میں امی ابو اور بہن حصہ چار

 

 

عمران نے ماریہ کی چھوٹی پھدی پر انگلی پھیرنا شروع کی تو گیلے پن کے احساس نے اسے ہاتھ تیز چلانے پر مجبور کر دیا ساتھ ہی ساتھ میں ماریہ کا ہاتھ اس نے اپنے ننگے لن پر رکھا تو 

ملائم لمس پاتے ہی لن نے پچکاری مار دی جس  نے پستر گندا کر دیا

 

فارغ ہونے کا لمحہ تو مسرت کن تھا لیکن ماں باپ کی کمرے میں واپس آنے کی آوازوں نے دونوں  کو پریشان کر دیا

عمران نے جلدی سے ہاتھ ماریہ کی شلوار سے 

باہر نکالا اور اپنا ناڑا باندھا لیکن ماریہ نے اپنے دوپٹے سے عمران کی منی کو صاف کیا اور تہہ  لگا کر گیلی جگہ پر بچھایا اور اس پر سو گئ

 

اگلی صبح جہاں عاصمہ کے لئے زندگی سے 

بھری ہوئ تھی وہیں عمران اور ماریہ بھی خوش  تھے

 

دوستو! پیٹ کی بھوک تو پانی پی کر بھی برداشت کی جا سکتی ہے لیکن جنس کی بھوک جب تک سیکس نہ کر لیا جائے ختم نہیں ہوتی اور اگر 

انسان کو سیکس کرنے کا موقع نہ ملے تو برداشت  کی حد کے بعد نفسیاتی مسائل شروع ہو جاتے ہیں

 

مجھے یہاں سعادت حسن منٹو یاد آ رہے ہیں. زمانہ انہیں فحش نگار کہتا رہا لیکن وہ اس بیمار معاشرے کا اصل نباض تھا

 

آج ہمارے نوے فیصد گھرانوں میں ناچاقیوں اور 

لڑائیوں کی اصل وجہ جنسی معاملات کا درست نہ  ہونا ہے

 

ہم یہاں کہانیاں پڑھ کر لذت لیتے ہیں اور مٹھ یا فنگر بھی کر لیتے ہیں لیکن یہ بھول جاتے ہیں کہ کل شادی کے بعد جب چوت کے منہ پر فارغ ہو جائیں گے اور بیوی لڑے گی تو ہم اسے جاہل و  گالیاں دے کر لڑ جھگڑ کر پرے کریں گے

 

نہیں ایسے نہیں کرنا.. سب سے زیادہ خیال براہ کرم اپنی جنسی صحت کا رکھیں ورنہ کل کو آپ  ہارون اور عاصمہ جیسے کردار بن جائیں گے

 

ماریہ اور عمران کو ماں کی خوشی کا سبب معلوم تھا لیکن آپس میں بات کرنے کا موقع نہیں مل رہا تھا

رات حسب معمول کھانا کھا کر پورے گھرانے 

میرا سائیں ڈرامہ دیکھا اور پھر سونے کی تیاری  کرنے لگے

 

عاصمہ کا آج بھی موڈ تھا چدائی کا اس نے ہارون کی جانب دیکھا تو وہاں نیند اور تھکن کے آثار  جلوہ گر تھے

 

ماں باپ کے اور بہن بھائیوں کےسوتے ہیں عمران نے ماریہ کی کمر پر ہاتھ رکھا تو اس نے عمران  کی طرف کروٹ بدل لی

 

یہاں یہ بات بتاتا چلوں کہ ہارون عاصمہ ننھی بیڈ 

پر جبکہ باقی بچے زمین پر تلائیاں بچھا کر سوتے  تھے

 

عمران نے ماریہ کے قریب ہوتے ہوئے اسے لیٹے لیٹے جپھی ڈالی اور اس کے ہونٹوں پر ہونٹ  رکھے تو گرمی سے دنوں کے دل پگھل گئے

 

ماریہ نے عمران کے لن کو زور سے دبایا تو اس  کی چیخ نکلتے نکلتے رہ گئی

 

عمران نے ماریہ کی قمیض اوپر کی اور اس کے سیب جتنے سخت ہوتے ممے چوسنا شروع کر 

دئیے ماریہ نے سسکی بھری تو ہارون نے کروٹ  لی جس کی وجہ سے دونوں کو رکنا پڑا

 

عمران نے غصے سے چھوٹی بہن کو سرگوشی میں ڈانٹا کہ مزا لینا ہے تو چپ کر لے لو ورنہ  مرواو مت

 

یہ سن کر ماریہ نے اور زور سے کا لن دبایا تو عمران نے چڑتے ہوئے اس کی گانڈ پر چٹکی کاٹ لی

مستیاں بڑھنا شروع ہوئیں اب لن پھدی کے ملاپ کا وقت تھا لیکن جگہ نہ ہونے کے سبب خوف کا  عنصر زیادہ ہو چکا تھا

 

ماریہ کی شلوار نیچے کرنے کے لئے عمران نے ہاتھ بڑھایا تو ماریہ نے اسے روک دیا لیکن لن کو جب گرمی چڑھی ہو تو وہ کوہ ہمالیہ میں سوراخ  کر دیتا ہے یہ تو ماریہ کی شلوار تھی

 

عمران نے اس کے ہونٹوں کو ہونٹ میں لیا اور پھدی پر انگلنا پھیرنا شروع کی مزے کی لہر ماریہ کو مدہوش کر چکی تھی عمران نے اپنا ناڑہ کھول کر گیلا لن جو اس کی مزی سے بھرا ہوا تھا ماریہ کے ہاتھ میں تھمایا اور جلدی سے اس کی شلوار نیچے کر کے اس کے ایک ٹانگ اپنے اوپر رکھ کر اسے سمجھایا کہ کیسے ایک سائیڈ پر لیٹ کر لن پھدی کے چھولے اور ہونٹوں پر رگڑنا ہے


 نے لن پھدی پر پھیرا تو اس کے لمس نے 

اسے ایک لمحہ میں تیرہ سال کی بجائے تیس سالہ  چدکڑ عورت بنا دیا

 

بہن بھائی کا رشتہ کہیں گم ہو گیا تھا اور لن پھدی  کا چسکہ اولین ترجیحات میں آ گیا تھا

 

ماریہ کو عمران کا سخت لنڈ بے پناہ مزہ دے رہا تھا ہونٹوں میں ہونٹ تھے ایک ہاتھ نپلز کو مسل 

کرہا تھا اور ماریہ لن کو پھدی پر رگڑتی جا رہی  تھی

 

تیز ہوتی سانسوں کے ساتھ ماریہ چھولا ٹوپہ پر رگڑتی ہوئی فارغ ہوئی تو اس کی گرفت لنڈ پر ڈھیلی پڑی تو عمران نے اس کے کان میں آہستگی سے کہا خود تو مزہ لے لیا ہے اب مجھے بھی فارغ کرواو

  .. تم مجھے گندا کر دو گے

 

عمران.. منی تم پر گرے گی تو تمہیں جان لیوا مزا  آیے گا

 

 ماریہ.. نہیں

 

عمران.. میں ناراض ہو جاوں گا اور آیندہ مزہ نہیں  دوں گا

 

 ماریہ.. پھر کیا کروں میں

 

 عمران.. لن رگڑو

 

ماریہ نے چار و ناچار جیسے ہی دوبارہ لنڈ رگڑنا شروع کیا اس کی پھدی نے دوبارہ پانی چھوڑنا شروع کر دیا

 کی سمجھ سے بالاتر تھا کہ یہ کیسا مزا ہے  جو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا

 

رگڑتے رگڑتے یکدم عمران کے لنڈ نے ماریہ کی پھدی اور تھائیز کو بھر دیا اور وہ غصہ سے اٹھ  کر باتھ روم چلی گئی

 

اگلی صبح ماریہ کا منہ پھولا ہوا تھا عمران نے  ناشتے کے بعد اسے چھت پر بلایا

 

 عمران.. رات کو مزا آیا تھا

 

 ماریہ.. نہیں

 

 عمران.. کیوں

 

ماریہ.. تم گندے بھائی ہو


 عمران. اوہ.. اب بتاو میں کیا کرتا وہاں

 

 ماریہ.. واش روم میں جا کر فارغ ہو جاتے

 

عمران.. اتنا ٹائم نہیں ہوتا... اب تم کیوں نہیں ہوئیں  جا کر فارغ باتھ روم میں

 

 ماریہ.. ہاں یہ تو میں نے سوچا نہیں

 

عمران.. آج رات کو ایک کپڑا پاس رکھ لینا جسے  بعد میں دھو لیں گے

 

ابھی گفتگو جاری ہی تھی کہ ماریہ کو ماں کی  آواز آئی نیچے آؤ دونوں

 

ماریہ تم ایسا کرو خالہ کے گھر جاو اور پوچھو کہ کمیٹی کب آنی ہے.. عاصمہ نے ماریہ کو بھیج کر عمران کو کہا کہ تیل کی شیشی اٹھا کر اس کی  مالش کرے

 

یہ سنتے ہی عمران نے تہیہ کر لیا کہ آج ماں کو چود کرچھوڑے گا ادھرعاصمہ سوچ رہی تھی کہ آج زیادہ سے زیادہ مزہ لے گی عمران سے اور 

ممکن ہوا تو پھدی پر تیل لگوا کر مٹھ بھی مروائے  گی



Comments

Popular posts from this blog

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 1

"*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 3

*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 4