ڈاکٹر ہما قسط 44,45
ڈریس اسکے جسم پر پھنسا ہوا تھا ... اسکی شرٹ اس قدر ثانٹ تھی کہ اسکے ممے بلکل تنے ہوئے نظر آرہے تھے -- شرت کا گلا بھی کافی ڈیپ تها ... جس میں سے زیب کے مموں کی درمیانی لکیر نظر آر نظر آرہی تھی ۔ زیب نے انور کی نظروں کو اپنے جسم پر ہی اٹکے ہوئے دیکھا تو اپنے بازو اپنے مموں کے گرد لپیٹتی ہوئی انور سے ڈرنے کی اداکاری کرتی ہوئی بولی ... انور صاحب مجھے تو آپ کی نظروں سے ڈر لگ رہا ہے ۔ مجھے ابھی جانا ہے یہاں سے ۔۔
انور اسکی بات سن کر ہنسنے لگا ... اوه - سوری -- آئیں آپ کو باتھ روم دکھا دوں آپ فریش ہوجائیں ۔
زیب بھی مسکراتی ہوئی اسکے ساتھ بیڈ روم میں آگئی - انور اسکو اندر چھوڑ کر باہر آگیا۔ زیب ہما کے باتھ روم میں گئی اور اپنے کپڑے اتار کر نہانے لگی .. نہا کر فارغ ہوئی تو تولیہ سے اپنا جسم صاف کر کے اپنی پینٹی اور برا پہن کر اوپر سے تولیہ اپنے ننگے جسم پر لپیٹ لیا۔ جو کہ اسکے مموں پر سے شروع ہو کر اسکی باف تهائیز تک جا رہا تھا .. مموں سے
اوپری جسم - گورے گورے کندھے اور سینہ ننگا تھا - کندھوں پر اسکی برا کے ستریپس بھی نظر آرہے تھے ۔۔ نیچے اسکی رائیں بھی ننگی تھیں .. زیب نے اپنے آپ کو آئینے میں دیکھا اور مسکراتی ہوئی بیڈروم سے نکلی ... ڈاکٹر ہما کے شوہر کو لبھانے اور اسے اپنے حسن : کے جال میں پھنسانے کا آج اسکا پورا پورا پروگرام تها .. آج وہ انور جیسے خوبصورت مرد سے بھی چدوا لینا چاہتی تھی - اتنی دیر میں انور نے کھانا ٹیبل پر لگا دیا ہوا تھا ... زیب کو اس حالت میں دیکھا تو ایک بار پھر دیکھتا ہی رہ گیا۔۔ اسکا منہ
کھلے کا کھلا رہ گیا۔ زیب مسکراتی ہوئی ٹیبل کے قریب آئی - انور کا کھلا ہوا منہ دیکھ کر مسکرائی - اور اپنی انگلی اسکی تھوڑی کے نیچے رکھ کر اوپر کو اٹھاتے ہوئے اسکا منہ بند کر دیا۔ انور جیسے ہوش میں آگیا۔۔ اور شرمنده بو کر اسکے سامنے پلیٹ رکھنے لگا۔ زیب بھی بیٹھ چکی تھی .. دونوں نے کھانا کھانا شروع کر دیا. انور کی نظریں بار بار زیب کے ننگے جسم پر جارہی تھیں -
انور - زیب تم نے کپڑے کیوں نہیں
پہنے ۔۔زیب۔ بس ایسے ہی - نہا کر کچھ دیر کے لیے جسم کو کھلا چھوڑنا اچھا لگتا ہے مجھے
انور شرارت سے بولا -- پها آج کھلا کیوں نہیں چھوڑا ؟؟؟؟
زیب انور کی بات کا مطلب سمجھ گئی اور ہنستی ہوئی بولی .. بہت چالاک ہیں آپ - لیکن جو آپ سوچ رہے ہیں نا وہ نہیں ہوگا۔ آئی سمجھ آپ کو ...
انور نے ہمت کر کے اپنا ہاتھ بڑھا کر
زیب کے ہاتھ پر رکھا اور اسکے ہاتھ پر سے اپنا ہاتھ اوپر کو اسکی ننگی بازو پر لے جانے لگا۔۔ اسکی بازو کو سہلاتے ہوئے - اور بولا کیوں جی - وہ کیوں نہیں ہو سکتا۔
زیب مسکرائی .. کیونکہ آپ اپنی بیوی سے ڈرتے جو بہت ہو .. ہے نا ۔
انور - نہیں ۔ نہیں - ایسی تو کوئی بات نہیں ہے ۔ پر تم نے ایسا کیوں لگا۔
زیب مسکرائی .. وہ اس لیے لگا کہ آپ کی جگہ کوئی اور ہوتا تو مجھے اس
حالت میں دیکھ کر مجھ سے مجھے چھونے کی اجازت نہ مانگ رہا ہوتا ... بلکہ اب تک ...
انور اسکی بات سن کر مسکرایا اور اپنی جگہ سے اٹھا اور زیب کی کرسی کے پیچھے آکر اس پر جھکا اور پیچھے سے اسے اپنی بانہوں میں بھر لیا۔ اسکے دونوں ہاتھ اسکے مموں پر آگئے - انور نے اپنے ہونٹ زیب کی گردن پر رکھے اور اسکو چومنے لگا۔ زیب کے منہ سے بھی سسکاریاں نکلنے لگیں ۔۔ انور نے اسکے مموں کو آہستہ آہستہ سہلانا اور دبانا شروع
کر دیا پھر اچانک سے انور نے زیب کو اپنی بانہوں میں اٹھا لیا اور اسے اپنے بیڈروم میں لے جانے لگا۔۔ زیب نے بھی اپنے بازو انور کی گردن میں ڈال دیئے اور مسکراتی ہوئی اسکی آنکھوں میں دیکھنے لگی - بیڈروم کی طرف جاتے ہوئے انور نے اسکے جسم پر لپٹا ہوا تولیہ بھی گرا دیا۔ اب زیب اسکی بانہوں میں صرف برا اور پینتی میں تھی ۔ اور انور اسکے نازک سے جسم کو اپنی بانہوں میں اٹھا کر اپنے بیڈروم میں لے جا رہا تھا ۔ اسکے گالوں کو چومتے ہوئے ۔اپنے بیڈروم میں لے جا کر انور نے زیب کو اپنے بیڈ پر پھینک دیا۔ زیب کا جسم نرم نرم گدے پر اچھلا - اور وہ زور زور سے ہنسنے لگی - زیب صرف سرخ رنگ کی برا اور پینٹی میں انور کے سامنے بیڈ پر لیٹی ہوئی تھی - اسکا جسم انور کے سامنے ننگا تها .. انور کچھ دیر تک اسکے جسم کو دیکھتا رہا اسے ایسی حالت میں دیکھتے ہوئے دیکھ کر زیب بولی ..
زیب۔ بس دیکھتے ہی رہیں گے کیا۔۔۔
زیب کی بات سن کر انور ایک بی
جست میں بیڈ پر چڑھ گیا زیب کے ننگے جسم کے اوپر - ایک ہی جھٹکے سے زیب کی برا کو اتار کر اسکے مموں کو ننگا کر دیا۔ زیب کے ممے ہما کے مقابلے میں چھوٹے تھے مگر ثانث ویسے ہی تھے ۔۔ انور نے زیب کے دونوں ہاتھوں کو پکڑا اور اسکے سر کے اوپر لے جاکر اپنے ایک ہاتھ میں دونوں ہاتھ پکڑ کر بیڈ پر دبا دیئے اور زیب کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا - کیوں مس زیب جی .. اب تو ٹھیک ہے نہ - اب تو میں وہی کر رہا ہوں نا جو کسی بھی مرد کر کرنا چاہیے ۔
زیب مسکرائی - اور تھوڑا اونچی آواز میں بولی - اب تو مجھے آپ سے ڈر لگ رہا ہے ۔ بچاؤ - بچاؤ کوئی ہے میری سننے والا تو مجھے بچاؤ اس درندے سے.
انور مسکرایا تم کو اس درندے سے بچانے والا کوئی نہیں ہے یہاں میری جان .. یہ کہہ کر انور نے اپنے ہونٹ زیب کے ہونٹوں پر رکھ دینے اور اسکو ہونٹوں کو چومنے لگا ۔ اپنے ہونٹوں میں لے کر چوسنے لگا۔ زیب بھی اسکا ساتھ دینے لگی .. زیب نے
اپنی زبان انور کے منہ میں ڈال دی اور انور نے اسے چوسنا شروع کر دیا۔ ساتھ ہی اپنے ایک ہاتھ سے زیب کی چھاتیوں کو دبانے لگا۔۔ اسکے نپلز کو دبانے لگا۔۔ انور کے پاجامے میں اسکا لوڑا اگر چکا تھا ۔ جو کہ زیب کے پیٹ سے ٹکرا رہا تھا - انور نے بھی اپنے لوڑے کو زیب کے پیٹ پر رگڑنا
شروع کردیا
زيب کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ بتا کر انور نے اسکے گورے گورے سینے کو چوما .. اور پھر اسکے مموں کے درمیانی حصے کو چومنے لگا۔۔ زیب
کے تنے ہوئے ممے کو مختلف جگہوں سے چومتے ہوئے اسکے براؤن نیل پر آگیا. اپنی زبان کی نوک سے زیب کی چھاتی کے نپل کو سہلانے لگا ۔۔ اسے چاٹنے لگا ۔ اسے اپنے تھوک سے گیلا کرنے لگا - پھر اپنے ہونٹوں میں لیا اور سے چوسنے لگا۔ لذت کے مارے زیب کی آنکھیں بند ہونے لگیں ... وہ انور کے سر کے بالوں میں ہاتھ پھیرنے لگی - انور اسکے دونوں نپلز کو باری باری چوس رہا تھا .. اور نیچے سے اپنا لوڑا اسکی رانوں اور چوت پر رگڑ رہا تھا -
کچھ ہی دیر میں زیب نے پلٹی کھائی اور انور کے اوپر آگئی ۔ اور جھک کر اپنے ہونٹ انور کے ہونٹوں پر رکھے اور اسکو چومنے لگی ۔ اسکے ہونٹوں کو اپنی زبان سے چاٹنے لگی ... اپنی زبان اسکے منہ میں گھسانے لگی .. انور اسکی تمام حرکتوں کو دیکھ رہا تها - اور گرم ہوتا جا رہا تھا - پھر زیب نے انور کے دونوں ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لیا اور انکو چوسنے لگی - ان پر اپنی زبان پھیرتی ہوئی ...
چند منٹ بعد زیب سیدھی ہو کر انور کے رانوں پر بیٹھ گئی - اپنے ہاتھ انور
کی شرٹ کے گریبان پر رکھے ۔ اور ایک جھٹکے اسے اسکی شرٹ کے بٹنوں کو توڑ کا اسکی شرٹ کھول دی شرٹ کے نیچے انور کا جسم ننگا تھا ... زیب نے اپنے دونوں ہاتھوں کو انور کے دونوں نپلز پر رکھا ۔ اور اسکے چھوٹے چھوٹے سخت نپلز کو اپنی انگلیوں میں مسلنے لگی ۔۔ انور اس درد بهری لذت پر تڑپ اٹھا اور ساتھ ہی اسکے منہ سے سسکاری بھی نکل گئی - زیب انور کے سینے کے بالوں کو سہلا رہی تھی اور اسکے نپلز کو مسل رہی تهی - زیب انور کے سینے پر جھکی اور اپنے لمبے لمبے ناخن
- کے ساتھ انور کے نپلز کو کریدنے لگی بلکے بلکے لذت آمیز درد کے ساتھ انور تڑپ اٹها ... انور کو درد میں دیکھ زیب مسکرائی اور اسکے نپلز کو اپنی زبان سے چاٹ کر اسکا درد کم کرنے لگی ۔ اپنے ہونٹوں سے تھوڑا سا تھوک انور کے نپل پر گرایا اور پھر اپنی انگلیوں سے اسے ملنے لگی ۔۔
انور کو الگ ہی لذت مل ربى تهى آج . ایسا مزه جو کبھی ہما کے ساتھ نہیں آیا تها -
تهوڑی دیر تک انور کے نپلز سے
کھیلنے کے بعد زیب نیچے کو جانےلگی - نیچے اسکی رانوں کے درمیان میں آکر انور کے پاجامے کے اوپر سے ہی اسکے لوڑے کو اپنی مٹھی میں لیا اور دبانے لگی - پھر اسکا پاجامہ نیچے کو سرکا دیا اور انور کا اکڑا ہوا لوڑا اسکے سامنے لہرانے لگا۔ جھٹکے لینے لگا۔ زیب نے اسکا لوڑا پکڑا اور اسکی توپی کو چوم لیا۔ پھر اسے منہ میں لے کر چوسنا شروع کردیا۔ اپنے سر کو اوپر نیچے کو کرتی ہوئی لوڑے کو چوسنے لگی ۔ انور کا لوڑا اسکے حلق تک جا رہا تھا حلق سے ٹکراتا تو وہ اپنے منہ کو پیچھے لے جاکر لوڑا منہ سے نکال
لیتی - کچھ ہی دیر میں انور کا لوڑا زیب کے تھوک سے لتھڑ چکا تھا - گازها گازها تهوک اس پر لگا ہوا تھا - تھوک کی ایک تار سی بن کر اسکے منہ سے لوڑے تک جاتی جب وہ اسے منہ سے باہر نکالتی -
جب انور کا لوڑا چوس کر زیب کی تسلی ہو گئی تو وہ اٹھ کر انور کے اوپر آگئی - اپنے پیروں کے بل بیٹھ کر زیب نے اسکا لوڑا پکڑ کر اپنی چوت کے سوراخ پر ٹکایا اور آہستہ آہستہ نیچے کو بیٹھتی ہوئی اسکے لن کو اپنی چوت کے اندر لینے لگی - انور کا گورا
چتا لوڑا زیب کی چوت میں اترنے لگا۔ گرم گرم لن اپنی چوت میں جاتے ہی زیب کو مزہ آگیا۔ وہ انور کے سینے پر اپنے دونوں ہاتھ رکھ کر اوپر نیچے کو ہوتے ہوئے انور سے اپنی چوت چدوانے لگی - انور بھی زیب کے مموں سے کھیل رہا تھا .. اور کبھی کبھی نیچے سے اوپر کی طرف دھکا بهی مار دیتا تها .
کچھ دیر ایسے ہی زیب اوپر سے چدواتی رہی ۔ پھر انور نے اسے بانہوں میں بھر کر پلٹ دیا اور بنا لوڑا اسکی چوت سے نکالے اس کے اوپر
آگیا۔ زیب کے جسم کے اوپر لیٹنے ہوئے انور نے اپنے ہونٹ اسکے ہونٹوں پر رکھے اور اسے چومتے ہوئے پیچھے سے دھکے لگانے لگا۔ زیب نے بھی اپنی ٹانگیں اسکے چوتڑوں کے گرد کس لیں اور انور کے لوڑے کو اپنی چوت کی گہرائیوں تک لے جانے لگی ۔ دونوں کو بی خوب مزه آربا تها - انور نے سیدھا ہو کر زیب کی دونوں ٹانگوں کو کھولا اور چوڑا کر کے دھکے لگانے لگا۔ کمرے میں تھپ تھپ ... تهپ کی آوازیں گونج رہی تھیں - اور انور زیب کی چوت
چود رہا تها .. اسی دوران زیب کی
Comments
Post a Comment