میں امی ابو اور بہن حصہ اول


 

جنس کا کوئی مذہب نہیں ہوتا یہ ننھے عمران کو عمر کے چوتھے سال میں ہی سمجھ آ گئی تھی جب اس کی پچیس سالہ آٹھ ماہ کی حاملہ ماں اس 

کو سلاتے سلاتے اپنے خاوند کے لن کو بھی ساتھ  ساتھ کھڑا کر رہی ہوتی تھی

 

عاصمہ اور ہارون کی یہ پسند کی شادی تھی اور دونوں خوبصورتی کی انتہا تھے،اگر چاند سورج  کی جوڑی کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا

جہاں عاصہ رومان بھری لڑکی تھی وہیں ہارون  کو بھی نئے نئے طریقوں سے چدائی کا شوق تھا

 

ہارون اور عاصمہ دونوں کا تعلق انتہائی کٹر مذہبی گھرانے سے تھا لیکن گھٹے اور تنگ نظر مذہبی  گھریلو ماحول نے دونو ں کو بے باک بنا دیا تھا

 

اسی لئیے شادی کی پہلی رات ہی ہارون نے کمرے میں آتے ہی عاصمہ کو دس منٹ کے اندر ننگا کر کے بٹھا دیا تھا اور خود بھی ننگا ہو کر اس سے جہاں باتیں کر رہا تھا وہیں اپنی زندگی کی پہلی پھدی ،گانڈ اور مموں کو بار بار حیرت  سے دیکھ اور چھو رہا تھا

 

ادھر عاصمہ بھی اپنے پہلے لوڑے کو شرم و حیا کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ہاتھ میں تھامے بیٹھی تھی اور اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ فورا چدنا شروع کر دے

 

ہارون مدرسے کے ماحول کا پڑھا ہوا لڑکوں کی گانڈ لیتا دیتا یہاں تک آیا تھا اس لئیے اس کے لنڈ  میں کافی نرمی آ چکی تھی

 

عاصمہ کی موٹی موٹی آنکھیں خمار سے بھر چکی تھیں اور ہارون اب اسں کے بتیس سائز کے تنے ہوئے سخت ممے چوس رہا تھا دبا رہا تھا اس کی پھدی پر باقاعدہ انگلی پھیرنے کے ساتھ ساتھ  اس کی گانڈ کو بھی سہلا رہا تھا

 

سی سی سی آہ آہ یہ آوازیں ہارون کے لئیے نئی تھیں ادھر عاصمہ نے اس کے لن کو ہلانا شروع  کیا تو 5 انچ کا نارمل سا لن کھڑا ہو چکا تھا، 

 

ہارون نے بلاتاخیر ،اناڑی کا چودنا چوت کا ستیاناس،کرتے ہوئے ایک ہی جھٹکے میں عاصمہ کی چوت میں گھسا دیا اور پھر چیخوں اور کراہوں کا نہ رکنے والا سلسلہ تھا جو کمرے میں گونج رہا  تھا 

ایک منٹ کے اندر ہارون،عاصمہ کے ارمانوں اور پھدی کا خون کرتے ہوئے چھوٹ چکا تھا اب اس کے لئیے بڑا مسئلہ اسے چپ کروانا اور مطمئن کرنا تھا لیکن یہ لڑکے کی گانڈ تھوڑی تھی کہ اگر درد ہو بھی گیا تو ڈرا دھمکا کر چپ کروا لیا ،یہاں  معاملہ الٹ تھا،عاصمہ درد کے ساتھ ساتھ

 

سخت غصے میں تھی لیکن سہاگ رات کی وجہ  چپ تھی

 

پہلی رات کے تجربے نے عاصمہ کے اندر سیکس کی بھوک کم کی تھی لیکن ڈر بھی بڑھا دیا ادھر ہارون اپنے قاری صاحب سے مشورہ کے بعد ایک حکیم صاحب کی خدمات حاصل کر چکا تھا اور 

 ولیمہ کے بعد اس نے مطلوبہ پڑی ۔

 

کھائی اور پر اعتماد طریقے سے کمرے کی طرف  بڑھ گیا

 

عاصمہ ولیمے سے تھکی ہوئی آئی تھی اور ابھی کل کی چدائی سے اس کے اندر رومانس کی حس کہیں سو گئی تھی لیکن ہارون نے آتے ہی اسے بھرپور قسم کی جپھی ڈالی تو وہ نا چاہتے ہوئے  بھی اس کے سینے سے چمٹ گئی۔۔۔

 

کل کی ادھوری چدائی کا غم تھا یا حکیم صاحب کی جادوئی پڑیا کا کمال ہارون کا لن عاصمہ کے جسم کو محسوس کرتے ہی تن گیا اور عاصمہ کی رانوں میں ٹچ ہوتے ہوئے اس کی چوت کو اپنے ہونے کا احساس دلا کر گیلا کر رہا تھا کہ ہارون نے عاصمہ اور اپنے کپڑے اتارنے کا عمل شروع کر دیا

 

اس سے پہلے کہ عاصمہ کا خوف جاگتا ہارون 

اسے ننگا کر کے بیڈ پر لٹا کر اس کی پھدی پر لن  رگڑنا شروع کر چکا تھا

 

لن کو محسوس کرتے ہی پھدی نے اپنے ہونٹ کھولنا شروع کئیے اور مادہ_محبت نکالنا شروع کیا،ہارون عاصمہ کے ہونٹوں کو چوستے چوستے آہستہ آہستہ لن پھدی میں داخل کر رہا تھا کہ عاصمہ ایک تیز سسکی لے کر نیچے سے ہلی اور روتے ہوئے کہنے لگی کہ آج پھر تم نے درد کر دیا ابھی کل کی کاروائی سے مجھ سے بیٹھا نہیں جا رہا تھا اور باجی بھی ہنستے ہوئے کہہ رہی تھی کہ تمہارے جیسی حالت تو میری بھی نہیں 

ہوئی تھی حالانکہ کہ احمد نے ساری رات مجھے  سونے نہیں دیا تھا

 

ہارون یہ سن کر ہنس پڑا اور بولا جانو احمد کو 

کوئی تجربہ ہو گا ہمیں تو کوئی تجربہ نہیں تھا اور یہ کہتے ہی اس نے دائیں نپل کو چوسٹا شروع کر  دیا 

ہارون کی زبان نے جنسی لذت کو بڑھا دیا تھا اور عاصمہ بار بار اسے کہہ رہی تھی ساری زندگی 

پہلے ممے چوسو گے دباو گے تو چودنے دوں گی  ورنہ نہیں

 

اففف بہت مزا آ رہا ہے جان اففف کھا جاو میرے ممے،،،انہی سسکیوں کے دوران ہی ہارون لن اندر باہر کر کے چدائی شروع کر چکا تھا اور پھر لذت کا نہ رکنے والا سلسلہ تھا جس نے عاصمہ کو  باجی کی چدائی بھلا کر

 

اپنی پھدی کی قسمت پہ رشک کرنے پہ مجبور کر دیا

دن رات میں صبح شام میں تیزی سے بدلنے کے ساتھ ساتھ ہارون اور عاصمہ کی چدائیاں بڑھتی جا رہیں تھیں،اب تو ہارون اور وہ کمرے میں ننگے ہی پھرتے تھے اور کبھی کبھار سیکسی فلمیں دیکھ کر ایک دوسرے کی پھدی اور لن بھی چوس چاٹ لیتے تھے کہ عاصمہ پہلی بار حاملہ ہوئی اور اس خوشی کو منانے کے لئیے ہارون نے  ویاگرا کھا کر چار مرتبہ پھدی کا پھدا بنایا تھا

 

حمل کے نو ماہ میں تمام احتیاط بالائے طاق 

رکھتے ہوئے عاصمہ ہر روز دومرتبہ لازمی  چدواتی تھی

 

جس دن ہارون تھکا بھی ہوتا وہ لن منہ میں کر کھڑا کرتی اور اوپر آ کر مزا لیتی ایسی ہی ایک رات کو مزا لیتے اسے درد شروع ہوا اور ٹھیک چار سے پانچ گھنٹے کے بعد اس نے عمران کو  جنم دیا

 

عمران کو پیدا ہوتے ہی ہلکا سا یرقان تھا جس کی وجہ سے وہ ماں کا دودھ زیادہ نہیں پی سکتا تھا اور دودھ نہ نکلنے کی وجہ سے عاصمہ کے ممے ایک دن میں ہی سوج گئے تھے اور ڈاکٹرز نے اسے ہاتھ سے دودھ نکالنے کا کہا مگر نپل ہاتھ  لگانے سے درد کرتے تھے

 

اس مسئلے کو اس نے ڈرت ڈرتے نرس صائمہ کو بتایا تو اس نے مسکراتے ہوئے کہا کہ وارڈ کا چکر مکمل کر لوں پھر آپ کو بھی سکون دیتی  ہوں

 

 

 



Comments

Popular posts from this blog

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 1

"*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 3

*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 4