کشمیر کا دھماکے دار سفر قسط 4
کشمیر کا سفر
پیشِ خدمت ہے پارٹ نمبر 4
آنٹی میرے ہونٹوں کو اپنی زبان سے چاٹنے لگئیں ۔ میں نے بھی زبان آنٹی کے منہ میں ڈال دی ۔ وہ وہ میری زبان چوسنے لگیں ۔ اور کہنے لگیں علی جان مجھے اپنا تھوک پیلاو ۔ میں نے تھوک آنٹی کے منہ میں نگلنا شروع کردیا ۔ اور زور زور سے چودنے لگا ۔ 12 15 منٹ کی لگاتار چدائی کے بعد لنڈ آنٹی کی پھدی سے باہر نکالا ۔ جو آنٹی کی پھدی کے پانی سے بھرا ہوا تھا ۔ آنٹی بہت گرم عورت ہیں میں بتا نہیں سکتا ۔ کہ اگر آپ انہیں ایک رات میں 10 دفعہ بھی چودیں وہ ہر چدائی میں آپ کو پہلے سے زیادہ گرم لگیں گی۔ پر شرط یہ ہے آپکا لنڈ ٹائٹ ہونا چاہئے ۔ سائز کوئی معنی نہیں رکھتا ۔ بس ٹائمنگ اور تناؤ سب سے بڑی چیز ہے ۔ خیر میں بیڈ پر لیٹ گیا ۔ آنٹی نے 5 سے 10 چوپے لگائے اور پھر میرے لنڈ پہ چڑھ گئیں ۔ اور زور زور سے میرے لنڈ کو اپنی پھدی سے چودنے لگیں ۔ کچھ دیر بعد میں نے آنٹی کے چتڑ پکڑے اور دھواں دار قسم کے جھٹکے سٹارٹ کر دئے ۔ اور ساتھ ہی زور دار قسم کے تھپڑوں کی آنٹی کی گانڈ پر برسات کردی ۔ جس سے انکے دونوں چتڑ لال ہوگئے ۔ اور آنٹی اہ اہ اہ کرنے لگیں اور کہنے لگیں افففف علی جان مار ڈالا اففففف میری ماں میں مر گئی۔ میں نے کچھ دیر کیلئے چدائی روکی اور آنٹی جان پھدی کو میرے لنڈ کو اندر رکھ کر مسلنے لگیں۔ تو میں نے غور کیا باہر طوفانی بارش سٹارٹ ہوگئی تیز آندھی کیساتھ ۔ آنٹی کو میں نے کہا اب اس طوفانی بارش میں طوفانی چدائی تو مزہ دوبالا کرتی ہے ۔ آنٹی نے کہا بیشک اتنے میں تیز ہوا سے کمرے کا دروازہ زور سے پٹخا ۔ کیوں کہ جب انم گئی تھی تو دروازہ لاک ہی نہیں کیا۔ کیوں کہ وہ چدائی کا آغاز کروا کر خود چلی گئی تھی۔ اور ہمیں بھی یاد نہ رہا ۔ خیر آنٹی لنڈ سے اتری اور جاکر دروازہ لاک کیا۔ اور پھر بیڈ پر آگئیں ۔میں ایک دم اٹھا اور گول تکیہ اٹھا کر بیڈ پر رکھا آنٹی سے کہا آنٹی جان اس پر الٹی لیٹ جائیں چتڑ کھول کر ۔ اور کہا جب پھدی فارغ ہوجائے تو مجھے بتا دیجیۓ گا ۔ آنٹی نے کہا اوکے اور چتڑ کھول کر لیٹ گئیں۔ اور میں نے اوپر چڑھ کر پھدی میں لنڈ ڈالا اور چودنے لگا ۔ آنٹی کو مزہ آنے لگا۔ اور بارش کی تیز آواز میں آنٹی کے چوتڑوں سے تھپ تھپ کی آواز زیادہ تھی جو ماحول کو بہت سیکسی بنا رہی تھی۔ میں نے اوپر فل چڑھ کر اور پاور کیساتھ آنٹی کی پھدی کی ٹائٹ دھلائی کی۔ تو 10 منٹ بعد آنٹی نے کہا جان جی میں فارغ ہوگئی ہوں ۔ اور ہانپنے لگئیں میں نے کہا اوکے اور لنڈ پھدی سے نکالا ۔اور آنٹی کی گانڈ سوراخ پر مسلنا شروع کردیا ۔ جس پر آنٹی نے پیچھے سے گانڈ کا سوراخ ڈھیلا کیا۔ اور کہا جانی ڈال لیں ابھی تک میں گانڈ لبریکیٹ ہے ویسلین سے۔ میں نے ایک ہی جھٹکے میں پورا لنڈ جڑ تک گانڈ میں اتار دیا۔ جس پر آنٹی نے آہ بھری اور کہا روکیں مت جاری رکھیں۔ میں نے جھٹکے دینے شروع کردئیے ۔اور آنٹی کی کمر اور گردن پر کسنگ کرتا رہا ۔ 10 منٹ بعد میں اوپر اٹھا اور بیڈ سے نیچے ٹانگیں لٹکائیں۔ اور دوبارہ آنٹی سے کہا اس طرف منہ کر کے میرے لنڈ پر بیٹھ جائیں۔ آنٹی نے لنڈ پکڑ کر گانڈ میں سیٹ کیا اور اوپر بیٹھ کر پورا لوڑا اندر لے لیا اور اُچھلنے لگیں۔ اور اہ اہ کرنے لگیں ۔ اتنے میں آنٹی کے موبائل پر کال آئی سامنے ڈریسنگ ٹیبل پر سے آنٹی نے موبائل اٹھایا ۔ اور واپس میرے لنڈ کو پکڑ کے گانڈ میں لیا موبائل بج رہا تھا ۔ میں نے کہا کس کی کال ہے۔ آنٹی نے کہا میرے شوہر کی اور ساتھ ہی کال اٹھائی ۔ تو واٹس ایپ پر ویڈیو کال آئی تھی۔ آنٹی نے گانڈ کو گول گول گھماتے ہوئے کہا ھائے ۔ تو انکا شوہر بھی کال پر ننگا تھا ۔ اسنے کہا ابھی تک چدائیاں چل رہی ہیں ۔ آنٹی نے گانڈ گھوماتے ہوئے کہا ۔ جی بلکل ابھی بھی میں علی کے لنڈ کو گانڈ میں لیکر چود رہی ہوں ۔ میں پیچھے تھا تو لیٹ گیا۔ اس لئے آنٹی کے شوہر کو نظر نہیں آیا ۔ تو اس نے کہا یار مجھے بھی تو دیکھاؤ کون ہے وہ ((جْونٗسٓنزٌ لَو٘وٌ یہ ایک بلیک پورن سٹار ہے )) جو صبح سے ابھی تک میری بیوی کو آگے پیچھے سے پھاڑ رہا ہے ۔ میں اُٹھا اور آنٹی کے کندھے کے پیچھے سے منہ نکال کر ھائے کہا ۔ وہ مجھے دیکھ کر بہت خوش ہوا ۔ اور ہاتھ ہلا کر ایک فلائنگ کِس پاس کر کے کہنے لگا »»love you my bro«« میں نے کہا ویلکم کیسے ہیں آپ ۔ خیروخیریت پوچھی ۔ اور اس نے کہا یار آپ نے آج میری بیوی کو جو خوشی دی ہے ۔ میں کیسے بتاؤں کہ بہت عرصے بعد آج میں نے انکے چہرے پر خوشی دیکھی ہے اور اطمینان دیکھا ہے ۔ میں نے کہا نو پروبلم یہ میرا فرض تھا ۔ میرا راستہ بھٹکنا تھا اور ان کی قسمت چمکنی تھی . اور آپ بھی یار اتنی سیکسی بیوی کو یہاں کیوں اکیلا چھوڑا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا یار ان سے بہت کہا ہے یہ آنا نہیں چاہتی کہتی ہے میں پاکستان نہیں چھوڑ سکتی ۔ بس کیا کروں اب ہر ایک سال بعد ایک ماہ کیلئے آتا ہوں ۔ اتنا بڑا بزنس نہیں چھوڑ سکتا ۔ میں نے کہا بلکل اس نے مجھے بتایا ہے مجبوری ہے آپکی بھی خیر جہاں یہ خوش رہیں ۔ آنٹی کے شوہر نے کہا موبائل علی کو دو اور آپ چدائی کرتی رہو ۔ میری وجہ سے میری جان ڈسٹرب نہ ہو ۔ میں نے موبائل پکڑا اور آنٹی سے کہا سہی ہے آپ جاری رکھیں ۔ میں اور آنٹی کا شوہر آپس میں باتیں کرنے لگے ۔ اس نے کہا یار میں آپ کو میری بیوی کو خوش کرنے کا کیا تحفہ پیش کروں ۔ میں نے کہا ارے نہیں نہیں کوئی بات نہیں بس انکی خوشی میں میری اور اپکی خوشی ہے ۔ انھوں نے کہا نہیں نہیں آپ مجھے اپنا بینک اکاؤنٹ بتائیں ۔ میرے بار بار منع کرنے پر آنٹی نے بھی کہا علی جان پلیز بتاؤ انھیں کوئی بڑی بات نہیں ۔ میں نے کہا چلیں لکھ لیں پر یہ بات غلط ہے ۔ مجھے اچھا نہیں لگ رہا انھوں نے کہا نہیں نہیں یار میری خوشی ہے اور میں اس کام کا آپ کو انعام ضرور دینا چاہتا ہوں۔ جس پر میں نے کہا اوکے لکھیں ۔ میں نے بینک اکاؤنٹ انھیں لکھوایا پاس انکی سیکرٹری بیٹھی تھی ۔ جسکو انھوں نے نوٹ کروایا ۔ جو کہ ننگی بیٹھی تھی انگلش گرل تھی ۔ میں نے کہا واہ یہ کون ہے انھوں نے کہا میری سیکرٹری ہے ۔ میں نے کہا صرف یہاں ہی ماحول نہیں چل رہا وہاں بھی یہی ماحول بنا ہوا ہےہم ہنسنے لگے ۔ اتنے میں میرے موبائل پر بینک کا میسج آیا ۔ میں نے کہا ایک منٹ آنٹی کے شوہر نے کہا جی جی دیکھیں ۔ میں نے میسج چیک کیا تو میرے اکاؤنٹ میں پاکستانی 7 لاکھ روپے کریڈیٹ ہوئے اور میری کھلی آنکھیں دیکھ کر آنٹی کا شوہر ہنسا ۔ اور کہا کیا ہوا یار میں نے کہا بھائی صاحب یہ آپ نے تکلف کردیا ۔ اس نے کہا نہیں اب ان سے میرا نمبر بھی لے لیں ۔ اور مجھ سے رابطے میں رہنا ہے آپ نے ۔ میں نے کہا جی بلکل کیوں نہیں ساتھ ہی انہوں نے بیک کیمرہ آن کیا جس میں انکی سیکرٹری انکا لنڈ چوس رہی تھی ۔ میں نے کہا واہ واہ میں نے بھی بیک کیمرہ اوپن کر کے آنٹی کی گانڈ پر تھپڑ مارا تو آنٹی فل اچھلنے لگیں ۔ اور انکا شوہر کہنے لگا wao بے بی کمال کر رہی ہو اہ اہ اہ اہ وہ آوازیں نکال رہا تھا ۔ ساتھ ہی میں نے آنٹی سے کہا آنٹی گھوڑی بن جائیں ۔ آنٹی بید پر گھوڑی بنی اور میں نے انکے شوہر کو پہلے اپنا لنڈ دیکھایا جس پر وہ کہنے لگے ohh so big ۔ میں نے کہا تھینکس اور لنڈ دیکھاتے ہوئے لنڈ آنٹی کی گانڈ میں ڈال دیا ۔ جس پر وہ سسکیاں لینے لگیں اور افففف علی fuck me hard
اتنے میں آنٹی کا شوہر گوری کے منہ میں منی چھوڑ گیا ۔ اور کیمرہ بیک کر کے مجھے کہنے لگا علی تمھارا کمال ہے۔ اتنا شاندار لوڑا میں اپنی بیوی کی گانڈ میں جاتا دیکھ پیچکاریاں مار گیا ۔ میں ہنسنے لگا اور کہا اوکے کوئی بات نہیں ۔ اور آنٹی کی گانڈ مارنے لگا ۔ آنٹی کے شوہر نے کہا میری منی نکالوانے والے آپ ہو ۔ اور اس پر بھی آپ کو انعام آرہا ہے ۔ میں نے کہا رہنے دیں یار کوئی بات نہیں ۔ پر اس نے میری نہ سنی اور کہا اوکے آپ دونوں کو میں ڈسٹرب کر رہا ہوں آپ لوگ جاری رکھیں اور پھر بات ہوگی۔ آپ نے مجھے لازمی رابطہ کرنا ہے ۔ میں نے کہا جی سہی ہے ۔ اور انہوں نے بائے کہا اور کال کاٹ دی ۔ ساتھ ہی میرے موبائل پر میسج آیا میں نے دیکھا دوبارہ 7لاکھ روپے ائے ہوئے تھے ۔ میں نے آنٹی کو بتایا ۔ جس پر انہوں نے کہا یہ آپکا حق ہے اسے پلیز خوشی سے قبول کرو مجھے بہت خوشی ہوگی۔ میں نے کہا سہی ہے آنٹی جان اور دھوآں دار طریقے سے آنٹی کی گانڈ بجانے لگا ۔ اور آنٹی سے برداشت نہ ہوا ۔ اور وہ بیڈ پر ہی گِر گئیں ۔ میں نے بھی نہیں چھوڑا اور چودتا چلا گیا۔ آنٹی آگے آگے بھاگنے لگیں ۔ آنٹی کا اوپر والا دھڑ مطلب پیٹ تک بیڈ سے نیچے تھا ۔ اور میں لگاتار چود رہا تھا آنٹی رو رہی تھیں ۔ اور نیچے گرتی جارہی تھیں۔ بیڈ کے سامنے ٹیبل تھا میں نے پکڑ کر قریب کیا۔ اور انٹی کی گانڈ ٹیبل اور بیڈ کے درمیان پھنسا کر تیزی سے چودنے لگا ۔ آنٹی چیخنے رونے لگی ۔ اور جیسی باہر طوفانی گرج چمک والی بارش ہورہی تھی ۔ ایسے ہی میں انٹی کی گانڈ مار رہا تھا ۔ آنٹی رو رہیں تھیں ۔ اور میری نیچے سے میری ٹانگیں سہلا رہیں تھیں ۔ میں کہاں بخشنے والا تھا ۔ میں نے بھی آنٹی کی گانڈ مار مار کر آنٹی کو آدھا بیڈ کے نیچے گھسا دیا تھا ۔ آنٹی کا واقعی میں برا حال ہوگیا تھا ۔ پھر میں نے تھوڑا رحم کھا کر چھوڑا ۔ تو آنٹی روتی ہوئی نیچے سے نکلی اور میرا لنڈ منہ میں لیکر ڈیپ تھراٹ کرنے لگی۔ مجھے شدید مزہ آنے لگا۔ اور ہانپتے ہوئے غرغرانے لگا۔ میں نے آنٹی کے منہ میں پورا لنڈ ٹٹوں سمیت گھسیڑ کر منی کی پیچکاریاں چھوڑ دیں۔ اور آنٹی کے بالوں کو سہلانے لگا ۔ آنٹی نے جب پورا میرا لنڈ نچوڑ لیا اور منہ سے باہر نکالا ۔ تو روتی شکل اور آنکھوں میں آنسوں اور پورے منہ پر منی اور تھوک سے لیپسٹک پھیل کر لالی چھاگئی۔ میں نے آنٹی کے سارے بال چہرے سے ہٹا کر انہیں کسنگ کرنے لگا ۔ آنٹی نے بھی بھرپور ساتھ دیا اور پھر آنٹی نے کہا چلو پلیز اب وہاں بھی جانا ہے۔ میں نے کہا آنٹی جان سچ بتائیں ابھی مزہ آیا۔ آنٹی نے کہا سچ بولوں تو پہلی سب چدائیاں ایک سائیڈ پر اور یہ چدائی ایک طرف ۔ میں نے کہا بلکل اس وقت انم تھی روک لیتی تھی۔ اب کوئی روکنے والا نہیں تھا۔ آنٹی نے کہا بلکل میں نے بھی یہ ہی نوٹ کیا پر تھینکس یار ۔میں نے کہا ویلکم میری جان اور میں نے کہا اب نہا لیتے ہیں ۔ انٹی نے کہا ہاں آجاؤ میں نے پانی گرم کیا ہے کچن میں ہی نہا لیتے ہیں ۔ میں نے کہا اوکے دونوں نے مِل کر نہائے اور کپڑے پہننے لگے ۔ تو میں نے آنٹی سے کہا آپ کا شوہر اتنا مال دار ہے اور آپ کا یہ گھر ایسے ۔ آنٹی نے کہا بلکل یہ گھر انکے ماں باپ کا ہے میں کبھی کبھی یہاں ایک دو دن کیلئے آتی ہوں ۔ میں نے کہا تو آپرہتی کہاں ہو ۔ آنٹی نے کہا اسلام آباد۔ میں نے کہا واہ تب میں ہی کہوں کہ آپ کے شوہرمجھے لاکھوں روپیے بھیج رہے ہیں ۔ اور آپ یہاں ۔ خیر زبردست انکے ماں باپ کے گھر میں ہم نے تو رنڈی خانہ ہی بنا ڈالا ۔ آنٹی اور میں زور سے ہنسنے لگے۔ آنٹی دودھ گرم کر کے لائیں اور مجھے گلاس دیا۔ میں نے دودھ پیا اور آنٹی نے ایک عورت کو کال کر کے بلایا ۔ دروازہ بجا اور انٹی نے دروازہ کھولا تو وہ عورت اندر آئی۔ جس کا نام شبنم تھا عمر اسکی 20 یا 22 سال ہوگی۔ اور اسکا جسم بہت اعلیٰ تھا۔ بلکل آنٹی جیسا تھا ۔ وہ اندر آئی اور بڑے ہی ادب سے سلام کیا میں نے اور آنٹی نے سلام کا جواب دیا ۔ خیر آنٹی نے اسے کہا کیسی ہو اس نے کہا جی بلکل فٹ فاٹ پھر انٹی نے کہا میرا سامان والا اٹیچی شادی والے گھر پہنچا دینا ۔ اور باقی اچھے سے پورے گھر کی ایک ایک چیز کی دھلائی کر دینا اور صاف کر دینا ۔ اس نے کہا جی بہتر بیگم صاحبہ اور آنٹی پرس سے پیسے نکالنے لگی تو شبنم نے کہا بیگم صاحبہ آج پورے ایک سال بعد اس کمرے س وہ مہک آرہی ہے جب آپ اور صاحب آتے تھے اکھٹے ۔ تو ایسی مہک آتی تھی کمرے سے ۔ آنٹی مسکرائی اور کہا ہاں بلکل تمھیں بلکل وہی مہک آرہی ہے ۔ وہ بھی مسکرائی۔ میں بھی سمجھ گیا ۔ تو آنٹی نے مجھے پیسے پکڑائے کہا علی یہ زرا گنو میں نے گنے تو میں نے کہا 30000 ہیں۔ آنٹی نے کہا انہیں دے دو ۔ میں نے شبنم کو پکڑنے سے پہلے پوچھا کیسی مہک آرہی ہے ۔ مجھے بھی بتاؤ آنٹی ہنسنے لگی شبنم شرمانے لگی میں نے کہا نہیں نہیں اب جب تک بتاوں گی نہیں یہ پیسے نہیں ملیں گے آنٹی نے کہا شبنم شرماؤ نہیں شبنم نے منہ کے آگے دوپٹہ کیا اور کہا جانے دیں صاحب جی میں نے کہا نہیں نہیں اب تم بتاؤں گی آنٹی نے کہا شرماؤ نہیں بتاؤ شبنم نے کہا جی صاحب منی اور تھوک کی مہک میں نے کہا ارے واہ تمھیں کیسے پتہ چلا یہ منی اور تھوک کی مہک ہے ۔ اسنے کہا جب بیگم صاحبہ اور بڑے صاحب آتے ہیں تو میں انکی خدمت کیلئے ہر وقت اسی کمرے میں رہتی ہوں اور بس ۔ میں نے کہا اور کیا اور کیا بتاؤ بتاؤ ۔ آنٹی نے کہا شبنم کھل کر بتاؤ ۔ شبنم نے کہا صاحب میں بڑے صاحب کے چوپے لگا کر انکا لنڈ تیار کرتی ہوں ۔ اور پھر بڑے صاحب کا لنڈ پکڑ کر بیگم صاحبہ کی پھدی میں ڈالتی ہوں ۔ میں نے کہا واہ اور کیا کرتی ہو آپ ۔ شبنم نے کہا جی بیگم صاحبہ کی پھدی کو چاٹتی ہوں ۔ میں نے کہا ارے واہ اور آنٹی کی طرف دیکھا اور کہا مطلب یہ پورا پورن حب انڈسٹری ہاؤس ہے ۔ آنٹی نے کہا یوں ہی سمجھو ۔ میں مسکرایا ۔ شبنم نے کہا بڑے صاحب کے بعد آپ پہلے صاحب ہیں جو یہاں ائے ہیں میں نے کہا اچھا ۔ پھر شبنم نے کہا صاحب آپ کو کھانا کیسا لگا میں نے کہا آپ نے بنایا تھا شبنم نے کہا جی میں نے بنایا تھا میں نے کہا ایک دم لذیذ انتہائی شاندار ۔ شبنم خوش ہوئی ۔ اور میں نے کہا اب یہ پیسے آپکے ہوئے ۔ شبنم نے آگے بڑھ کر پیسے لئے اور تھینکس کہا میں نے کہا چلو خوش قسمت ہو ایسی بیگم صاحبہ ہیں تمھاری جو بہت خیال رکھتی ہیں اس نے کہا جی بلکل ۔ میں نے بھی جیب سے دس ہزار نکالے اور اسے کہا یہ لو یہ جو آپ نے اتنا اچھا کھانا بنایا اسکا انعام وہ کہنے لگی نہیں نہیں صاحب رہنے دیں ۔ انٹی نے کہا لے لو جیسے صاحب سے جاتے وقت لیتی ہو ۔ شبنم نے کہا بیگم صاحبہ مجھے شرم آرہی ہے ۔ آنٹی نے کہا میں جو کہہ رہی ہوں لے لو۔ شبنم نے مسکرا کر کہا جی سہی ہے بیگم صاحبہ ۔ اور میں بیڈ پر بیٹھا تھا ٹانگیں لٹکا کر بیٹھا تھا شبنم نے جاکر دروازہ بند کیا میں دیکھنے لگا اور سوچنے لگا یہ بھی چدے گی کنفرم ۔ شبنم نے دوپٹہ اتار دیا اور میرے قدموں میں آکر بیٹھ گئی اور میں نے پیسے آگے کئے اس نے میرا ہاتھ پکڑ کر پیچھے کر دیا میں نے آنٹی کی طرف دیکھا تو وہ مسکرانے لگیں اور آنکھوں سے کہا کہ کرلو ۔ میں نے شبنم کو دیکھا تو اُس نے دونوں ہاتھ آگے بڑھائے اور میرے سوئے ہوئے لنڈ کو کپڑوں پر سے پکڑ کر سہلانے لگی اور ساتھ ہی میری قمیض کا دامن ہٹایا اور میرا ناڑا کھولنے لگی ۔میں حیران تھا یہ بھی کافی تجربہ کار لڑکی ہے ۔ شبنم نے میرا ناڑا کھول کر میرا لنڈ باہر نکالا اور اسکی آنکھیں میرا لنڈ دیکھ کر پھٹ گئیں تو اس نے انٹی سے کہا بیگم صاحبہ میں بھی کہوں کہ زندگی میں پہلی بار اپکو اتنا فریش دیکھاہے یہ سب صاحب کے تگڑے لنڈ کا کمال ہے ۔ آنٹی نے کہا ہاں بلکل سہی کہہ رہی ہو ۔ شبنم نے میرا لنڈ منہ میں لے لیا اور ۔ وہ کم عمری میں اچھے سے چوپے لگا رہی تھی ادھا لنڈ منہ میں لے رہی تھی پر اندر سے زبان کا اچھا استعمال کر رہی تھی جس سے 3 منٹ میں ہی میرا لنڈ ٹائٹ ہوگیا ۔ شبنم نے کہا صاحب اندر لے لوں میں نے کہا جی کیوں نہیں لے لو اس نے منہ دوسری طرف کر کے شلوار اتاری اور ہاتھ پر تھک لگا کر اپنی چوت میں مارا اور میرا لوڑا پکڑ کر اوپر بیٹھنے لگی تو اسکی چوت چھوٹی تھی درد سے کراہنے لگی میں نے پیسے سائیڈ پر رکھ کر دونوں ہاتھوں سے اسکی گانڈ پکڑی اور آنٹی کو آنکھ ماری آگے سے مجھے آنٹی نے بھی آنکھ مار کر گرین سگنل دیا تو میں نے اسکی گانڈ کو پکڑ کر زور سے اپنے لنڈ ہر مارا اور خود بھی نیچے سے زور لگا کر جھٹکا مارا شبنم نے چیخ ماری اور اگے دوڑنے لگی اب یہاں اپ سب کو پتہ ہے میری گرپ کیسی ہے میں نے اسے گرپ کیا اور پورا لنڈ اسکی پھدی میں اتار دیا وہ منہ پر ہاتھ رکھ کر رونے لگی ۔ آنٹی نے کہا بیٹا یہ کوئی تمھارے بڑے صاحب کا لؤڑا تو ہے نہیں جسکی تم عادی بھی ہو ۔ شبنم نے کہا جی بیگم صاحبہ اس لئے میں باہر چار بار اپکی چیخیں سن کر دعا کر رہی تھی اللہ رحم کرے بیگم صاحبہ کہیں بیمار نہ پڑھ جائیں ۔ میں نے کہا ابھی تو تم اپنے لئے دعا کرو کہ تم بچ جاؤ اور اسکو پکڑ کر میں کھڑا ہوا اور منہ اسکا بیڈ کی طرف کیا اور وہ بیڈ پر گھوڑی بن گئی اور برے طریقے سے اسکی پھدی چودنے لگا شبنم نے منہ میں دوپٹہ دے لیا کہ چیخ کی آواز نہ نکلے اور میں نے اسکو 20 منٹ ایسے ہی چودا آنٹی میرے پیچھے ائیں اور میرے چتڑوں کو سہلا کر بولیں علی جان ریلکس بچی ہے پھدی اسکی پھٹ گئی ہے بس کریں میں نے کہا اوکے جان اور اسے کھڑا کیا اور آنٹی سے کہا یہ گانڈ میں لیتی ہے تو آنٹی نے کہا ہاں ۔ میں نے کہا اوکے شبنم نے جلدی سے قمیض اتاری اور ادھر آنٹی نے میری قمیض اتاری ۔ میں نے شبنم کو کہا کے دیوار کے ساتھ کھڑی ہو جاؤ اور گانڈ میں تھوک لگاؤ وہ کھڑی ہوگئی اور گانڈ میں تھوک لگانے لگی ۔ میں شبنم کے پیچھے کھڑا ہوا اور تھوک کا گولہ اپنے لوڑے کے ٹوپے پر پھینکا اور اسے پھیلا دیا انم سے کہا دونوں ہاتھوں سے اپنے چوتڑ کھولو اس نے دونوں چتڑ کھولے اور گانڈ پیچھے کو نکالی اور میں نے لنڈکا ٹوپہ اسکی گانڈ کے سوراخ پر مسلا اور آہستہ سے لنڈ اسکی گانڈ میں اتارنا شروع کیا وہ سسکنے لگی میں نے آہستہ آہستہ پورا لُلا اسکی گانڈ میں جڑ تک ڈال دیا ۔ مجھے پتہ لگ گیا کہ یہ لڑکی گانڈ مروانے کی شوقین ہے کیونکہ جب میں نے گانڈ میں لنڈ ڈالا تو اس نے زیادہ شور نہیں کیا صرف سسکیاں لے رہی تھی۔ اس لئے مجھے اندازا ہوگیا تھا کہ یہ یہاں کافی لوگوں سے رنگ برنگے لوڑے گانڈ میں لے چکی ہے ۔ میں نے شبنم سے کہا ریلکس ہو اس نے کہا جی صاحب جی اپ شروع کریں میں نے سپیڈ آہستہ آہستہ بڑھانی شروع کردی اور پھر فل جوش میں اسکی گانڈ پھاڑنے لگا جس پر وہ کہنے لگی بس صاحب جی میں مر گئی اففففف اہہہہہ صاحب جی اپ نےمیری گانڈ میں کِلہ ٹھوک دیا ہے میں مر گئی میں نے اسکی گانڈ اتنے رف سٹائل میں ماری کہ اسکی گاںڈ سے خون نکلنے لگا اسکی گانڈ کے اندر سے ٹیشوز پھٹ گئے تھے آنٹی نے پھر میرے پیچھے آکر میری چیسٹ کو سہلاتے ہوئے کہا جان مارو گے کیا اسکی بھی گانڈ پھٹ گئی ہے خون نکل رہا ہے میں نے کہا بس جان جسٹ 2 منٹ اور میں لگاتار اسکی گانڈ مارتا رہا اور 2 منٹ بعد میری منی نکلنے لگی اور میں غرغرانے لگا انٹی میری چیسٹ سہلا رہیں تھیں اور کہہ رہیں تھیں جان ریلکس ریلکس اور میں نے ساری منی شبنم کی گانڈ میں نکالی اور لنڈ باہر نکالا تو میرا لنڈ اس کے تھوک اور خون سے لتھڑا ہوا باہر آیا جس پر اس نے جلدی سے اپنا دوپٹہ اٹھایا اور گانڈ میں رکھ لیا آنٹی نے اسے سہارا دیا اور بیڈ پر لیٹا دیا اور کہا شبنم تم ٹھیک ہو اس نے کہا جی بیگم صاحبہ میں ٹھیک ہوں میں کرسی پر بیٹھ گیا آنٹی میرے پاس ائیں اور اپنے دوپٹے سے میرا پسینہ صاف کرنے لگیں میں نے انکو پیار سے دیکھا ۔ 5 منٹ بعد شبنم بیڈ سے اتری اور ا پنی گانڈ پھدی کو دوپٹے سے صاف کیا اور شلوار پہن لی اور مجھے مسکرا کر دیکھنے لگی میں نے کہا شبنم کیسا لگا اس نے کہا بہت مزہ ایا ہے صاحب آنٹی نے کہا شبنم بیٹی واہاں سے ٹب لے آؤ اور نیم گرم پانی لیکر آؤ اور صابن بھی لے آؤ پھر صاحب جی کا لنڈ اچھے سے دھو دو شبنم نے کہا جی بیگم صاحبہ قبھی لیکر آئی وہ چیزیں لے ائی اور نیچے ٹب رکھ کر میرا لنڈ دھونے لگی صابن لگا کر میرے لنڈ کو مسلنے لگی تو میرا پھر لنڈ کھڑا ہوگیا تو شبنم ڈر گئی اور میری طرف دیکھ کر بولی بس صاحب اب میری توبہ ہوگئی ہے میں اور آنٹی ہنسنے لگے میں نے کہا کیوں کیا ہوگیا شبنم نے کہا آپ نے میری گانڈ پھاڑ دی ہے صاحب اب ہمت باقی نہیں رہی میں نے کہا اچھا چلو اچھے سے دھو لو شبنم میرے ٹٹوں پر صابن لگاتے ہوئے آنٹی سے کہنے لگی بیگم صاحبہ اج تک میں نے اتنے بڑے ٹٹے نہیں دیکھے انٹی نے کہا ہاں بلکل میں نے بھی نہیں دیکھے خیر شبنم میرا لنڈ اور ٹٹے دھو کر اٹھی اور ٹاول سے سکھانے لگی پھر مجھے شلوار پہنائی اور قمیض پہنائی میں نے کہا تھینکس تو وہ مسکرائی میں نے کہا وہ بیڈ سے اپنا انعام اٹھا لو اس نے پیسے اٹھائے اور مجھے تھینکس کہا انٹی نے اسے 10 ہزار اور دئے اور کہا رکھ کو آج تم نے بھی پہلی بار اچھے سے چدائی کروائی ہے وہ خوش ہوئی اور کہنے لگی تھینکس انٹی نے ایک کریم کی ٹیوب پرس سے نکالی اور شبنم کو دی اور کہا اب گھر جاؤ گی بڑا پیشاب کر کے رات سونے سے پہلے کریم انگلی پر لگا کر گانڈ میں اچھی طرح لگا لینا صبح تک سب ٹھیک ہوجائے گا شبنم نے کریم لی اور کہا بیگم صاحبہ اپاک بہت بہت شکریہ اور آنٹی نے اٹیچی سے ایک سپرے نکالا اور مجھے کہا جان شلوار نیچے کریں میں نے کہا کیا ہوا انٹی نے کہا یہ سپرے لگوا لیں کیونکہ 3 بار آپ کے لنڈ نے چدائی کی ہے اور اتنا پانی نکالا ہے درد نہیں ہوگا یہاں سردی ہے اس لئے میں نے کہا اوکے انٹی اور شلوار نیچے کی انٹی نے اچھے سے میرے لنڈ پر سپرے کردیا اور مجھے یوں محسوس ہوا جیسے ٹائمنگ والا اسپرے لنڈ پر اپلائی کیا ہو ۔ خیر آنٹی نے شبنم سے کہا میرا سامان شادی والے گھر بھیجوا دینا میری کار وہیں کھڑی ہے جو بھی لیکر ائے اسے کہنا مجھ سے کاری کی چابیاں لیکر سامان میری کار میں رکھ دے شبنم نے کہا جی بیگم صاحبہ بہتر ۔ انٹی نے کہاجی علی صاحب سورج ڈھلنے میں ایک گھنٹہ رہ گیا ہے اور ہمیں وہاں تک 20 منٹ لگیں گے پہنچتے ہوئے میں نے کہا ہاں یار چلو نکلتے ہیں شبنم دودھ کا گلاس بھر کر لائی اور کہا صاحب پی لیں ابھی ابھی اپ نے اتنی طاقت نکالی ہے میں نے گلاس کیا اور اسکی شلوار میں ہاتھ ڈالا اور شبنم کی پھدی میں انگلی ڈال دی جس پر وہ سسکی اور آنٹی ہنسی میں نے ایک ہی ڈِیک میں گلاس پی لیا اور شبنم کی پھدی میں پوری انگلی چڑھا کر اسے تھینکس کہا اور انگلی نکال کر آنٹی کے آگے کی وہ چوسنے لگیں اور پھر انگلی نکالی اور شبنم نے دوپٹے سے میری انگلی صاف کی اور میں نے کہا چلیں باہر نکلے اور انٹی نے پھر اسے گھر کے بارے میں بتایا اور کہا اوکے رابط رکھنا کوئی بھی مسئلہ ہوتاہے پیسے چاہیے ہوتے ہیں مجھے بتانا ہے شبنم نے کہا جی بیگم صاحبہ بہتر ہم دونوں نے اسے خدا حافظ کیا اور چل پڑے اور باہر شام کے ڈھلتے ہوئے سورج کی روشنی واہ کیا نظارہ تھا خیر جس راستے سے انٹی مجھے لیکر ائیں انتہائی اسان راستہ تھا اور ہم ٹھیک 20 منٹ میں شادی والے گھر پہنچ گئے وہاں بہت رش تھا خیر آنٹی نے کہا رات کو اکھٹے ہی چلیں گے انم بھی ہوگی میں ڈرائیور سے کہتی ہوں وہ میری گاڑی لے جائے ہم تینوں ایک ساتھ چلیں گے میں نے کہا اوکے ڈن سامنے سے میری وائف اگئیں جو پر جوش طریقے سے آنٹی کے گلے لگ کر ملنے لگی اور دونوں اپس میں باتیں کرنے لگیں میری وائف نے مجھے کہا کہاں چلے گئے تھے نمبر بند تھا یہ تو اچھا ہوا آنٹی کو میں نے کال کر کے بتایا تو انہوں نے کہا کہ اپ راستہ بھول گئے ہیں اور شکر ہے انکے ہاں پہنچ گئے ہیں میں نے کہا واہ انٹی اپ نے اسے کیوں بتایا تھوڑی دیر زراپریشان تو رہتی انٹی ہنسنے لگیں اور کہنے لگیں جب اپ باہر لڑکوں کے ساتھ کرکٹ کھیل رہے تھے اس ٹائم اسکی کی کال ائی تھی میں نے بتا دیا تھا شام کو میرے ساتھ ہی ائیں گے میں نے کہا اچھا اسی لئے میں کہوں کے پورا دن انکی مجھے کال کیوں نہیں ائی میری وائف ہنسنے لگی اور مجھے کہا چلیں نہا دھو کر تیار ہوں بارات کیساتھ چلنا ہے میں نے کہا اوکے چلو میری وائف نے کہا یاد آیا اپ رات کو ہی نکلیں گے میں نے کہا ہاں میرا سامان پیک کردو وائف نے کہا اوکے اور اپکے ساتھ انم جائے گی یہ میری یونیورسٹی کی فرینڈ ہے اسے بھی جانا ہے شادی کے بعد میں نے کہا اوکے لے جاوں گا انٹی نے بھی واپس جانا ہے یہ بھی جارہی ہیں میری وائف نے کہا واہ یہ لو اب تو آپ 3 لوگ ہیں کوئی ٹینشن نہیں میں نے کہا ہاں ہاں سب سے کرایہ لوں گا سب ہنسنے لگے ۔
خیر شادی میں شرکت کیلئے تیار ہوگیا اور کھانا وغیرہ کھا کر رسمیں وغیرہ اٹینڈ کی اور پھر بارات واپس کیلئے روانہ ہوگئی بارات والے گھر پہنچے اور میں نے سب رشتداروں سے الودعی سلام دعا کی اور وائف سے کہا تم بتاو اسنے کہا میں 2 دن رکوں گی اور بھائیوں کیساتھ ہی راولپنڈی آؤں گی اور پھر وہاں سے لاہور اور پھر آپ کو بتاؤں گی میری ٹکٹ کروا دیجئے گا میں واپس آجاؤں گی میں نے کہا اوکے جیسے تم بہت سمجھو خیر سب سے
Comments
Post a Comment