ڈاکٹر ہما قسط 38,39


آنے دیں یاسر بھائی شمع کو میں انکو سب بتاؤں گی ...


یاسر ہما کے مموں اور اسکی ٹانٹ لیگی میں اسکی رانوں کو دیکھنے ہوئے بولا ارے بھابی جی ... سب کچھ نہ بتائیے گا پلیز. وه تو میرا حشر کر دے گی ۔


بما اسکی نظروں اور اسکی بات کو سمجھ گئی .... کہ اسکا اشارہ کس طرف ہے ۔ یاسر کی طرف دیکھتی ہوئی ایک ادا سے بولی - اتنا ہی ڈرتے ہیں شمع بھابی سے تو پھر ایسی حرکتیں نہ کیا


کریں نا


ياسر ہما کی طرف دیکھ کر آنکه مارتے ہوئے بولا ... بس کیا کریں بهابی جی - رہا بھی تو نہیں جاتا نا تھوڑی عیاشی کرنے سے ۔ کیوں انور - یاسر کی بات پر انور بھی ہنسنے لگا۔ اور وہ بھی ان دونوں کے ساتھ ہی ملکر ہنس پڑی - قریب ایک گھنٹہ بیٹھنے اور ہما کے جسم کے نظارے کرنے کے بعد یاسر اپنے گھر چلا گیا۔


بجے ہما انور کے ساتھ باسپٹل 10


کے لیے روانہ ہو گئی ۔ آج اسکا باسپٹل جانے کا ارادہ تو نہیں ہو رہا تھا مگر آج ڈاکٹر زمان کی بھی چھٹی تھی تو اس لیے اسکا جانا ضروری تھا باسپٹل میں جا کر وہ زیب سے ملی اور پھر مریضوں کو چیک کرنے کے بعد اپنے آفس میں بیٹھ گئی ۔


تھوڑی دیر کے بعد - قریب 11:30 بجے اسکے آفس کے دروازے پر دستک ہوئی تو ہما نے اندر آنے کی اجازت دی - دروازه کھلا اور رشید باتھ میں چائے کا کپ لے کر داخل ہوا ۔ اور دروازہ بند کر دیا۔ جیسے ہی ہما


کی نظر رشید پر پڑی تو ہما کو غصہ آگیا اور وہ غصے سے ہی اسکی طرف دیکھنے لگی ۔ جبکہ رشید زیر لب مسکرا رہا تها .....


رشید میڈم چائے -


ہما ... میں نے منگوائی ہے کیا تم سے چائے ۔ جو لے آئے ہو تم ۔


رشید مسکرایا میڈم جی لگتا ہے کہ آپ ناراض ہیں میرے سے ۔


بما ... کیوں تم کو میری ناراضگی کیفکر کب سے ہونے لگی ...


رشید نہیں ۔ نہیں .. میڈم جی - ایسی تو کوئی بات نہیں ... مجھے تو ہر وقت ایکی ناراضگی کی فکر ہوتی ہے ۔


بما غصے سے بولی - میری ناراضگی کا تمکو اتنا ہی خیال ہوتا تو میری وه حالت کرتے کیا ... کتنا روکا تھا میں نے تم کو ... مگر تم - تم تو ہو بی جانور


رشید دھیرے سے مسکرایا.... میثم جی کیا ابھی بھی درد ہے آپکو -


بما ... تمکو کیا اس سے .. تم تو اپنی طرف سے مجھے مار ہی آئے تھے نا میری جان نکال ہی آئے تھے ۔


رشید سوری میڈم جی ... بس آپ کو اپنے نیچے پا کر مجھے ہوش ہی نہیں رہا۔ اس لیے اس انداز میں آپکو چودا آننده خود پر کنٹرول رکھوں گا آپکو چودتے ہوئے ۔


یہ کہتے ہوئے رشید نے ہما کے قریب أكر بما کا ہاتھ پکڑ لیا۔


ہما نے اپنا ہاتھ اس سے چھڑوانے کی


کوشش کی اور بولی - خبردار آننده کبھی میرے قریب آنے کی کوشش کی تو -


رشید نے مسکراتے ہوئے ہما کے ہاتھ


کو ایک جھٹکا دیا اور اسے اپنی طرف کھینچ کر اپنی بانہوں میں بھرتے ہوئے


بولا - ارے میڈم جی - آپ جیسی خوبصورت حسینہ کو ایک بار چودنے کے بعد کون کافر آپ سے دور رہ سکتا ہے - یہ کہتے ہوئے رشید نے ایک ہاتھ سے ہما کی گانڈ بھی دبا دی - بما خود کو اس سے چھڑوانے کی کوشش کر رہی تھی -


بما ... چهوڑ دو مجھے ..... کمینے کوئی آجائے گا۔


رشید نہیں چھوڑوں گا۔ آئے دو جو بھی آتا ہے ۔


بما .... پلیز رشید چهوڑ دو مجھ کو .


رشید مسکراتے ہوئے اسکی گانڈ کے


ایک حصے کو دباتے ہوئے بولا ...


چھوڑ دوں گا ۔ مگر میری پہلے ایک


بار اپنے ان پیارے پیارے ہونٹوں کی


شراب پی لینے دو۔بما رشید کے اسطرح اپنی تعریف کرنے پر جھینپ گئی ۔۔ نہیں مجھے نہیں کرنا کوئی کس وس تم کو ... دور بتو میرے سے .


رشید نے ہما کو زور سے اپنے سینے سے لگایا۔ آپ کو نہ سہی مجھے تو کس کرنا ہی ہے نا میڈم جی - یہ کہتے ہوئے رشید نے اپنے ہونٹ ہما کے ہونٹوں پر رکھ دیئے ۔ اور اسکو چومنے لگا۔۔ اسکے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لیا اور انکو چوسنے لگا۔ اپنی زبان سے اسکے گلابی ہونٹوں کو


گیلا کرتا ہوا اسے چوس رہا تھا ۔ اور ساتھ ہی ساتھ اسکی گانڈ کو دبا رہا تھا ہما نے تھوڑی دیر تو ادهر ادهر سر مارتے ہوئے اپنا منہ اسکے منہ سے چھڑوانے کی پوری کوشش کی ... مگر آخر کار اسکی مزاحمت بھی ختم ہو گئی .. اور اس نے رشید سے جان چھڑوانے کے لیے اسے ایک بار کس کرنے کی اجازت دے دی ... تھوڑی دیر بعد رشید نے ہما کو چھوڑا تو ہما نے اسکے سینے پر اپنے دونوں باتھ دکھ رکھ کر اسے دھکا دیا۔ چلو جاؤ اب دفع ہو جاؤ یہاں سے ۔


رشید مسکرایا ٹھیک ہے میڈم جی - جاتا ہوں میں - مگر میرا دل نہیں بھرا ابهى


بما غصے سے - تمھارا دل تو کبھی بھی نہیں بھرتا کمینے - نکلو یہاں سے


اور رشید مسکراتا ہوا ہما کے آفس سے چلا گیا... رات کو رشید سے بچنے کے لیے ہما نے زیب کو اپنے ساتھ ہی کمرے میں سلایا اور بیچارے رشیدکو منه مارکر بی گذاره کرنا پڑا


بما ایسے ہی دن گذارنے لگی .. جب موقع ملتا تو وه زمان کے ساتھ ٹائم بیتا لیتی اور رشید سے ہر ممکن بچنے کی کوشش کرتی .. لیکن کبهی کبهی ایسی صورتحال بن جاتی کہ اسے رشید کے آگے ہتھیار ڈالنے ہی پڑتے - لیکن تب بھی اسے کوئی خاص برا نہ لگتا ۔ کیوں کہ اسے رشید کے ساتھ کچھ الگ سا مزه آتا تها - ہما نے ان دونوں کو اس بات کے لیے تیار کر لیا ہوا تھا کہ وہ کبھی بھی اسکی ذاتی زندگی کو خراب نہیں کریں گے ۔ اور جب تک ہو سکے گا وہ یہ سلسلہ جاری رکھیں


گے۔

ﺍﯾﺴﯽ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﺟﻮ ﺧﻔﯿﮧ ﺗﻌﻠﻘﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺩﻟﭽﺴﭙﯽ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﮨﯿﮟ

ﺍﭘﻨﮯ ﺟﺴﻢ ﮐﯽ ﺁﮒ ﮐﻮ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﭨﮭﻨﮉﺍ ﮐﺮﻭﺍﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﻣﮑﻤﻞ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻮ ﺑﻼ ﺟﺠﻬﮏ WhatsApp ﻣﯿﮟ ﺭﺍﺑﻄﮧ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﯽ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﮔﺮﺍﻧﭩﯽ ﮨﮯ

ﺻﺮﻑ ﭘﯿﺎﺳﯽ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ

WhatsApp number 

+923215369690

صبح بما انور کے ساتھ گھر جانے لگی تو رشید گیت پر ہی کھڑا اسکو حسرت بھری نظروں سے دیکھ رہا تھا - ہما نے اسکو مایوس نظروں سے دیکھنے ہوئے دیکھا تو اسکے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی -- گاڑی چلنے سے پہلے ہما نے انور سے نظر بچا کر رشید کو ٹھینگا دکھا دیا. اور مسکراتی بونی نکل گئی - اسکی اس حرکت پر رشید کو بھی ہنسی آگئی ... کیونکہ اسکو بھی پتہ تھا کہ اب ڈاکٹر بما اسکے ہاتھوں سے نکل تو سکتی نہیں اس نے ہما کو میسج کیا میڈم جی. بھاگ لیں جتنا بھاگنا ہے ۔ آخر تو


میرے نیچے ہی آنا ہے نا ۔۔۔


ہما نے اسکا میسج پڑھا تو مسکرا پڑی کیونکہ اسے پتہ تھا کہ کہہ تو وہ سچ ہی رہا ہے ۔ میسج پڑھ کر ہما نے ڈیلیٹ کر دیا۔ گھر پہنچ کر روز کی روتین تهی - انور کے جانے کے بعد ہما نے ریسٹ کرنے کے لیے لیٹ گئی مگر اسکو نیند نہیں آرہی تھی . اور بوریت بھی ہو رہی تھی .. کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ کیا کرے ۔ اچانک اسکو زمان کا خیال آیا۔ ہما نے فوران ہی اسکے گھر جانے کا ارادہ کر لیا۔ جلدی سے اٹھ کر تیار ہونی .. اور


ٹیکسی کروا کر زمان کے گھر پہنچ گئی -


زمان اسکو اچانک اپنے گھر پر دیکھ کر خوش ہو گیا۔ اندر لاتے ہی اسکو اپنی بانہوں میں بھر لیا ۔ اور اسکے لپ اسٹک سے سرخ ہو رہے ہوئے رسیلے ہونٹوں کو چوسنے لگا۔ ہما نے بھی اپنی بانہیں اسکے گلے میں ڈال دیں - اور اسکی کسنگ کا ساتھ دینے لگی ... زمان نے ہما کی شرٹ کو نیچے سے پکڑا اور اسے اوپر اٹھائے ہوئے اسکے جسم سے الگ کر دیا۔ اب بما صرف ایک برا اور جینز میں


اسکے سامنے کھڑی تھی - زمان نے اسکو گھما کرا اسکی برا ا کا بک کھولا اور اسکی برا بھی اتار کر صوفے پر اچھال دی اور اسکو گھما کر کر اپنی طرف کر کے اسکے مموں کو چوسنے لگا ہما کے نپل کو اپنے منہ میں لیا اور اسکو کاٹنے اور اپنی زبان سے سہلانے لگا۔ ہما کے مموں کو چوستے ہوئے اس نے ہما کی جینز کی بیلٹ کھولی اور اسے بھی نیچے سرکا دیا۔ اب بما صرف پینٹی میں اسکے سامنے کهڑی تهی - زمان نے ہما کے ننگے جسم کو اپنی بانہوں میں بھرا اور اسکو دوبارہ سے چومنے لگا۔ کبھی اسکےگالوں کو ... کبھی اسکی گردن کو - اور کبھی اسکے گورے گورے سینے کو چوم رہا تھا - پھر اس نے ہما کو اپنی بانہوں میں اٹھا لیا - اور اپنے بیڈ روم میں لے آیا۔


بیڈ روم میں لا کر ہما کو بیڈ پر لٹا کر خود بھی اسکے اوپر لیٹ گیا۔ اور پھر شروع ہوئی انکی سیکس کی مستیاں - جو تقریبات ایک گھنٹے تک جاری رہیں زمان نے بہت ہی اچھے سے ہما کے جسم کی آگ کو ٹھنڈا کیا چدائی سے فارغ ہوئے تو ہما کو ہلکی سی غنودگی ہو گئی ... کچھ دیر کے لیے اسکی آنکھ


لگ گئی -


آدھے گھنٹے کے بعد اسکی آنکھ کھلی تو وہ کمرے میں اکیلی تھی - زمان کمرے میں نہیں تھا .. ہما نے تھوڑی دیر اسکا انتظار کیا - پھر واش روم میں جا کر اپنی چوت کو اچھے سے دھویا نہا تو وه ابهى سکتی نہیں تھی - باہر آئی تو صرف اسکی پینٹی بیڈ پر پڑی ہوئی تھی - اور یا پھر زمان کی اتاری ہوئی ٹی شرٹ .. ہما نے اپنی پینٹی پہنی اور اوپری جسم پر زمان کی تی شرت پین لی .. جو کے اسکو کافی کھلی تھی - اور اسکی باف تهائیز تک


جا رہی تھی ... ہما نے اپنے آپ کو آئینے میں دیکھا تو اسکو ہنسی آگئی - اسکا حلیہ بہت ہی عجیب لگ رباتها . مگر اس لباس میں بھی وہ بہت سیکسی لگ رہی تهی - کیونکہ اسکی ٹانگیں اور آدھی رائیں بلکل ننگی تھیں - اور شرت اتنی ڈھیلی ڈھالی تھی کا اسکے ایک کاندھے سے اترتی جا رہی تھی - ہما نے سوچا کہ زمان باہر بیتها ترنک کر رہا ہو گا۔ اس لیے وہ اسی حالت میں باہر جانے لگی ۔۔ اچانک اسکی نظر بیڈ کی سائیڈ ٹیبل پر پڑے ہوئے زمان کے موبائل پر گئی۔ ہما نے زمان کا موبائل اٹھالیا اور اسے ان لاک کر


لیا۔ کیونکہ اسکے لاک کا پیٹرن تو وہ پہلے ہی دیکھ چکی ہوئی تھی زمان کے ہاتھ میں ہی - بما زمان کے موبائل کو دیکھنے لگی - - کچھ دیر تک ایسے ہی اسکے موبائل کو دیکھنے اور کچھ چیزیں اپنے موبائل میں منتقل کرنے کے بعد ہما نے زمان کی الماری کھول کر دیکهی - کچھ چیزیں الٹ پلٹ کیں - اور پھر الماری بند کر کے باہر آگئی -


بیڈروم کا دروازہ کھول کر باہر آئی تو زمان صوفے پر بیٹھا ہوا تھا اور گرنک بی کر رہا تها .. بما بھی اسکے ساتھ ہیصوفے پر بیٹھ گئی -


ہما - مجھے پتہ تھا کہ تم یہی کام کر رہے ہو گے ۔


زمان مسكرايا.. تم بھی لو نا .... میرے سیکسی ڈارلنگ یہ کہتے ہوئے زمان نے ہما کو اپنی طرف کھینچا ۔ اسے اپنی گود میں بٹھا لیا۔۔ اور اسکو چومنے اسکے منہ سے شراب کی بو آربی تهی - مگر اب تو وه خود بهی کبھی کبھی ڈرنک کر لیتی تھی ... زمان لگا۔ بما كو نے اپنے ہاتھ میں پکڑا ہوا شراب کا گلاس ہما کے ہونٹوں سے لگایا۔ اور


ہما نے بھی اس میں سے سب لینا شروع کردیا زمان بما کی ننگی رانوں پر ہاتھ پھیر رہا تھا -


اچانک ہما کو کسی کے قدموں کی آواز سنائی دی - بما نے اپنے ہونٹوں کو زمان کے ہونٹوں سے ہٹا کر اس طرف دیکھا تو کچن سے زمان کا دوست ڈاکٹر فرخ باتھ میں شراب کی بوتل لیے ہوئے باہر آرہا تھا ۔ ہما نے جیسے ہی اسکو دیکھا تو گھبرا گئی - جلدی سے زمان سے الگ ہو کر اسکی گود سے اٹھنے لگی -- مگر زمان نے اسے اپنی گود سے نہ اٹھنے دیا.. اور بولو بیٹھی


ربو نا جان - اس کمینے کو سب پتہ ہے ہمارے بارے میں - .. ہما کی سمجھ میں کچھ نہیں آرہا تھا کہ وہ کیسے اپنے xi ij جسم کو چھپائے .. فرخ بھی پہلے انہی کے باسپٹل میں جاب کرتا تھا اور ہما کا بھی اچھا دوست رہا تھا۔ بلکہ اس پر لائن بهى مارتا رہا تھا - مگر ہما نے ہمیشہ ہی اسے ٹال دیا تھا اور کبھی اسکے ہاتھ نہیں آئی تھی فرخ کی تمام تر کوششوں کے باوجود بھی ہما نے اسکو کسنگ سے آگے بڑھنے نہیں دیا تھا ۔ پھر فرخ کے جانے کے بعد زمان نے باسپٹل جوائن کیا تھا اور اسکے ساتھ نہ چاہتے


ہوئے بھی ہما بہک گئی تهی - مگر آج یہاں خود کو اس حالت میں فرخ کے سامنے دیکھ کر بما یکدم سے گھبرا گئی۔


فرخ بھی اب ان دونوں کے سامنے ہی صوفے پر بیٹھ چکا تھا۔ اسی صوفی کی بازو پر ہما کی برا لٹک رہی تھی - فرخ نے اپنے لیے گلاس میں شراب ڈالی ۔ اور اسکی چسکی لگاتے ہوئے ہما کی برا کو اٹھایا اور اسکا جائزہ لینے لگا۔


فرخ - ويرى ستانلش بما جي -


جاری ہیں،،،،،،

Comments

Popular posts from this blog

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 1

"*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 3

*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 4