ڈاکٹر ہما قسط 74,75
سی سی سی سی کی م م م م م م م م
و کرم کے ہونٹ اور اسکے ہاتھ جما کے جسم میں عجیب سی بے چینی پیدا کر رہے تھے۔۔ شراب بھی اپنا اثر دکھارہی تھی۔۔ اور ہما آہستہ آہستہ اس بوڑھے مگر بہت امیر و کرم کے ہاتھوں کا کھلو نابنتی جارہی تھی ۔۔۔
وکرم نے ہما کی سسکاریوں کو سنا تو اس کا حوصلہ بڑھنے لگا۔۔ اس نے اپنی زبان نکالی اور آہستہ آہستہ ہما کی گردن پر پھیرتے ہوئے اسکی گردن کو چاٹنے لگا۔۔ اسکی زبان سے اسکا تھوک ہما کی گردن کو گیلا کر رہا تھا۔۔ اور آگے سے اسکے ہاتھ ہما کی چھاتیوں سے کھیل رہے تھے۔۔۔ کبھی انکو آہستہ دباتے اور کبھی زور ہے۔۔ ہما کی آنکھیں بند تھیں اور گردن ایک طرف کو ڈھکی ہوئی تھی ۔۔۔ منہ سے ہلکی ہلکی سکاریاں نکل رہی تھیں۔
سی سی سی سی اس کی اسی اس میں ۔۔۔۔۔۔ ہما کے منہ سے درد بھری سسکاری نکلی جیسے ہی وکرم نے اسکے کندھے اور گردن کے سنگم پر
اپنے دانت گاڑھ کر اسکو ہولے ساکانا ۔۔ وکرم کے وانت ہما کی جلد میں دھنس گئے۔۔ ہما کی آنکھیں سکڑ گئیں۔۔ مگر بند ہی رہیں۔۔ اور اسکے ہاتھ اوپر کو اٹھے اور اس نے وکرم کے سر پر اپنا ہاتھ رکھ کر اسکے سر کے بالوں کو اپنی منفی میں بھر لیا۔۔ اور زور سے دبایا۔۔ وکرم کے دانتوں کی گرفت ملکی ہوئی۔۔ اور ہما کو کچھ سکون ملا۔۔ مگر اگلے ہی لمحے وکرم نے اپنی دونوں مٹھیوں کو بھینچ کر اسکے مموں کو زور سے دیہاد یا ۔۔ اور اسکے منہ سے ہلکی سی چیخ نکل گئی۔۔۔۔۔۔۔۔
و کرم آہستہ سے ہما کے کان میں بولا ۔۔ سوری ہی ہی ہی ہی۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ساتھ ہی اپنی زبان کی نوک سے ہما کے کان کو سہلانے لگا۔۔ ہما کو اچھا لگنے لگا۔۔ وکرم نے اپنی زبان کی نوک کو ہما کے کان کے سوراخ میں داخل کر دیا۔۔ اور آہستہ آہستہ اسے اندر باہر کرنے لگا۔۔ اور کان کو اندر سے چاٹنے لگا۔۔ وکرم اپنی انگلیوں سے ہما کے بلاؤز کے اوپر سے ہی اسکے نپلز کو مسل رہا تھا۔۔ اور ہما کی حالت خراب ہوتی جارہی تھی ۔۔ اسے اپنی پینٹی میں اپنی چوت میں گیلا پن محسوس ہو رہا تھا۔۔۔ ہما کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ وکرم جیسا بوڑھا۔۔ اور موٹا شخص اس جنسی کھیل میں اس قدر ماہر ہو گا۔۔ کے وہ چند
لموں میں ہی۔۔ بنا اسکو چنگا کیے ہوئے۔۔ اسکی چوت کو پانی پانی کر دے گا۔۔
ہما کا ہاتھ ابھی بھی وکرم کے سر پر تھا۔۔ اور وہ اسکے بالوں کو سہلارہی تھی۔۔ وکرم کا ایک ہاتھ اسکی ایک چھاتی کو چھوڑ کر اوپر کو سر کا۔۔ اور وہ ہما کی ملائم چکنی بغل کو سہلانے لگا۔ ہما کو ایک بار پھر الگ سا احساس ہوا۔ پھر وکرم نے ہما کی ساڑھی کے پلو کو اسکے چینی کوٹ میں سے نکال دیا۔۔ اور اسکی ساڑھی کا ڈھیلا کرنے لگا۔۔ اور چند لمحوں میں ہی اسکی ساڑھی گھل کر ہما کے پیروں میں گر چکی ہوئی تھی۔۔ اور وہ وکرم کی بانہوں میں صرف اپنے مختصر سے بلاؤز اور چھونے سے پیٹی کوٹ میں تھی۔۔ ہما کا پیٹی کوٹ بھی صرف اسے گھٹنوں تک تھا۔۔۔ وکرم کے ہاتھ اب ہما کے نگے پیٹ پر پھسل رہے تھے ۔۔ اسکو سہلا رہے تھے۔۔ اور اسکی گردن کو چوم رہے تھے۔۔
ایک ہاتھ سے وکرم نے ہما کا چہرہ پیچھے کو اپنی طرف موڑا۔ اور اپنے ہونٹ ہما کے
گالوں پر رکھ کر اسکو چومنے لگا۔۔ اسکے گالوں کے بوسے لینے لگا۔۔ گورے گورے
گالوں کو چاہنے لگا۔۔ پھر اپنے ہونٹوں کو تھوڑا سا کھولا۔۔ اور اسکے گال کو چومتے ہوئے
145 ت کے اور کھا لیا۔ کچھ یوکے بعد اسکے کام کواپنے ہونٹو سے نکلا تواسکا گورا گورا گال اس جگہ سے لال سرخ ہو رہا تھا ۔۔۔ اور وکرم کے تھوک سے لتھڑا بھی ہوا تھا۔۔۔ ہما کو یہ سب بہت ہی عجیب مگر بہت ہی اچھا لگ رہا تھا۔۔ دو اس سب کو انجوائے کر رہی تھی ۔۔۔
وکرم نے آہستہ سے ہما کے پیٹی کوٹ کی ڈوری کو کھول دیا۔۔ اور اسکا پیٹی کوٹ بھی اسکے جسم سے سرک کر نیچے گر پڑا۔۔ ہم اب ایک مختصر سی پینٹی میں تھی۔۔ جو کہ اسکی گانڈ کو آدھا ڈھک رہی تھی۔۔ جبکہ اسکی آدھی گانڈ تھکی تھی۔۔ وکرم نے ہما کو کو اپنی طرف گھمایا۔ اور اسکے ہونٹوں کو چومتے ہوئے اسکی گانڈ کو سہلانے لگا۔۔ ہما نے ایک لمحہ کے لیے اپنی آنکھیں کھول کر و کرم کی آنکھوں میں دیکھا۔۔ جہاں اسے ہوس ہی ہوس نظر آئی۔۔ اور اس نے دوبارہ سے اپنی آنکھیں بند کر کے اپنا سر و کرم کے کندھے پر لگا دیا۔۔ اور اسے اپنی بھلی گانڈ سے کھیلنے کی مکمل اجازت دے دی۔۔۔
و کرم ہما کو کمرے میں ہی پڑے ہوئے ایک کا وچ کی طرف لے جانے انگا۔۔ اور پھر اسے
آہستہ سے اس کا وتی پر لٹا دیا۔۔ اور خود بھی اسکے ساتھ لیٹ گیا۔۔ ہما کے اوپر جھکتے ہوئے اس نے اپنے ہونٹ ہما کے گلابی ہونٹوں پر رکھ دیئے ۔۔ اور اسکے ہونٹوں کو چومنے لگا۔۔ پھر اسکے نچلے ہونٹ کو اپنے ہونٹوں میں لے کر چوسنے لگا۔۔ اتنی زور سے اسکے ہونٹ کو چوسا کہ ہما کو اپنے ہونٹ میں سے خون نکلتا ہوا محسوس ہوا۔۔ وکرم نے اپنا منہ ہٹا کر اسکے ہونٹ میں سے لگتے ہوئے خون کو دیکھا۔۔ اور پھر آہستہ سے اسی ہونٹ کو اپنے ہونٹوں میں لے کر ہما کے خون کو چوسنے لگا۔۔ اسے بند کرنے کے لیے اور ساتھ ہی اس جگہ کا اپنی زبان سے مساج کرنے لگا۔۔ ہما کو بہت اچھا لگ رہا تھا یہ ب اسکی زبان بھی محود ہی وکرم کی زبان سے گھرانے لگی ۔۔ وکرم نے جب ہما کو اس طرح سے مست ہوتے ہوئے دیکھا تو اس نے اپنی زبان ہما کے منہ میں دے دی۔۔ اور ہما نے فورا ہی اسے چوسنا شروع کر دیا۔۔ وکرم کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے۔۔
ہنما کے ہونٹوں سے کھیلتے ہوئے۔ انکو چومتے ہوئے۔۔ وکرم کے ہاتھہ جما کے مموں پر تھے۔۔ جن کو وہ آہستہ آہستہ دبارہا تھا۔۔ سہلا رہا تھا ۔۔۔ اور ان ٹائٹ چھاتیوں کا مرہ لے رہا تھا۔۔ وکرم کا ہاتھ سرکتا ہوا نیچے کو جانے لگا۔۔ ہما کے پیٹ پر سے ہوتا ہوں۔۔ ہما
کی پینٹی میں چھپی ہوئی چوت کی طرف اور پھر جیسے ہی وکرم کا ہاتھ ہما کی چوت پر پہنچا ۔۔ اس نے ہما کی پوری چوت کو اپنی منفی میں لے لیا۔۔ اسکی پینٹی کے اوپر سے ہی ۔۔۔ ہما ایک بار پھر تڑپ انھی۔ اسکا نچلا دھڑ او پر ۔۔ ہوا میں اٹھ گیا۔۔ وکرم کے بوڑھے ہاتھوں کا لمس مکمل طور پر لینے کے لیے۔۔ وکرم کے دیئے ہوئے ڈائمنڈ کے تحفے نے اسکی ساری مزاحمت ختم کر دی ہوئی تھی ۔۔۔ اور بدلے میں اسکے اندر خود سپردگی ہی خود سپردگی پیدا کر دی تھی۔۔
وکرم نے ہما کو تڑپتے ہوئے دیکھا تو مسکر اگر اپنے ہونٹ ہما کے سینے کے نگے حصے پر رکھ
دیئے۔۔ اور اسے چومنے لگا۔۔ ہما کی چوت پر آہستہ آہستہ اپنا ہاتھ پھیرتے ہوئے۔۔ کبھی اسکی ملائم بھی رانوں کو سہلانے لگتا۔۔ اور کبھی اسکی پینٹی کے اوپر سے اسکی چوت کو سہلانے لگتا۔۔ ہما کی آنکھیں بند تھیں۔۔ مگر اس نے اپنی را نیں کھول دیں تھیں۔۔ ٹانگیں پھیلا دیں تھیں ۔۔۔ وکرم کے ہاتھوں کو مکمل سولت دینے کے لیے۔۔ وکرم بھی ہما کی پینٹی کے اوپر سے ہی اسکی چوت کے سنگم پر اپنا ہاتھ پھیر رہا تھا۔۔ اسکی چوت
کی لکیر کو بلا رہاتھا۔ جس کی چوت رسنا شروع ہورہی تھی۔۔ اینٹی کیلی ہونے لگی تھی۔
11:29اور وہ بن جبل کے مچھلی کی طرح چل رہی تھی ۔۔۔
ہنما کے سینے کو چومتے ہوئے وکرم ہما کے مموں کو دیکھنے لگا۔۔ جو کہ اسکے بلاؤز میں اسکی تیز ہوتی ہوئی سانسوں کے ساتھ اوپر نیچے ہو رہے تھے۔۔ وکرم نے اسکے بلاؤز کے اوپر سے ہی اسکے سینے کے ابھاروں کی چوٹیوں کو چوم لیا۔ ۔ پھر بلاؤز نے نیچے اسکے ننگے پیلے پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے ۔۔ اور اسے چومنے لگا۔۔ ہما کے ننگے پیٹ پر تو جیسے وکرم پاگل ہی ہو گیا تھا۔۔ اس نے جگہ جگہ اسے چومنا شروع کر دیا ۔۔ پھر اسکی ناف کی طرف بڑھا۔۔ گیری مگر صاف ستھری ناف کو دیکھ کر اسکا دل مچل اٹھا۔۔ اپنے ہونٹوں کو اسکی چیف کے کناروں پر رکھ کر اسے چوما۔۔ اور پھر اپنی زبان کی نوک کو اسکے اندر سمر کا دیا۔۔ اور پورا اندر گھماتے ہوئے اسے اندر سے چانے لگا۔۔ آو 2000000 کے منہ سے سسکاریاں نکل رہی تھیں۔۔۔ اور وہ اپنا ہاتھ وکرم کے سر پر رکھ کر دبارہی تھی اسکے ہونٹوں کو اپنی ناف میں کھینچ رہی تھی۔۔۔ نیچے سے وکرم کے ہاتھ ہما کی رانوں
پر پھسل رہے تھے۔۔
اب و گرم نیچے آچکا تھا۔۔ اور ہما کی گوری گوری۔۔ ملائم چکنی نلکی راتوں کو دیکھ رہا تھا۔۔
اور اگلے ہی لئے وہ ہما کی نقلی راتوں اور ٹانگوں پر ٹوٹ پڑا۔ انکو جگہ جگہ سے چومنے لگا۔ ادھر ادھر سے اوپر نیچے سے چاننے لگا۔۔ کا دین سے نیچے کھڑے ہو کر و کرم نے ہما کا ایک پیر اپنے ہاتھ میں لیا۔۔ اسکا پیتا ہو الخوبصورت سا سینڈل اپنے ہاتھوں سے کھو نکر اتاری۔ اور اسے نیچے رکھ دیا۔۔ پھر ہما کے پیر کو چومنے لگا۔ ۔ ہما آنکھیں کھول کر حیرت سے وکرم کو دیکھ رہی تھی۔۔ اس جیسا امیر کبیر شخص۔۔ اس طرح اسکے پیر کو چوم رہا تھا اور پیر کو چاٹ رہا تھا۔۔ وکرم نے ہما کو حیرت سے اپنی طرف دیکھتے ہوئے دیکھا تو مسکرانے لگا۔ وکرم نے ہما کے پیروں کی انگلیوں کو اپنے منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا۔
ا یہ یہ ہی یہ آپ کیا کر رہے ہیں۔۔۔ پلیز زز۔
و کرم۔۔ کچھ نہیں کر رہا۔۔ جو کر رہا ہوں کرنے دو مجھے ۔۔۔ آپ جیسی خوبصورت لڑکی کے پیروں کو چانا تو بڑے مقدر کی بات ہے میڈم جی۔۔۔
جمالیں مسکر اکر رہ گئی ۔۔۔ اچانک و کرم کے ہاتھ اوپر کو بڑھے۔۔ اور اس نے ہما کی پینٹی کو سائیڈ نے پکڑ کر نیچے کھینچنے کے لیے ہلکا سازور لگایا۔ ۔ ہما کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے جیسے اس سے اجازت طلب کر رہا ہو ۔۔۔ انا و کرم کے اس انداز پر مسکر اپڑی۔۔ اور آہستہ سے خود ہی اپنی گانڈ کو کا وہی سے تھوڑا اوپر اٹھا دیا۔۔ وکرم کو اپنی من مانی کرنے
کی اجازت دیتے ہوئے۔۔ وکرم نے ہما کی پینٹی کو نیچے سرکاتے ہوئے اسے اتار کر اسکے جسم سے الگ کر دیا۔ اب ہما کا نچلا جسم بالکل ننگا تھا۔۔
ہما کا نچلا جسم و کرم کے سامنے ننگا ہو چکا تھا۔ اپنی پینٹی اترتے ہی ہمانے اپنی دونوں رانوں کو جوڑ کر اپنی چوت کو چھپا لیا۔ اور شرمیلی سی مسکر بہت سے وکرم کی طرف دیکھنے لگی۔۔ جیسے اسے تنگ کر رہی ہو۔۔ وکرم نے ہما کی رانوں پر اپنا ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا۔ ہما جی۔۔ کیوں تر پارہی ہیں آپ ہمیں۔۔ کیوں اس خوبصورت چیز کے
نظارے سے محروم کر رہی ہیں۔۔ کھول دیں نا پلیز از درد۔۔۔۔
وکرم نے بالکا سا اسکی راتوں کو کھولا تو جمانے اپنے ہاتھ اپنی آنکھوں پر رکھتے ہوئے اپنی رانوں کو کھول دیا۔۔ اور اگلے ہی لمحے ہما کی خوبصورت گلابی چوت۔۔ جس پر ایک بھی بال نہیں تھا۔۔۔ جسے ہما نے کچھ دیر پہلے ہی صاف کیا تھا ۔۔۔ ہما کی چوت کے پہلے پہلے ہونٹ آپس میں ملے ہوئے تھے۔۔ چوت کے منہ پر پانی کا چھوٹا سا قطرہ موتی کی طرح چمک رہا تھا۔۔ وکرم نے چوت کے پانی کے اس قطرے کو دیکھا۔۔ اپنی ہاتھہ کو بڑھا کر اپنی ایک انگلی سے اس موتی کو اپنی انگلی کی پور پر لیا۔۔ اور ہما کی آنکھوں میں جھا نکلتے ہوئے اسے اپنے منہ میں لے کر اپنی انگلی چوسنے لگا۔۔ مم حم حم حم حم م م م م ۔۔۔۔۔۔ و کرم کے منہ سے نکلا۔۔ اور ہما شرما گئی۔۔
و کرم ہماسے دیکھے بنا۔۔ ہماری یہ بلاؤز بھی اتار دو پلیز۔۔۔ گندہ ہو جائے گا۔۔۔
یہ کہہ کر و کرم ٹیبل پر رکھی ہوئی شراب کی بوتل کی طرف بڑھا۔۔ ہما نے اسکے مرنے کے بعد خود ہی اُٹھ کر اپنا بلا از نیچے سے پکڑ کر اوپر کو کھینچا۔ اور اسے اپنے جسم سے الگ کر دیا۔۔ اب اسکے گورے گورے جسم پر صرف اور صرف ایک کالے رنگ کی برا
تھی۔۔ جو اسکے گورے رنگ پر بہت آتی رہی تھی ۔۔ اور اسکے مموں کو آدھا ڈھانپ رہی تھی۔۔ اور آدھا دکھارہی تھی۔۔ وکرم ہاتھ میں شراب کی بوتل لے کر ہما کی طرف مڑا تو ہما کو اس حالت میں دیکھ کر مسکرانے لگا۔۔ انا کے قریب آکر اس نے بوتل سے منہ لگا کر شراب کا ایک گھونٹ لیا۔۔ ہما کی راتوں کو سہلانے لگا۔۔ انا کے اوپر جھکتے ہوئے یوتی سے تھوڑی سی شراب ہما کے پیٹ پر۔۔ اسکی ناف میں گرانے لگا۔۔ ذرا سی دیر میں ہی ہما کی ناف شراب سے بھر گئی۔۔۔ ایک گھونٹ ہی تو آنا تھاتا۔ ۔ ٹھنڈی ٹھنڈی شراب سے ہما کی عجیب سی کیفیت ہو رہی تھی۔۔ وکرم نے جھک کر اپنے ہونٹ انما کی ناف پر رکھے۔۔ اور اسکی ناف میں پڑی ہوئی شراب کو ایک ہی بار میں چوس گیا۔ پی گیا۔ ہما تڑپ کر دہ گئی۔۔ وکرم نے مسکر اگر ہما کی طرف دیکھا۔۔ تو ہما شر ماگئی۔۔
وکرم نے اب بوتل سے شراب تھوڑی تھوڑی ہما کی چوت کے اوپری حصے پر گرانی شروع کر دی۔۔ اور خود نیچے منہ لگا دیا۔۔ ہما کی چوت سے نیچے ۔۔ اور اسکے چوت پر سے بہ کر آتی ہوئی شراب کو پیٹنے لگا۔۔ وکرم کا منہ جیسے ہی ہما کی چوت کو لگا تو ہمار چھل ہی پڑی۔۔ اب وکرم نے اسکی چوت پر بہتی ہوئی شراب کو اپنی زبان سے چاٹنا شروع
کر دیا۔۔ وکرم کی زبان ہما کی چوت پر چلنے لگی۔۔ اسکور گڑنے لگئی۔ اور ہما کی حالت غیر ہونے لگی۔۔ وہ بہت بے چین ہو رہی تھی۔ ۔ مست ہوتی جارہی تھی۔۔ یہ سب جو اسکے ساتھ ہو رہا تھاد و اسکی برداشت سے باہر ہوتا جارہا تھا۔۔۔ وہ انگلی ہو کر و کرم کے آگے لیٹی ہوئی تھی ۔۔ اور وکرم اسکی چوت کو چاٹ رہا تھا۔۔ مگر سب سے حیرت کی بات یہ تھی کہ وکرم ابھی تک پورے پورے لباس میں تھا۔۔۔ اس نے ایک بھی کپڑا اپنے جسم سے نہیں اتارا تھا۔۔ اس بات کی طرف دھیان جاتے ہی ہما کو حیرت ہوئی۔۔ مگر اگلے ہی لمحے وکرم کی زبان کی حرکت نے اسے پھر سے سب کچھ بھلا کر چوت کی لذت کو محسوس کرنے پر مجبور کر دیا ۔۔۔ وہ اپنے ہاتھ سے وکرم کے سر کو اپنی چوت کی طرف کھینچ رہی تھی ۔۔ اور تڑپتے ہوئے۔۔ ہما کی چوت نے پانی چھوڑ دیا۔۔ جسے وکرم شراب کے ساتھ ہی اپنی زبان سے چاٹ کر اپنے اندر اتار گیا۔۔۔
اہم اپنی منزل کو پہنچنے کے بعد ۔۔ آنکھیں بند کر کے کاؤنٹی پر پڑی ہوئی۔۔ لمبی لمبی سانسیں لے رہی تھی۔۔ نڈر جمال ہو کر ۔۔ اسکی چوت پانی چھوڑ چکی تھی۔۔ مگر اسکے اندر کی پیاس ختم نہیں ہوئی تھی۔۔ بلکہ اور بھی بڑھ گئی ہوئی تھی۔۔ اسکو اب اپنی چوت کے
Comments
Post a Comment