ڈاکٹر ہما قسط 65,66


بما اپنی گانڈ کو آگے پیچھے کرتی ہوئی بولي - جلدی کرو اب - انور آنے والا ہو گا.


یاسر کی رفتار بھی تیز ہوتی جا رہی تهى - اوروه بهی جیسے اپنی منزل کی طرف بڑھ رہا تھا ۔ اس نے دھنا دھن ۔ ہما کو چودنا شروع کر دیا کچھ بی دیر کے بعد یاسر کے لوڑے سے پانی نکل کر ہما کی چوت میں گرنے لگا۔ گرم گرم پانی ہما کی چوت کو بھرنے


اپنی اپنی منزل پا لینے کے بعد دونوں


نڈھال ہوچکے تھے ۔ دونوں بیڈروم کے ہی ایک صوفے پر بیٹھ کر ریست کرنے لگے ۔ تھوڑی دیر کے بعد دونوں اُٹھے اور اپنے اپنے کپڑے پہن کر بیڈروم سے باہر آگئے - یاسر تو اسی صوفے پر لیٹ گیا اور ہما کچن میں چلی گئی - کچھ ہی منٹ بعد انور بھی آگیا کھانا لے کر ۔ اور پھر سب ملکر کھانا کھانے لگے ۔ کھانے کے بعد یاسر اپنے گھر واپس چلا گیا.. بما نے مسکراتے ہوئے اسے گیٹ پر سے رخصت کیا


جمشید صاحب کو باسپٹل سے چھٹی تو اسی روز بی مل جانی تھی مگر ڈاکٹر


زمان نے جان بوجھ کر اسکو ایک دن کے لیے مزید باسپٹل میں روک لیا۔ اور اس رات ایک بار پھر بھرپور انداز میں اس نے نیلوفر کی چدائی کی - اور اسکے خوبصورت گداز جسم کا پورا پورا لطف انهایا جب زمان نیلوفر کو چود رہا تھا تو زیب بما نیچے اپنے آفس میں تھی ۔ اسے علم نہیں تھا کہ زمان اپنا کام شروع کر چکا ہوا ہے - زیب اندر آئی اور ہما سے بولی - آپ کو داکثر زمان اوپر والے آفس میں بلا رہے ہیں ۔


بما مسكرانی کیوں - کیا آج نیلوفر


سے چانس نہیں ملا ...


زیب مسکرائی - ہاں - بوسکتا ہے جمشید صاحب جاگ رہے ہوں اور وہ نہ جا سکی ہو ۔


بما مسکرائی - اور خاموشی سے اوپر کے کمرے کی طرف بڑھ گئی .. بما نے جاکر آفس کا دروازہ کھولا اور جیسے ہی اندر داخل ہوئی تو اندر کا منظر دیکھ کر چونک گئی .. اندر نیلوفر ننگی حالت میں کاؤچ پر لیٹی ہوئی تھی بلکل ننگی - اور ڈاکٹر زمان نیچے


کھڑے ہوکر اسکو چود رہا تها .... وه


بھی بلکل ننگا تھا - اسکا لوڑا نیلوفر کی چوت میں اندر باہر ہو رہا تھا .... جیسے ہی ہما نے اندر کا منظر دیکھا تو ایک لمحے کے لیے تو ساکت ہو گئی .. اور نیلوفر کو دیکھنے لگی ... نیلوفر بھی اسی کو دیکھ رہی تھی . گهبرائی ہوئی - پریشان سی - اور جلدی سے اپنے ہاتھ اپنی دونوں چھاتیوں پر رکھ کر خود کا ننگا پن چھپانے کی کوشش کرنے لگی ۔


بما کو ہوش آیا اوه . سوری - آني ايم رئیلی سوری .


یہ کہہ کر ہما نے جلدی سے کمرے سے باہر آئی اور دروازہ بند کر دیا۔ اسکا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا وہ نیچے آئی تو زیب اسکو دیکھ کر ہنسنے لگی ۔


زیب ارے آپ واپس بھی آگئیں .


بما تھوڑے غصے سے ۔ یہ کیا بدتمیزی ہے یار تم تو کہتی تھی کہ نیلوفر زمان کے ساتھ نہیں ہے .


زيب مسکرانی - سوری - سوری .. میں نے تو اس لیے بھیج دیا آپ کو تاکہ آپ


بھی ایک سے ساتھ مل کر مزے لے سکیں - میرا مطلب ہے کہ تھری سم


زیب بھی مسکرا کر رہ گئی - آدھے گھنٹے کے بعد زمان بھی واپس آگیا اور ہما اور زیب کو مزے لے لے کر


ساری بات بتائی کہ کیسے اس نے نیلوفر کی چوت ماری ہے ۔


زمان - ڈاکٹر بما آپ واپس کیوں آگئیں رکتی تو سہی


بما - جی نہیں - مجھے نہیں شوق پر


کسی کے ساتھ خواہ مخواہ میں شامل ہونے کا۔


زمان بنسنے لگا۔ نیلوفر بار بار کہہ


رہی تھی مجھے کہ میں انکے گھر


ضرور آؤں -


بما - داکتر زمان تو کیا آپ جمشید صاحب کے گھر جائیں گے ؟؟؟


زمان - بان - بلکل جاؤں گا۔ اتنا اچھا


موقع جو مل رہے ہے اس حسینہ کے


قریب جانے کا۔۔بما - یار وہ انور کے باس ہیں اور وہ انکی بیوی .... کچه تو خیال کرو نا ...


زمان - ارے یار وہ ایک عورت ہے ۔ اور پیاسی ہے ۔ اسکے جسم کی پیاس بجھانا تو اچھی بات ہے نا .. اور پھر جب وہ خود اپنا سب کچھ لٹانے کے لیے تیار ہے تو پھر مجھے کیوں اعتراض ہو گا۔


زیب ڈاکٹر زمان - لگتا ہے وہ نیلوفر تو آپ سے محبت کرنے لگی ہے .


زمان بنسا ارے میں محبت وحبت پر


یقین نہیں رکھتا .. مجھے تو بس کلیوں کا اور پھولوں کا رس چوسنا ہوتا ہے ۔ اور بس


زیب بھی ہنسنے لگی ۔ اور ہما کو بھی انکی بنسی میں انکا ساتھ دینا پڑا


صبح صبح ہی ہما کے آفس کا دروازه ناک ہوا - اور پهر نیلوفر اندر داخل ہوئی ۔۔ اسکے چہرے پر شرمندگی کی جهلک تهی - بما بھی اسکو دیکھ کر تھوڑا گھبرا گئی تهی - شرمندگی محسوس کر رہی تھی - پهر بهی بولی


بما .. آئیں ۔ آئیں میثم - خیریت .


نيلوفر ووووو ۰۰۰۰ - داكتر بما .


کچھ بات کرنی تھی آپ سے۔


بما سمجھ تو گئی تھی کہ اسے کیا بات کرنی ہے ۔ پھر بھی بولی .. جی - جی بتائیں


نيلوفر - ذاكثر بما .. آئی ایم سوری - وه رات جو......


بما - خاموش تهی ...


نيلوفر - میرا مطلب ہے کہ رات جو


بھی آپ نے دیکھا - پلیزززز


بما اسکا مطلب سمجھ گئی - نہیں -


نہیں - میڈم - آپ بلکل فکر نہیں کریں


ہو جاتا ہے ایسا کبھی کبھی -- آپ بے فکر رہیں ۔ یہ بات میرے سے کبھی آگے نہیں جائے گی ۔


نیلوفر مسکرائی ... شکریہ ڈاکٹر بما ...


مجھے امید تھی کہ آپ میری مجبوری


سمجھ سکیں گی .

بما بهى مسكراني - اٹس اوکے ۔ بیٹھیں آپ کو چائے پلوائی ہوں ۔


نیلوفر نہیں شکریہ .. بلکہ کسی دن میں خود آپ کو اور انور کو اپنے گھر پر بلواؤں گی -


بما ... شکریه . پهر نیلوفر واپس چلی گئی اسی دن جمشید صاحب ڈسچارج ہو کر اپنے گھر چلے گئے ۔


کوئی چار دن کے بعد جمشید صاحب نے زمان کو فون کیا اور اسے گھر انے کو بولا زمان نے دوپہر کو آئے


کا وعدہ کیا۔ دوپہر کو زمان انکے بتائے ہوئے پتے پر پہنچا تو دیکھا کہ اچھا خاصا بڑا بنگلہ ہے .. چوکیدار نے اسکے آنے کی اندر اطلاع دی۔ جلد بی زمان کو اندر بلا لیا گیا۔۔ نیلوفر نے اسکا استقبال کیا - نیلوفر ایک خوبصورت سے شلوار قمیض میں ملبوس تھی - جسکی شرت کافی ثانث تھی اسکے سینے کے ابھاروں پر ۔ گلہ بهی تهوڑا گہرا تھا ۔ جس میں سے اسکا خوبصورت کلیویج جهانک رہا تها اور نیچے سے شلوار تھی - اجکل کے فیشن کے مطابق ثانت زمان کو وہ گھر میں اکیلی ہی لگی - زمان نے


ادھر ادھر دیکھتے ہوئے اسے اسے اپنی بانہوں میں بھرنا چاہا مگر نیلوفر اسکی پہنچ سے نکل گئی - اور مسکراتی ہوئی بولی .. ڈاکٹر صاحب جس کام آئے ہیں پہلے وہ تو کر لیں ۔ جمشید صاحب بیڈروم میں آپ کا انتظار کر رہے ہیں ۔


زمان مسکرایا اچها ... میں تو سوچ کر ایا تھا کہ آپ بیڈروم میں میرا انتظار کر ربی بونگی ... لیکن مجھے تو لگتا ہے کہ یہاں کچھ نہیں ملنے والا ہمیں -


نیلوفر مسکرانی .. ارے ڈاکٹر صاحب


آپ چلیں تو سہی .. سب کچھ مل جائے گا تھوڑا صبر تو رکھیں ۔


زمان مسکراتے ہوئے اسکے پیچھے پیچھے ایک بیڈروم میں داخل ہوگئے ۔ جمشید صاحب بیڈ پر لیتے ہوئے تھے. زمان نے آگے بڑھ کر ان سے گرمجوشی سے ہاتھ ملایا.. اور ایک کرسی کھینچ کر انکے بیڈ کے قریب بیٹھ گیا.. نیلوفر نے زمان کو ستیتھوسکوپ اور بلڈ پریشر چیک


کرنے کا الہ دیا اور زمان جمشید صاحب کا معائنہ کرنے لگا۔ 15 منٹ تک زمان نے اچھی طرح جمشید


صاحب کا معائنہ کیا پھر نیلوفر نے


جمشید صاحب کو میڈیسن دی - جسے کها کر وہ دوباہ لیٹ گئے ۔

Comments

Popular posts from this blog

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 1

"*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 3

*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 4