ڈاکٹر ہما قسط 86,87
ہونٹ نیلوفر کے ہونٹوں پر رکھ دیئے۔۔ اور اسکو چومنے لگی۔۔ نیلو فر بھی اسکا ساتھ دے رہی تھی۔۔ دونوں کے مے بھی ایکدوسرے کے ساتھ چپکے ہوئے تھے۔۔ پیچھے سے یا سراب کبھی اپنا لوڑا ہما کی چوت سے نکال کر نیلوفر کی چوت میں ڈال دیتا۔۔ اور کبھی نیلو فر کی چوت سے نکال کر ہما کی چوت میں۔۔ دونوں ہی اس چدائی کا بھر پور لطف اٹھا رہی تھیں۔۔ اور یا سر ۔۔ اسکا تو پوچھو ہی مت۔۔ وہ تو ایک ہی وقت میں دو دون خوبصورت لڑکیوں کی چوتیں پاکر دیوانہ ہو رہا تھا۔۔ اور دھتاد حسن دونوں کو چود رہا تھا۔۔۔
آخر وہ بھی اپنی منزل کو پہنچ ہی گیا۔۔ اور اپنے لوڑے کا پانی نیلو فر کی چوت میں بھر دیا۔۔ اور ہما کی کمر پر نڈھال ہو کر گر پڑا۔۔
تھوڑی دیر تک ریٹ کرنے کے بعد وہ اٹھے۔۔۔ کافی ٹائم ہو چکا تھا۔۔ اس لیے ہما اور یا سر نے واپسی کا فیصلہ کیا۔۔
ہما۔۔ میڈم جی ۔۔ اب ہمیں چلنا چاہیے ۔۔ انور کے آنے کا
بھی ٹائم ہو رہا ہے۔۔
نیلوفر مسکرائی ۔۔ اوہ ہاں۔۔ جمشید بھی آنے والے ہوں
گے۔۔ ٹھیک ہے پھر دوبارہ ملیں گے کسی دن ۔۔
یا سر مسکر آیا۔۔ نیلو فرجی۔۔ جب بھی موڈ بنے فون کر
دیجیے گا۔۔ پروگرام بنالیں گے مستی کا ۔۔۔
ہما مسکرائی ۔۔ تم تو اس کام کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہو
بس۔۔ نیلو فرجی بتارہی ہوں اسکو زیادہ منہ مت لگائیے
گا۔۔ ورنہ ہر وقت آپ سے فرمائش کرتے رہیں گے کہ
آج دے دو۔۔ آج دے دو۔۔
نیلو فرضی۔۔ لگتا ہے کہ تم کو تمھارے اس بوائے فرینڈ
نے کافی تنگ کیا ہوا ہے ۔۔۔ لیکن یار مزو بھی تو خوب دیتا
ہے نا۔۔
ہما مسکرائی ۔۔ اسی لیے تو اسکی بات ماننی پڑتی ہے بس۔۔۔پھر دونوں مال میں واپس آئے اور اپنی اپنی گاڑی پر گھر کو
نکل پڑے۔
چند دن کے بعد نیلوفر اور جمشید
باسپٹل میں چیک اپ کے لیے گئے . چونکہ اب انکی طبیعت بہتر تھی تو داکثر زمان کو گھر بلانے کی بجائے انہوں نے خود ہسپتال جائے : کا فیصلہ کیا زیب بھی موجود تھی .. زمان نے زیب کو بلڈپریشر اور وزن چیک کرنے کے لیے بولا زیب جمشید صاحب کو دوسرے کمرے میں لے گئی - وزن کرنے کے بعد وہ انکو کرسی پر بٹھا
کر انکا بلڈ پریشر چیک کرنے لگی ۔ پهر بولی ...
زیب جمشید صاحب اب تو آپ بلکل ٹھیک ٹھاک ہیں ... اب تو میرا خیال ہے کہ کوئی مسئلہ نہیں ہے
جمشید ہاں اب تو کافی بہتر ہے ۔ بس تھوڑا کمر میں درد رہتی ہے - کبھی کبھی آفس کا کام کرنے کے بعد
زیب اسکے لیے میڈیسن کے ساتھ ساتھ آپ کو تھوڑی فزیوتھراپی کروانی چاہیے ۔
جمشید.. ہاں - یہ تو آپ ٹھیک کہہ رہی
ہیں
زیب میں آپ کو ایک ایڈریس دیتی ہوں ۔ آپ وہاں چلے جائیں ۔۔ زیب نے جمشید صاحب کو ایک کارڈ نکال کر دیا۔ اس پر لکھا تھا.
v.i.p beauty parlor
and
massage centre
جمشید نے اسے پڑھا تو مسکرا کر زیب کی طرف دیکھنے لگا۔۔ ارے بھئی یہ مساج سینٹر کس لیے ۔
زیب بھی معنی خیز انداز میں
مسکرانی سر آپ کی کمر کے درد
کے لیے اور - اور آپ کی ہر قسم کی
تینشن ختم کرنے کے لیے ...
جمشید ہر قسم کی مطلب ... ہر قسم کی ٹینشن ...؟؟؟
زیب مسکرائی - جی - جی - سر - آپ
بلکل فکر نہیں کریں ۔ بس یہ کارڈ بیگم
صاحبہ سے چھپا کر رکھیئے گا۔
جمشید مسکرایا بابابابابابابابا اوکے -
او کے ۔ میں سمجھ گیا۔
زیب بھی مسکرا دی۔ وہ جانے کے لیے مڑی تو جمشید نے باتھ بڑھا کر زیب کا ہاتھ پکڑ لیا۔ زیب نے چونک کر جمشید کی طرف دیکها - تو وه بولا
جمشید بولا - ایک بات پوچھ سکتا ہوں
کیا آپ سے ؟؟؟
زيب - جی جی - پوچھیں
جمشید کیا آپ سے بھی وہاں ملاقات
ہو سکتی ہے ؟؟؟
جمشید کی بات سمجھ کر زیب مسکرائی - اگر آپ چاہیں گے توآپ مجھ سے بھی مل سکیں گے وہاں پر ... نو پرابلم ... لیکن مجھے امید ہے کہ وہاں جانے کے بعد آپ کو میرا بلکل بھی خیال نہیں آئے گا۔
جمشید مسکرا دیا۔ اور پھر کارڈ اپنے کوٹ کی جیب میں ڈال کر دونوں کمرے سے باہر آگئے - تھوڑی دیر کے بعد چیک اپ کرانے کے بعد نیلوفر گھر واپس آگئے ۔ جمشید اور
دوتین دن کے بعد جمشید نے آفس سے ٹائم نکالا -- اور زیب کے بتائے ہوئے مساج سینٹر پر پہنچ گیا۔ بہت ہی زبردست اور پوش قسم کا یہ بیوٹی پارلر تها - جمشید اندر گیا تو اسکو بہت ہی اہتمام کے ساتھ ویٹینگ ایریا گیا تھوڑی دیر میں بٹھایا کے بعد اسے ایک ملازم بلانے آیا کہ آئیں اب میدم سے مل سکتے ہیں ۔۔
جمشید اندر آفس میں گیا تو ایک بہت بی باوقار ، خوبصورت اور مود قسم کی عورت بیٹھی تھی ۔ اس نے جمشید
کو ویلکم کیا اور اپنے سامنے بٹھایا۔
میرا نام شائستہ ہے ۔ بتائیں گے آپ کہ آپ کا یہاں کیسے آنا ہوا۔ ہمارے
پارلر پر
جمشید... وه دراصل مجھے کمر کی تکلیف رہتی ہے ۔ پچھلے دنوں میں کافی بیمار بھی رہا ہوں ۔ اور باسیتل میں داخل تھا . وہیں کی نرس زیب نے یہاں کا بتا یا تھا اور مشورہ دیا تھا .. کہ یہاں پر مساج اور فزیوتھراپی کرائیں تو کافی فائده ہو گا تو اسی سلسلے میں یہاں آیا تھا کہ چلیں یہ بھی ٹرائی کرکے دیکھتے ہیں ۔
شائستہ - اوه - تو آپ کو بھیجا ہے زیب نے - اس نے ذکر بھی کیا تھا آپ کا - بہت خوشی ہوئی آپ سے مل کر - أميد ہے کہ آپ کو ہماری تھراپی سے کافی بہتری محسوس ہوگی اور کافی اچھا لگے گا۔
جمشید مسکرایا۔ چلیں دیکھتے ہیں ثرائی کرکے ۔
شائستہ نے بیل دی اور ایک لڑکی اندر آئی - اچھی شکل صورت کی تھی ۔
شائستہ نے اسے جمشید کو اندر لے جانے کو کہا۔ جمشید اس لڑکی کے ساتھ اندر آگیا اور اس نے جمشید کو ایک کمرے کے اندر لے آئی ۔ اور بولی - سر پلیزآپ اپنے سب اوپر والے کپڑے اتار کر اس کاؤچ پر لیٹ جائیں. ابھی میں آپ کے لیے مساجر کو بھیجتی ہوں ۔
اسکے جانے کے بعد جمشید نے کپڑے اتارے اور انکو ایک طرف لگے ہوئے بینگر پر ٹانگ دیا۔ نیچے سے اس نے نیکر نما انڈرویئر پہنا ہوا تھا ... جو کہ اسکی اوپری تها نیز تک تھا۔ اسکے اس
انڈرویئر میں اسکے لوڑے کا ابھار بھی
صاف نظر آرہا تها - بهاری بهركم رانوں پر کالے بال ہی بال تھے ۔ اور سینے پر بھی جمشید ایک طرف پڑے ہوئے صوفے پر بیٹھ گیا۔ اور آئے والے مساجر کا انتظار کرنے لگا۔ تھوڑی ہی دیر میں دروازہ کھلا اور ایک خوبصورت سی لڑکی مسکراتی ہوئی اندر داخل ہوئی - اسکی عمر 22 23 سال ہو گی۔ اس نے ایک بہت ہی پتلی سی تی شرت اور نیکر پہنی ہوئی تهی - نیکر اسکی آدھی رانوں کو ڈھانپ رہی تھی - تی شرت بھی باف سلیو تھی اور اسکا گلا بھی کافی ڈھیلا
ڈھالا اور ڈیپ تھا نیکر اسکی تانت
تھی - جس پر عجیب قسم کی زپ لگی ہوئی تھی - جو کہ نارمل سے بڑی تھی اور سامنے سے نیچے تک جا رہی تھی . اور شاند پیچھے کو بھی ۔ جو کہ جمشید فی الحال دیکھ نہیں سکتا تھا اسکی گوری گوری رانیں بلکل ننگی تھیں جو کہ دیکھنے میں ہی ! چکنی اور بہت ملائم لگ رہی تھیں -
جمشید کے قریب آکر اس نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا۔ اس سے ہاتھ ملانے کے لیے - جمشید تو اس نوجوان لڑکی کے
حسن میں ہی کھویا ہوا تھا ..
Comments
Post a Comment