امی آنٹی اور ان کا یار پارٹ 5
امی ان دونوں کو باہر چھوڑ کر دروازہ بند کر کے آگئی ہم نے تھوڑی دیر بیٹھے رہے امی نے مجھ سے کہا ساحل ایک بات کہوں
میں۔جی امی۔
امی۔بیٹا اب تم بھی بڑے ہو رہے ہوں سمجھنے لگے ہوں سب کچھ مجھ سے کوئی پریشانی تو نہیں تمہیں
میں۔نہیں امی مجھے کوئی ٹینشن نہیں آپ تو ہمارا اتنا خیال کرتی ہیں اور امی کو گلے لگایا امی نے بھی پیار کیا اور پوچھا کچھ چاہیے تم کو
میں۔نہیں امی آپ کے ہوتے ہوئے کس کی ضرورت ہے امی نے پھر پیار سے مجھے ساتھ لگا کر کہا چلو سو جاؤ صبح سکول بھی جانا اور پھر شام میں انکل کی دعوت بھی تو کرنی ساحل ایک بات اور بیٹا ایسے ہی کسی کو نا بتانا کے کون ہمارے گھر آتا کون نہیں کیوں لوگ بہت برے ہیں پھر پتا نہیں کیسی کیسی باتیں بناتے ہیں ہمم سمجھ رہے ہو نا بیٹا
میں۔جی امی مجھے پتا آپ پریشان نا ہوں
امی۔چلو سوتے ہیں اور ہم سو گئے صبح میں سکول نکل گیا امی بھی گھر کے کام کرنے لگی جب میں واپس آیا تو گھر بلکل چمک دمک رہا تھا کمرے صاف بیڈ کی چادر بھی نئی ڈال تھی خوشبو پھیلی ہوئی تھی گھر میں ہر جگہ صاف تھی
امی نے مجھے کہا بدل لو کپڑے نہا دھو لو نہانے کے بعد کچھ سامان لایا کھانے کے لیے پھر امی نے آنٹی کو فون کیا شگفتہ آج آنا ہے نا آپ لوگوں نے آنٹی نے ہاں کی تو امی نے پوچھا تم کیا کھاؤ گی اور سلیم کے لیے کیا کرنا آنٹی نے سب بتایا امی نے آچار گوشت بریانی اور اور اچھا سا میٹھا بھی بنایا شام کے 7 بجے آنٹی گھر آئی امی سے ملی اور کہا ہاں جی ہوگئی تیاری یا میں آؤ ساتھ
امی۔نہیں بن گیا بس تھوڑا سا کام رہتا ہے آنٹی بھی کچن میں امی کے پاس بیٹھ گئی امی نے سلیم کا پوچھا
آنٹی۔وہ تو پاگل ہی ہو گیا رات سے صبح اٹھتے ہی کال کر دی تھی
امی۔اچھا کیا کہتا
آنٹی۔کیا کہنا ایک تو تیرے سینے پر ہاتھ لگا بیٹھا اوپر سے میں نے جپھی ڈلوا دی اس کی تو جان پر بنی ہے
امی۔توم بھی تو بس کر دو اس بچارے کو چکروں میں ہی ڈال دیا
آنٹی۔اوئے ہوئے ابھی ملی بھی نہیں تو اس کا اتنا احساس آرہا ہے پتا نہیں اندر کروانے کے بعد کیا ہوگا
امی۔بکواس نا کرو کچھ نہیں ہوگا پر شگفتہ تم ساتھ رہو گی نا یہاں
آنٹی۔دل تو ہے پر نہیں یار میں تمہاری رات خراب نہیں کرنا چاہتی تم کھل کے مزے کرنا میں بس کھانے تک ساتھ رہ سکتی ہوں ویسے بھی تجھے پتا دو دن سے کر رہی ہوں اب بس تم ہی کرو جو کرنا
امی۔یار تو تم نا کرنا یہاں رہ تو سکتی ہوں
آنٹی ۔ نہیں نا میری جان تجھے پتا نا سارا دن جو مرضی کر لو رات نہیں رہ سکتی ساس بھی تو ہے میری اور ویسے بھی تمہیں کیا مسئلہ ہے پریشان نا ہو میں ساتھ ہوں اچھا اور سلیم بھی ایسا کچھ نہیں کرے گا جو تمہیں پسند نہیں بس اب پریشان نا ہو اور رات کو کون سا کسی نے آنا اس لیے کوئی ٹینس نہیں اوکے چل اب ذرا آپنا جلوا دیکھا تیار ہوجا شام ہو گئی ہے
امی۔میں سوچ رہی ہوں نہاں نا لو
آنٹی۔ہاں تو اور کیا جاؤ جلدی نہاؤ اور یہاں سے بھی نہا لینا یہ بات امی کی پھدی کی طرف اشارہ کر کے کی تھی
امی باتھروم میں گھس گئی اور کافی ٹائم لگا کر آئی سمجھ گیا تھا کہ امی صفائی کر رہی ہیں پھر باہر آ کر بالوں کو بنایا پھر آنٹی کو پوچھا کیسا ڈریس پہنو آنٹی اور امی کپڑے دیکھنے لگی تو آنٹی نے کہا یار جیسے بھی پہننے ہیں پہن لو پر وہ پہننا جو آرام سے اتر جائے
امی۔چپ بھی کر بغیرت پھر آنٹی نے ایک لال رنگ کا ڈریس پکڑا یہ پہن لو آج
امی۔نہیں رہنے دے میری کون سی سہاگ رات ہے یہ کالا کیسا ہے یہ ٹھیک رہے گا
آنٹی۔نہیں نہیں مجھے یاد آیا وہ سوٹ کہا جس کا گلہ زیادہ بڑا ہو گیا تھا
امی۔پڑا پر نہیں یار وہ زیادہ ہو جائے گا
آنٹی ۔نہیں وہی پہن ہے کہا امی نے سوٹ نکالا آنٹی کو دیکھایا یہ پر ریشمی کپڑے ہے یار گرمی بہت لگی گی
آنٹی۔تم نے کون سا کہی جانا یہی پہن اور ویسے بھی تھوڑی دیر کے لیے ہی پہننے ہیں چل یہ پہن اور ایک بات نیچے شمیز نا پہننا
( شمیز جو باریک ریشمی کپڑے کے نہچے قمیض نما پہنتے ہیں)
امی۔یار اس کے بنا کیسے پاگل ہے پھر کچھ پہنتی ہی نہیں
آنٹی۔نہیں جیسے میں نے کہا کرو اب ڈرامے بازی نہیں چلنی جلدی کر اور بریزر کا کیا کرنا میں تو کہتی ہوں وہ بھی رہنے دیتی
امی۔نہیں جی وہ تو پہنو گی اب اتنی بھی نا بن تو
آنٹی۔اچھا چل لال رنگ کی ہے نا وہ پہن امی نے لال رنگ کی بریزر پہنی اوپر وہ Orange رنگ کا ڈریس باریک سا جس میں نظر آتا جسم پیٹ کی گلائی سے لے کر مموں کی اونچائی تک سب نظر آرہا تھا پھر آنٹی نے امی کو میکپ کیا ہلکا سا پھر خوشبو لگائی امی کو دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا جیسے عرب کی بیلی ڈانسر ہیں کیا ہی کمال نظارہ تھا امی فل تیار ہو چکی تھی آپ تو جانتے ہی ہیں اور عورت کو تیار ہونے میں بھی 2 گھنٹے چائیے یہاں بھی ایسا ہی ہوا 9:45 ہو چکے تھے اور امی اپنا جلوا دیکھانے کے لیے تیار تھی
آنٹی کے منہ میں بھی پانی گیا امی کو دیکھ کر آنٹی بولی شازو تیری خیر نہیں آج وہ تو پاگل ہو جائے گا امی تھوڑا سا مسکرا کے بیٹھ گئی آنٹی کو کہا پتا کر کہا ہے سلیم آنٹی نے فون کیا تو انہوں نے کہا یار میں ذرا دور ہوں پر آؤ گا ضرور پریشان نا یو آنٹی نے کہا چلو ٹھیک ہے ہم انتظار میں ہے
سلیم۔ اچھا تم ہی یا کوئی اور بھی میرے انتظار میں ہے
آنٹی۔۔اب میں کیا بتاؤ خود ہی آکر دیکھ لینا
سلیم۔اگر دیکھ کر صبر نا ہوا تو پھر
آنٹی۔تو نا کرنا پھر صبر ہمم اچھا آؤ تو اچھا ہی ہوگا
سلیم ۔جی اگر آپ نے کہا تو ضرور اچھا ہوگا اوکے چلے نکل کر فون کرتا ہوں
پھر آنٹی اور امی کے پاس میں آیا آنٹی نے مجھے پوچھا کھانا کھا لیا
میں۔نہیں ابھی تو نہیں
آنٹی۔شازی اسے تو کھانا دو یار اس نے پتا نہیں کب آنا
میں۔نہیں کوئی نہیں آنٹی سب ساتھ ہی کھائیں گے
آنٹی۔نہیں چل آ میں تجھے دیتی ہوں دونوں کھاتے مجھے بھی بھوک لگی پھر میں نے کھانا کھایا اور آنٹی نے تھوڑا سا کھایا میں اب کمرے میں لیٹنے لگا کہ امی نے کہا بیٹا یہاں نہیں دوسرے کمرے میں لیٹوں تم اگر سو گئے تو پھر اٹھنا مشکل ہوگا میں چپ چاپ آٹھ کر دوسرے کمرے میں چلا گیا دونوں باتیں کرتی رہی 11:30 کا وقت ہو گیا تھا آنٹی کو فون آیا سلیم کا آنٹی نے پوچھا کہا تو پتا چلا وہ گلی میں تھا آرہا تھا آنٹی نے امی کو ساتھ لیا اور دروازے کے قریب ہو کر کھڑی ہو گئی جب سلیم نے بتایا کوئی نہیں تو آنٹی نے جلدی سے دروازہ کھول کر اسے اندر کیا اور دروازے کو بند کیا سلیم نے آنٹی سے جپھی ڈالی اور چوما پھر امی پیچھے چادر میں لپٹی کھڑی تھی آنٹی نے پھر رقت والا کام کیا دونوں کی جپھی ڈلوائی اور کمرے میں آنے لگے جیسے ہی اندر آگئے آنٹی اور سلیم بیٹھ گئے امی فریج سے پانی وغیرہ لائی تو انکل نے پوچھا ساحل کہا تو امی نے بتایا سو رہا دوسرے کمرے میں اور سلیم کو پانی دیا اتنے میں آنٹی نے امی کی چادر میں ہاتھ ڈالا شازی اسے تو اتار دے تجھے کون سی سردی چڑھ گئی نے پانی وغیرہ دے کر جان بھوج کے سلیم کے پاس ہو کر چادر کو اپنی بازوں اٹھا کر اتارا تو سلیم کی تو جان ہی نکل گئی جہاں تھا وہی رک گیا بس امی کو ہی دیکھے جا رہا تھا اور دیکھتا بھی کیوں نا مال ہی ایسا تھا آنٹی بولی جناب پانی پی لیں کہی بھاگی تو نہیں جا رہی
سلیم۔جی بس میں دیکھ رہا تھا بہت خوبصورت ہیں پہلے کبھی ایسے نہیں نا دیکھا
آنٹی۔تو پہلے آپ جیسا مہمان بھی تو کھبی نہیں آیا نا بیٹھ جا شازی یہاں آنٹی ایک سائیڈ پر ہوئی اور امی دونوں کے درمیان میں بیٹھ گئی سلیم نے پانی پی کر امی کی طرف منہ کیا اور حال پوچھا پھر تھوڑی دیر باتیں کرتے رہے سب آنٹی بولی شازیہ ایک بات کی تھی تم سے کیا سوچا
امی۔کون سی بات
آنٹی۔دیکھو میں تم کو سب کچھ بتا چکی ہوں نا کہ سلیم تم کو پسند کرتا ہے اور اس کے بارے میں تو تم جانتی ہی ہو ہر طرح سے ہمارا ساتھ دے گا دیکھوں شازیہ اگر کوئی دل سے محبت کرے تو اسے ٹھکرایا نہیں کرتے سلیم اسی طرح تمہارا بھی خیال رکھے گا جیسا میرا رکھتا بس تمہاری ہاں کی دیر ہے اور میں جانتی ہوں تم مجھے نا نہیں کرو گی
امی اب اپنے ہاتھ مسل رہی تھی شرمانے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے
آنٹی۔شازی شرمانے کی ضرورت نہیں میں جانتی ہوں سلیم کو تم بھی پسند کرتی ہوں تو کھل کے کہو نا سلیم بولا امی کی ٹانگ پر ہاتھ رکھ کر دیکھے شازیہ شگفتہ کو مجھ سے آج تک کوئی شکایت نہیں اور آپ کو بھی نہیں ہوگی اگر آپ نا کرتی ہیں تو میں چلا جاتا ہوں اور ساتھ ہی اٹھ کر کھڑا ہو گیا امی نے جلدی سے ہاتھ پکڑ لیا نہیں آپ نا جائے
آنٹی۔تو پھر کچھ بولو
امی۔شگفتہ کیا کہوں میں
آنٹی ۔جو کہنا کہ دو نا اب کیا شرمانا
امی۔سلیم آپ تو بیٹھ جائے
سلیم پھر بیٹھ گیا
آنٹی۔چلو میری جان کچھ تو کہو
امی۔جی وہ کھانا ٹھنڈا ہو رہا پہلے کھانا کھا لیں
سلیم۔وہ بھی کھاتے ہیں آپ تو کچھ بولے
امی۔میں کیا بولو اب آپ ہی دیکھ لیں میرے منہ سے سننا ضروری ہے ایک عورت اتنا تیار ہوئی اور آپ کے ساتھ بیٹھی ہے پھر بھی بتانا پڑے گا
آنٹی۔واااہ یہ ہوئی نا بات اور اٹھ کر امی کو گلے لگا لیا اور چوما شکریہ میری جان آج تم نے میرا دل نہیں توڑا چلو پھر اس بات پر تھوڑی مستی ہو جائے
اور ساتھ ہی امی کو پکڑ کر سلیم کی گود میں بٹھانے لگی سلیم نے بھی پکڑ کر امی کو سیٹ کیا اور دونوں ہاتھ امی کے پیٹ پر رکھ کر گردن سے چوما امی کی آہ نکل گئی
امی۔اہ سلیم کھانا ٹھنڈا ہو رہا
آنٹی۔تجھے کھانے کی پڑی یہاں بندا گرم ہو رہا
امی۔نہیں چلو کھانا کھاتے ہیں نا
امی بس منہ سے کہ رہی تھی اس کی گود سے اٹھ نہیں رہی تھی سلیم نے ہاتھ امی کے مموں کی طرف بڑھا کر ہلکے سے دبا کر کہا شازی اگر ہم ایک ہو ہی گئے ہیں تو بھول جاؤ نا کھانے کو
امی۔جی وہ تو ٹھیک ہے پر میں نے اتنا کچھ بنایا آپ کے لیے
سلیم۔ارے یار اس کی کیا ضرورت تھی مجھے لگتا جو پیسے میں نے دیے تھے سارے مجھ پر ہی لگا دیے
آنٹی۔ہاں تو اور کیا کرتی پھر آپ کو بھی تو خوش کرنا تھا کیوں شازو
امی ۔ جی پیسوں کی کوئی بات نہیں بس آپ کو کھانا پسند آ جائے
سلیم ۔ آپ تو ویسے ہی پسند ہیں اتنا خرچہ کرنے کی کیا ضرورت تھی پھر اس نے اپنا پرس نکال کر کچھ پیسے لے کر امی کی طرف کیے یہ رکھے شازیہ امی ابھی بھی اس کی گود میں تھی
امی۔نہیں اب یہ کیوں پہلے ہی واپس نہیں کیے تو اور نہیں لے سکتی
آنٹی۔پکڑ لو تم سے کہا کہ واپس کرنا
سلیم۔ہاں یہ آپ کے ہی ہیں رکھے ورنہ آج میں خود ہی رکھ دوں گا
آنٹی۔اگر نہیں پکڑ رہی تو رکھ دو سلیم اس کی کیا ہمت بولے تمہارے آگے سلیم نے امی کے مموں کی طرف ہاتھ بڑھایا اور پورا ہاتھ مموں میں ڈال کر پیسے رکھے امی بھی مسکرائی اور سلیم نے ہلکا سا مما دبایا
امی۔اہ نا کریں نا
سلیم۔کیوں اچھا نہیں لگا
امی۔نہیں ایسی بات نہیں درد ہوتی
سلیم ۔تو آرام سے دبا لو بتاؤ
امی کچھ نا بولی پھر سلیم نے پوچھا بتاؤ آرام سے دباؤ امی اپنے چہرے پر ہاتھ رکھ کر بولی مجھے نہیں پتا سلیم نے پھر مما دبایا زور سے
امی۔اہ افف پلیز آرام سے
سلیم۔ہمم یہی پہلے کہ دیتی
امی۔اب کہ دیا نا اٹھے اب کھانا کھائیں امی اٹھی اور اس کا ہاتھ پکڑ کر اٹھایا اور انٹی کو بھی ساتھ لیا سب کھانا کھانے لگے آنکل نے میرا پوچھا تو امی نے کہا اس نے کھا لیا سو گیا وہ نہیں اٹھے گا
سلیم نے تھوڑا سا کھانا کھایا اور بس کر دی امی بولی اور لے نا
سلیم نہیں میں رات کو زیادہ نہیں کھاتا ویسے بھی دودھ پینا ہوتا
امی۔میں نے تو جوس بھی بنایا آپ کے لیے
آنٹی۔رہنے دو بعد میں پی لینا دونوں
سلیم۔ہاں ابھی رہنے دیں آپ یہاں آجاؤ میری پاس امی پھر سلیم کے پاس بیٹھ گئی کچھ دیر بعد آنٹی نے امی کو کہا شازو مجھے اب چلنا چاہیے پھر
امی۔نہیں یہی رہو نا یار
آنٹی۔تجھے بتایا تو ہے یار جانا پڑے گا کوئی ڈر ہے تجھے سلیم ہے نا تیرے ساتھ
امی۔وہ تو ٹھیک ہے پر تم ہوتی تووو
آنٹی۔کچھ نہیں ہوتا سلیم میری جان کو کوئی تکلیف نا ہو اچھا اس اچھے سے خیال کرنا
سلیم۔اب تو ہمارا بھی کچھ رشتہ ہے اور میں کیوں تکلیف دوں گا
آنٹی۔تو چلو پھر آپ بیٹھے کریں اپنے رشتے کو مضبوط مجھے جانے دیں آؤ شازو دروازہ بند کر لو میں اپنے کمرے میں اگیا امی آنٹی کے ساتھ دروازے پر اکر بولی لو میری جان کھل کے مزے لو اور گھر سے نکل گئی امی دروازہ بند کر کے میرے کمرے کی طرف ہی آرہی تھی میں الٹا ہو کے لیٹ گیا جیسے سویا ہوں امی نے دو تین آوازیں دی میں نا اٹھا امی نے کمرے کی لائٹ بند کر کے زیرو سائز بلب چلا دیا اور اطمینان سے دوسرے کمرے میں چلی گئی اور باہر کی بھی ساری لائٹس بند کر دی اب بس امی کے کمرے کی لائٹ چل رہی تھی باہر سب اندھیرا تھا امی نے جیسے ہی اپنے کمرے سے برتن وغیرہ اٹھانے کے بعد کمرے کا دروازا بند کر کے کنڈی لگائی مجھے یقین ہو گیا کہ اب کوئی نہیں آئے گا
باہر
جاری ہے...
Comments
Post a Comment