ڈاکٹر ہما قسط 82,83
باہر آکر نیلوفران سے بولی کہ سب اسکے بنگلے پر چلیں
ہما۔۔ لیکن وہ جمشید صاحب بھی تو گھر پر ہوں گے نا۔۔
نیلو فر ۔۔ ارے نہیں یار ۔۔ وہ آج ہی آفس گئے ہیں تو ہی میں شاپنگ کے لیے نکلی تھی۔۔ مگر مجھے کیا پتہ تھا کہ یہاں میری لاٹری نکل آئے گی۔۔ ہما بھی مسکرانے لگی۔۔
یا سر ۔۔ ارے بھئی کو نسی لاٹری نکل آئی ہے آپ کی۔۔ ہمیں بھی تو پتہ چلے۔۔۔
ہما اور نیلوفر نے ایکدوسرے کی طرف دیکھا اور بننے لگیں
یا سر اور ہما نے اپنی اپنی گاڑی وہیں مال میں ہی پارک رہنے دیں۔۔ اور نیلو فر کی گاڑی میں بیٹھ کر اسکے گھر کی طرف
چل پڑے۔۔
اندر ٹی وی لاؤنج میں بٹھانے کے بعد نیلوفر نے چائے کا کہا اور تھوڑی ہی دیر میں نوکرانی چائے لے کر آگئی۔۔ چائے رکھوانے کے بعد نیلوفر نے اسے گھر سے باہر اسکے کوارٹرز میں بھجوا دیا۔۔ یا سر جیسا کائیاں آدمی بھی سمجھ چکا تھا کہ نیلو فر کس ٹائپ کی عورت ہے ۔۔ اسے بھی مفت کی چوت چودنے پر کیا اعتراض ہو سکتا تھا۔۔
چائے پیتے ہوئے نیلو فر بولی ۔۔ یا سر صاحب۔۔ کب سے
آپ نے ہماری پیاری سی ڈاکٹر صاحبہ کو اپنے جال میں
پچھتایا ہوا ہے جناب۔۔۔
یا سر ۔۔ ایسے نہ کہیں۔۔ جال میں نہیں پھنسایا میں نے جی
۔۔۔ یہ تو ہماری بھائی ہیں۔۔ بہت ہی پیاری بھائی ۔۔ اور ہم
تو ان پر جان چھڑکتے ہیں۔۔
ہما یا سر کی بات سن کر ہنس پڑی۔۔بیٹھ گئی۔۔ ہما کے گورے گورے تنے ہوئے ۔۔ خوبصورت تھے۔۔ نیلوفر کی نظروں کے سامنے ننگے تھے ۔۔۔ جن کو یا سر نے جھک کر چومنا شروع کر دیا ۔۔۔ اور پھر نیلوفر کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے اسکے نپل کو اپنی زبان سے چھیٹر نے لگا۔۔ نیلو فر ہما کے قریب ہی بیٹھی اسکی جینز کے اوپر سے ہی اسکی رانوں کو سہلا رہی تھی۔۔ یاسر نے اپنا ہاتھ بڑھا کر نیلو فر کا ہاتھ پکڑا۔۔ اور اسے آگے لا کر ہما کی چھاتی پر رکھ دیا۔۔ نیلو فر نے مسکراتے ہوئے ہما کی چھاتی کو سہلانا شروع کر دیا۔۔۔ نیلو فر یاسر کی آنکھوں میں
ہی دیکھتی ہوئی ہما کے نپل کو مسل رہی تھی۔۔ جو کہ یاسر کی گود میں اپنا سر رکھے ہوئے لیٹی ہوئی تھی۔۔
ہمانے ان دونوں کو ایکدوسرے میں اس طرح گم دیکھا تو اپنا ہاتھ بڑھا کر نیلو فر کی گردن کے پیچھے رکھا اور اسکے سر کو یا سر کی طرف کھینچنے لگی۔۔ یاسر بھی ہما کا مطلب سمجھ گیا۔۔ اس نے بھی اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر نیلوفر کی گردن کے پیچھے رکھ کر اپنے ہونٹ اسکے ہونٹوں پر رکھ دیئے ۔۔۔ اور اسکو چومنے لگا۔۔ اپنے ہونٹوں کو کھول کر یا سر
نے نیلوفر کے نچلے ہونٹ کو اپنے ہونٹوں میں لیا۔۔ اور اسکو چوسنے لگا۔۔ نیچے لیٹی ہوئی ہما ان دونوں کے ہونٹوں کا ملن دیکھ رہی تھی۔۔ نیلوفر کی ٹائٹ شرٹ میں تنے ہوئے اسکے مے ہے کے چہرے کے اوپر ہی تھے۔۔ جس پر ہما نے اپنا ہاتھ رکھ دیا۔۔۔ اور اپنے دونوں ہاتھوں میں نیلوفر کے مموں کو لے کر انکو سہلانے لگی۔۔۔
کچھ دیر تک نیلو فر بھی یا سر کو کس کرتی رہی۔۔ پھر وہ اٹھی اور بولی۔۔ میرا خیال ہے کہ ہمیں بیڈ روم میں چلنا چاہیے
۔۔۔ ہما اور یا سر میں سے کسی نے بھی اعتراض نہیں کیا۔۔ اور اسکے پیچھے پیچھے چل پڑے۔۔ اسکے پیچھے چلتے ہوئے یا سر سے رہا نہیں گیا تو اس نے نیلوفر کی مٹکتی ہوئی گانڈ پر ایک زور دار تھپڑ مار دیا۔۔
نیلوفر آؤ چ چ چ چ چ چ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تھوڑا
دھیرے سے جناب۔۔۔۔۔۔۔۔
نیلوفرانکو چھیڑتی ہوئی بولی۔۔ جتنا دور ہو کر آپ ہما سے بیٹھے ہوئے ہیں۔۔ اس سے لگتا تو نہیں ہے۔۔۔
ہما یا سر کے ساتھ ہی بڑے صوفے پر بیٹھی ہوئی تھی۔۔ یاسر نے ایک نظر ہما کی طرف دیکھا۔۔ اور اسکا ہاتھ پکڑ کر ایک جھٹکے اسے اسے اپنی گود میں گر الیا۔۔ اور نیلوفر کی طرف دیکھتا ہو ا بولا ۔۔ کیوں اب تو یقین آگیا نا۔۔
نیلو فر ۔ ہاہاہاہاہاہاہا۔۔۔ اتنے پر کیسے یقین کر لوں۔۔۔ اچھا چلیں آپ کہتے ہیں تو مان لیتی ہوں۔۔
یا سر نے اپنی گود میں لیٹی ہوئی ہما کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے اور اسکو چومنے لگا۔۔ اسکے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لے کر چوستے ہوئے۔۔ نیلوفر کے بلکل سامنے۔۔ ہما کو فرینچ کس کرنے لگا۔۔ اپنے ہاتھ ہما کے مموں پر رکھے اور آہستہ آہستہ ان کو بھی دبانے لگا۔۔
نیلوفر ۔۔ یا سر جی۔۔ ویسے اس سے زیادہ تو میں ٹرائی روم میں دیکھ چکی ہوں۔۔
یا سر نے ایک نظر مسکرا کر نیلوفر کی طرف دیکھا۔۔ اور پھر
ہما کی شرٹ کو اوپر اٹھانے لگا۔۔ ہمانے بھی مزاحمت نہیں کی۔۔ اور خود ہی اپنی شرٹ اتار کر ایک طرف پھینک دی شرٹ اترتے ہی ہما اب برا میں تھی۔۔ یاسر نے اسکی برا کو بھی اوپر کو کھینچتے ہوئے اسکے مموں کو باہر نکال لیا۔۔ نیلوفر کے سامنے انکو ننگا کر لیا۔۔۔
نیلوفر واووووووو۔۔۔ ہما جی۔۔۔ آپ کے بوبس تو
یاسر ۔۔ نیلو فرجی۔۔ قریب آکر دیکھیں آپ کو اور بھی
مت لگیں گے ۔۔۔
نیلو فریاسر کی بات کو سمجھ گئی۔۔ اور مسکراتی ہوئی اپنی جگہ
سے اٹھ کر انکی طرف بڑھی ۔۔۔ اور ہما کی دوسری طرفکر مسلا ۔۔ اور بولا ۔ ۔ آپ جیسی سیکسی چیز کو سامنے دیکھ کر صبر نہیں ہوتا نا۔۔
ہما اور نیلو فر دونوں بننے لگے۔۔۔ اندر بیڈ روم میں داخل ہوتے ہی یا سر نے نیلو فر کو اپنی بانہوں میں بھر لیا۔۔ اور اسے اپنے سینے سے لگا کر اسکے ہونٹوں کو چوسنے لگا۔۔۔ کچھ دیر کے بعد یاسر نے نیلوفر کے ہونٹوں کو چھوڑا تو وہ ہما سے بولی۔۔۔
نیلو فر ہما جی ۔۔۔ یہ مردوں کی عادت ہوتی ہے کہ ہر نئی عورت کو سامنے دیکھ کر مچل جاتے ہیں۔۔
ہما مسکرائی۔ ۔ ہاں۔۔ میں جانتی ہوں مردوں کی نیچر کو
یا سر نے ہما کا بازو پکڑ کو اسے بھی اپنی بانہوں میں لے لیا اور بولا ۔۔ مردوں کی ایک نیچر یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ اپنی پہلے کی گرل فرینڈ کو بھی نہیں بھولتے۔۔۔ یہ کہہ کر یا سر نے ہما
کے ہونٹوں کو چومنا شروع کر دیا۔۔ اب ایک ہی وقت
میں یاسر نے ہما اور نیلو فر کو اپنی بانہوں میں بھر رکھا تھا۔۔ اور وہ دنوں کو ہی باری باری چوم رہا تھا۔۔ تینوں کے چہرے بہت قریب تھے ۔۔ کچھ دیر کے بعد یا سر نے دونوں کے سر کے پیچھے اپنے ہاتھ رکھے ۔۔۔ اور دونوں کے ہونٹوں کو ایکدوسرے سے ملانے لگا۔۔ ہما نے ایک نیلوفر کی آنکھوں میں دیکھا تو وہ مسکرارہی تھی۔۔۔ ہمانے بھی مسکرا کر اسکی طرف دیکھا۔۔ اور اپنے ہونٹ نیلوفر کے ہونٹوں پر رکھ دیئے۔۔ اب دونوں ایکدوسری کو
چومنے لگیں۔۔ ہمانے نیلوفر کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں
میں لے کر چوسنا شروع کر دیا۔۔ نیلو فر بھی اسکے ہونٹوں کو
چوسنے لگی۔۔۔ نیلو فر نے اپنی زبان ہما کے منہ میں ڈال دی
۔۔۔ جسے ہما نے چوسنا شروع کر دیا۔۔۔ ہما کا اوپر جسم ننگا تھا
سوائے اسکی برا کے۔۔ جبکہ نیلو فر ا بھی مکمل کپڑوں میں
تھی۔۔۔ یاسر دونوں کی کمر کو سہلا رہا تھا۔۔۔ ہما کی کمر کو
سہلاتے ہوئے یا سر نے اسکی برا کا ہک کھول دیا۔۔۔ اور
اسے ہما کے جسم سے الگ کر دیا۔۔۔ دوسرا ہاتھ نیلوفر کی
شرٹ کے نیچے سے ڈال کر اسکی ننگی کمر کو سہلانے لگا۔۔۔جب یا سر نے دیکھا کہ ہما اور نیلوفر اپنے ہونٹ الگ ہی نہیں کر رہیں تو اس نے بھی اپنے ہونٹ ان دونوں کے ہونٹوں سے ملا دیئے۔۔۔ اور تینوں ہی ایک دوسرے کے ہونٹوں کو چومنے اور چاٹنے لگے ۔۔۔ ایک دوسرے کے جسموں کو سہلاتے ہوئے۔۔۔
یا سر نے دونوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھا۔۔ اور انکو نیچے کو بٹھانے لگا۔۔ ہما اور نیلو فر دونوں اپنے گھٹنوں کے بل نیچے بیٹھ گئیں۔۔۔ اور یاسر انکے سامنے کھڑا تھا۔۔ وہ انکے سر
کے بالوں کو سہلانے لگا۔۔۔ نیلو فر نے اسکی طرف دیکھا تو یا سر نے اپنی آنکھوں سے ہی اپنے لنڈ کی طرف اشارہ کیا۔۔ ہما نے مسکرا کر یا سر کی پینٹ کھولنی شروع کر دی ۔۔۔ اور پھر اسکی زپ کو کھول کر پینٹ کو نیچے سر کا دیا۔۔ یا سر کا لوڑا اسکے انڈرویئر کے اندر تنا ہو اتھا ۔۔۔ فل اکڑا ہو ا تھا۔۔ اور اکڑتا بھی کیسے نا۔۔ جب دو انتہائی خوبصورت لڑکیاں اسکی بانہوں میں تھیں۔۔۔ اور دونوں ہی اس سے چدنے کو تیار تھیں۔۔۔ نیلوفر نے بھی مسکراتے ہوئے یا سر کے انڈروئیر کے ابھار پر اپنا ہاتھ رکھ دیا۔۔ اور اسکے
لوڑے کو دبانے لگی۔۔ ہما نے یاسر کا انڈروئیر نیچے سرکا دیا۔۔ اور اسکا لوڑا اچھل کر ان دونوں کے چہروں کے سامنے لہرانے لگا۔۔
یاسر نے مسکراتے ہوئے۔۔ ملتے ہوئے اپنے لوڑے کو دائیں بائیں لہراتے ہوئے اسے ہما اور نیلوفر کے چہروں سے ٹکرانا شروع کر دیا۔۔۔ نیلوفر نے یاسر کا لوڑا اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا۔۔
نیلوفر ۔۔۔ بہت گرمی دکھا رہا ہے یہ تو ۔۔۔
یاسر ۔۔ تو آپ اسکی گرمی نکال دیں نا۔۔۔
نیلوفر نے مسکرا کر یا سر کے لنڈ کی ٹوپی کو چوم لیا۔۔ پھر
اسکے اوپر اپنی زبان پھیر نے لگی۔۔۔ اسکو چاٹنے لگی۔۔
اپنی زبان کی نوک کو یاسر کے لوڑے کے سوراخ میں
داخل کرنے لگی۔۔ اسے اندر سے چاننے کے لیے۔۔۔ پھر
اسکی پھولی ہوئی ٹوپی کو اپنے ہونٹوں میں لیا اور اسے چوسنے
Comments
Post a Comment