ڈاکٹر ہما قسط 36,37


ہما کی ٹانگیں تھوڑی کھلی ہوئی تھیں ... ہما کی رانوں کے اندر کے حصے کو


سہلاتے ہوئے اسکے ہاتھ ہما کی چوت کی طرف بڑھ رہے تھے۔ اسکی چوت کے لب آپس میں جڑے ہوئے تھے ۔ رشید بما کی چوت کے لبوں پر انگلی پھیرنے لگا ۔ اوپر سے نیچے کی طرف ... لائن میں - ہما کی چوت پر انگلی پھیرتے ہوئے بھی رشید کو یقین نہیں آرہا تھا کہ وہ اپنا کالا سیاه لوڑا اس چوت میں ڈال کر اسے چود چکا ہے - اس خوبصورت چوت کی تائتنیس کو محسوس کر چکا ہے - رشید کا لوڑا دوبارہ سے اگر رہا تھا ۔ جسے وہ ہما کی رانوں سے رگڑ رہا تھا۔ ڈاکٹر ہما کی ملائم گوری رانوں کے


ساتھ اپنا کالا لوڑا سہلانا اسے اچھا لگ ربا تها ....


آخر جب رشید سے مزید برداشت نہ ہو سکا تو اس نے اوپر کو اٹھ کر ہما کے ایک نپل کو اپنے منہ میں لے لیا۔ اور اسے چوسنے لگا۔۔۔ نپل کو منہ میں لیتے ہی اس میں وحشیانہ پن آتا جا رہا تھا ۔ اس نے زور زور کے ساتھ اسکے نپل کو چوسنا اور دوسرے نپل کو اپنی انگلیوں سے مسلنا شروع کردیا... کچه ہی دیر میں ہلکے ہلکے درد کی وجہ سے ہما کی آنکھ کھل گئی اس نے رشید کو اپنے اوپر جھک کر


اپنے ممے کو چوستے ہوئے دیکھا تو کچھ دیر پہلے ہوئی جدائی کا سارا منظر اسکی آنکھوں کے آگے گھوم گیا۔ جیسے ہی اسے اس لذت اور


مزے کا خیال آیا جو رشید کے لنڈ نے اسے دیا تھا تو بے اختیار بمان نے اپنا باتھ رشید کے سر کے بالوں میں رکھا اور اسکے بالوں کو سہلانے لگی. پھر اسکے بالوں کو اپنی مٹھی میں لے کر کھینچ کر اسکے سر کو اپنی چھاتی پر سے اوپر اٹھانے کی کوشش کرنے لگی - رشید نے بھی اسکے کھینچنے کے ساتھ ہی اپنا سر اوپر اٹھا دیا اور ہما کی آنکھوں میں دیکھنے لگا... بما


نے بھی اس کی آنکھوں میں دیکھا . اور بولی - آبستہ کرو نا - انکو توڑنا ہے کیا ۔


رشید ہما کی اس بات پر ہنس پڑا - اور ایک بار پورے زور سے ہما کے نپل کو مسل دیا جس سے ہما کا پورا جسم بی تڑپ اٹھا اور اسکی چیخ نکل گئی ہما نے غصے سے رشید کو ایک مکہ مارا رشید ہنستا ہوا اسکے اوپر سے اٹھ گیا اور ایک جھٹکے سے اسکی ٹانگوں کو کھول کر درمیان میں آگیا۔ہما نے اسکے موٹے لوڑے کو اکڑتے ہوئے دیکھا تو اپنا ہاتھ اپنی چوت پر رکھ کر اسکو چھپاتی ہوئی بولی - بس بس اب کچھ نہیں کرنے دوں گی میں ایک بار جو مل گیا بس اسی کو کافی سمجھو اور یہاں سے جاؤ اب


لیکن اگر کوئی بات مان لی تو رشید نے ہی مان لی ... اس نے ہما کا ہاتھ اسکی چوت پر سے ہٹایا۔۔ اور اپنے کالے لوڑے کی ٹوپی اسکی چوت کے سوراخ پر رکھ دی ... اور ہما کی آنکھوں میں دیکھنے لگا۔ ہما اب ایک زور دار دھکے کے لیے خود کو تیار


کر رہی تھی --


رشید ہما کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا - میڈم جی - زور سے یا آہستہ .. ؟؟؟


بما اسکو آنکھیں نکالتی ہوئی بولی کرنا ہی ہے تو پھر انسانوں کی طرح کرنا - جانور نہ بن جانا پہلے کی طرح


رشید بنسا میڈم جی ... آپ کی چوت جیسی چکنی چوت کو آرام سے چودا تو کیا چودا ..


بما ہنس پڑی - بکواس نہیں کرو اور نہ ہی ایسی گندی زبان ...


رشید نے آہستہ آہستہ اپنا لوڑا ہما کی چوت کے اندر سركانا شروع کردیا.... تھوڑا سا اندر ڈالتا پھر اسے باہر کو کھینچتا .. اور پھر پہلے سے زیادہ اندر ڈال دیتا... رشید کے لوڑے کی رگڑ سے ہما کو مزہ آنے لگا۔ اسکی آنکھیں بند ہونے لگیں -- سسکاری سی نکلنے لگی اسکے منہ سے ۔۔


ف ف ف ف ف ف ف ....... كتنا موٹا ہے تمھارا یہ کمینے


رشید پورا لوڑا ہما کی چوت کے اندر اتار کر - اپنے لوڑے کو بالوں کو ہما کی چوت کے بالوں کے ساتھ ملاتا ہوا بولا ... میڈم جی - کیا میرا لوڑا زمان صاحب کے لوڑے سے بھی موٹا ہے


ہما کا رنگ اسکی اس بات سے سرخ ہو گیا۔۔۔ باتیں نہیں کرو اور جو کر رہے وہ کام کرو۔رشید مسکرایا اور اپنے دونوں ہاتھ ہما کے دونوں مموں پر رکھتے ہوئے بولا ... یعنی کہ صرف آپ کی چدائی کروں -- باتیں نہیں ... تو پھر ابھی لیں میں پسٹن سٹارٹ کرنے لگا ہوں اب آپ خود ہی سنبھالیئے گا۔


یہ کہتے ہوئے رشید نے دھکوں کی رفتار میں تیزی کر دی ... دهنا دهن اسکی چوت کو چودنے لگا۔... اپنا لوڑا تیزی سے اسکی چوت کے اندر باہر کرنے لگا۔ رشید کا موٹا لوڑا ابھی بھی پھنستا ہوا ہما کی چوت میں جا رہا تھا


اور ہما کو بھی درد کے ساتھ ساتھ لذت بهى مل رہی تھی .... اسکے منہ سے لذت اور درد کے ملی جلی سسکاریاں بھی نکل رہی تھیں - ہما کو اس قدر مزه مل رہا تھا کہ رشید کی چند منٹ کی چدائی کے ساتھ ہی اسکی چوت نے پانی چھوڑ دیا۔


تھوڑی دیر تک رشید ہما کو ایسے ہی چودتا رہا .... اور پھر اپنا لوڑا اسکی چوت سے نکال لیا۔ ہما نے بھی ملکھ کا سانس لیا کہ رشید نے اسکی جان چھوڑ دی ہے - مگر کہاں جی ۔ اس نے ہما کو کروٹ دے کر التا کیا .. پھر


اسکے پیٹ کے نیچے ہاتھ ڈال کر اسکے جسم کو اوپر کو اٹھایا اور ہما کو گھوڑی بنا دیا... ہما نے مڑ کر اسکی طرف دیکھا . اور بولی - اب کیا مصیبت ہے تمکو بس بھی کرو


رشید اپنے لوڑے کو ہما کی گوری گوری گانڈ پر رگڑتے ہوئے بولا میڈم جی اپنا پانی تو نکلوا لیا ہے ۔ اب میرا بهی تو نکلنے دو نا .....


ہما نے اسکی بات سن کر مسکرا کر اپنے منہ آگے کر کے اپنا ماتھا تکیے پر ٹکا دیا... پیچھے سے رشید نے ہما


کی ٹانگوں کو تھوڑا کھولا اور اپنا لوڑا پیچھے سے ہما کی چوت کے سوراخ پر رکھ دیا - اور ہما کی پتلی کمر کو اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑ کر ایک ہی دھکے میں اپنا پورا لوڑا ہما کی چوت میں اتار دیا.. اس پوزیشن میں رشید کا ہوڑا زیادہ گہرائی تک گیا اور ہما کی زور دار چیخ بیڈروم میں گونج گئی - ہما نے غصے سے مڑ کر رشید کی طرف دیکھا - مگر اس نے تو ہما کی کوئی بھی پرواہ کیے بنا ہی دھنا دھن ہما کی چوت کو چودنے لگا۔۔ ہما کی چیخیں نکلنے لگیں ۔ مگر رشید


نہیں سن رہا تھا ... اس پر تو جیسے

ﺍﯾﺴﯽ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﺟﻮ ﺧﻔﯿﮧ ﺗﻌﻠﻘﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺩﻟﭽﺴﭙﯽ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﮨﯿﮟ

ﺍﭘﻨﮯ ﺟﺴﻢ ﮐﯽ ﺁﮒ ﮐﻮ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﭨﮭﻨﮉﺍ ﮐﺮﻭﺍﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﻣﮑﻤﻞ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻮ ﺑﻼ ﺟﺠﻬﮏ WhatsApp ﻣﯿﮟ ﺭﺍﺑﻄﮧ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﯽ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﮔﺮﺍﻧﭩﯽ ﮨﮯ

ﺻﺮﻑ ﭘﯿﺎﺳﯽ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ

WhatsApp number 

+923215369690

کوئی جنون سوار تھا۔ بے دردی اور بے رحمی کے ساتھ ہما کی چوت پر حملے کر رہا تھا -- اسکے دھکوں کے پریشر سے ہما نیچے ہی گر پڑی ۔۔ پیٹ کے بل مگر رشید نے پھر بھی نہیں چھوڑا ... اور اپنے دونوں ہاتھوں کو ہما کی گانڈ پر رکھ کر اسکو کھولتے ہوئے اپنا لوڑا اسکی چوت میں ڈالنے لگا۔ ہما کی آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے درد کے مارے ۔۔۔ مگر اسکی چوت تو جیسے ایسے ہی دھکوں کی اور ایسے ہی لوڑے کی منتظر تھی --- جس نے ایک بار پھر سے اپنا پانی چھوڑ دیا تھا -- رشید نے ہما کی گانڈ


کے دونوں چوتڑوں کو کھولا ہوا تھا - اور ہما کی گانڈ کا ہلکے براؤن رنگ کا سوراخ رشید کی آنکھوں کو سامنے تھا.... رشید سے برداشت نہیں ہوا تو اس نے تھوڑا سا جھک کر ہما کی گانڈ کے سوراخ پر تھوک دیا۔ اور اپنے انگوٹھے سے تھوک کو ہما کی گانڈ کے سوراخ پر ملنے لگا۔ جیسے ہی ہما کی گانڈ کو سوراخ کو رشید نے سہلایا تو ہما کو ایک الگ سا بی مزه آیا رشید نے تھوڑا سا دباؤ بڑھایا.... تو رشید کو انگوٹھا ہما کی گانڈ میں اتر گیا۔ صرف اگلا حصہ ہی - ہما کی درد کے مارے ایک اور چیخ نکل گئی ..


رشید نے اپنے لوڑے کو ہما کی چوت میں اندر باہر کرتے ہوئے اپنا انگوٹھا اسکی گانڈ کے اندر ہی گھمانا شروع کردیا ہما کی حالت عجیب ہونے لگی ایسا کسی نے بھی اسکے ساتھ پہلی بار کیا تھا ۔ پہلی بار کچھ اسکی گانڈ کے تنگ اور کنوارے سوراخ کے اندر گیا تھا ۔ جس کی وجہ سے اسکی گانڈ میں درد ہونے لگا تھا - . مگرا س سے مزہ بھی اسے آیا تھا۔ رشید کا لوڑا اسکی چوت کے اندر باہر بھی ہو رہا تها - جو اسکی چوت کے پانی کی وجہ سے اور بھی چکنی ہو رہی تھی - ہما نے اپنی گانڈ کو تھوڑا اوپر کو اٹھا دیا۔


تاکہ اسکی گانڈ کا درد کچھ کم ہو - اور


اس کا لوڑا پورے کا پورا اسکی چوت کے اندر اثر سکے - - تھوڑی دیر کے بعد آخر رشید بھی اپنی منزل کو پہنچ گیا۔ اور اسکے لوڑے نے بھی اپنا پانی ہما کی چوت میں اگل دیا۔ رشید کے لوڑے سے منی کا فوارہ ہما کی چوت کے اندر چھوٹ رہا تھا ... گرم گرم منی کی گرمی سے اسکی چوت نے ایک بار پھر سے پانی چھوڑ دیا۔۔۔ تین چار بار کے پانی چھوڑنے اور


رشید کی بے درد اور وحشیانہ چدائی کی وجہ سے ہما تو جیسے بے ہوش ہی


ہو چکی تھی .... اس میں اٹھنے یا سیدھاہونے کی کوئی سکت باقی نہیں رہی تھی .. رشید نے اپن لوڑا ہما کی چوت سے نکالا تو اس پر تھوڑا خون لگا ہوا تها - بما اوندهی بی لیتی ہوئی تھی. بے ہوش ۔۔ اپنے لوڑے پر ہما کی چوت کا خون اور ہما کو نڈھال اور نیم بے ہوش دیکھ کر رشید تھوڑا ڈر گیا..... اس نے جلدی جلدی اپنے کپڑے پہنے اور ہما کے فلیٹ سے نکل گیا۔ جانے سے پہلے اس نے یہ تسلی ضرور کر لی تھی کہ ہما کی سانسیں چل رہی ہیں


کوئی دو گھنٹے کی نیم بے ہوشی کی


نیند کے بعد ہما کی آنکھ کھلی تو اس نے اٹھنے کی کوشش کی - مگر درد کی ایک لہر اسکی چوت سے شروع ہو کر پورے جسم میں پھیل گئی ۔ بے اختیار اسکا ہاتھ اپنی چوت پر چلا گیا اس نے اپنی چوت کو آہستہ آہستہ دبایا.... تو کچھ سکون ملا... پهروه سیدھی ہو کر اٹھی ۔ اپنے ہاتھ پر نظر پڑی تو اس پر خون لگا ہوا تها .... بما چونک پڑی - فورا بی بیڈ پر دیکھا تو جہاں وہ لیٹی ہوئی تھی وہاں بھی خون کا نشان پڑا ہوا تها .. بما گهبرا گئی ... فوران باتھ روم میں گئی ۔ اور اپنی چوت کو دھونے لگی ۔ اچھے سے


اندر اور باہر سے دھو کر وہ باہر آئی اور اپنی چوت کے خون سے گندی ہو ربی ہوئی بیڈ شیٹ کو اٹھا کر کمرے سے باہر آگئی ۔ اسے لانڈری میں واشنگ مشین میں ڈال کر بیڈ روم میں واپس آگئی .. دوباره باتھ روم میں جا کر باتھ ٹب کو نیم گرم پانی سے بھرا اور اسکے اندر بیٹھ گئی - اپنی چوت کی ٹکور کرنے کے لیے ۔ گرم پانی میں بیٹھ کر اسکو اپنی چوت کے درد میں کمی کا احساس ہوا گرم پانی کے ٹب میں بیٹھ کر تب کی بیک سے اپنا سر تکا کر وہ کچھ دیر پہلے گذرے ہوئے لمحات کو یاد کرنے لگی - کبھی اسکو


اس سب پر غصہ بھی آتا اور خود پر شرم بھی آتی .. مگر جو مزه آج رشید کی وحشیانہ چدائی کی وجہ سے آیا تھا وہ اسے نہ کبھی انور کے ساتھ آیا اور نہ ہی زمان کے ساتھ .. کیوں کہ آج تک ان دونوں نے اسے بہت ہی پیار کے ساتھ چودا تھا - مگر رشید نے تو بلکل بی جانور بن کر اسکی چوت کی چدائی کی تھی ۔ اور وہ بھی اتنی کہ اسکی چوت سے خون نکل آیا تھا - اور اب گرم پانی کی ٹکور سے اسے تھوڑا سکون ملنے لگا۔۔۔


کچھ دیر نہانے کے بعد ہما نے کپڑےپہن لیے ۔ اس نے نے ایک سفید رنگ کی لیگی اور شرٹ پہن لی جسکے سامنے بٹن لگے ہوئے تھے - شرت اسکی باف تهائیز تک تھی - اور سائیڈوں سے چاک بھی کھلے تھے ۔۔ جسکی وجہ سے ہما کی سڈول ٹانگیں اور رانوں اور گانڈ کے کٹاؤ صاف نظر ارہے تھے ۔ اور بہت ہی سیکسی لگ رہے تھے - سفید لیگی اسکی گانڈ سے لے کر نیچے اسکی ٹانگوں تک اسکے جسم کے ساتھ چپکی ہوئی تھی - 8 بجے کے قریب بیل ہوئی تو ہما نے دروازه کهولا .... انور آیا تھا - اور اسکے ساتھ اسکا دوست یاسر بهی تها


دونوں اندر آگئے ۔۔ یاسر نے ہما کو ایسے سیکسی لباس میں دیکھا تو اسکی انکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں .. بما نے بھی اسکی نظروں کو محسو س کر لیا اور دل ہی دل میں مسکرا دی. ہما نے دونوں کو چائے لا کر دی تو بھی یاسر بما کے کھلے گلے میں جھانکنے کی کوشش کرنے لگا۔۔۔ اسکے مموں کا نظارہ کرنے کے لیے اور اسکو ایک جھلک ملی بهی - ہما کو بھی ہمیشہ سے احساس تھا کہ یاسر اسکے لیے غلط خیالات رکھتا ہے مگر اس نے کبھی بھی اسکی حوصلہ افزائی نہیں کی تھی - آخر وه


انور کا دوست تھا ... تو وہ ایسے اپنی ازدواجی زندگی کو خراب نہیں کر سکتی تهی ... آج بھی ہما کو یاسر کی نظریں - یاسر کی بھوکی نظریں اپنے جسم پر محسوس ہو رہی تھیں مگر وہ آج بھی اسے نظر انداز کر رہی تهی ... لیکن یہ بھی تھا کہ ہما کو یاسر کو تیز کر کے ۔ تڑپا کے مزہ آتا تھا ... اس لیے وہ ہمیشہ اسکو ستانی رہتی تھی - مگر اس انداز میں کہ اسکو کبھی ایسا نہ لگے کہ وہ جان بوجھ کر اسکو اپنے جسم کا نظارہ کروارہی ہے ۔


دونوں کو چائے دے کر ہما بھی انکے


سامنے ہی بیٹھ گئی . کچھ اس انداز میں کے اپنی ایک ٹانگ کو دوسری


ٹانگ پر اس طرح رکھا کہ اسکی پوری کی پوری ران اور ٹانگ اور گانڈ یاسر کی نظروں کے سامنے آگئے ۔ ہما بولی - یہ آپ دونوں آج صبح سے کہاں نکلے ہوئے ہو ؟؟؟


انور - ارے یار - وه شمع بهابهی اپنے میکے گئی ہوئی ہیں نا تو بس ادھر ادھر گھومنے نکل گئے ہم ...


بما مسکرانی - اچھا تو شمع بھابی کے جانے کے بعد عیاشی کی جارہی ہے ۔۔

Comments

Popular posts from this blog

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 1

"*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 3

*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 4