منجو_دیدی

 

‎تم بھائی بہن ایک ساتھ سو جانا.

‎میری ماں مجھے پڑھنے کے لئے میری چاچی کے گھر بھیج دیتی تھی کیونکہ میری چاچی ٹیچر ہیں. ان کی دو بیٹیاں ہیں جن کی عمر مجھ بالترتیب دو اور تین سال بڑی ہے. میں دن میں بھی کبھی کبھی انہیں کے گھر میں بیٹھ کر پڑھتا تھا اور رات کو کبھی کبھی چاچی وہی سونے کو کہہ دیتی تھیں.

‎چاچی کا پڑوس کے ایک انکل کے ساتھ چکر تھا، یہ بات دونوں بہنیں اور میں بھی جانتے تھے.

‎ایک دن دونوں بہنیں نشا اور منجو کسی سہیلی کے گھر گئی تھی نوٹ لینے. میں اکیلا پڑھ رہا تھا تبھی چاچی جی نہانے چلی گئی اور جب انہوں نے اپنے کپڑے اتار دئے تو انہیں یاد آیا کہ گرم پانی لینا ہی بھول گئی.

‎تو انہوں نے آواز دي- بیٹا راجیش ذرا باورچی خانے سے پانی کا بھگونا لا دینا مجھے!

‎میں پانی لے کر باتھ روم کے سامنے گیا تو انہوں نے اپنی برا بھی کھول رکھی تھی لیکن پیٹیکوٹ کھلا ہونے کی وجہ سے نیچے ان کی گاںڈ کے پاس سے ایک گہرائی دکھ رہی تھی. اتنے گورے چھاتی دیکھ کر میں نے ویسے ہی نڈھال ہو چکا تھا لیکن جب وہ پانی لینے اٹھی تو ان کا پیٹیکوٹ گاںڈ سے چپکا ہوا دکھائی دے رہا تھا کیونکہ کپڑے دھو رہی تھی اس لئے بھیگ گیا تھا نیچے سے. تب میں نے سوچا کہ اسی لئے پڑوس کے انکل چاچی کے دیوانے ہیں.

‎خیر اب میں اس تاک میں لگ گیا کہ چاچی کب نہانا شروع کرے گی. وہ مجھے چھوٹا سمجھتی تھیں اس لئے انہوں نے دروازہ نہیں بند کیا.

‎میں نے تھوڑی سی آڑ پکڑی اور دیکھنے لگا تو میں نے دیکھا کہ چاچی کا نہاتے وقت اپنے پرائیویٹ اعضاء پر خاص توجہ ہے، اپنی دونوں ٹاںگے کھول کر گلابی چوت کی صفائی اور آپ کی چوچیوں کو رگڑنے لگی.

‎مجھے لگ رہا تھا کاش! ایک بار چاچی اپنی چوت مجھے بھی دے دیں.

‎لیکن میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ چاچی سے پہلے بہنوں کی چوت چودنے کا موقع مل جائے گا.

‎چاچی کہہ دیتی تھی 'تم بھائی بہن ایک ساتھ سو جانا.

‎ایک دن میں نے سوتے سوتے محسوس کیا کہ منجو دیدی میری طرف سے کروٹ بدل کر دوسری طرف منہ کر کے اپنے ہاتھ سے اپنی چوت کو كھجلا رہی ہیں.

‎میں نے جان بوجھ کر پیچھے سے اپنا لؤڑا دھیرے سے لگا دیا. وہ اس وقت بھی تقریبا چھ انچ کا تھا. دیدی کو گرم سا لگا تو انہوں نے اپنی گاںڈ کو آگے کرکے مجھ دور کر لیا.

‎اب میں بہنوں کی تاک میں لگ گیا تھا، اب میں کسی بہانے اپنی دونوں بہنوں کے چھاتی پر ہاتھ چھو کر دیتا تھا.

‎ایک دن قسمت سے دیدی مجھے سکوٹی پر بٹھاکر اپنی سہیلی کے گھر گئی تھی. تبھی انہیں پھر اپنی گاںڈ کے پاس کچھ موٹی اور گرم چیز لگی.

‎اس دن ان کی سہیلی نے ان سے کچھ جنسی کی باتیں کی تھی اس لئے لوٹتے وقت وہ گرم تھی، انہوں نے راستے میں مجھے ڈرایا اور کہا راجیش آج ممی کو بتاوگي کہ تو بدتميجي کرتا ہے!

‎میں ڈر گیا اور ہمت کرکے بولا دیدی، شرما انکل آپ کی ممی سے اتنا کیوں ملتے ہیں؟

‎دیدی نے بتايا- یہ بات میں پاپا کو بتانے والی ہوں!

‎اس کے بعد کوئی بات نہیں ہوئی.

‎اس کے بعد ایک دن بڑی دیدی نشا بیمار تھی تو چاچيجي نے انہیں اپنے کمرے میں سلا لیا تھا. آج میں اور منجو دیدی اکیلے تھے.

‎اس دن میں نے محسوس کیا دیدی نے میرا ہاتھ اپنے چھاتی سے ٹچ کیا ہے میں نے سوچا کہ شاید غلطی سے ہوا ہو گا. لیکن جب دیکھا کی دیدی کا ایک ہاتھ نیچے ہے ان کی چوت پر، تو میں نے ہمت کی اور سہلانے لگا.

‎اب دیدی نے سوچا کہ کیوں نہ موقع کا فائدہ اٹھایا جائے. دیدی نے کان میں کہا راجیش اٹھو اور جو کچھ کر رہے ہو جاگ کر کرو.

‎میری سانس تھم گئی. میں جاگ گیا اور میں نے دیدی کو چوم لیا.

‎دیدی نے کہا- بےبكوپھ چومنا ہی ہے تو چلو ایک دوسرے کے اعضاء کو چومتے ہیں.

‎پھر کیا دیدی نے میرے لؤڑے پر سہلانا اور چومنا شروع کیا. اور باتوں باتوں میں سب کچھ کہہ ڈالا- راجیش، میری ممی نمبر ایک کی سیکسی عورت ہیں، میں نے کئی بار دن میں بھی ان کو شرما انکل سے کرتے ہوئے دیکھا ہے.

‎میںنے پوچھا- کس طرح کرتے ہیں؟

‎تو دیدی نے فوری طور وہ آسن بنا لیا. وہ بیڈ پر لیٹ گئی اور اپنی گاںڈ بستر سے باہر کی طرف کر دی اور مجھ کہا- چلو ڈالو اندر!

‎باپ رے! ڈالنا تو دور کی بات! میں تو آج اتنی خوبصورت اور موٹی گاںڈ پہلی بار دیکھ رہا تھا. میں پاگل ہو چلا تھا. اندر ڈالنے کے بدلے پہلے میں نے ان چوتڑوں کو چومنا شروع کیا لیکن دیدی سے رہا نہیں جا رہا تھا تو انہوں نے کہا میرے ویر، اب دیر مت کر، جلدی سے پیاس بجھا دے.

‎میں نے اپنا لؤڑا دھیرے سے دیدی کی چوت کے منہ پر لگایا، تبھی دیدی نے دھکا لگایا اور یہ کیا! وہ فوری طور اندر سرک گیا.

‎میںنے پوچھا- دیدی، کیا اس سے پہلے بھی ڈالا ہے؟ یہ تو آرام سے چلا گیا؟

‎تو دیدی نے کہا- یار، ممی کو چدتے ہوئے جب بھی دیکھا، میں نے اس میں کئی انگلیاں ایک ساتھ گھساي ہیں لیکن اب تم مل گئے ہو نہ ... یہ پہلا موقع ہے جب میں نے اپنے لؤڑے کو کسی ڈال میں گھسایا ہے.

‎مجھے جنت کی معرفت ہو رہی تھی، میرے دل میں کبھی یہ خیال آ رہا تھا کہ یہ غلط ہے کیونکہ یہ میری بہن ہے، لیکن پھر سوچتا تھا کہ چوت نہیں دیکھتی کہ لؤڑا کس کا ہے.

‎آخر میں نے دھکے لگانے شروع کیے تو دیدی بھی اپنی گاںڈ کو ادھر ادھر ہلانے لگی. تبھی میرا لؤڑا باہر نکل گیا. پھر جیسے ہی میں نے دوبارہ لگانے کے لئے ڈال دیکھا تو میں حیران ہو گیا. کیونکہ اتنی پاس سے دونوں ڈال آج ہی دیکھے تھے. میں نے اپنی ایک اوںگلی پوری لکیر پر پھرا دی.

‎دیدی تو تڑپنے لگی اور بولی میرے پیارے بھیا! کیوں تڑپا رہا ہے اپنی بہن کو! پھاڑ ڈال نہ جلدی سے اپنی بہن کی چوت ..!

‎میں نے زور سے دھکے لگائے تو دیدی بولتی ہی رهي- پھاڑ دے اسے! آج موقع ہے! تو نے مجھے خوش کر دیا تو کل تجھے نشا کی چوت بھی مارنے دوں گی! نشا اور میں دونوں رات میں ایک دوسرے کی چوت رگڑتي ہیں! چل بنا دے اس کی چوت کا بھوسڑا، جیسا میری ممی کا ہے ...

‎میںنے پوچھا- تم نے دیکھا ہے ممی کا بھوسڑا؟

‎تو بولی- ارے دن بھر میں کئی بار نظر جاتا ہے .. انہوں نے تو چدوا چدوا کر بھٹا بنا دی اپنی چوت ..! مار دے ...... يي ...... ما يي مر گئی رے ...... راجو میں جا رہی ہوئیں ...... روكو مجھے .......

‎تبھی میں نے بھی سیتکار بھري- دیدی، مجھے بھی کچھ ہو رہا ہے ......... گيا ......... آآا ......

‎اور زوردار پچکاری کے ساتھ مال نکل گیا.

‎اگلی رات کو کسی بہانے دونوں بہنوں نے مل کر مجھے رات کو سونے کے لئے روک لیا اور اس رات جو مزہ آیا وہ شاید میں زندگی بھر نہیں بھول سکتا کیونکہ کیا سگی بہنیں اتنی شرم بھی ہو سکتی ہیں؟

‎دونوں نے مل کر باری باری چدوايا لیکن اپنے پاس بڑی والی نے سلايا. بڑی دیدی کی تو چوت دیکھ کر میں حیران رہ گیا. دیکھ کر بالکل ایسی لگ رہی تھی گویا بھرے کریلا کھول کر رکھ دیا ہو. اتنی بڑی جگہ گھیرے ہوئے تھی انکی چوت. لیکن منجو دیدی سے ان سخت تھی.

‎دوستو اور خواتین، ایک ایسا وقت بھی آیا کہ ایک دن چاچی نے بھی چدوا ہی لیا مجھ!

‎اور آج تک چدواتی ہیں چاچی اور بڑی بہن نشا.

‎نشا کی تو شادی ہو گئی لیکن وہ کہتی ہے- راجو، جو مزہ تیرے لؤڑے میں آتا ہے وہ تیرے جیجو کے لؤڑے میں بھی نہیں ...

the end

Comments

Popular posts from this blog

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 1

"*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 3

*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 4