ڈاکٹر ہما قسط 84,85
گئی۔۔ اپنی زبان سے اسے چاٹتی ہوئی ۔۔۔
ہما یا سر کی بالوں سے بھر پور تنگی رانوں کو سہلا رہی تھی ۔۔۔ اسکے ہاتھ یا سر کے ٹٹوں پر پہنچ گئے۔۔ جن کو اس نے آہستہ آہستہ سہلانا شروع کر دیا۔۔ اپنے ہاتھوں سے مسلنے لگی۔۔۔ پھر نیچے کو جھک کر اسکے ٹٹوں کو چوم لیا۔۔ ان پر اپنی زبان پھیرنی شروع کر دی۔۔۔ یاسر کے نٹوں کی تھیلی کو اپنی زبان سے چاٹنے لگی۔۔۔ کبھی اسے منہ میں لے کر چوسنے کی کوشش کرتی ۔۔۔ جیسے اسے کھائی جانا چاہتی
یا سر کا لذت کے مارے برا حال ہو رہا تھا۔۔۔ ایک خوبصورت لڑکی اسکا لوڑا منہ میں لے کر چوس رہی تھی۔۔ اور دوسری لڑکی اسکے ٹوں کو چاٹ رہی تھی ۔۔۔ وہ تو جیسے ہواؤں میں اڑ رہا تھا۔۔۔ یاسر نے آہستہ آہستہ دھکے مار نے شروع کر دیے۔ اور اپنے لوڑے کو نیلوفر کے منہ میں اندر باہر کرنے لگا۔۔ نیلو فر بھی اسکا پورا پورا ساتھ دے رہی تھی۔۔ اسکے لوڑے کو اپنے منہ کے اندر جگہ
دیتی جارہی تھی۔۔ جتنا بھی وہ اندر آرہا تھا۔۔۔
کچھ دیر کے بعد نیلو فر نے یاسر کا لوڑا اپنے منہ سے نکالا۔۔ اور اسے ہم کی طرف بڑھا دیا۔۔ نیلوفر کے ٹھوک سے لتھڑے ہوئے لوڑے کو ہمانے فوراً ہی اپنے منہ میں لے لیا۔۔ اور اسے چوسنے لگی۔۔۔ نیلو فریا سر کے پیچھے گئی اور اسکے چوتڑوں کو چومنے لگی۔۔۔ ان پر ہاتھ پھیر نے لگی۔۔ یا سر اپنا لوڑا ہما کے حلق میں اُتارنے کی کوشش کر رہا تھا۔۔ مگر اس میں کامیاب نہیں ہو پارہا تھا ۔۔۔ کافی دیر تک ہما اور
نیلو فر ایسے ہی اپنی اپنی جگہ تبدیل کر کے یاسر کا لوڑا چوستی
رہیں پھر یا سر نے ان دونوں کو اٹھا کر ایک بار پھر اپنی
بانہوں میں بھر لیا۔۔ اور انکو چومنے لگا۔۔۔
یاسر نے نیلوفر کی شرٹ بھی اتار دی۔ اور اسکی برا میں
سے جھانکتے ہوئے اسکے خوبصورت بھاری گلیو بیج کو چومنے
لگا۔۔۔ اس میں اپنی زبان پھیرنے لگا۔۔ پیچھے سے اسکی
نگی کمر کو سہلاتے ہوئے اس نے نیلوفر کی برا بھی کھول دی
اور اسکے اوپری جسم کو بھی ہما کی طرح بلکل ننگا کر
دیا۔۔ نیلوفر کے خوبصورت مجھے اب یا سر اور ہما کی نظروں کے سامنے تھے۔۔ ہما تو پہلے بھی اسکے مموں کو دیکھ چکی ہوئی تھی۔۔۔ مگر اتنے قریب سے دیکھنے کا یہ پہلا موقع تھا۔ یاسر نے فوراً ہی نیلوفر کے ننگے مموں کو اپنے ہاتھوں میں لیا اور انکو دبانے لگا۔۔ نیلوفر کے منہ سے سسکاریاں نکلنے لگیں۔۔ یاسر نے اپنے ہونٹ اسکے نپل پر رکھ دیئے اور انکو چوسنے لگا۔۔ اپنے ہونٹوں میں لے کر کھینچنے لگا۔۔ چومتے ہوئے ان پر زبان پھیر نے لگا۔۔ نیلوفر کی سسکاریاں تیز ہوتی جارہی
تھیں۔۔
ہما بھی انکے قریب ہی بیٹھ چکی تھی۔۔ نیلوفر کے بالوں کو اسکے چہرے پر سے پیچھے کو ہٹار ہی تھی۔۔ اسکا خوبصورت چہرہ ہما کے بالکل سامنے تھے ۔۔ لپ اسٹک سے سرخ ہو رہے ہوئے خوبصورت ہونٹ دیکھ کر ہمانہ رہ سکی۔۔ اور جھک کر اپنے ہونٹ نیلوفر کے ہونٹوں پر رکھ دیئے۔۔ اور انکو دھیرے دھیرے چومنے لگی ۔۔ نیلوفر نے ایک لمحے کے لیے اپنی آنکھیں کھول کر ہما کی آنکھوں میں دیکھا۔۔
اور پھر دوبارہ سے اپنی آنکھیں بند کرتے ہوئے اپنے لبوں کو ہما کے ہونٹوں کے حوالے کر دیا۔۔ اسکے نپلز پہلے ہی یا سر کے ہونٹوں میں تھے۔۔ جنکو وہ چوس رہا تھا اور دانتوں سے کاٹ بھی رہا تھا ۔۔۔
نیلوفر کے نپلز کو چوستے ہوئے ہی یا سر نے نیلو فر کاٹر اوزر بھی اتار دیا۔۔ اب اسکے جسم کا نچلا حصہ بھی ننگا ہو چکا ہوا تھا۔۔۔ یاسر کے ہاتھ نیلوفر کی تنگی رانوں کو سہلا رہے تھے ۔۔ اسکی رانوں کو سہلاتے ہوئے اسکا ہاتھ نیلوفر کی چوت
تک پہنچ گیا۔۔ اور اس نے آہستہ آہستہ اسکی چوت کو
سہلا نا شروع کر دیا۔۔ چوت کو ہاتھ لگتے ہی نیلوفر کے منہ
سے سرکاری نکل گئی۔۔
یا سر نیچے کو سرکنے لگا۔۔ اور نیلو فر کی رانوں کے درمیان
آگیا۔۔ نیلوفر کی جھانٹوں سے پاک۔۔ خوبصورت گلابی
چوت اسکے سامنے تھی ۔۔ اس سے رہا نہیں گیا ۔۔ تو اس
نے اپنے ہونٹ نیلو فر کی چوت پر رکھ کر اسے چوم لیا۔۔۔
جیسے جیسے وہ نیلوفر کی چوت کو چومتا جاتا اسکی شہوت میںاضافہ ہوتا جارہا تھا۔۔ اس نے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں سے نیلوفر کی چوت کے لبوں کو الگ کیا۔۔ سامنے ہی اسکی چوت کا سوراخ نظر آنے لگا۔۔۔ یاسر نے اپنی زبان کو باہر نکال کر سخت کیا۔۔ اور اسکی نوک کو نیلوفر کی چوت کے دانے سے بیچ کیا۔۔ نیلوفر کو تو جیسے کرنٹ سالگا۔۔ ہما بھی مسکرادی۔۔ یاسر نے اسکی چوت کے دانے کو اپنی زبان کی نوک سے رگڑنا شروع کر دیا۔۔ پھر اپنی زبان کو اسکی چوت کے گلابی سوراخ میں ڈال دیا۔۔ اور آہستہ آہستہ اسے چاٹنے لگا۔۔ اندر باہر کرنے لگا۔۔ کبھی چوت کے منہ
کے اندر ہی گھمانے لگتا۔۔۔ نیلو فر نے بھی اپنے ہاتھ یا سر کے سر پر رکھے اور اسے اپنی چوت پر کھینچنے لگی۔۔۔
ہما اب نیلوفر کے ننگے مموں سے کھیل رہی تھی۔۔ نیلوفر نے ہما کے سر کو اوپر اٹھایا۔۔ اور بولی ۔۔ ڈاکٹر صاحبہ آپ بھی تو ہمیں اپنی رانی کی جھلک دکھائیں نا۔۔۔
ہما مسکرادی ۔۔۔ اور پھر اپنی جگہ سے کھڑی ہو کر اپنی جینز اتار نے لگی۔۔ اگلے ہی لمحے وہ بھی نکلی تھی۔۔ تینوں
خوبصورت بدن کمرے میں ننگے تھے ۔۔ اور ایک
دوسرے کے ساتھ چپکے ہوئے تھے۔۔ ہمانے ننگی ہونے کے بعد بیڈ پر آئی اور نیلوفر کے منہ کے اوپر کھڑی ہو کر اپنی چوت کو اسکے منہ پر پہنچے کو لانے لگی۔۔ اور بولی۔۔ لیں اب اچھے سے دیکھ لیں۔۔
یہ کہتے ہوئے اپنی چوت کو نیلوفر کے لبوں پر رکھ دیا۔۔ نیلوفر نے ہما کی چوت کو چومنا شروع کر دیا۔۔ ہما کی چوت سے گرم گرم لیسدار پانی نکل رہا تھا ۔۔ جسے نیلو فر اپنی زبان
سے چاہتی ہوئی اپنے منہ میں لینے لگی۔۔ نیچے سے اسکی
چوت کو یا سر چاٹ رہا تھا۔۔ اور اوپر وہ خود ہما کی چوت کو
چاٹ رہی تھی ۔۔۔ ہما کو بھی مزہ آرہا تھا۔۔ وہ بھی گرم
ہونے لگی تھی ۔۔ وہ بھی اپنی چوت کو نیلوفر کے منہ پر رگڑ
رہی تھی۔۔ اپنی چوت کو اسکے منہ پر رکھے ہوئے ہی اسکے
او پر جھک گئی۔۔ اور نیچے کو نیلوفر کی چوت کے قریب اپنا
منہ لے آئی۔۔ یاسر نے اپنا چہرہ اٹھا کر ہما کو دیکھا۔۔
دونوں کی نظریں ملیں تو دونوں ہی مسکرادیئے ۔۔ یاسر نے
ہما بھی یا سر کے ہونٹوں پر سے نیلوفر کی چوت کا پانی چائے لگی ۔۔۔ اور اسکی زبان کو چوسنے لگی ۔۔۔ تھوڑی دیر تک دونوں ایکدوسرے کو کس کرتے رہے اور پھر ہمانے اپنا منہ نیلوفر کی چوت پر رکھ دیا۔۔ اور اسکی چوت کو چاٹنے لگی اپنی زبان کو اسکی چوت کے اندر ڈال کر اندر باہر کرنے لگی۔۔ اب حالت یہ تھی کہ جیسے جیسے ہما کر رہی تھی ویسے ویسے ہی نیلو فر بھی اسکی چوت کو چاٹ رہی تھی ۔۔۔
کچھ دیر کے بعد ہما نے یا سر کو کھڑے ہونے کا اشارہ کیا۔۔
وہ اٹھا تو ہم نے اسکے لوڑے کو پکڑ کر نیلوفر کی چوت پر نکا دیا۔۔ اور یا سر کا لوڑا نیلوفر کی چوت پر رگڑنے لگی۔۔
نیلو فر سکی۔۔۔ آف ڈال بھی دو اندر اپنی ہی مستیوں میں لگے ہوئے آپ دونوں تو ۔۔ کچھ میرا ابھی تو خیال کرونا
ہما مسکرائی اور یاسر کا لوڑا نیلوفر کی چوت میں داخل کرنے لگی۔۔۔ یاسر بھی آگے کو دھکا لگارہا تھا۔۔ اور
دھیرے دھیرے یا سر کا لوڑا نیلوفر کی چوت میں پورا اتر
گیا۔۔ یاسر کا لوڑا نیلوفر کی چوت میں اتر اتو جیسے اسے سکون
مل گیا۔۔ اب یا سر نے دھیرے دھیرے اپنا لوڑا اسکی
چوت میں اندر باہر کرنا شروع کر دیا۔۔ اور نیلو فر کو
چودنے لگا۔۔ چوت میں لوڑا جانے کے بعد اب نیلو فر اور
بھی مست ہو کر ہما کی چوت کو چاٹ رہی تھی۔۔ اپنے
ہونٹوں کو اسکی چوت پر رکھ کر اسکی چوت کو چوس رہی
تھی۔۔ ہم نیلو فر کی چوت میں یا سر کا لوڑا اندر باہر ہوتا ہوا
دیکھ رہی تھی۔۔ اس نے جھک کر اپنی زبان نیلو فر کی چوت
کے دانے پر رکھ دی۔۔۔ اور اسے اپنی زبان سے چھیڑ نے
لگی۔۔ ایک تو یا سر کے لوڑے کا چوت میں اندر باہر ہونا۔۔
اور دو سر اہما کی زبان کا جادو۔۔۔ نیلو فر تو اس ڈبل لذت
سے تڑپ اٹھی ۔۔ اسکی چوت زیادہ دیر تک برداشت نہ
کر سکی۔۔ اور اس نے پانی چھوڑ دیا۔۔ ہم نیلوفر کے اوپر
سے گھوم کر مڑی اور اپنی گانڈ یاسر کی طرف کر دی۔۔۔
یاسر نے اپنا لوڑا نیلو فر کی چوت سے نکالا۔۔ اور ہما کی چوت
میں داخل کر دیا۔۔ اور اسکی گانڈ کو پکڑ کر اپنا لنڈ اسکی چوت
میں اندر باہر کرنے لگا۔۔ ہما نے نیچے کو جھک کر اپنے
Comments
Post a Comment