ڈاکٹر ہما قسط 33,34,35
انور - چلو اب دروازه بند کر لو میرے ساتھ آکر
بما -- مجھے کپڑے تو پہننے دونا ...
انور -- یار آجاؤ ایسے ہی دروازہ بند کر کے آگے پہن لینا -- یہاں کونسا کوئی اور ہے تم کو اس حالت میں دیکھنے والا - انور اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے باہر
لے آیا. بما دل ہی دل میں سوچ رہی تھی کہ اب اسکو کیا پتہ کہ گھر میں کون ہے جو تمھاری بیوی کو ننگا دیکھ چکا ہے ۔ بلکہ تقریبا چود بھی چکا ہے.
فلیٹ کے دروازے پر پہنچ کر انور نے جھک کر ہما کے کلیویج اور اسکے ننگے سینے پر کس کیا . اور پھر باہر نکل گیا... ہما نے دروازہ لاک کیا اور جیسے ہی واپس اپنے بیڈروم میں جانے کے لیے مڑی تو کچن سے رشید نکل کر باہر آگیا۔ وہ اس وقت بلکل ننگا تھا ... رشید کا کالا سیاه ننگا جسم دیکھ کر
ہما کی ساری کی ساری بوس اتر گئی اسے رشید کے جسم سے کراہیت سی ہونے لگی ... وہ خاموشی سے اپنے بیڈروم کی طرف بڑھی -- کہ اندر جاکر دروازہ بند کر لے گی ... مگر رشید نے شائد اسکے دل کی بات پڑھ لی تھی اس نے ہما کو کچھ نہ کہا ... بس دیکھتا ہی رہا۔ مگر جیسے ہی ہما اپنے بیڈروم میں داخل ہوئی تو اسکے دروازه بند کرنے سے پہلے ہی رشید بھی اندر داخل ہوگیا....
بما .. پلیز اب چلے جاؤ.....
رشید کہاں جانے والا تھا.. جسکے منہ کو خون لگ چکا ہو -- وہ کیسے اپنا شکار چھوڑ کر جا سکتا تھا .... وہ آگے بڑھنے لگا ہما کی طرف ... ہما جی جو کام شروع کیا تھا وہ تو پورا کرنے دو نا
بما ... نہیں ... مجھے کچھ نہیں کرنا تمهارے ساتھ.
رشید مسکرا کر اپنے ننگے لوڑے کو سہلاتا ہوا بولا .. میڈم جی -- آپکا گورا گورا سیکسی جسم اس تولیہ میں تو اور بھی سیکسی لگ رہا ہے ۔۔۔ہما کے چہرے پر سے ایک رنگ سا اکر گزر گیا۔ انور ہما کے قریب آیا... اسکے پیچھے کھڑا ہو گیا۔۔۔ اپنے دونوں ہاتھوں کو اسکے کندھوں پر رکھا ... اور اسے دھکیلتا ہوا آئینے کے سامنے لے گیا۔ ہما نے آئینے میں اپنا اور رشید کا عکس دیکھا تو اسے بہت عجیب لگا رشید نے اپنی ایک انگلی سے ہما کا تولیہ کھول دیا جو ایک ہی لمحہ میں نیچے گر گیا۔ اور ہما آئینے کے سامنے بلکل ننگی کھڑی تھی . ہما نے فوران اپنے دونوں ہاتھ اپنے ننگے مموں پر رکھ دیئے ... رشید
اسکے پیچھے کھڑا تھا ... اسکا کالا سیاه لوڑا ہما کی گوری گوری گانڈ سے تکرا رہا تھا - بلکہ رشید اسے بار بار آگے کو دھکا دے رہا تھا ہما کے گیلے بالوں سے پانی ٹپک رہا تھا - جو اسکے کاندھے پر گر رہا تھا.... رشید نے نیچے کو جھک کر اپنے ہونٹ ہما کے کندھوں پر رکھے اور اسکو چوم لیا اور اپنے ہونٹوں کے ساتھ ہما کے کندھے پر ٹپکے ہوئے اسکے بالوں کو پانی کوچوس لیا ہما تڑپی - اور اسکے پورے جسم میں ایک کپکپی سی دوڑ گئی ... رشید نے اپنے دونوں ہاتھوں کو ہما کی بازؤں کے نیچے سے
نکال کر اسکے مموں پر رکھ دیا۔ ہما کی دونوں چھاتیوں کو اپنی مٹھیوں میں لے لیے ... انکو آہستہ آہستہ دبانے لگا تو بما سسکی ..... نہیں .
رشید ددددددددددددددددددددد نہیں کرو یہ سب ٹھیک نہیں ہے
چلے جاؤ
مگر رشید نے ہما کی ننگی کمر کو اپنے ننگے سینے سے چپکا لیا تھا ... اور اسکے نپلز کو اپنی انگلی اور
انگوٹھے کے بیچ میں لیکر رگڑنے لگا۔۔۔ نیچے سے اسکا لوڑا ہما کی رانوں کی درمیانی دراز میں گھستا جارہا تھا ۔ اپنے لوڑے کو پیچھے سے ہی ہما کی رانوں کے بیچ میں پھنسا کر اسے آگے پیچھے کرنے لگا ... ہما کو عجیب سا احساس ہونے لگا۔۔۔ وہ اپنی اس کیفیت کو کنٹرول کرنا چاه رہی تھی - جو اسکے کنٹرول سے باہر ہوتی جاربی تهی - رشید کا کالا سیاه مگر گرم لوڑا اسکی چوت کی جلتی بجھتی آگ کو تیز کررہا تھا .... بما كي نظر آئینے میں اپنے پیچھے کھڑے
رشید کے بدصورت چہرے اور جسم پر
پڑتی تو اسے برا لگتا . مگر جیسے ہی نیچے سے اسکا لوڑا ہما کی چوت کو چھوتا تو اسکی کیفیت ہی بدل جاتی ... آخر ہما نے اپنی آنکھیں بی بند کرلیں رشید اپنا لوڑا ہما کی رانوں کے درمیان رگڑتا ہوا اسکی گردن کو چوم رہا تھا ... اور اپنی زبان سے اسے چاٹ بھی رہا تھا ..... رشید کی زبان تو جیسے جلتی پر تیل کا کام کر رہی تھی ہما کے لیے ۔۔۔ اسکے منہ سے نکلنے والی سسکاریوں کی آواز تیز ہوتی جا رہی تهی
اچانک رشید نے ڈاکٹر ہما کے ننگے
گورے جسم کو اپنے کالے مضبوط بازوؤں میں اُٹھا لیا اور ہما کے بیڈ کی طرف بڑھنے لگا .. ہما نے ایک لمحے کے لیے اپنی آنکھیں کھولیں ... اور پھر سے بند کر لیں ... رشید نے چلتے ہوے ہما کے گال کو چوما ... اور پھر اسے لے جاکر بیڈ پر لٹا دیا اور خود اسکی ٹانگیں کھول کر بیچ میں لیٹ گیا... ہما کی گلابی چوت رشید کی نظروں اور ہونٹوں کے بلکل سامنے تھی ..... چند لمحوں تک تو رشید اس ادھ کھلے گلابی پھول کو دیکھتا رہا ... اور پھر اپنے ہونٹ اسکی چوت پر رکھ کر اسے چوم لیا... ہما کا پورا جسم ہی لرز
اٹھا... رشید نے اپنا ہاتھ ہما کی چوت پر رکھا اور اسے سہلانے لگا .. ہما کی چوت کا دانہ بھی اسکے ہاتھ کے نیچے رگڑا جا رہا تھا ۔ جس سے ہما کے پورے جسم میں کرنٹ سا پیدا ہو رہا تھا ..... ہما کی چوت کے دانے کو رگڑتے ہوئے رشید نے اپنی ایک انگلی ہما کی چوت کے اندر دال دی ۔ اور اسے تیزی سے اندر باہر کرنے لگا . ہما کی آنکھیں بند ہوگئیں ... مگر منہ پورے کا پورا کھل گیا
ہما کے منہ سے سسکاریاں نکل رہی تھیں ... ہما اپنی گانڈ کو اٹھا کر اپنی
چوت کو گھما رہی تھی ... جیسے وہ
رشید کی انگلی کو اپنی چوت کے ار بھی اندر تک لینا چاه ربی ہو ..... رشید نے نیچے کو جھک کر اپنا منہ ہما کی چوت کے گلابی لبوں پر رکھ دیا اور اسے دھیرے دھیرے چومنے لگا۔ اسکی زبان منہ سے نکلی اور سرکتی ہوئی ہما کی چوت کے سوراخ کے اندر گھس گئی -- رشید اپنی زبان کو ہما کی چوت کے اندر باہر کرنے لگا۔ اپنی زبان کی نوک سے ہما کی چوت کے اندر کے حصے کو چاٹنے لگا۔ پھر
رشید نے اپنی زبان کی نوک ہما کی چوت کے لبوں کے درمیان اسکی چوتکے چھوٹے سے دانے پر رکھی اور اسے چاٹنے لگا۔ اپنی زبان کی نوک سے سہلانے لگا۔۔۔ ہما کی حالت خراب ہو رہی تھی ۔ اسکے اندر کی آگ پوری طرح سے بھڑک اٹھی تھی ۔ جس میں اسکا پورا جسم جل رہا تها ....
چند منت تک رشید ہما کی چوت کو چاہتے ہوئے ہما کو بے چین کرتا رہا ... اسکی طلب کو بڑھاتا رہا - اسکی بے قراری کو دیکھتا رہا - پھر اس نے ہما کی چوت سے اوپر کو اٹھ کر اسکی گہری ناف کو چوما ... اپنی زبان کو اسکی گہرائی میں گھمایا.. اور اندر سے
چاتا اور پھر اسکے پیٹ کی درمیانی لکیر کو چاٹتا ہوا اوپر کو جانے لگا۔ اسکے سینے کے ابھاروں کی طرف ہما کی دونوں چھاتیوں کے بیچ کے گورے حصے کو اپنے کالے ہونٹوں سے چومنے لگا۔ اپنے دونوں ہاتھوں کو ہما کی چھاتیوں پر رکھ کر دونوں کو اندر کی طرف دبایا اور اپنا چہرہ بیچ میں دبانے لگا۔ پھر اس نے ہما کے ایک نپل کو چوم لیا... اور ہما کے چہرے کی طرف دیکھتے ہوئے اپنی زبان کے ساتھ اسکو سہلانے لگا۔۔ جیسے ہی ہما کی نظر رشید کی نظر سے ملی تو ہما نے شرما کر اپنا چہرا
گهما ليا.... رشید ہما کے تنے ہوئے گلابی نپل کو اپنی زبان سے سہلا رہا تھا ۔ جس سے اسکے پورے جسم میں كرنت سا دور رہا تها .....
رشید نے ڈاکٹر ہما کے نپل کو اپنے دانتوں میں لیا اور اسکو آہستہ آہستہ کاٹنے لگا۔ دانتوں کے درمیان دبانے لگا۔ ہما سے اب برداشت نہیں ہو رہا تھا ۔ اس نے اپنے دونوں ہاتھوں کو رشید کے سر پر رکھا ۔ اور اسکے بالوں کو اپنی دونوں مٹھیوں میں دبوچ لیا... مگر اسکے سر کو اپنے ممے پر سے بٹانے کی کوئی کوشش نہیں کی ....
ایسے ہی رشید نے ہما کے دوسرے نپل کو بھی چوسا اور کاتا اور ہما کو ہے
چین کرنے لگا۔۔۔۔
پھر رشید اوپر کو ہما کے چہرے کی طرف جانے لگا۔ ہما اسکی آنکھوں
میں ہی دیکھ رہی تھی - رشید نے جیسے ہی اپنے ہونٹ ہما کے ہونٹوں پر رکھ کر اسکے ہونٹوں کو چوما تو ہما نے فوران ہی اپنا منہ پرے بنا لیا۔۔ نہیں پلیزززززز رشید د د د د دددد.
ایسے نہیں ..... یہ نہیں .
رشید تقریبات ہما کے اوپر سوار تھا۔ اسکا لوڑا ہما کی رانوں کے ساتھ رگڑ کها رہا تها - انکو سہلا رہا تھا۔ گرم گرم لوڑے کا لمس ہما کو اپنی رانوں پر کسی گرم راڈ کی طرح لگ رہا تھا۔ رشید نے اپنے لوڑے کو ہما کی چوت کا راستہ دکھایا اسے ہما کی چوت کے سوراخ پر رکھ کر رگڑنے کی کوشش کرنے لگا. تھوڑی دیر کے بعد بی رشید ہما کے اوپر سے اُٹھ گیا۔ مگر اسکی رانوں کے درمیان سے نہیں اٹھا رشید نے ڈاکٹر ہما کی دونوں رانوں کو پھیلا دیا اور اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑ کر آگے کو ہو کر اپنا
لوڑا ہما کی چوت پہ ٹکا دیا اور آہستہ آہستہ آگے پیچھے کو ہوتے ہوئے اسکی پوری چوت کو اپنے لنڈ سے سہلانے لگا ہما کی چوت کا دانہ بھی اسکے لوڑے کو نیچے رگڑا جارہا تھا. کبھی کبھی وہ اپنے لوڑے کی توپی کو ہما کی چوت کے دانے پر رکھ کر دباتا بلکا بلکا دھکا لگاتا تو ہما کی تو جیسے جان ہی نکل جاتی -- بما اب ترپ رہی تھی کہ کب رشید اپنا لوڑا اسکی چوت کے اندر ڈال دے ۔ اور اسکی پیاس کو بجھا دے... مگر وہ تو اسکی پیاس کو بجھانے کی بجائے اور بڑھائے جا رہا تھا ... بما کی آنکھوں
میں دیکھتے ہوئے ...
بما رشید کو کچھ کہنا چاہ رہی تھی ... مگر کہہ نہیں پا رہی تھی ... مگر اپنی نظروں سے اسکو پیغام دے رہی تھی کہ وہ اب اپنا لوڑا اسکی چوت کے اندر ڈال دے ... مگروه تو سن ہی نہیں رہا تها - جب رشید کا بھی دل برداشت سے باہر ہوا تو اس نے اپنے لوڑے کو ابستہ سے ہما کی چوت کے اندر سرکا دیا۔ مگر صرف اپنے لوڑے کی ٹوپی کو اسکی چوت کے اندر کیا اور مزید اندر نہیں ڈالا لوڑے کا اگلا حصہ چوت کے اندر جانے سے ہما کی
بے چینی اور بھی بڑھ گئی تھی ... اسے
سمجھ نہیں آرہی تھی کہ وہ کیا کرے ۔ اسے اپنے یا اسے اپنی طرف کھینچ لے - ایک لمحے کے لیے ہما کو اپنے شوہر کا خیال آیا تو اس نے اپنے دونوں ہاتھوں کو اسکے سینے پر رکھا اور اسے پیچھے کو دھکیلنے کی کوشش کی ۔
بما - رشید د د د د دددد...
پلیزززززززززززززززز - نکالو اسکو پلیززززززززززز اندر
نہیں کرو
رک جاؤ
مجھے نہیں کرنا کچھ بھی .رشید نے ہما کو بگڑتا ہوا دیکھ کر اپنے دونوں ہاتھ ہما کے دونوں مموں پر رکھے اور ایک زور دھکے کے ساتھ اپنا پورا لوڑا ہما کی چوت کے اندر گھسا دیا... بما کی ایک زور دار چیخ نکل گئی - جو پورے گھر میں گونج گئی ... جیسے کچن میں ہوا تھا۔ اور انور آگیا تھا اسکو دیکھنے تو رشید کو اپنا لوڑا اسکی چوت سے نکالنا پڑا تھا - اور ہما کی جان اس سے چھوٹ گئی تھی ... مگر اس بار ایسا کچھ نہیں ہوا۔ اب اسکی مدد کو آنے والا گھر میں کوئی نہیں تھا ... اور رشید کا پورا لوڑا ہما کی چوت کے اندر اترا ہوا تھا
جر تک... بما کی چوت کی گہرائی میں .. رشید کا لوڑا انور اور زمان کے لوڑے سے موٹا تھا .... مگر لمبا نہیں تھا اسکے لوڑے کی موٹائی نے ہما کو دوسری بار چیخنے پر مجبور کر دیا تھا۔ اسے ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے رشید نے کوئی گرم گرم موشی راز اسکی چوت کے اندر ڈال دیا ہو .. بما کی آنکھوں سے آنسو نکل پڑے تھے ۔ درد سے اسے اپنی چوت پھٹتی ہوئی محسوس ہو رہی تھی - ہما نے رشید کے سینے پر مکے مارتے ہوئے اسکو اپنے اوپر سے پیچھے بتانے کی کوشش کی مگر وہ سانڈھ اسکے اوپر
سے اترنے والا نہیں تھا .... رشید نے اپنے دونوں ہاتھوں سے ہما کے کندھوں کو نیچے بیڈ پر دبایا اور نیچے سے دھکے مارنے لگا۔ رشید کا لوڑا ہما کی چوت میں اندر باہر ہونے لگا... بما کی عجیب سی کیفیت ہو رہی تهی - اسکی چوت گرم ہو رہی تھی رشید کے لوڑے کی گرمی سے - مگر موٹے لوڑے کے دھکوں کے ساتھ ہما کی چیخیں نکل رہی تھیں . وہ اسکی گرفت کے نیچے تڑپ رہی تھی .. سسک رہی تھی - مگر رشید اسکی ایک نہیں سن رہا تھا ... دھیرے دھیرے ہما کی چوت کو رشید کے لوڑے کی
عادت ہونے لگی ... اور وہ اسے برداشت کرنے لگی ... سی سی سی
رشید کے موٹے لوڑے کی جدائی نے ہما کو آخر اپنی منزل پر پہنچا دیا اور وہ اپنی آنکھیں بند کر کے جھڑنے لگی اسکی چوت نے گاڑھا گاڑھا پانی رشید کے لوڑے پر چھوڑنا شروع کردیا اسکی چوت رشید کے موٹے
لوڑے کو دبا رہی تھی .... بھینچ رہی تھی - رشید کے لوڑے نے بھی کچھ
بی دھکوں کے بعد پانی چھوڑ دیا...... اور وہ بھی نڈھال ہو کر ہما کے اوپر بی لڑھک گیا مگر تب تک ہما کو کچھ بوش آچکا تھا ۔ اس نے رشید کو اپنے بدن کے اوپر سے نیچے دھکیل دیا اور وہ بھی اسکے ساتھ ہی اسکے بیڈ پر لیٹ گیا اور دونوں لمبی لمبی سانسیں لیتے ہوئے اپنے اوسان بحال کرنے لگے ۔ کس وقت بما کی آنکھ لگ گئی یہ اسکو بھی پتہ نہیں چلا مگر کمینی رشید کو کہاں نیند آنے والی تھی .. وہ تو بس اپنے پہلو میں لیتی ہوئی اس حور کو دیکھ رہا تھا ... جو اسی کے ہاسپٹل کی
ایک ڈاکٹر تھی - ایک حسین اور خوبصورت ڈاکٹر - جس کو کبھی اس نے اپنے سینوں میں بھی نہیں چودا تھا مگر آج حقیقت میں وہ اس خوبصورت حسینہ کو چود چکا تھا..... اسکے حسین جسم کا لطف اٹھا چکا تھا اور اب بھی وہ بلکل بی ننگی حالت میں اسکے پہلو میں تمام حالات سے بے خبر سو رہی تھی - اسکے چہرے پر سکون بی سكون تها ..... جیسے پتہ نہیں کتنے دنوں کے بعد اسکو ایسا سکون ملا بو .... رشيد بما کے ننگے گورے جسم کو دیکھتے ہونے خود پر قابو نہیں رکھ سکا - اور
اپنا ہاتھ ہما کے جسم پر پھیرنے لگا۔۔۔ آہستہ آہستہ اسکے جسم کو سہلانے لگا اتنی آہستہ کہ کہیں اس حسن کی دیوی کی نیند نہ خراب ہو جائے ۔ دھیرے دھیرے اسکے باتھ ہما کی چھاتیوں تک پہنچے - جو اسکی سانسوں کے ساتھ اوپر نیچے ہو رہی تھیں - وہ ہما کے سینے کے ابھاروں پر ہاتھ پھیرنے لگا۔ انکی سختی کو محسوس کرنے لگا۔۔ اسکے نپل ایک بار پھر اسکے ہاتھوں کے لمس سے اکڑتے جا رہے تھے ۔ سینے کے ابھاروں سے رشید کے باتھ ہما کے بلکل سپات اور ملائم پیٹ پر آگئے - وہ
اسکو سہلانے لگا۔۔۔ پیٹ پر سے اسکا ہاتھ اور نیچے کو گیا ۔۔ ہما کی ناف سے نیچے اور چوت کے اوپر کے حصے پر اور اسکی چوت کے اوپر کے حصے کے زیر ناف بالوں پر ہاتھ پھیرنے لگا۔ ہما کی چوت کے اوپر کے حصے کے بالوں پر ہاتھ پھیرنا بھی اسے بہت اچھا لگ رہا تها.... بہت
مزہ آرہا تھا اسے ... وہاں سے کبھی اسکا ہاتھ ہما کی چکنی رانوں کو
سہلانے لگتا
ﺍﯾﺴﯽ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﺟﻮ ﺧﻔﯿﮧ ﺗﻌﻠﻘﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺩﻟﭽﺴﭙﯽ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﮨﯿﮟ
ﺍﭘﻨﮯ ﺟﺴﻢ ﮐﯽ ﺁﮒ ﮐﻮ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﭨﮭﻨﮉﺍ ﮐﺮﻭﺍﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﻣﮑﻤﻞ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻮ ﺑﻼ ﺟﺠﻬﮏ WhatsApp ﻣﯿﮟ ﺭﺍﺑﻄﮧ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﯽ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﮔﺮﺍﻧﭩﯽ ﮨﮯ
ﺻﺮﻑ ﭘﯿﺎﺳﯽ ﻋﻮﺭﺗﯿ
Comments
Post a Comment