نائلہ جی
میں ہُوں آپکی نائلہ جی ۔میں 25 سال کی ہو چُکی ہُوں ۔میں آج آپکو اَپنی سچّی کہانی بتا رہی ہُوں۔کی میں نے اَپنے بڑے بھائی سے کیسے چُدوایا تھا۔میرے بڑے بھائی کا نام وکی ہے ۔وہ 27 سال کا ہے ۔اُسکی ایک گرل فریںڈ بھی ہے ۔جِسکا نام پنکی ہے۔ پنکی میرے ساتھ پڑھ چُکی ہے۔اؤر میرے گھر سے تھوڑی دُور ہی رہتی ہے۔پنکی وکی کو پسند کرتی ہے۔لیکِن پنکی کے کئی دوست ہیں۔ پنکی ایک چالُولڑکی ہے فِر بھی وکی کو پنکی سے اَکیلے میں مِلنے کا کوئی مؤقع نہیں مِل پا رہا تھا۔
ایک دِن میرے پاپا اؤر ممّی دو دِن کے لِئے ایک شادی میں لاہور جانے والے تھے۔ہم پڈھائی کا بہانا کرکے گھر میں ہی رُکے رہے۔ویسے وکی میرا بڑا بھائی ہے لیکِن ہم دوست کی طرح رہتے ہیں۔ہم ایک دُوسرے سے کوئی بات نہیں چھُپاتے ہیں، اؤر آپس میں ہرایک بات پر کھُل کر باتیں کرتے ہیں۔یہاں تک سیکس کی بات کرنے سے بھی ہمّیں کوئی شرم نہیں آتی ہے۔اُس دِن وکی نے مُجھ سے کہا ،نائلہ جی دو دِن تک ہم لوگ اَکیلے رہیں گے۔اَگر تُم کِسی طرح پنکی کو دو دِن کے لِئے اَپنے گھر رہنے کے لِئے تیّار کرا لو،تو میں تُمہاری ہر شرط مان لُوںگا۔میں نے بھی اَپنی شرت رکھی ،کی میں پنکی کو کِسی بھی بہانے اَپنے گھر رُکنے پر راضی کر لُونگی۔لیکِن تُم پنکی کے ساتھ جو بھی کروگے میرے سامنے کرنا ہوگا ۔
وکی بولا ،لیکِن اِسکے لِئے تُمہیں میرا پُورا ساتھ دینا پڈیگا۔اِس طرح ہم دونوں کے بیچ شرتیں طے ہو گیّں۔شام کو میں نے پنکی کو فون کِیا کی مُجھے اَپنا ایک پروجیکٹ بنانے کے لِئے اُسکی مدد چاہِئے۔اؤر دو دِنوں میں پروجیکٹ پُورا کرنا ہے ۔گھر میں اَکیلی ہُوں میرے گھر میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔مِل کر پڑھائی اؤر مستی کرینگے۔میں نے کہا کی وکی بھی ہماری مدد کریگا۔پنکی بھی فوراً تیّار ہو گیّ۔پنکی بھی چالاک ہے وہ سارا معاملہ سمجھ گیّ۔اؤر ایک گھنٹے کے بعد ہی گھر آگیّ۔وہ کافی سج دھج کر آئے تھی ۔دروازے پر وکی نے ہی اُسکا سواگت کِیا۔پنکی آرام سے صوفے پر بیٹھ گئی اؤر اِدھر اُدھر کی باتیں کرنے بعد وکی تین کولڈ ڈرنک کے گلاس لے کر آیا۔ہم دھیمے دھیمے کولڈ ڈرنک کی چُسکِیاں لینے لگے ۔وکی کھڑے کھڑے ہماری باتیں سُن رہا تھا۔ تبھی وکی نے جھُک کر پنکی کو چُوم لِیا۔پنکی کھڑی ہو گیّ۔اؤر وکی کی پیںٹ کی زپ کھول کر اُسکا لںڈ چُوسنے لگی ۔پنکی نے وکی کا 7 اِںچی موٹا لںڈ پُورا اَپنے مُںہ میں لے لِیا۔ ۔میں بھی وکی کے لںڈ کا دیکھ کر دںگ رہ گیّ۔
ایسا لگ رہا تھا جیسے گُسّے سے لںڈ کا مُںہ لال ہو گیا ہو۔اؤر چُوت پر ہملا کرنے والا ہو۔پنکی بڑے پیار سے لںڈ چُوس رہی تھی ۔اؤر سارا لںڈ نِگلنا چاہتی تھی۔یہ دیکھ کر میری چُوت بھی گیلی ہو رہی تھی ۔پنکی لںڈ کو اَپنے مُںہ میں اَندر باہر کر رہی تھی ۔اِس سے لںڈ اؤر سخت اؤر لںبا ہو رہا تھا۔ لںڈ پنکی کے تھُوک سے پُوری طرح سے گیلا تھا۔تبھی پنکی نے وکی کو بیڈ پر لِٹا دِیا اؤر اُسکے باقی کے سارے کپڑے نِکال دِئے ۔وکی کا لںڈ کُتُب مینار کی طرح سیدھا کھڑا تھا۔ایک ایک کر کے پنکی نے اَپنے کپڑے بھی اُتار دِئے۔جب پنکی نے اَپنی پیںٹی بھی اُتار دی ،تو میں اُسکی گوری گوری چُوت دیکھ کر ہوٹ ہو گیّ۔پنکی نے اَپنی چُوت کے بال اَچّھی طرح سے صاف کِئے تھے۔چُوت سے سیکسی خوشبو آ رہی تھی۔میںنے پنکی کی چُوت کو چُوم لِیا۔آخِر وہ میرے بھائی کا اِتنا لںبا موٹا لںڈ لینے جا رہی تھی۔اؤر کوئی لڑکی ہوتی تو وکی کے لںڈ سے اُسکی چُوت ضرور پھٹ جاتی۔فِر پنکی اُٹھی اؤر وکی کے لںڈ کو نِشانا بنا کر اُس پر اَپنی چُوت رکھ دی۔لںڈ کا ٹوپا چُوت پر تھا۔پنکی چُوت پر بیٹھ گیّ۔پنکی کے زور سے لںڈ اَندر گھُسنے لگا ۔جب لںڈ کا ٹوپا چُوت میں گھُس گیا تو چُوت میں لںڈ کے لِئے راستہ بنتا گیا۔لںڈ چُوت کو چیرتے ہوئے اندر جانے لگا۔
مُجھے بھی بڑا مجا آ رہا تھا۔میں لگاتار پنکی کو ہِمّت دِلاتی رہی۔اؤر کبھی اُسے چُومتی اؤر کبھی اُسکے بُوبس سہلاتی رہی۔جیسے ہی پُورا لںڈ پنکی کی چُوت میں سما گیا میںنے تالی بجا کر پنکی کو شاباشی دی۔پنکی اَپنی چُوت میں وکی کا لںڈ اِس طرح اَندر باہر کرنے لگی جیسے وہ وکی کو آج ٹھیک سے چُدائی کرے بِنا نہیں مانیگی۔کُچھ دیر بعد وکی پنکی کے اُوپر آ گیا۔اؤر اُسکا لںڈ پورا پنکی کی چُوت میں دھںس گیا۔وکی پنکی کو لگاتار چُوم رہاتھا۔اؤر اُسکی چُوت کی بھگ ناسا کو مسل رہا تھا پنکی مستی میں بک رہی تھی وکی زور زور سے ڈالو ،پھاڑ دو میری چُوت اُف مزا آ رہا ہے ۔زور سے دھکّے مارو ۔میری پُوری چُوت بھر گیی ہے چُوت میں اَب جگہ نہیں ہے۔ چودو لگے رہو۔آج میں جنّت کا مزا لے رہی ہُوں ۔تُمہارا لںڈ کمال۔ ہے۔قریب آدھا گھںٹے کے بعد وکی نے پنکی کو پلںگ پر گھوڑی بناکر اَپنا لںڈ اُسکی چُوت میں پیچھے سے گھُسا دِیا۔اؤر دنا دن دھکّے لگانا شُرُوع کر دِئے۔اِس زبردست چُدائی سے پنکی ہاے ہاے کرنے لگی۔پنکی ہر دھکّے پر اَپنی چُوت لںڈ کی طرف دھکیل دیتی تھی جِس سے مزہ دُگُنا ہو جاتا تھا۔پنکی کی چُوت سے پانی رِس رہا تھا۔فِر بھی وہ لگاتار چُدوا رہی تھی یہ دیکھ کر مُجھے بھی اِسی ترہ چُدوانے کی خواہش ہو رہی تھی اؤر میں اَپنی چُوت میں اُںگلی کر رہی تھی۔اِسی طرح آدھا گھںٹا اؤر چودنے کے باد وکی نے مُجھے بُلا کر کہا،پنکی کی چُوت کافی چُد گیی ہے ۔اَب میں پنکی کی گاںڈ مارُوںگا۔تُم زرا۔پاس آکر پنکی کی کمر زور سے پکڑے رہنا۔اؤر پنکی کی چُوت اؤر بُوبس مسلتے رہنا۔اَگر پنکی کو درد ہو تو اُسکی چُوت چاٹتے رہنا۔اِس سے درد کم ہو جاّیگا۔ورنا وہ میرا اِتنا لںبا موٹا لںڈ سہ نہی پایّگا۔اُسکی گاںڈ بھی پھٹ سکتی ہے تُم اَپنے ہاتھوں سے پنکی کے چُوتڈ پھیلاتے رہنا۔فِر وکی نے دوبارا پنکی کو گھوڑی بنایا۔میںنے تھوڈا سا تیل پنکی کی گاںڈ اؤر وکی کے لںڈ پر لگا دِیا۔اؤر وکی کو گاںڈ جیتنے کا آشیرواد دے دِیا۔وکی نے اُٹھ کر اَپنے لںڈ کا ٹوپا پنکی کی گاںڈ کے چھید پر رکھ کر تھوڈا سا اندر ڈالا۔ٹوپا گاںڈ میں گھُس گیا۔پنکی چِلّایی مر گیّ۔
اوہ اوہ اُئی اُئی دھیمے زرا دھیمے سے۔یہ لںڈ کافی موٹا ہے ۔میں سہ نہیں پاُّوںگی۔وکی نے کہا ہِمّت رکھو ہم تُمہاری گاںڈ نہیں پھٹنے دیںگے۔آرام سے ڈالیںگے۔فِر وکی نے لںڈ چؤتھائی اَندر گھُسا دِیا جو آسانی چلا گیا۔فِر پنکی کے درد کی پرواہ کِئے بِنا آدھا لںڈ جب چلا گیا تو میں نے کہا کی اَب رُکو نہیں باقی لںڈ بھی گھُسا دو۔وکی نے ایک ایسا زور کا دھکّا مارا کی گاںڈ کو پھاڑتے ہوئے گاںڈ میں سما گیا۔پنکی نے اِتنی زور کی چیخ ماری کی مُجھے اُسکا مُںہ بںد کرنا پڑا ۔وکی بولا کی اَب تھوڈا سا درد سہ لو۔گاںڈ میں لںڈ کے لِئے راستہ بن چُکا ہے۔کُچھ دیر بعد وکی نے لںڈ کو اَندر باہر کرنا شُرُوع کِیا تو لںڈ آسانی سے گھُسنے لگا پنکی نے اَپنی چُوت میرے مُںہ پر رکھ دی سی اُسکا درد غائب ہو چُکا تھا۔مُجھے تاجُّب ہُآ کی لںڈ کیسے پھچا پھچ گاںڈ میں جا رہا ہے اؤر پنکی مزے سے گاںڈ مروا رہی ہے۔
مُجھے پنکی کی میں پنکی کی ہِمّت کی داد دینے لگی۔میں بولی کی تُمہیں تو گاںڈ مروانّے کا اولمپِک میڈل مِلنا چاہِئے۔یہ سُن کر وکی نے اَپنی سپیڈ تیز کر دی ۔جب اُسکا لںڈ سے باہر آتا تو تو ایسا لگتا تھا کی لںڈ کے ساتھ پُوری گاںڈ باہر آ جایّگی۔کیوںکِ لںڈ گاںڈ میں پُوری طرح سے گسا ہوا تھا۔پنکی کبھی مُجھے اؤر کبھی وکی کو چُوم لیتی تھی۔آدھہ گھںٹے کی گاںڈ مرایی کے باد وکی نے اَپنا گرم گرم پانی پنکی کی گاںڈ میں چھوڑ دِیا۔جو گاںڈ سے باہر آنے لگا۔وکی کے لںڈ سے پنکی کی گاںڈ کافی چؤڈی ہو گیی تھی۔لںڈ نِکلنے کے باد گاںڈ کا گُلابی چؤدا چھید صاف دِکھایی دے رہا تھا،پنکی نے وکی کے لںڈ کو چاٹ چاٹ کر صاف کر دِیا اؤر ایک طرف لیٹ کر سانس لینے لگی ۔میںنے پُوچھا کیسا لگا وکی کا لںڈ ۔پنکی نے لںڈ کو چُوم لِیا اؤر اُسے پیار سے سہلانے لگی۔
اِس سے لںڈ فِر سے پھڑکنے لگا۔اؤر کڑک ہوکر کھڑا ہو گیا۔تبھی پنکی نے مُجھے اَپنے پاس پلںگ پر گِرا لِیا۔اؤر میرے منع کرنے کے باوجُود میرے کپڑے اُتار دِئے ۔اؤر وکی کا لیںڈ میری چُوت پر رکھ دِیا۔پنکی نے کہا کی وکی چُدایی کُدرت کا وردان ہے ۔دُنِیا کے سبھی پرانی چُدایی کرتے ہیں۔ایک بار لیںڈ کِسی کی چُوت میں گھُس جاتا ہے تو سارے رِشتے ختم ہو جاتے ہیں ۔صرف چُوت اؤر لںڈ کا رشتہ باقی رہ جاتا ہے۔اِسلِئے کِسی لںڈ کا اَپمان نہی کرنا چاہِئے۔جوبھی مِلے جیسا بھی مِلے جہاں بھی مِلے لںڈ کا مزہ ضرور لینا چاہِئے تُو تو کِسمت والی ہے کی گھر میں ہی اِتنا مجیدار لںڈ مؤجُود ہے۔فِر بھی پُرانے وِچاروں میں اَپنا مزہ برباد کر رہی ہے۔ہرایک چُوت کو ہرایک لںڈ سے مزہ مِلتا ہے۔دیکھ میںنے اِسی سُکھ کے لِئے وکی کے گھوڈے جیسے لںڈ سے تیر سامنے چُدا لِیا اؤر گاںڈ بھی مراوایّ۔ یہ ایسا مزہ ہے جِس میں کوئی کھرچا نہیں لگتا۔صرف ہِمّت چاہِئے۔چل اُٹھ اؤر میرّے سامنے ہی وکی سے چُدوا لے ۔فِر تُجھے بھی پتا چل جاّیگا کی ایسے لںڈ سے چُدانے میں کِتنا مزہ آتا ہے۔تُو فِر روز چُدوانے لگے گی ۔اؤر مُجھے یاد کریگی۔
اُس دِن سے وکی سے کیی بار لںڈ کا مزہ لے چُکی ہُوں...end
Comments
Post a Comment