سوتیلا باپ قسط 7,8
پر سمیر کو معلوم تھا کہ ابھی تو یہ شرواتہے، اتنے سالو سے
جمع کہ ہوئی اےنےرجي سےکم از کم تین -چار بار چودنا تھا اسے
... آج رات رشم کو
.. اور اس کے مممو کے توشک پر گر کر گہری ساںسے لینے لگا
.. كا ويا اور شویتا وہاں سے نکل کر اپنے کمرے میں آ گئے
پر سمیر کو معلوم تھا کہ ابھی تو یہ شروات ہے، اتنےسالو سے
جمع کہ ہوئی اےنےرجي سے کم از کم تین -چا ر بار چودنا تھا اسے
.. آج رات رشم کو
**********
اب آگے
**********
كاويا کے کمرے میں پہنچتے ہی شویتا نے اپنا پائجامہ اور
پیںٹی اتار پھینکی اور اس کی درمیان والی انگلی اپنی چوت کے
اندر ڈال کر زور 2- سے ہالنے لگی
كاويا آنکھیں پ ھاڑے اسے دیکھنے لگی
دونوں نے پہلے بھی کئی بار ماسٹربے ٹ کیا تھا اور ایک دوسرے
کو بتایا بھی تھا کہ کیسے اور کسے سوچ کر وہ سب کیا، پر ا یک
دوسرے کے سامنے انہوں نے کبھی نہیں کیا تھا، یہپہال موقع.... تھا جب كاويا نے شویتا کو ایسے دیکھا تھا، نیچے سے ننگی
اور اس کی سنہری چوت کو دیکھ کر وہ جادو سی ہو گی، بالکل
سپھاچٹ چوت، بغیر بالوں کے اس کی چوت ایسے لگ رہی تھی
.. گویا چہرے کے ہونٹ چپکے ہو وہاں ، رسیلے اور موٹے
وو بولی: "شویتا، کچھ شرم ہے یا نہیں، میرے سامنے ہی شروع
'' ہو گئی تو
شویتا اپنی اوںگلی اندر کرتے ہوئے بڑی مشکل سے بولی: "یار،
مجھ سے تو وہاں صبر ہی نہیں ہو ر ہا تھا، ماسٹربےٹ کرتے
ہوئے میرے منہ سے چيكھے نکلتی ہے ورنہ وہیں شروع ہو
'' جات ی میں
اتنا کہتے ہوئے اس نے ایک زور دار چیخ ماری
'' ااييييييييييييييي سسسسسسسسس '' ''
كاويا: "آہستہ چیخ پاگل ، تو تو مرواےگي مجھے، ممی پاپا نے
'' اگر سن لیا تو کیا سوچیں گے
...... تبھی ان کے کمرے سے بھی ممی کہ چیخ آئی'' ...... اهههههههه ههه اوهههههه گوڈ ''
.... اور وہ بھی کافی تیز
شویتا )مسکراتے ہوئے(: "یہ بات جب وہ نہیں سوچ رہے تو
'' تجھے کیا ضرورت ہے
.. اس نے اپنی سپیڈ اور تیز کر دی
كاويا کہ چوت کے اندر بھی اب کھجل ی ہونے لگی تھی، پہلے تو
اس نے اپنی ماں کو سمیر سر یعنی سمیر پاپا سے چدتے ہوئے
دی کھا، اور پھر اپنی سہیلی کہ نرالے چوت دےكھ اور اب پھر سے
اپنی ماں کہ انماد میں ڈوبی آوازیں سن کر اس کے اند ر بھی کچھ
ہونے لگا تھا، اسے لگنے لگا کہ اس کے عالوہ آس پاس کے تمام
لوگ مزے لے رہے ہیں، جب تمام مزے لے رہے ہیں تو وہ اپنے
.آپ کو کیوں روک رہی ہے
اتنا س وچتے ہ ی اس کی آنکھوں میں گالبی ڈورے اتر آئے، اس
کے سرخ سرخ ہونٹ كامپنے لگے اور اس کا چ ھوٹا سا ہاتھ لهراكر
.. اپنی چوت کہ طرف چل پڑا
وہ سوچ رہی تھی کہ ابھی ایک منٹ پہلے وہ شویتا کو تقریر دے
.رہی تھی اور اب خود پر قابو نہیں رکھ پا رہی ہے
اس کی پریشانی بھان پ کر مٹھ مارتی ہوئی شویتا بولی: "اب کیا
سوچنے لگ گئی، مت روک اپنے آپ کو، یہی ٹائم ہے ہماری
زندگی کا، جی لے اسے، مزے لے، جیسے میں لے رہی ہ، تیری
. '' ماں لے رہی ہے
.اسی کے ساتھ ایک اور چیخ آئی ممی کے کمرے سے
شویتا: "ویسے ایک بات بولو، تیرے پاپا کا لںڈ ہے شاندار، جیسا
بی ف فلموں میں ہو تا ہے، لمبا اور م وٹا، میں تو بس اسی کو سوچ
.'' کر کر رہی ہ، آجا تو بھی کر لے
شویتا کہ بھی حد تھی، كاويا کے سامنے ہی اس کے نئے پاپا کے
ل ںڈ کے بارے میں بات کر رہی تھی اور اسے بھی سوچنے اور
.کرنے کہ مشورہ دے رہی تھی
.کتنا غل ط کررہی تھی وہ
.. پر اس میں غلط ہی کیا ہے
وہ اس کے اصلی پاپا تھوڑے ہی ہیں، وہ تو اس سوتیال باپ ہے،
ایک ایسا انسان جس کا کچھ دن پہلے تک اس کی زندگی میں نامو
نشان نہیں تھ ا، ایک دم سے وہ اس کا باپ بن کر اس کی زندگی میں
.. آ گیا ہےویسے شویتا ٹھیک کہہ رہی ہے، اس کے پاپا کا لںڈ ہے تو کمال
کا، لمبا اور موٹا، جیسا ہر لڑکی سوچتی ہے، دسرو کا تو پتہ نہیں
.. پر وہ ضرور سو چتی ہے
وہ یہ سب سوچ ہی رہی تھی کہ شویتا نے آگے بڑھ کر اس کا ہاتھ
.کھینچا اور اپنی گود میں بٹھا لیا
.. وہ خود سوفی پر بیٹھ کر اپنی چوت مسل رہی تھی
كاويا بھی بغیر کسی مخالفت کے اس کے ساتھ ھیںچتی چلی گی
..
ایک ہاتھ سے اپنی چوت مسلتے ہوئے شویتا نے دوسرے ہاتھ
.کو جیسے ہی كاويا کہ چوت کے اوپر لگایا وہسسک اٹھی
شویتا: "اوہ ماے گوڈ، تیری چوت تو بری طرح سے گرم ہوا پھینک
.. '' رہی ہے، چل جلدی سے اتار اس کو
اور اس نے اپنا ہاتھ چوت سے نکال کر كاويا کا کھڑا کیا اپنے
.. س امنے اور اس کا پائجامہ آہستہ 2 نیچے کھسکا دی ا
اس نے پ ںک کلر کہ پیںٹی پہنی ہوئی تھی، جس کے آگے کا
ح صہ چپچپے پانی سےلسڑھ کر بری طرح سے گلہ ہو چ کا تھا،
.شویتا نے اسکی پیںٹی کو بھی نیچے کھسکا دیا
اس کے چھاتی اگر چہ چھوٹے تھے پر گاںڈ کا فلر بالکل صحیح ہوا
تھا، چکنے اور بھرے چوتڑ دیکھ کر شویتا اپنے آ پ کو ر وک نہیں
پائی اور انہیں مسل - مسلكر مزے لینے لگی
اس کی کنواری چوت پر ہلکے پھلكے بال تھے، جنہیں دیکھ کر
شویتا بولی: "ك اوي ڈارلنگ، میں نے تجھے ایک بار پہلے بھی
.. '' سمجھایا تھا نہ کہ اسے ہمیشہ صاف رک ھا کر
اس بات کا كاويا نے کوئی جواب نہیں دیا، کیونکہ اسوقت اس کی
چوت میں جو آگ لگی ہوئی تھی وہ اس کے ب ارے میں ہی سوچ
.. رہی تھی
شویتا نے اپنی چوت سے نکلی اوںگلی کو اسکی چو ت پر پھےرايا،
جسے محسوس کرتے ہی كاويا اپنے پجو پر کھڑی ہو کر سلگ
.. اٹھی اور ایک ہلکی سی چیخ اس کے منہ سے بھی نکل آئی
.. '' ااههههههههههههههاممممممممم ''
.. شویتا کے چہرے پر مسکراہٹ تیر گی
اور اگلے ہی پل بغیر کسی وارننگ کے شویتا نے وہی اوںگلی
.اسکی چوت کے اندر گھسیڑ دیكاويا نے اپنی آنکھوں کو پھیالتے ہوئے، اپنے منہ کو گول کرتے
ہوئے، ایک ہ نکار بھری اور اپنے دونو ں ہاتھ وں سے شویتا کے
ہاتھک و تھام لیا اور اپنے پجو پر کھڑی ہو کر گہری - 2 س اںسے
.لینے لگی
اس نے آج تک اتنی اندر تک اپنی اوںگلی بھی نہیں دھكےلي
تھی، ڈر کے مارے کہ کہ یں اسکی سیل نہ ٹوٹ جائے، اور آج شویتا
نے کتنی بےدردي سے اس کی چوت کے ا ندر اپنی اوںگلی ڈال دی
.. ہے، کہیں کچھ ہو نہ جائے
ایسا سوچتے ہوئے اس نے دھیرے 2 اس کے ہاتھ کو باہر کہ طرف
.کھینچا، اور اس کی اوںگلی کو غور سے دیکھنے لگی
.شویتا سمجھ گئی کہ اس کے دل میں کیا چل ر ہا ہے
وو بولی: "نہےں پاگل، اتنی سی اوںگلی ڈالنے سے کچھ نہیں
ہوتا، اس جھلی کو تو ڑنے کے لئے ل ںڈ چاہئے لںڈ .... .. سمجھی
''.
كاويا نے دھیرے سے سر ہالیا اور اس کی اوںگلی کو پھر سے اپنی
چوت کے منہ پر رکھ کر خود ہی اندر دھکیل دیا، اور اس بار جب وہاوںگلی رگڑ کھاتی ہوئی اندر تک گئی تو اس کا ر وم روم باغ باغ ہو
اٹھا، ایسی پ ھيلگ اسے آج تک نہیں ہوئی تھی، حتمی لطف ،
.جسے شبدومیں بیاں نہیں کیا جا سکتا
اس کی چوت کے اندر اوںگلی ڈالنے کے بعد شویتا نے دوسرے
ہاتھ کہ اوںگلی اپنے اندر ڈال لی اور ایک ہی تال میں دونوں ہاتھ
.ہ النے لگی
شویتا: "ایسے صرف آنکھیں بند کرنے سے کچھ نہیں ہو گا، ت و
کسی کے بارے میں سوچ، ایسے کسی ل ڑکے کے بارے میں ، کسی
ہیرو کے بارے میں جس کے لںڈ کو تو اس وقت اپ نے اندر محسوس
کرنا چاہتی ہے، اور میری اوںگلی کو وہی لںڈ سمجھ کر مزے لے
.'' بس
بند آنکھوں کے پیچھے كاويا نے کافی کوشش کہ پر ایسا کوئی
بھی انسان اس کی سوچ میں نہ یں آیا جس کے بارے میں سوچ کر
وہ اس لمحے کا مجا لے سکے، اس نے تو آج تک کسی کے بارے میں
ایسا نہیں سوچا تھا اور نہ ہی کسی کے لںڈ کہ طرف کبھی دیکھا
تھا، پر آج تو اس نے اپنے سمیر پاپا کا لںڈ دیکھ لیا، پہلی بار لںڈ
دیکھا اور وہ بھی اپنے باپ کا، اور ان کے لںڈ کے بارے میں
سوچتے ہی كاويا کے جسم میں ایک عجیب سی ا یٹھن آنے لگی
اور وہ شویتا کہ اوںگلی کو سمیر پاپاکا لںڈ سمجھ کر اس کے اوپر.. لہرانے لگی
اور مزے کہ بات یہ تھی کہ شویتا بھی سمیر کے لںڈ کے بارے
.میں ہی سوچتے ہوئے ماس ٹربے ٹ کر رہی تھی
اور ساتھ والے کمرے میں رشم سمیر کا لںڈ سچ میں لے کر مزے
.کر رہی تھی
دی کھ ا جائے تو ایک ہی بندا تین - 2 چوتوں کو ایک ساتھ مزے دے
.رہا تھا
شویتا کے ت و دونوں ہاتھ بزی تھے پر كاويا بالکل خالی تھی، اور
ایسی حالت میں آتے ہی سہولت اس دايا ہاتھ اپنی بریسٹ کہ
.. طرف چال گیا اور اس نے اپنا چيكو بری طرح مسل ڈاال
... '' اههههه ههه اممممممممم ''
.اپنے ہ ی ہاتھو درد پانے کا مزہ الگ ہی ہوتا ہے
اور آج اپنے انچھئے اروجوں کو دبوچكر جو درد كاويا پھیل کر رہی
.. تھی، اس میں ایک الگ ہی مزہ آ رہا تھا اسےاس کی سسکاری سن کر شویتا نے بھی اپنی آنکھیں کھولی اور
اس کی خوشی کا سبب علم اس نے اس کا دوسرا ہ اتھ اپنی بریسٹ
.کے اوپر رکھ دیا
اور پھر كاويا کو سمجھانے کہ ضرورت نہیں پڑی کہ آگے کیا کرنا
ہے،
.. اس نے شویتا کا بھی بھومپو بجانا شروع کر دیا
شویتا کہ بریسٹ اس مقابلے کافی بڑی تھی، انپھےكٹ اس ممی
کے جتنی ت ھی، تقریبا 34 کے آس پاس، اور اس کی تو ابھی 32 بھ ی
.نہیں ہوئی تھی طریقے سے
اس نے دل ہی دل سوچا کہ کاش اس کی بریسٹ بھی شویتا کے
جیسی بڑی اور مالئم ہوتی کیون کہ لڑکوں کو تو بڑی 2 بریسٹ ہی
.لبھاتي ہے
شویتا کے نپل کھڑے ہ وکر بری طرح مچل رہے تھے اور یہی حال
كاوي ا کے نپپلس کا بھی تھا، ایک تو وہ اتنے لمبے تھے ا وپر سے
جو کھجلی اب انمے ہو رہی تھی اس کا تو دل کر رہا تھا کہ انہیں
. نوچ کر کوئی کھا جائے بس
Comments
Post a Comment