امی آنٹی اور ان کا یار پارٹ 3



آنٹی۔چلے میں آج اس سے بات کروں گی کل ملتے ہیں

سلیم ۔جی ضرور اگر کہی کام بن جائے تو خوش کر دوں گا دونوں کو 

آنٹی۔کیسا خوش اگر آپ پیسوں کی بات کر رہے ہیں تو ہم بازاری عورتوں میں سے نہیں یہ بات سمجھ لے پیسوں کی خاطر کھبی نہیں مانے گی 

سلیم۔اوہو یار میں نے کب ایسا کہا گفٹ تو بندا لے ہی لیتا 

آنٹی۔ہاں وہ دیکھ لے گے چلے پھر کل تیار رہنا ابھی میں نے اس کے گھر بھی جانا ہے بائے بائے اور فون بند ہوتے ہی امی بول پڑی کتی ہے تو پوری کیسے بچارے کو چکروں میں ڈال رہی آنٹی امی کو گلے لگاتے ہوئے میری جان سمجھا کر وہ سمجھ رہا ہے میں اس کے ساتھ مل کر تجھے پھنسا رہی ہوں پر اس بچارے کو کیا پتا یہاں تو پہلے ہی پانی نکل رہا یہ بات آنٹی نے امی کی پھدی پر ہاتھ رکھ کر کی 

امی۔ہاں میرا ہی نکل رہا تجھے تو کچھ نہیں ہوا جو اوپر بیٹھ کر مزے بھی لے آئی

آنٹی۔تو تیرا کیا ارادہ ہے کل ہی دے گی اسے اگر دینی ہے تو بتا دیں رات کو کہ دیتی ہوں 

امی۔نہیں اتنی جلدی بھی نہیں دو چار دن تک دیکھتے ہیں پہلے پھر 

آنٹی۔ یار شازو ایک بات جان لے تو اسے کھل کر سب کچھ کر کوئی ٹینشن نہیں باقی میرا کام ہے

امی ۔چل دیکھتے ہیں کل پھر ایسے ہی باتیں کرتے ٹائم گزر گیا رات کو کھانا وغیرہ کھا کر سونے کی تیاری میں تھے آنٹی کا پھر فون آیا صبحِ کے پلان کا ساری بات ہوئی ہم سو گئے صبح میں سکول نکل گیا امی نے بتایا تھا کہ اگر میں گھر نا ہوئی تو چابی ساتھ والے گھر سے لے لینا میں جب گھر واپس پہنچا تو امی نہیں تھی مجھے بیچینی سی رہی کہ امی کہی چدائی تو نہیں کروا رہی سوچتا رہا امی کہا ہوں گی اس وقت پتا نہیں کپڑے پہنے ہونگے یا ننگی ہونگی آنٹی بھی ساتھ میں ہونگی کیا دونوں ایک ساتھ سلیم انکل سے مزے کر رہی ہونگی ابھی سوچ ہی رہا تھا کہ ہمارے ہمسائے تھے ان کی لڑکی جو مجھ سے 2,3 سال چھوٹی ہی ہوگی پر ہم مستی بڑی کرتے تھے وہ اگئی میرا تو پہلے ہی امی کو سوچ کر لن کھڑا تھا اس نے پوچھا سب کا تو میں نے بتایا پھر اسے منانے لگا کہ یہاں بیٹھ جاؤ میں اکیلا ہوں کوئی نہیں آجاؤ ٹی وی دیکھتے ہیں وہ بیٹھ گئی اگے وہی ہوا جو سب بچپن سے کرتے آرہے ہیں 10 روپے دے کر منا لیا اس کو اسے ننگا کیا ممے اس کے ابھی نکلنے شروع ہی ہوئے تھے تھوڑی دیر چومے چوسے پھر اس کی شلوار اتاری لن ننگا کر کے اس کو گود میں بٹھا لیا پھر تھوڑی دیر چوپے لگوائے اس کے بعد الٹا لٹا کر اس کی پیاری سی چھوٹی سی گانڈ پر کافی تھوک پھینکا اور اپنی 4 انچ کی للی کو تھوک لگا کر اس کی گانڈ ماری اففف اب پتا نہیں کیوں ایسا مزا نہیں آتا جو تب آتا تھا فارغ ہونے کے بعد تھوڑی دیر میں وہ چلی گئی میں بھی سو گیا 4 بجے کے قریب امی اور انٹی گھر آگئی امی نے جلدی سے مجھے اٹھایا میرا سر اپنے مموں میں دبا کر پیار کیا پھر پوچھا کچھ کھایا میں نے بھی نا کی تو امی نے مجھے کہا جلدی اٹھو دیکھو تمہارے لیے کیا لائی ہوں سموسے پکوڑے تھے ربڑی دودھ تھا چنے کی چاٹ تھی آنٹی اور امی بہت خوش تھی پر میں اندازہ لگا رہا تھا کہ امی کا کیا بنا کام کروا لیا نہیں

لیکن کچھ ہی دیر میں امی کی چال ڈھال نے بتا دیا کچھ نہیں ہوا ہاں آنٹی لگتا تھا کچھ کروا کر آئی ہے گھنٹے بعد ہی آنٹی کو پھر کال آگئی جو سلیم آنکل کی تھی آنٹی اٹھ کر کمرے سے باہر چلی گئی پھر کچھ دیر بعد امی کو بھی آواز دی امی بھی چلی گئی ان کے پاس میں بھی اٹھ کر اپنی جگہ پر پہنچ چکا تھا باتیں سننے کے لیے انکل بول رہے تھے بہت اچھا لگا آج کا دن 

آنٹی۔جی اچھا تو لگنا ہی تھا ایک کی لے رہے تھے دوسری پاس  بیٹھی تھی

میں اسی وقت سمجھ گیا کیا گیم چلی پھر انکل بولے شگفتہ آپ نے شازیہ سے پوچھا اسے برا تو نہیں لگا 

آنٹی۔کس بات کا 

سلیم۔وہی کے ہم اس کے سامنے کرتے رہے 

آنٹی۔اسے بھلا کیوں برا لگے گا وہ کون سا بچی ہے پانچ بچوں کی ماں ہے سب سمجھتی ہے کوئی بات نہیں

سلیم۔اچھا اب آپ کے پاس ہے

امی نے آنٹی جو نا کا اشارہ کیا تو انٹی نے کہا نہیں وہ نہیں ہے خیر ہے کوئی بات 

سلیم ۔نہیں ویسے ہی پوچھ رہا ہوں میرے بارے میں کیا سوچتی ہے کچھ کہا شازیہ نے آپ سے 

آنٹی۔ آپ کیا کہتے ہیں کیسا سوچتی ہوں گی 

سلیم ۔نہیں مجھے کیا پتا میں نے تو ہر چیز کا خیال کیا آپ بتائیں اسے اچھا لگا

آنٹی۔ ہاں کہ رہی تھی بہت اچھے ہیں سلیم صاحب دل بھی صاف ہے محبت والے لوگ ہیں

سلیم ۔اچھا تو پھر دیکھی نہیں میری محبت انہوں نے آپ کے ساتھ 

آنٹی۔اس کا رنگ دیکھا تھا جب میں ننگی ہوئی شرم سے لال ہو رہی تھی 

سلیم۔یار اب کیا کرتا کمرا ہی ایک تھا وہاں

آنٹی۔کوئی بات نہیں جو ہوا اچھا ہوا 

سلیم ۔مجھے دیکھ کر کیسا لگا پوچھا اس سے 

آنٹی۔ آپ نے کون سا اس کے ہاتھ میں پکڑایا ہوا تھا وہ بچاری تو لال پیلی ہو رہی تھی دھک دھک کر رہی تھی دور بیٹھی ہاں ایک بات اس نے کی ہے وہ خوشی والی ہے 

سلیم ۔تو جلدی بتاؤ پھر کیا کہا 

آنٹی۔جب آپ کا لن میرے ہاتھ میں تھا نا تو آپ کا منہ میری طرف تھا اس کی طرف کمر تھی جب میں نے چوپے لگائے

سلیم ۔ہاں ہاں 

آنٹی۔تب بڑے غور سے دیکھا اس نے پھر جب آپ اوپر آئے تب بھی چوری چوری سارا مزا لیا اس نے راستے میں بتا رہی تھی 

سلیم ۔اچھا پھر کوئی اور بات ویسا کیسا لگا اسے 

آنٹی۔مجھے لگتا آپ کا کام ہو جائے گا کیونکہ میں نے اس سے پوچھا تھا کہ اگر اس وقت سلیم مجھے چھوڑ کر تمہیں پکڑ لیتا تو کیا کرتی اگے سے کہنے لگی شگفتہ سچ پوچھوں تو میری تو جان پر بن آئی تھی اگر سلیم صاحب ایسا کر بھی دیتے تو میں چپ رہتی 

سلیم۔مطلب شازیہ کا دل ہے چدائی کا میرے لن کے بارے میں کچھ کہا اس نے 

آنٹی۔ اپ کو تو نہیں مجھے شاباشی دے رہی تھی کہ اتنا بڑا اتنی اسانی سے لے لیا میں نے تو اسے کہا اگر تم بھی ہوتی تو سلیم جتنا پیار کرتے تم بھی لے لیتی اگے سے ٹھنڈی آہ بھر کے بولی ہوتی تو نا

پھر کہنے لگی ویسے شگفتہ ایک بات ہے سلیم صاحب کا ڈنڈے کی طرح کھڑا تھا اتنا بڑا دیکھ کر تو میری دھڑکن تیز ہو گئی تھی تو میں نے اسے کہا مجھے بتاتی میں تمہارا بھی کام کروا دیتی تو شازی کہتی نہیں یار مجھے بہت ڈر لگتا بدنامی نا ہو جائے

سلیم۔ تو آپ نے اسے سمجھانا تھا میں ایسا نہیں ہوں یار میں نے آج تک کسی کی عزت خراب نہیں کی جیسے آپ کی عزت کرتا ہوں ویسے ہی شازیہ کی بھی کرو گا وہ بھی میرے لیے قابل احترام ہیں یار شگفتہ ایک بات ہے جب سے شازیہ کو اتنے قریب سے دیکھا دل میں اتر گئی ہے کچھ کرو یار 

آنٹی۔اففف اتنی آگ میرے لیے تو نہیں تھی جتنی اس کے لیے ہے

سلیم۔دیکھو ایسی بات نہیں آپ جیسا تو کوئی نہیں

آنٹی۔میں سمجھ سکتی ہوں آپ کے جزبات میری شازی ہے ہی ایسی کسی کے بھی دل میں اتر سکتی ہے 

سلیم۔تو پھر جتنا آپ نے بتایا اب اسے مناؤ پلیز

آنٹی۔چلے میں تھوڑی دیر میں اس کے گھر جاتی ہوں پھر آپ کو کال کرتی ہوں اور کال کاٹ دی اور امی کی طرف دیکھ کر کہا واہ میری جان کیا جادو کر دیا اس پر

امی۔میں نے کیا کرنا خود ہی سب کچھ کہے جا رہی اس بچارے سے میں نے تو کچھ بھی نہیں کہا ساری باتیں تو نے ہی کی ہیں

آنٹی۔اب پھر تیل شیل لگا لے پھدی کو کیا خیال ہے

امی۔سیریس ہو کہ یار وہ تو ٹھیک ہے پر ہم کہی محلے میں بدنام ہی نا ہو جائے اور ویسے بھی تجھے تو پتا یہاں محلے میں صرف ایک دو ہی ہے جن سے میری بات ہے کہی ایسا نا ہو وہ بھی ناراض ہو جائے

آنٹی۔ایک تو تم ان کے لن پہ چڑھ جایا کرو بات بات پر وہ کیا مشین لے کر بیٹھے ہے جو تمہاری پھدی چیک کریں گے کہ کتنوں سے ملی ہے کچھ نہیں ہوتا چپ کر بس ان کو بھی دیکھ لے گے چھوٹے چھوٹے لن ہیں ان کے اور تجھے ان کی اتنی فکر ہے 

امی۔گشتئیے جیسے بھی ہیں میرا ساتھ تو دیتے ہیں

آنٹی۔یہ بھی دیں گے میری مان آج موقع ہے چلی جا اس کے ساتھ 

امی۔نا نا نا میں باہر نہیں جاؤ گی کہی بھی اور ویسے بھی آج نہیں 

آنٹی۔تو توں کہا جائے گی تیرے لیے کوئی محل بنواوں دینی تو پھدی ہی ہے 

امی۔نہیں بس اگر کرنا تو میرے لیے سب سے مناسب جگہ میرا یا تمہارا گھر ہے بس اس کے سوا نہیں

آنٹی۔یار میرے گھر میں تجھے پتا کوئی نا کوئی آیا ہوتا کوئی پریشانی نا بن جائے

امی۔تو پھر میرا گھر ہی ٹھیک ہے

آنٹی۔تیرے بچے 

امی۔ انہوں نے ابھی 4,5 دن رہنا ہے اور 

آنٹی۔پر ساحل تو ہے 

امی۔اس کی مجھے کوئی ٹینشن نہیں اس کی طرف سے آج تک کوئی بات نہیں ہوئی جب سو گیا تو کیا ٹینشن

آنٹی۔دیکھ لے اب کیا کرنا ہے میری تو عقل بند ہے اس معاملے میں کہ گھر میں کریں

امی۔کچھ نہیں ہوتا بس یہی ٹھیک ہے بس ایک کام کرنا ہوگا تم ساتھ رکو گی میرے گھر میں رات 

آنٹی۔بی بی میرے شوہر نے دو دن بعد آجانا میں کیسے رکوں گی 

امی۔تو کل تک تو نہیں آئے گے نا کہ دینا فون پر یا  میری بات کروا دینا میں خود پوچھ لو گی 

آنٹی ۔چل ٹھیک ہے اپنے جیجا سے بات کر لینا پر اب سلیم کو کیا کہوں یا سیدھا ہی کہ دو کل آجاؤ

امی۔پاگل ہو کیا سوچے گا ایسے کچھ سوچ پھر کرتے ہیں بات 

آنٹی۔کیا پھر بتا کچھ 

امی۔ایسا کر اسے فون کر کے کہ آدھی مانی ہوئی ہے بس کسی بہانے گھر آجاؤ اس کے منا نہیں کریں گی اور پھر ساری بات آنٹی کو سمجھا دی کچھ آنٹی نے اپنے پاس سے بھی بنا لی ساری بات آگے آپ پڑھنے والوں کو سمجھ آ جائے گی

آنٹی نے 8 رات پھر فون کیا 

آنٹی۔ ہیلو جی کیسے ہیں

سلیم۔ ہماری چھوڑوں اپنی بتاؤ کیا ہو رہا کہا ہو 

آنٹی۔جی میں شازیہ کے گھر میں ہوں 

سلیم۔اچھا اچھا کیسی ہیں وہ ٹھیک ہیں کیا ہو رہا 

آنٹی۔ہاں سب ٹھیک بس آپ کے ہی کام آئی ہوں وہ تو ابھی میرے پاس نہیں کچن میں ہے 

سلیم تو پھر کیا کہا بات کی 

آنٹی۔صبر کریں اتنا بھی کیا بتا رہی ہوں 

سلیم ۔جی جی بولے جناب

آنٹی۔دیکھوں سلیم بات تو میں نے کی ہے لگتا تو ہے مان گئی پر پریشان ہے تھوڑی

سلیم ۔کیا بات کی اور پریشانی کیا مجھے بتاؤ

آنٹی۔میں نے اس کو کہا کہ سلیم تم سے بھی دوستی کرنا چاہتے ہیں اور ہر طرح سے تمہارا خیال بھی رکھے گے 

سلیم ۔تو کیا کہا اس نے 

آنٹی۔پہلے تو نا نا کرتی رہی پر میں نے سمجھایا کہ ہم دونوں پکی دوست ہیں ہمیشہ خوش رہیں گی

جاری ہے ۔۔۔

Comments

Popular posts from this blog

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 1

کوفت بھی مزہ بھی