ڈاکٹر ہما قسط 31,32
ہما کی چوت کی آگ اور بھی دھکنے لگی تھی . وہ اب پوری طرح سے گرم ہو چکی ہوئی تھی ۔ اس نے رشید کی موجودگی کو بھلا کر اپنی منزل حاصل کرنے کا ارادہ کر لیا۔ اور ایک بار پھر اپنی آنکھیں بند کر لیں - اور انور کے دھکوں کا ساتھ دینے لگی. انور کا لوڑا تیزی کے ساتھ ہما کی چوت میں اندر باہر ہو رہا تھا - ہما کی چوت کی دیواروں کو رگڑتے ہوئے ۔
تھوڑی دیر تک اسی پوزیشن میں ہما کو چودنے کے بعد انور نے اپنا لوڑا ہما کی چوت میں سے نکالا - اور
اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے ڈائینگ ٹیبل پر لے آیا۔ اسے وہاں پر سیدھا لٹا دیا.... خود اسکی ٹانگوں کے بیچ میں آکر اسکی ٹانگوں کو کھولا - اور اپنا لوڑا اسکی چوت کے سوراخ پر رکھ کر ایک ہی دھکے میں اندر کر دیا۔ ہما کے منہ سے ہلکی سی چیخ نکل گئی مگر انور نے ایک بار پھر سے اپنا لوڑا ہما کی چوت کے اندر باہر کرتے ہوئے اسے چودنا شروع کردیا بما بھی چاہ رہی تھی کہ وہ بھی اسکے ساتھ ہی اپنی منزل کو پہنچ جائے ۔ اس لیے اپنی آنکھیں بند کر کے اسکا پورا پورا ساتھ دے رہی تھی - ہما نے اپنی
دونوں ٹانگیں انور کی کمر کے گرد لپیٹ کر اسے اپنے جسم کے ساتھ کس لیا انور نے اسی حالت میں ہی ہما کو چودنا شروع کردیا بما جو چاہتی تھی وہ نہیں ہو سکا اور ہما کی چوت کا پانی نکلنے سے پہلے ہی انور کے لوڑے کی بس ہو گئی - اس نے اپنا پائی ہما کی چوت کے اندر ہی نکالنا شروع کردیا.... انور نڈھال ہونے لگا۔ کچھ دیر تک اپنا لوڑا انور نے ہما کی چوت کے اندر ہی رکھا اور پھر اپنا لوڑا اسکی چوت سے نکال کر اپنا پاجامہ نیچے سے اٹھایا۔ اور بیڈروم کی طرف جاتے ہوئے بولا اچھا جان
میں نہانے جا رہا ہوں ۔ تم نے دوبارہ چدوانا ہو تو آجانا باتھ روم میں .
ہما نے غصے سے اسکو جاتے ہوے دیکها .... بر پهر خود سے ہی اسکا ہاتھ اپنی چوت پر چلا گیا۔ اس نے اپنی چوت کو سہلانا شروع کردیا اور پھر بھی تسلی نہیں ہوئی تو ہما نے اپنی ایک انگلی اپنی چوت کے اندر ڈالی اور انگلی کو اندر باہر کرتے ہوئے خود اپنی چوت کا پانی نکالنے کی کوشش کرنے لگی ... اس آخری لمحات میں وہ رشید کی موجودگی کو بلکل بھول چکی ہوئی تھی ۔ اسے فکر تھی تو بس اپنیچوت کا پانی نکالنے کی ۔ رشید نے ہما کو تڑپتے ہوئے دیکھا تو اس چھوٹے سے ستور سے باہر نکل آیا اور ہما کی طرف بڑھا ... ہما کے قریب پہنچا تو وہ قیامت خیز منظر اتنے قریب سے دیکھ کر وہ تڑپ آنها اس سے صرف ایک قدم کے فاصلے پر بما جيسي خوبصورت لڑکی کا گورا گورا حسین جسم بلکل ننگا پڑا تھا .... بما کی ٹانگیں کھلی ہوئی تھیں ۔۔ مگر اسکی آنکھیں بند تھیں ... اور اسکی ایک انگلی اسکی چوت کے اندر تھی جسے وہ تیزی سے اپنی چوت میں اندر باہر کر رہی تھی - اسکے ماتھے پر
سو سو بل پڑ رہے تھے ۔ جیسے وہ اپنی منزل کی طرف بڑھنے کے لیے بہت زیادہ کوشش اور تگ و دو کر رہی ہو ... مگر اسے اپنی منزل کہیں بھی مل نہ رہی ہو
رشید سے برداشت نہیں ہوا تو اس نے اپنا کالا سیاه باتھ بڑھایا اور ہما کی گوری گوری ملائم ران پر اسکی چوت کے بلکل قریب رکھ دیا۔ ہما نے تڑپ کر اپنی آنکھیں کھول دیں.
ہما کو آنکھیں کھول کر اپنی طرف دیکھتا ہوا دیکھ کر رشید بولا میدم
جی - یہ چوت کی آگ اس انگلی سے نہیں بجھے گی . اس آگ کو بجھائے کے لیے ایک طاقتور لوڑا چاہیے ۔ جو آپ کے اس خادم کے پاس موجود ہے - رشید نے اپنا لوڑا پکڑ کر ہما کے سامنے لہراتے ہوئے کہا.
رشید کے ننگے جسم کو اپنے ننگے جسم کے اتنا قریب دیکھ کر بما کچه زیاده بی شرما گئی - اور اپنی دونوں رانوں کو بند کرتی ہوئی اپنی ننگی چوت کو رشید کی نظروں سے چھپانے کی کوشش کرنے لگی حالانکہ اسکا پورے کا پورے جسم رشید کی نظروں
کے سامنے بلکل ننگا تھا.....
اپنی ٹانگوں کو بند کر کے اسکا ہاتھ پیچھے کرنے کی کوشش کرتی ہوئی بولی ... نہیں رشید ... پلیز دور چلے جاؤ یہ سب ٹھیک نہیں ہے ۔
رشید نے نیچے جھک کر ہما کی ٹانگ کو چوما ... اور بولا ... کچھ بھی غلط نہیں ہے میڈم جی - غلط ہے تو وہ جو انور صاحب نے کیا ۔ یعنی آپ جیسی خوبصورت لڑکی کو اس طرح پیاسا
چھوڑ گیا ہے ... اور اپنے جسم کی پیاس کو بجھانا کوئی غلط بات نہیں ہےیہ کہتے ہوئے رشید نے ہما کی رانوں کو چومنا شروع کر دیا۔ اسکی ملائم ٹانگوں پر کس کرنے لگا۔ انکو اپنے کالے ہاتھوں سے سہلانے لگا۔۔۔ ہما کی نظریں اپنی رانوں پر رینگتے ہوئے رشید کے کالے ہاتھوں پر ٹکی ہوئی تھیں ... رشید کے کالے کالے ہاتھ اسکو اپنے گورے گورے جسم پر بہت عجیب لگ رہے تھے ۔ مگر اسکے ہاتھ ۔۔ اس کے جسم میں بھڑک رہی ہوئی آگ کو اور بھی بھڑکا رہے تھے ... وہ آگ جو اسکا شوہر اسکے جسم میں جگا گیا تھا۔ اور اپنا پانی نکال کر اسے کچن کی ٹیبل پر ننگی حالت میں
تڑپتا ہوا چھوڑ گیا تھا۔ ایک دوسرے مرد کی کے دیکھنے کے لیے ۔۔۔ رشید نے تھوڑا زور لگاتے ہوئے ہما کی ٹانگوں کو کھولا - تو ہما کی ننگی چوت ایک بار پھر اسکے سامنے آگئی جس میں سے انور کے لنڈ کا پانی بہتا ہوا باہر کو آرہا تها ...سفید سفید... گاڑھا گاڑها - رشید نے نیچے فرش پر پڑی ہوئی ہما . أنها كر بما کی کی پینٹی چوت کو صاف کرنے لگا ۔ اسکی چوت کو پینٹی سے رگڑتے ہوئے ۔۔۔ اور پینٹی کو ہی اپنی انگلی پر لپیٹ کر اسکی چوت کے اندر ڈالتے ہوئے اندر سے صاف کرنا چاہا تو ہما کے منہ
سے سسکاری نکل گئی ۔۔ اس نے اپنا باتھ بڑھا کر رشید کے ہاتھ پر رکھ دیا۔۔۔ اور سسکی - پلیززززززززززززز رشید دددددددددددددد....
رشید مسکرایا اور نیچے جھک کر ہما کی گوری گوری چھاتی کو چوم لیا۔ اور اسکے گلابی نپل کو اپنے کالے ہونٹوں میں لے کر چوسنے لگا۔۔۔ ہما اسکے سر کو پیچھے کو دھکیل کرہی تھی مگر وہ کہاں ماننے والا تها پلیزززززززز رشید نہیں کرو. انور کسی بھی وقت باہر آسکتا ہے ۔۔۔ پلیززززززززززززززز ہما کی
حالت خراب ہوتی جا رہی تھی ... جسم کی گرمی سے بھی ۔۔۔ اور انور کے خوف سے بھی .
رشید نے ہما کی دونوں ٹانگوں کو کھول دیا ہوا تها ۔۔ اور اس کے اوپر جھکتے ہوئے اسکے مموں کو چوس رہا تھا .... اور دوسرے ہاتھ سے اپنا لوڑا پکڑ کر ہما کی چوت پر رگڑ رہا تها - دھیرے دھیرے اسکی چوت کو اپنے لوڑے سے سہلا رہا تھا ..... ہما کی چوت سے نکلنے والا پانی رشید کے لوڑے کو چکنا کر رہا تھا ... رشید کا
گرم گرم لنڈ اپنی جلتی ہوئی چوت پر
محسوس کرتے ہوئے ہما کی تڑپ میں اضافہ ہوتا جارہا تھا .... منہ سے سسکاریاں نکل رہی تھیں ... اور اسکی آنکھیں ایک بار پھر سے بند ہوتی جا رہی تھیں ... سانسیں تیز ہوتی جارہی تھیں .... دل تو اسکا بھی چاہنے لگا تھا کہ اب ایک بار پھر ایک لوڑا اسکی چوت کے اندر داخل ہوجائے - جہ اسکی چوت کی گہرائیوں میں اتر جائے اور اسکی چوت کی آگ بجھا دے. اب بھلے ہی وہ لوڑا اسکے شوہر کا نہ سبی اسکے نوکر کا ہی کیوں نہ ہو مگر جیسے ہی ہما کو انور کا خیال آتا تو اسے یہ سب برا لگنے لگتا ...
رشید ہما کے ممے کو چھوڑ کر تھوڑا اور اوپر آیا - اور اپنے ہونٹ ہما کے ہونٹوں پر رکھے ۔ اور اسکو چوم لیا۔ نیچے سے رشید نے اپنے لوڑے کی ٹوپی کو ہما کی چوت کے سوراخ پر تکایا اور ایک زور کا دھکا مار دیا. انور کا موٹا لوڑا ہما کی چکنی چوت میں پھسلتا ہواپورے کا پورا - ہما کی چوت میں اتر گیا جڑ تک مگر اسکے ساتھ ہی ہما کے منہ سے ایک زور دار چیخ نکل گئی . جس سے سارا گھر گونج اٹھا. ہما نے ایک مکہ رشید کے کاندھے پر مارا اور
دوسرے ہاتھ سے اپنا منہ بند کرنے لگی .... رشید بھی اپنا لوڑا ہما کی چوت کے اندر ہی رکھ کر رکا ہوا تها بما درد کے مارے تڑپی - پلیزززززززز نکالو ...... رشید ددددددددددددددددد اسکو بابرررررررر مگر
رشید نے کچھ نہیں سنا ...
مگر کیا ہوا کہ اندر سے بیڈ روم کا دروازه کھلا... اور انور کی آواز آئی ... ہما کیا ہوا... دونوں گھبرا گئے - رشید نے اپنے لوڑا بما کی چوت سے نکالا اور واپس اپنی پناہ گاہ میں بھاگ گیا.... اور اندر چهب گیا... بما بهی تیبل
سے نیچے اتری - اور جب انور کچن میں داخل ہوا تو وہ نیچے کو جھک کر اپنا پیر پکڑ کر کهڑی تهی ...
انور ... کیا ہوا... کیوں چیخی تھی اتنی
زور سے
ہما - کچھ نہیں ۔ وہ میں ٹیبل سے اترنے لگی تو میرا پاؤں مڑ گیا اچانک اس لیے میری چیخ نکل گئی ...
انور نے ہما کا ہاتھ پکڑا اور اندر بیڈروم کی طرف لے جانے لگا۔ چند
قدم لڑکھڑا کر چلنے کے بعد ہما ٹھیکہوگئی ۔ اور انور اسے لے کر باتھ روم میں گھس گیا۔۔۔ اور دونوں ہی ایک ساتھ نہانے لگے ۔۔۔ ہما کے جسم پر ٹھنڈا ٹھنڈا پانی پڑ رہا تھا تو اسکے جسم کی گرمی کچھ کم ہو رہی تھی .. مگر انور تو پھر دوبارہ سے اسکے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر رہا تھا - اسکو نہلا بھی وہ خود رہا تھا ۔۔۔ اسکے چوت کو رگڑتے ہوئے صاف کر رہا تھا ... کبھی اسکے مموں کو مسلنے لگتا شاور کے نیچے - ہما کی عجیب ڈبل کیفیت ہورہی تھی ... ایک طرف ٹھنڈا پانی اسکے جسم کو تھوڑا سکون پہنچاتا تو دوسری طرف انور دوبارہ سے اسکے
جسم کو گرم کرنے لگتا۔۔۔ اتنے میں بیڈروم میں پڑے ہوئے انور کے موبائل کی بیل بجی . انور نے ٹاول لیا --- اور اپنا جسم صاف کرتا ہوا باہر آگیا اور اپنی کال سننے لگا۔ ہما اپنا ہاتھ مکمل کرنے لگی ... اسکا دھیان بار بار اپنے گھر میں چھپے ہوئے رشید کی طرف جا رہا تھا -- اسے سمجھ نہیں آرہی تھی کہ وہ اس سے کیسے اپنی جان چھڑوائے -- کیونکہ اسے لگ رہا تھا کہ جتنا آگے تک وہ پہنچ چکا ہے اس سے پیچھے ہٹنے والا اب وہ نہیں ہے نہا کر ہما نے اپنا تاول لیا اور اپنا جسم صاف کر کے وہی تولیہ اپنے جسم
پر لپیٹ کر باہر آگئی -- تولیہ ہما کے مموں کے اوپر سے لے کر اسکی آدھی رانوں تک تھا.... ہما کے آدھے آدھے ممے اور نیچے سے آدھی رانیں اور پوری ٹانگیں ننگی ہو رہی تھیں ... ہما جیسے ہی باہر آئی تو دیکھا کہ انور اپنی پینٹ شرٹ پہن کر تیار ہو چکا ہوا ہے - اور برش کر رہا بس
ہما حیرانی سے ... اب کہاں کی تیاری ہے
انور -- کہیں نہیں یار۔۔ بس وہ یاسر کا فون آیا ہے اسی کے ساتھ جا رہا ہوں
رات تک آجاؤں گا۔ تم فکر نہیں کرو۔
بما حیران پریشان اسے دیکھ رہی تھی
ﺍﯾﺴﯽ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﺟﻮ ﺧﻔﯿﮧ ﺗﻌﻠﻘﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺩﻟﭽﺴﭙﯽ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﮨﯿﮟ
ﺍﭘﻨﮯ ﺟﺴﻢ ﮐﯽ ﺁﮒ ﮐﻮ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﭨﮭﻨﮉﺍ ﮐﺮﻭﺍﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﻣﮑﻤﻞ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻮ ﺑﻼ ﺟﺠﻬﮏ WhatsApp ﻣﯿﮟ ﺭﺍﺑﻄﮧ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﯽ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﮔﺮﺍﻧﭩﯽ ﮨﮯ
ﺻﺮﻑ ﭘﯿﺎﺳﯽ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ
Comments
Post a Comment