ڈاکٹر ہما قسط 50,51


جان تمھارے اس حسین جسم کا مزہ لینے کے ہی تو پیچھے آیا ہوں۔۔ یہ کہ کر اس نے ہما کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے۔۔ ہما بھی اسکا ساتھ دینے لگی۔۔ فرخ نے ہما کے ہونٹوں کو چوسنا شروع کر دیا۔۔ اپنی زبان کو ہما کے منہ میں ڈالا تو ہما نے اسکی زبان کو چوسنا شروع کر دیا ۔۔ فرخ کے ہاتھ ہما کی شرٹ کے اوپر سے ہی اسکی چھاتیوں کو دیا رہے تھے ۔۔ ان سے کھیل رہے تھے ۔۔ فرخ نے ہما کی شرت کے نچلے حصے سے شرٹ کو ہٹایا۔۔ اور اپنا ہاتھ اسکے ننگے پیٹ پر رکھ دیا۔۔ اور پھر ہاتھ اوپر اسکے مموں کی


طرف سرکانے لگا۔۔ ہاتھ اوپر لے جا کر اس نے ہما کی برا کے اوپر سے اسکے بوبس پر رکھ دیئے۔۔ اور انکو آہستہ آہستہ دبانے لگا۔۔ ہما بھی گرم ہونے لگی تھی۔۔ مگر وہ خود کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔۔ کیونکہ وہ نہیں چاہتی تھی کہ ایسے وہ ان دونوں کے ساتھ گاڑی میں ہی کچھ کرے۔۔


مگر فرخ نے اپنی پینٹ کی زپ کھول کر اپنا لوڑا باہر نکال لیا۔۔ اور ہما کو اپنی گود میں ہی کروٹ دے دی۔۔ فرخ کا


لوڑا اسکے منہ کے بلکل قریب آگیا۔۔ بلکل سامنے ۔۔ ہما نے انکار کیا۔۔


ہما۔۔ نہیں یار۔۔ میں یہ نہیں کروں گی۔۔


فرخ ۔۔ ارے یار بس تھوڑی سی دیر کے لیے۔۔ لے لونا اپنے گرم گرم منہ میں ۔۔


ہا۔۔ اور اگر یہ میرے گرم گرم منہ میں پگھل گیا


فرغ تو پی جانا یار۔ ٹانک ہی ہے۔۔ تمھارے ان


موں کی صحت کے لیے بہت اچھا رہے گا۔۔


ہمانے اسکی تھائی پر ایک تھپڑ مارا۔۔ بد تمیز ہو بہت تم ۔۔


فرغ ۔۔۔ ہاں وہ تو میں ہوں ۔۔۔ اور تم بھی تو اتنی ظالم ہونا کہ اس دن کے بعد دوبارہ آئی ہی نہیں میرے پاس۔۔ بسزمان کو ہی مزے کرواتی رہتی ہو۔۔ لگتا ہے کہ زمان کا لوڑا کچھ زیادہ ہی پسند آگیا ہے تم کو۔۔


ہما۔۔ جی نہیں۔۔ اس دن کے بعد سے زمان کو بھی نہیں ملی میں۔۔


فرخ ۔۔ کیوں۔۔ اسے کیوں نہیں دی۔ پیریڈز چل رہے تھے کیا۔۔


ہما۔۔ پکے کمینے ہو تم نا۔۔


فرخ بہنے لگا۔۔۔ اور اس نے ہما کا سر نیچے کو جھکایا۔۔ اور ہما نے اپنا منہ کھول کر فرخ کا لوڑا اپنے منہ میں لے لیا۔۔ اور اسے چوسنے لگی ۔۔ گاڑی چل رہی تھی ۔۔ اور زمان بھی پیچھے مڑ مڑ کر یہ سب سین دیکھ رہا تھا۔۔ فرخ نے ہما کی گانڈ پر سے اسکا پاجامہ کھسکا دیا۔۔ اور اسکی گانڈ کو بھی نگا کر دیا۔۔ گوری گوری گانڈ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے اپنا ہا تھ نیچے اسکی چوت تک لے گیا۔۔ اور اسکی چوت کو اپنی انگلی سے


مسلنے لگا۔۔ اپنی انگلی ہما کی چوت کے اندر ڈالی اور اسے اندر باہر کرتے ہوئے اسکی چوت کو گرم کرنے لگا۔۔ ہما کو بھی اچھا لگ رہا تھا۔۔ اس لیے وہ اور بھی زیادہ جوش و خروش سے فرخ کا لوڑا چوس رہی تھی۔۔


فرخ ۔ ہما او پر آؤ نا ذرا میری گود میں ۔۔


ہما۔۔ نہیں۔۔ نہیں۔۔ ایسے روڑ پر پر نہیں یار۔۔۔


فرخ ۔۔ ارے یار رات کے 3 بج رہے ہیں۔۔ یہاں کس نے دیکھنا ہے اب ہم کو ۔۔ اور ویسے بھی گاڑی چل رہی ہے۔۔ اور ہم نے جلدی سے کر لیتا ہے بس۔۔


ہمانے ادھر ادھر دیکھا۔۔ سڑک ساری سنسان تھی۔۔ فرخ کے دوبارہ سے کہنے پر ہما اٹھی ، اپنے پاجامے کو نیچے کو سر کا کر اپنی ٹانگوں سے نکالا۔۔ اور اسے سیٹ پر رکھ کر فرخ کی گود میں چڑھ گئی۔۔ اپنی ٹانگیں اسکی ٹانگوں کی دونوں طرف کر کے ۔۔ فرخ نے اپنا لوڑا سیدھا کر کے ہماکی چوت پر لگایا۔۔ اور ہما نیچے کو بیٹھنے لگی۔۔ فرخ کا لوڑا ہما کی چوت میں داخل ہونے لگا۔۔ ہما آہستہ آہستہ نیچے کو بیٹھ گئی۔۔ اور فرخ کا پورے کا پورے لوڑا اسکی چوت کے اندر تھا۔۔۔ فرخ نے اسکے ہونٹوں کو چوما۔۔ اور اب وہ آہستہ آہستہ اوپر نیچے کو ہونے لگی۔۔ فرخ کا لوڑا اپنی چوت میں اندر باہر لیتی ہوئی ہما اس سے چدوانے لگی۔۔ ایسے باہر کھلے میں۔۔ کھلی سڑک پر ۔۔ چلتی ہوئی گاڑی میں کسی کے ساتھ سیکس کرنے کا اسکا پہلا موقع تھا۔۔ اور اس میں اسے کچھ الگ ہی مزہ آرہا تھا۔۔ فرخ کے کندھوں پر اپنے ہاتھ


رکھتے ہوئے اسکی گود میں اوپر نیچے ہونے کی ہما کی رفتار تیز ہوتی جارہی تھی۔۔ اسکی چوت بھی پوری طرح سے گیلی ہو کر اسکے لوڑے کو آسانی مہیا کر رہی تھی۔۔ کچھ ہی دیر میں ہما کی چوت نے پانی چھوڑ دیا۔۔ اور اس نے اپنا سر فرخ کے کندھے پر رکھ دیا۔۔ ہما کی چوت نے فرخ کے لوڑے کو دبانا شروع کیا تو اسکے لوڑے نے بھی تھوڑی ہی دیر میں اپنا پانی ہما کی چوت کے اندر ڈال دیا۔ ہما اسکی گود سے نیچے اتر کر سیٹ پر بیٹھ گئی ۔۔ زمان نے آگے سے نشو کا ڈبہ انکو دیا۔۔ ہمانشو پیپر نکال کر اپنی چوت صاف کرنے لگی۔۔


فرخ میرے اسکو بھی صاف کر دونا۔۔


ہمانے ایک نظر اسکی طرف دیکھا۔۔ اسکو گھورا۔۔ اور پھر مسکرا کر ٹشو سے اسکے لوڑے کو صاف کرنے لگی۔۔ اور پھر اسے سکی پینٹ کے اندر کر کے زپ بند کر دی۔۔ اور جلدی سے اپنے کپڑے بھی ٹھیک کر لیے۔۔


زمان ۔۔ ارے ارے ہما جی ابھی کپڑے نہیں پہنو۔۔ ابھی


تو میری باری ہے۔۔


ہما۔۔ بکو اس بند کرو اور خاموشی سے گاڑی چلاؤ۔۔


فرخ بھی ہنس پڑا۔ ہاہاہاہاہاہا۔۔۔ ارے یار تم ہاسپٹل جا کر چود لینا نا۔۔۔ کونسا ہم نے تم کو منع کرتا ہے۔۔


ہمانے بھی ہنستے ہوئے فرخ کی ران پر ایک تھپڑ مار دیا۔۔


ایک ریسٹورنٹ آچکا تھا۔۔ زمان نے گاڑی پارک کی اور تینوں گاڑی سے اتر آئے۔۔ فرخ نے ہما کی کمر میں اپنا بازو ڈالا اور اسے لیے ہوئے ریسٹورنٹ میں داخل ہونے لگا۔۔ ہمانے اسکا ہاتھ ہٹانا چاہا۔۔ مگر وہ نہیں مانا۔۔ اور آخر ہمانے بھی اسکو روکنا چھوڑ دیا۔۔ اور اسے من مانی کرنے کی اجازت دے دی۔۔ تینوں ریسٹورنٹ میں آگئے اور ایک کارنر میں بیٹھ گئے ۔۔ ٹیبل کے گرد ایک صوفہ لگا ہوا تھا۔۔ گول گول۔۔ دونوں نے ہما کو بیچ میں بٹھایا۔۔ اور خود اسکے دونوں طرف بیٹھ گئے۔۔ اور بیٹھتے ہی اپنی شرارتیں


شروع کر دیں۔۔ اسکی رانوں کو سہلانے لگے۔۔ اور کبھی کوئی اسکے گال کو چوم لیتا اور کبھی دوسرا۔۔ ہما انگوروک بھی رہی تھی۔۔ مگر وہ کہاں ماننے والے تھے۔۔ ہما کو ایک تسلی یہ بھی تھی کہ رات کے اس پہر ۔۔ اتنی دور بھلا کون اسکا جاننے والا ہو گا۔۔ اس لیے بھی وہ انکو آزادی دے رہی تھی۔۔ اور اسکو بھی تو انکے ساتھ مزہ آرہا تھانا۔۔ ایسے ہی تینوں نے کھانا کھایا۔۔ کھانے کھانے کے بعد ہما واش روم کی طرف جانے کے لیے اٹھی۔۔ اور زمان کے آگے سے گزری تو زمان نے اسکی گانڈ کو دبا دیا۔۔ انکی


طرف آتے ہوئے ایک ویٹر نے بھی یہ منظر دیکھا اور


مسکر ا دیا۔۔ ہما شر مندہ ہو گئی۔۔ مگر خاموشی سے واش روم


کی طرف چلی گئی۔۔


واش روم سے فارغ ہو کر نکلی تو اچانک ایک بندہ اسکے


سامنے آکر کھڑا ہو گیا۔۔ جسے دیکھ کر ہما چونک پڑی


۔۔۔۔ اور اسکی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔۔هما واش روم سے فارغ ہو کر نکلی تو اچانک ایک بندہ اسکے سامنے آکر کھڑا ہو گیا۔۔ جسے دیکھ کر ہما چونک پڑی۔۔۔۔ اور ہما اسکی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔۔۔ اسکے سامنے اسکے شوہر انور کا گہرا دوست ۔۔ یا سر کھڑا تھا۔ اور اسے مسکرا کر دیکھے رہا تھا۔۔۔ جسے اچانک دیکھ کر ہما گھبرا گئی تھی۔ آخر سنبھلتی ہوئی بولی۔۔


ہما۔۔ ارے یا سر ۔۔ آپ یہاں۔۔ آپ کب آئے۔۔


یا سر مسکرایا۔۔ جب آپ اپنے دوستوں کے ساتھ اندر داخل ہوئیں اس سے پہلے کا یہاں آیا ہوا ہوں۔۔


ہما اسکا جواب سن کر گھبراگئی۔۔ اور اس سے نظریں چرانے لگی۔۔ یا سر اسے دیکھ کر مسکرایا۔۔ ارے ارے بھائی جی۔۔ گھبرائیں نہیں۔۔ آپ انجوائے کریں۔۔ اور بے فکر رہیں میں آپ کے میاں کو کچھ نہیں بتاؤں گا کہ آپ رات کے تین بجے اپنے دوستوں کے ساتھ ریسٹورنٹ میں کیا کر رہی تھیں۔۔


ہما کے چہرے کا رنگ اڑ چکا ہوا تھا۔۔ اسکے ماتھے پر پسینہ آنے لگا تھا۔۔ یاسر نے اپنی پاکٹ میں سے رومال نکالا اور ہما کے ماتھے پر سے پسینہ صاف کرتے ہوئے بولا ۔۔ ارے ارے۔۔ آپ کو تو پسینہ آنے لگا۔۔ میں نے کہا نا آپ کو گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ انور کو بلکل پتہ نہیں چلے گا۔۔ کہ آپ کو نسی نائٹ ڈیوٹی کر رہی ہیں۔۔


ہما گھبرائی ہوئی آواز میں بولی۔۔ شکریہ یاسر بھائی۔۔ وہ و و و و و وہ 20000 میں کچھ نہیں کر رہی تھی۔۔ بس وہ دونوں ہی مجھے تنگ کر رہے تھے۔۔


یا سر ہما کے گال پر آئی ہوئی اسکے بالوں کی ایک لٹ کو اسکے کان کے پیچھے کرتے ہوئے بولا۔۔ ارے چلتا ہے دوستوں میں ایسا سب کچھ۔۔ کوئی آپ انوکھا تھوڑا ہی کر رہی ہیں۔۔ بس آپ سے اتنی سی التجا ہے کہ ہمیں بھی اپنے ایسے ہی دوستوں کی فہرست میں شامل کر لیں۔۔


ہما نے چونک کر اسکی طرف دیکھا۔۔ یا سر اپنے دانت نکال کر مسکرارہا تھا۔۔ اس نے اچانک سے ہما کا چہرہ اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑا اور اس سے پہلے کہ ہما کچھ سمجھ پاتی۔ یاسر نے اسکے ہونٹوں کو چوم لیا۔۔ اور پھر اسے چھوڑ دیا۔۔۔ ہما ہکا بکا رہ گئی۔۔


یا سر مسکرایا۔۔ اوہ سوری بھائی جی۔۔ آپ کی اجازت کے بنا ہی آپ کو کس کر لیا۔۔ بس کیا کروں بہت دنوں کی پرانی خواہش تھی جو آج پوری ہوئی ہے۔۔


ہما نے غصے سے اسکو دیکھا۔ اور وہاں سے جانے لگی۔۔ یاسر نے اسکا ہاتھ پکڑ لیا۔ اور اپنی طرف کھینچا۔ اور بولا۔۔ میری پیاری سی بھابی جی۔۔ غصہ نہیں کرنا۔۔۔ کیوں کہ غصہ آپ کے لیے خطر ناک بھی ہو سکتا ہے۔۔ کیوں کہ آپ اپنے دوستوں کے ساتھ جو بھی مستیاں کر رہی تھیں ان کی میرے پاس ویڈیو موجود ہے۔۔۔ ہائے بھائی جی۔۔ سی یو


سون۔۔۔

Comments

Popular posts from this blog

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 1

"*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 3

*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 4