امی آنٹی اور ان کا یار پارٹ 6
میں بھی کمرے کی کھڑکی کے پاس پہنچ گیا سلیم ابھی بھی صوفہ پر ہی بیٹھا تھا امی بھی پاس تھی سلیم ہمارے گھر کہ بارے میں پوچھ رہا تھا ایسے ہی باتیں کرتے رہے تھوڑی دیر پھر سلیم نے کہا شازیہ جی اگر آپ کہے تو بیڈ پر بیٹھے میں دفتر میں بھی سارا دن بیٹھ کر تھک جاتا ہوں
امی۔جی آجائیں اور آپ مجھے بس میرے نام سے بلائے جی نا کہے
سلیم ۔تو آپ ہی بتا دیں کیا کہوں
امی۔ آپ کو جو اچھا لگے پر جی نہیں
سلیم۔تو پھر شہزادی ملکہ حسینہ کہوں
امی۔نہیں جی آپ مجھے شازی کہ سکتے ہیں
سلیم چلے پھر بیڈ پر آجائیں اور آٹھ کر بیڈ پر سیدھا لیٹ گیا اور امی اس کے پاؤں سے تھوڑا اوپر کی طرف بیٹھی یعنی گھٹنوں کے پاس
سلیم۔اوپر ہو جائے سہی ہو کہ بیٹھے نا یار اوہ شازیہ
امی۔کیا ہوا
سلیم۔وہ یار نکل گیا نا منہ سے
امی۔کچھ نہیں ہوتا خیر ہے
سلیم۔اچھا جی یعنی ہم یار ہیں
امی۔کہ سکتے ہیں آپ
سلیم۔اس کا کیا مطلب ہاں یا نا کریں
امی ۔ہاں جی
سلیم۔تو پھر یاروں سے اتنا دور تھوڑی بیٹھتے
امی۔پاس ہی تو ہوں
سلیم۔جہاں آپ ہو میرا ہاتھ بھی نہیں پہنچتا وہاں
امی۔تو آپ نے ہاتھ پہنچا کر کرنا بھی کیا
سلیم۔پاس ہونگی تو شاید کچھ کر بھی لیں
امی اٹھ کر اس کے سینے کے پاس چلی گئی
امی۔بس یا اور بھی
سلیم۔اب ٹھیک ہے اور امی کا ہاتھ پکڑ لیا
امی۔مجھے آپ سے ایک بات کرنی ہے
سلیم۔جی دو کرو
امی۔ آپ نا پیسے واپس لے لو پہلے بھی دیے آپ نے اب بھی اچھی بات تو نہیں
سلیم۔اچھا تو اچھی بات کیا ہے آپ بتا دو
امی۔بس میں نے پیسوں کی خاطر تھوڑی آپ سے بات کی
سلیم ۔پہلی بات تو نا میں نے پیسے دیے نا آپ نے لیے بات ختم دوسری بات کس لیے بات کی آپ نے وہ بتا دو
امی۔ویسے ہی اچھا لگا آپ سے بات کر کے
سلیم۔ اچھا میں نہیں آپ ہیں جو ہم جیسوں کے قریب آگئی ہماری اتنی قسمت کہا
امی۔نہیں ایسی بات نہیں
ابھی بات کر رہی تھی کہ آنٹی کی کال آگئی
سلیم۔کون ہے
امی۔شگفتہ
سلیم۔کرو بات
امی نے فون اٹھایا ہیلو
آنٹی کی آواز نہیں ائی
امی نے جواب دیا نہیں بیٹھے ہیں
پھر آنٹی بولی
پھر امی تم چپ رہو بیشرم
آنٹی۔ بولی
پھر امی نے اچھا کہ کر فون کا سپیکر کھولا تو آنٹی کی آواز آئی سلیم ابھی تک بیٹھے ہو
سلیم۔کیوں میں بیٹھ نہیں سکتا
آنٹی۔بس بیٹھ کر ہی رات گزار دینی
سلیم۔ہاہاہا ایسی بات نہیں بس تھوڑی بات بھی تو کرنی چاہیے
آنٹی۔شازو تم ہی کچھ کر لو سلیم تو تمہارے شروع کرنے کے انتظار میں ہے
امی۔کیا ہے تجھے آرام سے سو نہیں سکتی
آنٹی۔میں سو گئی نا تو مجھے پتا تم دونوں ایسے ہی ٹائم خراب کرو گے چل کچھ کر جلدی
امی۔اچھا تو سو اب نا کال کرنا
آنٹی۔ائے ہائے میں نے رنگ میں بھنگ ڈال دی
امی۔جی چلو اوکے
سلیم۔پتا نہیں شگفتہ کو کیا جلدی ہے
امی۔یہ ایسی ہی ہے
سلیم۔ایک بات پوچھوں پہلے بھی کبھی ایسے ہوا
امی۔کیسے کیا مطلب
سلیم۔مطلب کہ جیسے ہم ہیں اس وقت
امی۔نہیں شاید آپ نے مجھے غلط سمجھ لیا اور چہرے پر اداسی لے آئی
سلیم۔سوری میں نے تو مذاق میں پوچھ لیا
امی۔کیا سچ میں آپ کو میں ایسی لگتی ہوں
سلیم۔قسم سے نہیں بس ایسے ہی پوچھا آپ ایسا نہیں سوچے پھر اس نے امی کی کمر پر ہاتھ رکھ دیا اور بولا شازی پلیز سوری اگر برا لگا تو میرا یہ مطلب نہیں تھا
امی۔کوئی بات نہیں
سلیم۔ تم ناراض تو نہیں نا
امی۔نہیں
سلیم ادھر دیکھوں سچی
امی۔جی سچ میں نہیں ناراض
سلیم۔تو مجھے یقین کیسے آئے
امی۔آپ ہی بتا دیں کیسے کریں گے یقین
سلیم۔ناراضگی تو گلے ملنے سے دور ہوتی
امی۔اگر آپ کو ایسے ہی یقین آنا تو لگ جاتی ہوں اور امی سلیم کے سینے پر سر رکھ کر اسے بازوؤں میں بھر لیا سلیم نے بھی زور سے ساتھ لگایا اور کہا آپ سوچنا بھی نا کہ میں آپ کو غلط سمجھوں گا
امی۔تو پھر کیوں پوچھا آپ نے
سلیم۔اوہو وہ تو بس ہنسی مذاق میں پوچھ لیا ویسے اگر سیریس پوچھوں تو بتائیں گی
امی۔جی میرا کچھ ایسا ہے ہی نہیں
سلیم۔تو یہ خوبصورت جسم کا مزا کسی نے نہیں چکھا
امی۔کیوں نہیں میرے شوہر نے
سلیم۔ہممم تو کہا کہا تک چکھا مزا
امی۔سب جگہ سے
سلیم نے امی کی گانڈ پر ہاتھ رکھ کر آہستہ سے کہا یہاں سے بھی
امی۔ہمم
سلیم۔تو آپ نے روکا نہیں
امی۔کیوں روکتی بھلا ان کی ملکیت تھی
سلیم۔ہاں یہ تو ہے آپ کی لپسٹک کتنی پیاری ہے دیکھاؤ ذرا امی نے منہ اس کی طرف کیا تو اس نے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ دیے اور امی کو سر سے پکڑ کر ساتھ جوڑ لیا اب امی بھی اوپر کو ہونے لگی ان کی ٹانگیں پہلے نیچے تھی پھر بیڈ پر کرنے لگی پر کس جاری رکھی کافی لمبی کس چلی تو اس نے چھوڑا دونوں نے آہ کی
سلیم۔یہ تو سچ میں بہت پیاری ہے
امی۔اب تو خراب کر دی آپ نے
سلیم۔ابھی کہا ہوئی
امی۔تو کیسے ہوگی
سلیم نے امی کو پکڑ کر اپنے اوپر کیا امی بھی ٹانگیں ادھر اُدھر کر کے اس کے اوپر بیٹھ گئی تو اس نے پھر منہ سے منہ جوڑا اور ہونٹ چوسنے لگا امی بھی ساتھ دینے لگی دونوں مستی میں ایک دوسرے کو چوس رہے تھے
سلیم کے ہاتھ بھی اب امی کے جسم پر گھومنے لگے اور امی بھی اپنے ہاتھ اس کے سر پر رکھ کر چوسے جا رہی تھی سلیم نے امی کی قمیض میں ہاتھ ڈال لیے تھی اور امی کمر کبھی شلوار میں ڈال کر دباتا پھر وہ امی کی قمیض اوپر کرنے لگا تو امی نے منہ سے منہ ہٹایا اور اس کی طرف پیار بھری نظروں سے دیکھا سلیم بولا شازی اب کپڑوں کی کیا ضرورت
امی۔تو آپ مرضی کریں
سلیم۔اتار دیں پھر
امی۔خود اتار لو
امی اوپر بیٹھے ہوئے ہی سیدھی ہوئی اس نے قمیض اوپر کو کی تو امی نے ساتھ دیتے ہوئے قمیض نکال دی اب امی لال رنگ کی بریزر میں تھی بس اس نے امی کے سینے پر ہاتھ پھیرتے ہوئے پیٹ تک ہاتھ پھیرا واہ کیا خوبصورتی ہے اور برا پکڑ کر کہا اب ان کو بھی آزادی دے دیں
امی۔آپ خود ہی کر دیں آزاد
اس نے کوشش کی لیکن برا نا کھلی امی نے ہاتھ پیچھے کیے کھولنے کے لیے تو اس نے کہا نہیں آپ نہیں میں خود کرو گا اب اور امی پکڑ کر اپنے نیچے لایا اور خود امی کے ہونٹ چومے اور پھر بریزیئر میں ہی ممے دبا کر ان کی لکیر میں زبان پھیری پھر اٹھ کر کھڑا ہوا اور امی کا ہاتھ پکڑ کر ان کو بھی اٹھا لیا اب دونوں ایک دوسرے کے سامنے تھے امی کی قمیض اتری تھی اس نے پھر امی کو گلے لگا کر کہا بہت پیاری ہیں آپ اور بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے پھر چومنے لگا چومتے چومتے ہی اس نے پیچھے ہاتھ کر کے امی کی برا کا ہک کھولا اور امی کو پیچھے کیا جیسے ہی امی پیچھے ہوئی برا گری اور ممے اچھل کر سامنے آگئے امی کی دھڑکن تیز ہونے کی وجہ سے ممے بھی ہل رہے تھے اس نے بڑے پیار سے مما پکڑا اور دبا کر کہا قسم سے ایسے دودھ کم ہی دیکھے ہیں
امی۔تو آج جی بھر کے دیکھ لیں
سلیم ۔وہ تو آج سارا شوق پورا کرو گا جب قسمت نے ملا ہی دیا تو
امی نے ممے اس کے اگے کرتے ہوئے کہا کریں نا شوق پورا
اس نے منہ لگا کر مما چوسنا شروع کر دیا اور دوسرے ممے کو ہاتھ میں لے کر مسل رہا تھا امی نے ایک ہاتھ اس کے سر پر رکھا تھا جو ممے پر دبا رہی تھی دوسرا ہاتھ اس کی کمر میں ڈالا تھا وہ بھی پوری شدت سے مما چوس رہا تھا جیسے ہی اس نے ممے پر کاٹا امی کی آہ نکل گئی
سلیم۔کیا ہوا مزا نہیں آیا
امی۔مزا تو آیا پر درد تو مت دیں
سلیم۔اس میں میرا کیا قصور آپ ہے ہی اتنی پیاری
امی۔تو کریں نا پیار رک کیوں جاتے
اس نے پھر ممے چوسنے شروع کر دیے بڑی شدت اور تیزی سے کبھی ممے چوستا کبھی گردنِ پے دانت مارتا کبھی سینے پر اس نے پھر کان کی لو پر زبان پھیر کر امی کو چوسا امی تو ساری کانپ اٹھی اب وہ گردن چوستا چاٹتا نیچے کی طرف آنے لگا پھر ممے پکڑ لیے پھر امی کو اپنی طرف کھینچ کر ایک مما منہ میں ڈالا اور دوسرا ہاتھ امی کی پھدی کی طرف لے گیا شلوار کے اوپر سے ہی پھدی سہلائی جس سے امی میں بھی جزبات نظر آئے اور آنکھیں بند ہونے لگی اور منہ سے سسکاریاں نکلنے لگی افففف آہ سلیم آہ اس نے پھر پھدی کو پورے ہاتھ میں پکڑ کر دبایا امی کی ہلکی سی چیخ نکلی اہہہہہہ سلیم افففف آہ میری جان
سلیم۔جی آپ نے مجھے جان کہا
امی۔جی جب اتنا پیار کریں گے تو اور کیا کہوں
سلیم۔ابھی تو پیار باقی ہے یہ تو شروعات ہے جان جی
امی۔بس آپ رکے نہیں میری آوازیں تو نکلے گی آپ پیار کریں نا اس نے پھر امی کے منہ میں منہ ڈال کر نہچے سے پھدی کو پکڑ کر دبانا شروع کردیا امی بھی ساتھ دینے لگی اور اس کا ہاتھ اور پھدی کی طرف دباتی کافی دیر چومنے چاٹنے کا منظر چلا اس نے پھر ہونٹ الگ کر کے امی کو کہا جان جی اب شلوار بھی اتار دیں
امی۔اب اتنا کچھ ہوگیا تو شلوار میں اتاروں کیا
سلیم۔اووہ نہیں نہیں ہم ہیں نا آپ کے خادم
امی۔نہیں خادم نہیں آپ تو خاص ہیں
سلیم پھر امی کو چومتے ہوئے نیچے بیٹھا اور اپنے ہاتھوں سے امی کی شلوار نیچے کی تو ایک دم بولا واااااہ امی نے اس کی طرف دیکھا اس نے امی کی پھدی کے بلکل اوپر جہاں بال ہوتے وہاں سے چوم کر منہ میں بھرا اور چوسا پھر دانتوں سے کاٹنے لگا امی اب مچھلی کی طرح تڑپنے لگی اور اس کے سر کو پھدی پر دباتی پھدی سے کافی دیر کھیلنے کے بعد اس نے بیٹھے ہوئے ہی امی کی ٹانگ اٹھا کر اپنے کندھے پر رکھ لی اور پاؤں چوما
امی۔ایسا نا کریں پلیز
سلیم۔اس میں برائی کیا
امی۔عورت اگر ایسا کرے تو اچھا لگتا مرد نہیں
سلیم۔یہ وہاں ہوتا جہاں عورت کی عزت نہیں ہوتی جناب میں تو آپ کی دل سے عزت کرتا ہوں میں تو چوموں گا ہی نا اس نے پھر امی کے پاؤں کو چوما اور اوپر کی طرف بڑھنے لگا پاؤں سے اوپر پھر گھٹنے کو چوما پھر امی کی موٹی ملائم ران پر منہ رکھا اور پھر ایک دو بار پھدی کو چوم کر پیٹ کی طرف بڑھا اور امی کی ناف پر زبان پھیرنے لگا امی مچل گئی اور ایسے ہی چومتے ہوئے کھڑا ہو گیا اور امی کو گلے لگا لیا اور کان میں کہا یہ زیادتی ہے ویسے میں ابھی تک کپڑوں میں ہوں امی بنا بولے ہی اس کی قمیض کے بٹن کھولنے لگی اور قمیض اوپر کر کے اتار دی پھر اس کی بنیان بھی نکال دی سلیم بھی مضبوط جسم کا مالک تھا شاید بوڈی بلڈنگ کرتا رہا پر کافی مضبوط مرد تھا امی نے اپنے ہونٹ اس کے کندھے پر جما لیے اور شلوار کے اوپر سے ہی لن کو کپڑا اور ہاتھ اگے پیچھے کیا پھر سینے پر آگئی اور اپنے ممے اس کے سینے سے لگا کر اپنا سر اس کے کندھے پر رکھ کر زور سے جپھی ڈال کر سیییی کر کے کھڑی رہی کچھ دیر
سلیم کیا ہوا جان جی
امی۔کتنی دیر بعد ایسا جسم نصیب ہوا
سلیم۔اب تو آپ کا ہی ہے یہ
امی نے لن پر ہاتھ رکھ کر کہا یہ بھی میرا ہے
سلیم۔اگر آپ کا ہے تو پھر اتنی دیر کیوں اسے پیار کرنے میں
امی۔پہلے اس جسم کا تو سکون لے لوں آپ کو کیا جلدی ہے
سلیم۔جیسا آپ چاہتی ہیں وہی ہوگا میں تو غلام ہوں جناب کا
امی۔مجھے غلام نہیں وہ چاہیے جو مجھ سے بے رحم ہو کر پیار کرے
سلیم۔وہ تو میں کرو گا نا
امی۔سلیم ایک بات کہوں
سلیم۔جی کہوں
امی۔جب مجھ سے پیار کرو تو مجھ پر رحم نا کرنا کیوں کے میری جوانی سخت ہاتھوں میں اور راتیں مضبوط جسم کے نیچے گزری ہیں اس لیے جو کرنا دل سے اور جوش سے کرنا میں ایک بار پھر اپنی جوانی میں واپس جانا چاہتی ہوں
سلیم نے می کے ہونٹوں کو چوما اور کہا بس آپ ساتھ دینا اور برداشت کرنا
امی۔جب ہم اتنے قریب آ ہی گئے ہیں تو پھر میں سب برداشت کروں گی
سلیم۔تو اب پھر اگے بڑھے نا
امی گردن ہلا کر ہمم کہا اور اس کی شلوار کا ناڑا کھول دیا شلوار پاؤں میں گر گئی امی اس کے سینے کو چومتی ہوئی نیچے بیٹھی اور پاؤں سے شلوار نکال کر سائیڈ پر پھینکی امی جب لن کی طرف سیدھی ہوئی تو لن دیکھ کر ایک بار میرا بھی دل دھک دھک کیا اتنا جاندار تھا ایسا موٹا تازہ آج بھی دیکھنے کو کم ملتا ہے امی کی آنکھوں میں چمک اگئی سلیم نے لن پکڑ کر امی کے سامنے کیا اور پوچھا کیسا ہے
امی۔جیسا سوچا تھا بلکل ہے
سلیم۔اچھا کیسا سوچا تھا
امی۔جب آپ اور شگفتہ وہاں کمرے میں کرنے لگے تھے تب ہی جان گئی تھی کہ بڑی ظالم چیز ہے
سلیم۔تو آپ تب ہی کہ دیتی
امی۔بس شرم اور ڈر تھا
سلیم۔کیسا ڈر وہاں ہم تینوں کے سوا کون تھا
امی۔بس یہی ڈر تھا کہ کوئی آ نا جائے باتیں کرتے رہے اور امی لن ہاتھ میں لے کر آگے پیچھے کرتی رہی
سلیم۔شازی آپ نے دیکھا تھا شگفتہ کیسے پیار کر رہی تھی اس کو
امی۔جی دیکھا تھا سب
سلیم۔مجھے اس طرح پیار کرنا بہت پسند ہے
امی۔ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ بولی سیدھی طرح کہے نا منہ میں لوں
سلیم۔جی اگر آپ کو اچھا لگے تو
امی۔میں شگفتہ سے زیادہ پیار اور مزا کرنا چاہتی ہوں اور ساتھ ہی اس کے لن کے ٹوپے کو چوما پھر تھوڑے سے ہونٹ کھول کر بس ٹوپا ہی منہ میں لیا اور منہ اگے پیچھے کرنے لگی ٹوپا بھی پھولا ہوا صاف چمک رہا تھا اس نے امی سے کہا اگے نہیں لے گی
امی۔سلیم آپ چپ رہے بس سب کچھ کرو گی پر میرا دل بھرنے کے بعد پہلے مجھے مزا تو لینے دو
سلیم۔اچھا جان جی اب نہیں بولتا
امی نے پھر ٹوپے ہر زبان پھیری اور لن کو اپنے چہرے پر لگایا پھر انکھ پر کھبی گالوں پر مارتی پھر اسی طرح چہرے کے دوسری طرف سلیم چپ چاپ مسکرا کر دیکھ رہا تھا امی لن سے کھیل رہی تھی پھر امی نے لن کے نیچے کی بڑی نالی پر اوپر سے نیچے کی طرف زبان پھیرنی شروع کر دی اور ایک ہاتھ میں ٹٹے پکڑ لیے اور ان پر زبان پھیری پھر منہ میں بھر کر جیسے ہی ٹٹے چوسے اس کے منہ سے سسکاریاں نکلنے لگی افففف آہ جان آہ افف شازی
امی۔جی جان مزا آرہا ہے نا آپ کو
۔سلیم۔ہمم میری جان
امی نے پھر ٹٹے منہ میں ڈال کر چوسے اور لن کو چہرے کے ساتھ لگایا پھر ٹٹے چھوڑ کر زبان پھیر کر لن کو اوپر سے نیچے تک دو چار بار زبان ماری تو سلیم کی ٹانگیں کانپنے لگی مزے سے اس نے امی سے کہا شازی مجھ سے کھڑا نہیں ہوا جا رہا اب
امی۔تو صوفے پر بیٹھ جائے امی بھی اٹھی دونوں پھر گلے لگے اور سلیم ٹانگیں کھول کر صوفے پر بیٹھ گیا امی نے بیڈ سے تکیہ اٹھا جر زمین پر رکھا اور اس پر گھٹنوں کے بل بیٹھ گئی جس سے امی کی بڑی اور نرم و نازک گانڈ بھی کھل کر میرے سامنے آگئی تھی اب امی نے اس کے پاؤں کو چوما تو سلیم نے جلدی سے امی کا سر پکڑ لیا نہیں جان ایسے نا کریں
امی۔کیوں آپ کر سکتے ہیں تو میں کیوں نہیں
سلیم۔میرا تو دل کر رہا تھا اب آپ ایسے نا کریں مجھے اچھا نہیں لگے گا
امی۔اچھا نہیں کرتی بس چپ کر جائے اور پھر اس کی رانوں پر زبان پھیرنے لگی اور پھیرتے ہوئے اوپر کی طرف ہونے لگی اور لن کے ٹوپے پر بھی زبان پھیر کر ٹوپا منہ میں لیا اور سر جھٹک کر باہر نکالا جس سے پچچ کی آواز آئی سلیم فل مزے میں تھا پھری امی نے اپنے بال پیچھے کر کے لن کو ہاتھ میں لے کر اپنے ہونٹوں پر مارا اور منہ مین ڈال لیا 2 انچ تک ہی اندر لے کر ایسے چوسنے لگی جیسے بچہ لولی پاپ چوستا پھر آہستہ سے اور اندر لینے لگی سلیم بس آہ آہ ہی کر رہا تھا امی لن کو مزید اندر لیتی اور باہر نکالتی جس سے اس کے لن کی چمک بڑھ جاتی اب اس سے بھی برداشت نہیں ہو رہا تھا اب اس نے امی کے سر پر پیار سے ہاتھ رکھ کر کہا جان لے نا اندر تک
امی۔کہا تک آپ ہی بتاؤں
سلیم۔جتنا لے سکتی ہیں
امی۔ نہیں آپ بتائیں جتنا آپ کہے
سلیم۔میرا تو دل ہے پورا لیں
امی اس کی رانوں پر بازوں رکھ کر اپنا سر اس کے بازوؤں پر رکھ کر بڑے شوخیاں لہجے میں بولی اگر پورا نا لے سکی تو یہ کونسا چھوٹا سا ہے
سلیم۔کوشش تو کریں زیادہ بڑا بھی نہیں
امی۔چلے کوشش کرتی ہوں پر آپ کچھ نہیں کریں گے میں خود کرو گی
سلیم۔جیسا آپ کہے
امی نے پھر لن ہاتھ میں لیا اور دو چار چوپے لگائے پھر اپنا پورا منہ کھول کر لن پر منہ کو دبانے لگی اور سر ادھر اُدھر ہلا کر اندر کرتی رہی لن کو
جاری ہے ۔۔۔۔۔
Comments
Post a Comment