ڈاکٹر ہما قسط 96,97


نیلوفر - سمجھ نہیں آرہی تم کو کیسے بتاؤں -


بما - میں تمھاری دوست ہوں نا .. جو بھی بات ہے پلیز مجھے بتا دو ہو سکتا ہے کہ میں تمهاری کچھ مدد کر سکوں ۔


نیلوفر نے ہما کی طرف دیکھا - اور پھر بتانے لگی ...


) آگے کا حصہ نیلوفر کی زبانی ) ہما یہ کچھ دن پہلے کی بات ہے ۔ مجھے اپنے واٹس ایپ پر کسی نئے


نمبر سے ایک ویڈیو کلپ موصول ہوئی جیسے ہی میں نے اسے دیکھا تو میرے تو پیروں تلے سے زمین ہی نکل گئی - وہ ویڈیو میری اور ڈاکٹر زمان کی کسنگ کی تھی - جو کہ میرے اپنے ہی گھر کے بیڈروم میں بنی ہوئی تھی ۔ میں پریشان ہو گئی ۔ میں نے فوری طور پر اس نمبر پر فون کیا۔ مگر کسی نے بھی فون پک نہیں کیا۔ تھوڑی دیر میں ہی واٹس ایپ پر میسج آیا۔ یہ تو پوری ویڈیو کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے نیلو جی -- اگر آپ پوری مووی حاصل کرنا چاہتی ہیں تو بتائیں.


فون تو اٹینڈ ہو نہیں رہا تھا میں نے بھی وہیں پر میسج کر دیاکہ - کون ہو تم .... اور کیا چاہتے ہو۔


جوابی میسج آیا میں تو یہ چاہتا ہوں کہ یہ ویڈیو آپ کے شوہر دیکھیں - اور ساری دنیا بھی اس سے لطف اندوز ہو


میں - نہیں ۔ نہیں ۔ آپ ایسا نہیں کرو گے - پلیزززززز


میں پلیز مجھے بتاؤ - آپ کیا چاہتے ہو .... جتنے پیسے چاہیے ہیں آپ بولو۔


دوسری طرف سے میسج آیا۔ اسکے بارے میں کل بتاؤں گا۔ تب تک انتظار کرو -


اسکے بعد میں میسج کرتی رہی مگر کوئی جواب نہیں آیا۔۔۔۔۔ میں اس سب کے بارے میں سوچ رہی تھی - اور پریشان بھی ہو رہی تھی .... کہ آخر کون ہے یہ آخر کون ہوسکتا ہے ۔ اور کیسے یہ ویڈیو میرے گھر میں ریکارڈ ہو گئی ... کون ایسا کر سکتا ہے ۔ اچانک مجھے خیال آیا کہ شائد یہ ڈاکٹر زمان بی ہے جو کہ مجھے تنگ کر رہا ہے اورمیرے ساتھ شرارت کر رہا ہے ۔ یہ خیال آیا تو مجھے کچھ ڈھارس بندھی .. اور میرے چہرے پر کافی دیر کے بعد مسکراہت آئی ۔ مجھے یقین ہو گیا کہ یہ ڈاکٹر زمان ہی ہے جو میرے ساتھ گیم کر رہا ہے ۔ کیونکہ اسکے علاوہ تو میرے اور اسکے تعلقات کے بارے میں کوئی نہیں جانتا تھا . اور پھر جب جب ہم نے گھر میں سیکس کیا تھا تو کوئی بھی اور موجود نہیں تھا - یہ یقینان شرارت کے طور پر زمان نے ہی ویڈیو بنا ئی ہو گی - مجھے بھی اسکی اس حرکت پر غصہ نہیں آیا بلکہ اسکی شرارت پر ہنسی آنے لگی ..


میں نے سوچا چلو اب انتظار کرتے ہیں کہ کیا کہتا ہے زمان - میں نے بھی زمان کے اصل نمبر پر کوئی میسج نہیں کیا ۔ نہ ہی اسے کوئی فون کیا۔ اور اگلے دن کا انتظار کرنے لگی ۔ میں بھی اسکے ساتھ اسکی گیم کھیلنے لگی ۔


اگلے دن جمشید کو تین دن کے لیے دوسرے شہر جانا تھا ۔ اس کے جائے کے بعد مجھے پھر اسی نمبر سے میسج آیا اگر تم وہ ویڈیو مکمل دیکھنا اور واپس لینا چاہتی ہو تو آج اس ایڈریس پر آجاؤ اگلے میسج میں ایک


ایڈریس دیا ہوا تها .. ایک بہت ہی پوش علاقے کے کسی بنگلے گا۔


میسج پڑھ کر میں مسکرا دی کیونکہ مجھے پتہ تھا کہ یہ زمان ہی ہے ۔ جو مجھے اپنے گھر پر بلا رہا ہے ۔ اور وہاں پر مجھے چودنے کا پلان بنا رہا ہے ۔ میں بھی اسکی گیم میں اسکا ساتھ دینے لگی تھی ۔۔ میں نے تیاری شروع کردی ۔ میں نے ایک خوبصورت سا ثانث سا ٹاپ نکالا جس میں سے میرا کلیویج بهی جهانک رہا تھا ۔۔ اسکے ساتھ ہی میں نے ایک ثانت پینٹ پہن لی جو کہ سکن ثانت تهی .. مگر جینز


نہیں تھی -- میرے جسم کے ساتھ


دونوں چیزیں چپکی ہوئی تھیں - اچھا سا میک اپ کر کے میں خود کو آئینے


میں دیکھنے لگی - گهوم کر دیکها تو سفید کلر کی اس ثانٹ پینٹ میں میرے گانڈ بہت ہی سیکسی لگ رہی تھی ... اس ٹائٹ پینٹ میں میری پینٹی بھی صاف نظر آربی تهی - خوبصورت میک آپ نے میرے حسن کو چار چاند لگا دیئے ہوئے تھے ۔ میں خود بھی زمان سے چدنے کے لیے مچل اٹھی ہوئی تھی ۔ اور جلد سے جلد اسکے


پاس پہنچ جانا چاہتی تھی ۔ پھر میں نے خود بی اپنی گاڑی نکالی اور بتائے


گئے ایڈریس کی طرف نکل پڑی ۔


میں دیئے ہوئے ایڈریس پر پہنچی تو اس نمبر کے گھر کے باہر جو نام لکھا تھا وہ پڑھ کر میں تھوڑا حیران ہوئی ... وہاں نیم پلیٹ پر لكها ہوا تها .. وكرم انی - پرساد میں تھوڑا پریشان بھی ہو گئی - پھر مجھے خیال آیا کہ ہوسکتا ہے کہ یہ زمان کے کسی دوست کا بنگلہ ہے اور آج خالی ہو گا تو اس نے مجھے بلا لیا۔ اس خیال کے ساتھ ہی میں مسکرا دی ۔ میں نے گاڑی کا بارن بجایا۔ اندر سے ایک گارڈ نکل کر باہر آیا باوردی گارد میری گاڑی کی طرف


بڑھا - اور کھلے ہوئے شیشے کے پاس آکر مجھے سلام کیا۔ اور بولا - جی میثم - آپ کو کس سے ملنا ہے ۔۔


میں سوچنے لگی کہ اب اسکو کیا کہوں میں نے آہستہ سے کہہ دیا کہ مجھے صاحب سے ملنا ہے ۔ وہ میرا انتظار کر رہے ہیں ۔


سیکورٹی گارڈ نے میرے چہرے کی طرف غور سے دیکھا ۔ پھر اسکی نظر میرے ٹاپ کے ڈیپ گریبان سے جھانکتے ہوئے میرے کلیویج پر گئی ۔۔ اور وہیں جم گئی -- مجھے کبھی کسی


مرد کے اس طرح میرے جسم کو دیکھنے پر اعتراض تو نہیں ہوا تھا .... مگر ایک سیکورٹی گارڈ کے اسطرح دیکھنا مجھے کچھ اچھا نہیں لگ رہا تھا ۔ میں نے اسکی شرٹ پر نظر ڈالی تو اس پر اسکے نام - مرلی -- کا بیج لگا ہوا تھا ۔ میرے کلیویج کی طرف دیکھتے ہوئے مرلی مسکرانے لگا۔ مجھے اور بھی برا لگا۔ میں نے نہ چاہتے ہوئے بھی اپنے ٹاپ کو تھوڑا اوپر کو کھینچا ۔ اپنے کلیویج کو کے لیے ۔ مگر میرے ممے جو کھلے گلے میں سے جھانک رہے تھے وہ کیسے چھپ سکتے تھے ۔ وہ چھپانے کے


تو اسکی نظروں کے سامنے ہی تھے ۔۔ میں تھوڑا غصے سے بولی -- تمیز نہیں ہے کیا تم کو - کیا ایسے دیکھتے ہیں عورتوں کو۔


مرلی آگے سے مسکرایا۔ تمھارے جیسی عورتوں کو ایسے ہی دیکھنا چاہیے


مجھے غصہ آگیا بکواس بند کرو ... اور گیٹ کھولو میں ابھی زمان صاحب


کو بتاتی ہوں جا کر ..


مرلی بنسا زمان صاحب کو ... اچها ...جاؤ بتاؤ جا کر - یہ کہہ کر اس نے گیٹ کھول دیا اور میں نے گاڑی اندر داخل کر دی کار میں سے اتری تو مجھے پیچھے سے اسکی آواز سنائی دی -- سالی رنڈی ہمیں تمیز سکھانے گی -


مرلی کی اس بات پر مجھے بہت غصہ آیا۔ میں اسکی طرف بڑھی .. اور اسکے قریب جا کر اسکے گال پر ایک زور دار طمانچہ مار دیا میرا طمانچہ پڑتے ہی اس نے مجھے گلے سے دبوچ لیا۔


مرلی - حرامزادی ... تو مہمان نہ ہوتی نا تو ابھی یہیں پر تیری گانڈ پھاڑ دیتا جا دفعہ ہو جا - اور چدوا جا کے اندر اگر میرے ہتھے چڑھ گئی نا تو پھر دیکھنا تیرا کیا حشر کرتا ہوں کتیا..... رانڈ


میں نے غصے سے اسکے چہرے پر تهوكا مرلی دوبارہ سے میری طرف بڑها ... مگر دوسرے گارڈ نے اسکو پکڑ کر روک دیا اور میں غصے سے اندر کی طرف چل پڑی ۔ میں نے سوچ لیا تھا کہ جاتے ہی زمان کو اس مرلی کی اس حرکت کے بارے میں بتاؤں گی


اور اسکو تو آج نوکری سے نکلوا کے ہی رہوں گی ۔ میں غصے سے اندر چلی گئی - ایک نوکر اندر ملا بلکی بلکی دارهی ... در میانه قد... سانولا رنگ بڑی موچھیں ۔۔ اور چہرے سے ہی کافی غنڈہ ٹائپ لگتا تھا لیکن اس نے مجھ سے کافی آرام سے بات کی ۔ میں نے اس سے پوچھا۔


میں ۔۔ کہاں ہیں زمان صاحب


نوکر زمان صاحب .. اچها .. اچھا... ابھی ملوادیتا ہوں آپ کو ان سے ۔ آپ پلیز تھوڑا انتظار کریں یہاں بیٹھ کر ..


اس نے مجھے کچھ دیر کے لیے وہیں صوفے پر بیٹھنے کو بولا اور میرے بیٹھنے کے بعد وہ میرے لیے کچھ کھانے پینے کا سامان لینے چلا گیا۔۔ کچھ ہی دیر میں اس نے ایک کولڈ ڈرنک لا کر میرے سامنے رکھ دی . میں غصے میں تھی - فوران ہی اسے اٹھا کر پینے لگی - اور تھوڑی ہی دیر میں میں ریلیکس ہونے لگی ۔ وہ نوکر جا چکا تھا -


میں موبائل اپنا نکال کر زمان کو کال کرنے کا پلان کرنے لگی ۔ اتنے میں


اسی نمبر سے ایک میسج آیا۔۔


ہائے کیسی ہو آپ - پہنچ ہی گئی آپ یہاں


میں - ہاں ۔ میں آگئی ہوں ۔ اب جلدی سے تم سے ملنا چاہتی ہوں


ٹھیک ہے ۔ ایسے کرو کہ - یہ تمهاری بیک پر جو دروازہ ہے اسے کھول کر اندر آجاؤ.. لیکن ...


میں - لیکن کیا ؟؟؟


لیکن یہ کہ ۔ اندر آنے سے پہلے اپنے کپڑے اتار کر تم صرف اپنی برا اور پینٹی میں ہی اندر آؤ گی - از اث او کے


مجھے زمان کی باتیں عجیب لگ رہی تھیں ۔ مگر کافی تهرلنگ لگ رہا تها یہ سب کرنا ۔


میں ... لیکن -- یہاں تو تمهارا نوکر بهی ہے ۔


وہ جا چکا ہے ۔۔ اسکی فکر نہیں کرو تم .... اور بس جلدی سے آجاؤ۔۔۔


میں اپنی جگہ سے اُٹھی .. اور اپنی شرٹ اتار کر نیچے صوفے پر رکھ دی پھر اپنی پینٹ کی بیلٹ کھولی - اور اپنی پینٹ بھی اتار دی ۔ اب میں صرف گلابی برا اور میچنگ پینٹی میں تھی ۔ اور میں نے بتائے ہوئے دروازے کی طرف اپنے قدم بڑھا دیئے - ایک انجانے گھر میں مجھے اس طرح سے ننگی ہونا عجیب لگ رہا تھا - میرا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا ... جس سے میری ثانت برا میں میرے ممے اوپر نیچے ہو رہے تھے ۔۔۔ میں نے جاکر اس دروازے کا ہینڈل گھمایا۔


دروازہ کھل گیا۔ میں اندر داخل ہو گئی


اور دروازہ بند کر دیا۔ دروازه کھٹاک


کی آواز کے ساتھ بند ہو گیا۔ میں نے


پیچھے مڑ کر دیکھا - مگر کوئی توجہ نہیں دی - اندر کمرے میں کوئی نہیں تها - بڑا سا کمرا تھا ۔ جس میں بڑے بڑے صوفے اور کاؤچ تھا ۔۔ میں


حیرانی سے ادھر ادھر دیکھنے لگی ۔۔ کہ زمان کہاں پر ہے ۔۔ میں موبائل پر اسے میسج کرنے ہی والی تھی کہ ایک اور دروازه کهلا - اور ایک بھاری بهركم سا زیاده عمر کا آدمی اندر داخل


ہوا۔ میں اسے دیکھ کر گھبرا گئی ۔


کیونکہ میں اس وقت جس حالت میں

Comments

Popular posts from this blog

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 1

"*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 3

*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 4