری کیسٹ ھاوس یا کلب میں ھوتی تھی۔ 2022 میں تاجکستان کے لیے چھ ماہ کا دورہ آگیا اور یوں باس کو اور منسٹر کو خوش کردیا اور یوں ھم ستمبر 2022 میں تاجکستان کو روانہ ھوے۔ میں یہ بھی بتا دوں کہ ملک سرکاری رہائش گاہ ھوتی ھے جسمیں ساری سہولیات میسر ھوتی ھے۔ اسلیے ھمیں صرف ساتھ اپنے کپڑے اور اپنے ضرورت کی سامان ساتھ لینا پڑتا ھے۔ میرے دو بچے باہر لندن میں سکالر شپ پر پڑتے ھے۔ اس لیے بس ھم دو میاں بیوی سفر پر ھوتے ھے۔ پاکستان سے جاتے ھوے میں نے پاکستانی لباس قمیص شلوار پہن رکھی تھی۔ ھم دن 11 بج 40 منٹ پر تاجکستان روانہ ھوے وہ پہنچ کر دفتر کا ڈرائیور اور ساتھ پروٹوکول افسر ھمیں لینے ایاتھا ۔ ھم کو سیدھا سرکاری فلیٹ پر لے گیے۔ سامان جو 4 عدد  سوٹ کیس تھے ڈرائیور نے فلیٹ میں پہنچانے اور شام کا کھانے افس کلب کھانے کو کہا ھے کہ شام کا کھانا کلب میں کھانا ھے۔ ھمارے ساتھ قطر میں ایک پاکستانی فیملی ھوتی تھی جسکے ساتھ ھمارے بہت اچھے فیملی تعلقات تھے۔تو فیملی بھی بھی یہاں تھے اور ھمارے سامنے کے فلیٹ میں تھے۔ ھم جب فلیٹ میں اے تو تھوڑی دیر بعد بل ھوئ خاوند نے دروازہ کھولا تو سامنے وہ خاتون کھڑی تھی۔ اور میرے خاوند سے بہت گرم جوشی سے ملی۔ پھر اندر آگئی۔ چونکہ جمعے کا دن اور خاوند اسی دفتر میں  ڈیوٹی پر تھا۔ پھر اندر آکر میرے بغل گیر ھوئ۔ خوب گپ شپ لگی۔ اس نے کہا چاے کا میں انتظام کیا ھے۔ اسلیے مجھے ظفر صاحب جو اسکا خاوند ھے بتایا تھا کہ یاسمین لوگ ارھے۔ اسلیے میں نے چاے کا انتظام کیا فریش ھوکر سامنے فلیٹ میں اجاو۔

چونکہ ھم پہلے ملے بھی تھے ساتھ رہے بھی تھے اور فری بھی تھے۔ اور جب پاکستان بھی آتے تو ھم ضرور ملتے۔ اور ملاقاتیں ھوتی رہتی۔ چونکہ وہ خاتون بھی کافی عیاش قسم آزاد خیال تھی اور میرا خاوند اور اسکا خاوند کا مزاج بھی ایک تھا اسلیے میں بھی نے فریش ھوکر ٹایٹی اور سلیو لیس شرٹ پہن لی۔ ٹایٹی سکن کلر کی تھی اور ریڈ شرٹ بغیر براء اور پینٹی کے پہن لی۔ چونکہ میرے ممے اور گانڈ موٹے اور بڑے ھے اسلیے چلتے ھوے ہل رہے تھے۔ چونکہ اس فمیلی کے ساتھ پہلے سے ھم فری تھے اسلیے ھمیں کوی مسلہ نہیں تھا۔ ابھی اسکا خاوند ابھی دفتر میں تھا وہ نہیں آیا تھا۔وہ آنے والا تھا۔ ھم چاے پی رہے تھے اور خوب گپ شپ لگی۔۔۔۔تقریبآ 2 گھنٹے بعد اسکا خاوند بھی اگیا۔ ھم سے گرمجوشی سے ملا مجھے بھی خوب گلے لگایا اور کس کیا۔ اور خوب گپ شپ لگی پرانی یاد تازہ کیے اس پر بھی گپ شپ لگی۔کافی دیر گزر گئی۔ ظفر صاحب نے کہا کہ شام کا کھانا آفسز کلب میں ھے ۔ ظفر صاحب نے مجھے دیکھا تو ھنسے کہ کہا میں سمجھا نیچے کچھ نہیں پہنا ھے مطلب سکن ٹایٹی میں یوں لگ رہا تھا کہ ننگی ھو۔ تو میرے خاوند نے کہا کہ اگر ننگی بھی تو تم سے کیا پردہ۔۔۔۔اسکی بیوی نے بھی ھنس کر کہا کہ بلکل ایسے ہی ہے۔ اس دوران اسکے بیوی نے سیگرٹ لگایا اور مجھے بھی دیا ھم دونوں مزے کے کش لے رہے تھے۔ رات 8 بجے ظفر صاحب نے بس تیار ھوجاو ڈنر پر جانا ھے۔ خاوند نے پوچھا کہ کون کون ھوگا تو خاوند نے نام بتا دیے ھم پھر اپنے فلیٹ میں ایے خاوند نے کہا بلیو پینٹ اور سلیو لیس کھلے گلے والا شرٹ پہن لو اور نیچے کچھ نہ پہنو۔ یو ھم چاروں 8 بجے روانہ ھوے ۔ اسکے بیوی نے بھی بلیک ٹایٹی اور ھاف سلیو لیس شرٹ پہن لی تھے۔ میں یہ ساتھ بتاو کہ وہ اتنی خوبصورت نہیں بس گندمی واجبی قسم کا رنگ ممے بھی چھوٹے چھوٹے تھے اور گانڈ بھی بہت چھوٹا سا تھا۔ بس بال لمبے لمبے گھنے اور گانڈ سے نیچے تک تھے۔ لیکن ویسے سکسی تھی اور خوب عیاش اور پینے والی تھی۔اور خوب سکسی ڈانس کرتی تھی۔ سکس کرتے ھوے میں بلکل ٹھنڈی نہیں ھوتی تھی۔ ایک وقت میں 3، 3 لن ساتھ لینے کا حد درجہ شوقین تھی بہرحال ھم آفسر کلب پہنچ گئے۔

ڈنر میں کچھ شناسا لوگوں سے اور کچھ نیے لوگوں سے ملاقات ھوی۔ جسمیں سفیر اور اسکی بیگم بھی موجود تھی اچھی گپ شپ لگی اور اچھا مزے کا ماحول تھا اور بہت مزا ایا۔ چونکہ آج ھمار پہلا دن اور پہلی ملاقات تھی بس رسمی گپ شپ لگی

یوں ایک ھفتہ گزر گیا اور میں اور ظفر صاحب کے بیوی گپ شپ لگاتے رہے تھے چونکہ اسکا کافی عرصہ گزرا تھا یہاں تو تو اسکو مارکیٹ اور بازار سارے معلوم دن 12 بجے دفتر کی گاڑی آتی تھی اور ھم دونوں جاتے اور شام کو واپس آتے۔ دونوں سیگرٹ خوب پیتے اور کبھی کبھی دونوں شراب بھی پے لیتے۔ وہ چونک پینے کی عادی تھی لیکن میں زیادہ نہیں پی سکتی تھی۔ ایک ھفتہ گزرنے کے بعد میرا خاوند آفس میں تھا اور ظفر صاحب گھر پر تھا وہ آفس نہیں گیا تھا ۔ دن ایک بجے کے قریب ڈور بل ھوئ چونکہ میں واشروم میں تھی نہا رہی تھی۔ مجھے پتہ نہیں چلا تو تھوڑی دیر بعد موبائل پر کال آئی تو ظفر کی بیوی تھی کہنے لگی ھم آپکے طرف ارہے ھے ابھی ھم نے ڈور بل کی۔ آپ دروز ا نہیں کھولا۔ میں نے کہا اجاو۔ ایک منٹ کے اندر وہ دونوں میاں بیوی اگیے۔ ظفر نے برمودا شارٹ والا پہنا تھا اور اسکی بیوی نے بس براے نام سے ٹاول فل لیا تھا جو آگے کھلا تھا براء اور پینٹی صاف نظر آرہی تھی۔ آتے ہی ظفر نے مجھے گلے لگایا اور ھونٹ کس کیے۔ مجھے اندازہ ھوگیا کہ آج پروگرام ھے۔ ڈرینگ روم میں بیٹھا دیے اور کول ڈرینگ چاء کو پوچھا تو کہنے لگا اور میرے ساتھ بیٹھو گپ شپ لگاتے ھے یہ چاے شاے بعد میں ھوگی۔ نہانے کے میں نے ٹاول لیا تھا لیکن نیچے کچھ نہیں تھا۔ میں نے کہا ٹھیک ھے۔ میں ڈریسنگ ٹیبل پر گئ تھوڑا تیار ی کی لیپ سٹک لگایا پھر ائ اسکے بغل میں صوفے پر بیٹھ گئی اسکی بیوی دوسرے صوفے پرتھی۔ مجھ سے کہنے لگا کہ کافی دن ھوے آپکے آیے ھوے لیکن قریب نہیں ائ۔ میں کہا اب تو آپ کے قریب ھوں نا۔ اسکی بیوی نے کہا کہ کئی دن سے کہا رہا تھا کہ یاسمین کیساتھ ملانا ھے۔ بس آج آپکے خاوند نے کال کی یاسمین گھر پر ھے۔ مل لو۔ چونکہ آج یہ آفس نہیں گیا تھا۔ میں نے کہا ٹھیک ھے۔ اسکی بیوی نے سگریٹ لگایا اور آکر میرے ساتھ صوفے پر بیٹھ گیئ یوں میں درمیان میں تھی اور ایک طرف ظفر اور دوسرے طرف اسکی بیوی۔ میرے پاس آتے ھوے اس نے اپنا ٹاول گاون والا اتارا اب وہ براہ اور پینٹی میں تھی میرے پاس بیٹھنے پر ظفر میرا ٹاول والا گاون بھی اتار دیا چونکہ میں نیچے کچھ بھی نہیں پہنا تھا بس آپ میں فل ننگی تھی۔ ظفر کہنے لگا ممے یہ ھوتے ھے۔ ممے کو کسنگ کرنے لگا اور اسکی بیوی نیچے بیٹھ میرا چوت چاٹنے لگی۔۔۔۔آف کیا مزا ارھا تھا۔ ظفر نے اپنا برمودا اتارا اور بھی ننگا ھوگیا اور اسکی بیوی نے بھی براہ اور پینٹی اتار دی۔ اور یوں ھم تینوں ننگے ھوے۔ اسکی بیوی نے کہا کہ چلو بیڈ پر چلتے ھے اور ھم تینوں بیڈ پر اگیے۔ مجھے بیڈ پر لٹیا اسکی بیوی میرے چوت کو چاٹ رہی تھی اور اسکے خاوند نے میرے مموں پر لگا ھوا تھا۔ ظفر کا لن کافی موٹا اور لمبا تھا میں اسکا لن ھاتھ میں لیا وہ پہلے سے سخت ھوا تھا۔ دل چاہتا کہ بس میرے ڈالے۔ لیکن وہ مموں پر دیواندار لگاھوا تھا۔ انتہا کا مزا ارہا تھا۔ جب صبر نہ ھوسکا مجھ سے تو میں نے خود کہا ظفر صاحب اب مجھے اور نہ ترساو بس اندر ڈالو۔ ظفر کہنے لگا تھوڑا صبر کرو۔ لیکن مشکل ھورھا تھا۔ پھر کہا تو پھر میرے چوت کی طرف آیا اسکی بیوی نے اسکا لن پکڑ کر ھاتھ میرے چوت میں ڈالا اوراسکےلیے میرے اوپر پکڑی۔۔آف کیا مزا اریا تھا اسکی بیوی کہنے لگی کہ چوت کو کچھ آرام آیا تو میں نے کہا خوب جھٹکے مارو تب آرام اے گا۔ تو اس نے خاوند کو کہا کہ لن پورا ڈالو۔ ظفر نے بیوی کو کہا ھاتھ مارو لن پر پورا جڑ تک اندر ھے۔ اسکی بیوی مموں کو مونٹوں گردن پر بے تحاشا کسنگ کرتی رہی اور اسکا خاوند کا لن میں چوت کے سیر کر رہا تھا 20 منٹ تک ایسے ہی چودائ کی اس دوران میں دو دفعہ فارغ ھوئ۔ پھر ظفر نے سٹائل تبدیل کی اور گھوڑی بنایا۔ اسکی بیوی نے میرے گانڈ پر ایک ھاتھ اور دوسرا ھاتھ مموں پر تھا ظفر نے لن چوت میں ڈالا اور زوردار چھٹکے دینے لگا اور کہتا رہا چوت اور گانڈ یاسمین والا ھونا چاھیے۔ کوی 15 منٹ تک لگا رہا اور پھر چوت سارا پانی چھوڑ دیا۔۔۔۔آف اتنا مزا۔۔۔۔۔۔بہت اچھا لگا۔ ظفر نے بیت دفعہ چودا تھا جب ھم قطر میں تھے۔ تو اسلیے ان لوگوں کیساتھ میں مانوس تھی کوی مسلہ مجھے نہیں تھا۔ پھر ھم ننگے بیٹھے رہے اسکی بیوی نے آٹھ کے چاے بنائی ساتھ چاء بھی پی رہے تھے۔ اور گپ شپ بھی۔ تقریبآ ایک گھنٹہ بعد اسکی بیوی نے کہا کہ مجھے چودو۔۔۔ظفر نے ھنس کر کہا کہا اتنی میٹھی چیز کھانے کے بعد تو مزا خراب ھوجاے گا۔۔۔لیکن پھر ظفر نے اپنی بیوی کی چودائ شروع کردی۔ میں نے اسی طرح اسکی مدد بھی کہ اسکا لن پکڑ پکڑ کرے اسکے بیوی میں ڈالتی رہی کبھی کبھی وہ لن نکالا کر میرے منھ میں دیتا تو میں فل چوستی پھر اسکے چوت میں ڈالتی۔ اور ساتھ ساتھ ظفر میرے کو کسنگ کرتا رہا۔ کوی 40 منٹ بعد فارغ ھوا۔۔۔۔۔پھر ھم اسطرح ننگے تھے ڈرائ فروٹ کھایا، ساتھ ساتھ شراب کا کول ڈرنگ بھی اور کسنگ بھی کرتے۔ 4 گھنٹے بعد پھر میری چودائ شروع کی۔ تو اس دفعہ ظفر نے وقت لیا اسلیے کہ یہ تیسرا ٹایم اسکا۔ اس دفعہ ظفر نے میرا گانڈ بھی مارا۔۔لیکن اب پہلی دفعہ کیطرح لن سخت نہیں تھا نرمی زیادہ تھی اسلیے گانڈ میں آرام سے اندر گیا۔ اب پانی بھی اتنا زور کا نہیں تھا۔۔۔۔یوں 12 بجے سے لیکر شام 7 بجے تک خوب مزے کیے تینوں نے مل کر۔۔۔۔۔شام لیٹ خاوند ایا اسکو بتایا سب کچھ۔۔۔تو وہ کہنا لگا کہ آج ظفر آفس نہیں آیا تھا تو میں نے کال کی تو ظفر کہنے لگا بس طبیعت میں سستی اج۔۔۔تو پھر میں نے کہا یاسمین آج گھر پر ھے۔۔اسلیے وہ پھر اگیے

Comments

Popular posts from this blog

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 1

"*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 3

*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 4