ڈاکٹر ہما قسط 28,29,30
یہ ہما کو بھی پتہ تھا کہ وہ شور نہیں مچا سکتی ... مگر پھر بھی وه رشید کو مکے مار رہی تھی - اور خود کو اس سے چھڑوانے کی کوشش کر رہی تھی ... مگر رشید نے ہما کی کمر کے گرد اپنی بانہوں کو مضبوطی سے باندھ رکھا تھا اور اب اپنا منہ ہما کے مموں کے درمیان رگڑ نے لگا تھا . ہما کو بہت عجیب لگ رہا تھا - رشید کے
کھردرے موٹے کالے باتھ ہما کی ننگی ملائم کمر کو سہلا رہے تھے ۔ آگے سے وہ بما کی چھاتیوں کو اپنے ہونٹوں سے رگڑتے ہوئے انکو چوم بھی رہا تھا... پتہ نہیں کیوں ہما کی آنکھیں بند ہونے لگیں ... سی سی سی سی سی . ہما کے منہ سے ایک سسکاری سی نکل گئی ..... پلیز رشید.... چلے جاؤ... پلیز ایسے نہیں کرووووووووو
رشید میدم جی ... یہ کالی برا تو آپ کے گورے گورے جسم پر بہت ہی سیکسی لگ رہی ہے ... کیسے روک لوں خود کو میں -
بما .... سی سی سی سی .... رشید ایسی باتیں نہیں کرو - مجھے شرم آتی ہے چلے جاؤ پلیززززززز
رشید چلا جاؤں گا میڈم جی ... بس تھوڑی دیر اور کھیل لینے دو اپنے ان دودھ سے بھرے ہوئے پیالوں سے اور انکا رس تو پی لینے دو نا میڈم جی
رشید نے ہما کی کمر کو سہلاتے ہوئے ہی ہما کی برا کی بک کھول دی ... اور اسکی برا اتار کر کاؤنٹر پر پھینک دی
بما .... نہیں . رشید یہ کیا کیا تم
نے ... پلیز نہیں .
مگر رشید نے ہما کو تھوڑا سے
پیچھے کو ہٹا کر ہما کے خوبصورت مموں کو ... جن کو وہ ہمیشہ ہی کپڑوں کے اوپر سے ہی دیکھتا رہا تها ..... آج اپنی آنکھوں کے سامنے ننگا دیکھنے لگا
رشید... واه میدم جی ...... کیا بات ہے
آپ کے دودھ کی ... کتنے مست ہیں ناآپ کے ممے --
یہ کہتے ہوئے رشید نے اپنے کالے سیاہ باتھ سے ہما کے گورے گورے ممے کو سہلایا اور اسے اپنی مٹھی میں بھر کر بھینچ دیا۔۔۔ ہما کے منہ سے سسکاری نکل گئی. سی سی سی سی سی سی
LLLLLLLLLLLLدھیرےے ےےے ... کیا کرتے ہو درد کر .دیا نا ........... کمینے
رشید ہنسا... سوری میڈم جی -- سوری
ہما غصے سے - سوری کے بچے - چھوڑو مجھے اور دفع ہو جاؤ یہاں سے.
رشید اپنے پیلے پیلے دانت نکالتا ہوا بولا ... کیسے چلا جاؤں میڈم جی ... آپکے ان خوبصورت سفید مموں اور انکے گلابی نپلز کو چوسے بنا کیسے چلا جاؤں .. یہ کہہ کر رشید نے اپنا منہ ہما کے ایک ممے پر رکھ دیا ۔ اور اسکا گلابی نپل منہ میں لے کر چوسنے لگا... چوستے ہوئے اس نے اپنی زبان ہما کے نپل پر پھیری - اور دوسرے
ہاتھ سے ہما کا دوسرا نپل رگرا تو بما نے تڑپ کر رشید کا سر اپنی چھاتی پر دبا لیا اور ایک زور دار سسکاری
کے ساتھ اپنی آنکھیں بند کر لیں .
بما - پلیزززززززززززززززز
مجھے رشید دددددددددد ... بس کرو کچھ ہونے لگا ہے ۔ اور یہ سچ بھی تھا کیوں کہ ہما کو اپنی چوت گیلی ہوتی ہوئی محسوس ہو رہی تھی عجیب بات یہ تھی کہ اسے یہ سب گنده تو لگ رہا تها مگر اس سب میں اسے مزه بهی آریا تها .... وہ کمینہ رشید.
ایک سوئیپر ... کبھی اپنی ڈاکٹر ہما کے
ایک نپل کو چوس رہا تھا تو کبھی دوسرے کو .... اور اسکی کمر یہ بھی
ہاتھ پھیر رہا تھا - ہما کی گوری گوری ننگی ٹانگیں رشید کی ٹانگوں پر تھیں . ہما کو بھی مست ہوتے ہوئے دیکھ کر
رشید نے اپنے ہونٹ ہما کے نپل پر سے بتائے اور ہما کے گلابی ہونٹوں پر رکھ دیئے اور انکو چومنے لگا۔ ہما نے بھی پتہ نہیں کیوں اسکا ساتھ دینا شروع کردیا رشید نے اپنی زبان ہما
کے منہ کے اندر گھسائی - اور اسکے منہ کے اندر گھمانے لگا۔ ہما نے فوران ہی اسکی زبان چوسنا شروع
کردی - اسکے منہ میں رشید کے پانکا ذائقہ گھلنے لگا۔ ہما کو بُرا بھی لگ رہا تھا .... اور اچھا بھی -- پھر پتہ نہیں کیوں اور کیسے ہما نے اپنی زبان رشید کے منہ میں ڈال دی - اور رشید نے فوران ہی اسے چوسنا شروع کر دیا۔۔۔ اپنا ایک ہاتھ نیچے لا کر رشید نے ہما کی چوت پر رکھا اسکی پینٹی کے اوپر سے - تو ہما سسک اٹھی ۔۔ اور اپنے بازو رشید کی گردن کے گرد ڈال کر سخت کر لیے ... اور اسے اپنے ساتھ چپکا لیا... اتنے میں بیڈروم کی کنڈی کھلنے کی آواز سنائی دی - دونوں
گهبرا کر ایکدوسرے سے الگ ہوئے . بما ادھر ادھر دیکھنے لگی -- کہ رشید
کو کہاں چھپائے ۔ کچن میں ہی ایک طرف ایک چھوٹی سی پینٹری یا چھوٹا سا ستور تھا کچن کا سامان رکھنے کے لیے ۔ اس نے رشید کو وہاں جا کر چھپنے کا اشارہ کیا.... اور رشید فوراة بی اندر جا کر چھپ گیا... بما اور رشید دونوں کے دل بُری طرح سے دھڑک رہے تھے .. خوف کے مارے --- رشید کچن کے سٹور میں چھپا ہوا تھا ۔ اور ادھر ہما کچن میں صرف ایک پینٹی پہن کر کهڑی تهی -- اور انور کچن کی طرف بڑھ رہا تھا ...
جیسے ہی انور کچن میں داخل ہوا تو ہما کو صرف ایک پینٹی پہن کر چائے
بناتے ہوئے دیکھا تو حیران ہو کر بولا ارے یہ کیا - تم تو برا بهی اتار کر کھڑی ہو
بما زبردستی مسکرائی اور طنزیہ انداز میں بولی ... ہاں جی ۔ میں نے سوچا کہ باقی کپڑے تو آپ نے اتار ہی دینے ہیں تو میں برا بھی اتار دیتی ہوں اور پھر ہی آپکے لیے چائے لے کر جاؤں گی ... تاکہ آپ اور بھی خوش ہو سکیں مجھے ننگی دیکھ کر ...
انور مسکرایا ... لگتا ہے ناراض ہو گئی ہے میری جان میری اس بات سے .
بما مسکرائی - نہیں - ایسی کوئی بات نہیں ۔ آپ چلیں بیڈروم میں میں چائے لاتی ہوں .
انور نے ہما کے ننگے جسم کو اپنی بانہوں میں بھر لیا اور اسکے ہونٹوں کو چومنے لگا... ہما کے ننگے جسم پر ہاتھ پھیرنے لگا۔... ہما کے ننگے جسم کو دیکھ کر انور اور بھی بے قابو ہونے لگا تھا - اسکے ہاتھ ہما کی چھاتیوں
کو دبا رہے تھے - ہما جو ابھی تھوڑی دیر پہلے رشید کی بانہوں میں تھی ۔
اور اسکے ہاتھوں کی شرارتوں سے
گرم ہو گئی ہوئی تھی - اب انور کی وجہ سے اور بھی گرم ہونے لگی .. بما نے انور کو ایسے اپنے سامنے کیا تھا کہ وہ پینتری کا دروازہ نہ دیکھ سکے اور انور کی کسنگ کے دوران بھی ہما کی نظریں رشید کی طرف ہی تھیں انور کے اس طرح خود کو بانہوں میں لے کر چومنے سے ہما کو تھوڑی ندامت بھی ہو رہی تھی ۔ کہ وہ اپنے اتنا پیار کرنے والے شوہر کے ساتھ بے وفائی کر رہی ہے ۔ اور وہ بھی رشید جیسے گھٹیا آدمی کے ساتھ ۔ مگر عجیب بات یہ تھی کے بے وفائی کا سوچتے ہوئے بھی اسکے ذہن میں
زمان کے ساتھ سیکس کرنے کا خیال نہیں آرہا تھا - بلکہ صرف رشید کے ساتھ کی ہوئی حرکتوں پر ہی اسے شرم اربی تهی - وه اب نہیں چاہتی تھی کہ رشید اسکے ساتھ کچھ کرے یا اسکو
اس طرح ننگی حالت میں دیکھے. کچھ ہی دیر میں ہما نے دیکھا کہ رشید دروازے میں سے جھانک رہا ہے . ہما نے اسے باتھ کے اشارے سے اندر جانے کا اشارہ کیا .. مگر وہ اپنی جگہ سے نہیں ہلا۔ بلکہ وہ انور کو ہما کے جسم سے کھیلتے ہوئے دیکھتا رہا۔ ہما کو اب رشید سے شرم بھی آرہی تھی ۔ اور اس پر غصہ بھی آرہا تھا۔ ہما اپنے
جسم کو انور کے جسم کے ساتھ
چپکانے لگی ۔ اپنے ننگے جسم کو انور کے جسم کی آڑ میں چھپاتے ہوئے تاکہ رشید اسکے ننگے جسم کو نہ دیکھ سکے ۔
بما انور سے لپٹتے ہوئے بولی - انور چلو بیڈروم میں چلتے ہیں ۔ یہاں نہیں
انور اچها یار - چلے جائیں گے تھوڑا سا پیار یہاں ہی کر لینے دو نا ...
ہما کو احساس ہو رہا تھا کہ انور کی
دست درازیاں بڑھتی جارہی ہیں - اور وہ اسکے اپنے ساتھ لپٹنے کا غلط مطلب لیتے ہوئے اپنی حرکتوں کو تیز کرتا جا رہا ہے - ہما کے ہونٹوں کو چومتے ہوئے انور نے اپنے ہاتھ ہما کی گانڈ پر رکھے اور اسکو سہلانے لگا۔ اسکی پینٹی کے اوپر سے ہی ۔ اور پھر ہما کی پینٹی کے اندر ہاتھ ڈال کر ہما کی ننگی گانڈ کو سہلانے لگا۔۔ دبانے لگا۔ ہما کو یہ سب اچھا بھی لگ رہا تھا ... مگر یوں یہ سب کچھ رشید جیسے گندے انسان کے سامنے کرنا اسے ٹھیک نہیں لگ رہا تھا۔ وہ انور
کو بیڈرہم میں لے جانا چاہتی تھی.مگر انور کا تو جیسے آج کچھ الگ ہی ارادہ تھا.... ہما کی نظریں بار بار رشید کی طرف جا رہی تھیں ۔ جو دروازے میں سے جھانک کر ان دونوں کو دیکھ رہا تھا۔ ہما کی نظر اسکے ہاتھوں کی حرکت پر گئی تو اسکو حیرت کا ایک جھٹکا لگا۔ کیوں کہ رشید نے اپنا لوڑا باہر نکالا ہوا تھا اور اپنے ہاتھ میں لے کر اسے مسل رہا تھا۔ ہما نے فوران ہی اپنی نظر ہٹا لی وہاں سے مگر چند لمحوں کے بعد ہی اسکی نظر پهر وہیں چلی گئی - رشید کے کالے سیاہ لوڑے پر ۔۔ یہاں انور کا لوڑا اسکی چوت سے ٹکرا رہا تھا ... اور وہاں
سامنے رشید کا لوڑا اسکی آنکھوں کے سامنے لہرا رہا تھا.... بما پھر سے خود کو ملامت کرنے لگی کہ وہ اس کمینے کے لوڑے کو کیوں دیکھ رہی ہے. اور وہ بھی تو ہما کو اپنی طرف دیکھتے ہوئے پا کر اور بھی اپنے لوڑے کو رگڑنے لگا تھا۔۔۔۔
ہما پھر سے انور سے بولی ۔۔ انور پلیز اندر چلتے ہیں.
مگر انور نے ہما کی پینٹی کو اسکی گانڈ پر سے نیچے کو سرکا دیا۔ ہما گھبرا گئی - مگر اس سے پہلے کہ وہ
اپنی پینٹی کو پکڑتی یا انور کے ہاتھوں کو روکتی - انور اسکی پینٹی کو نیچے سرکا چکا تھا مگر اسکا جسم انور کے جسم کی آڑ میں تھا ... اس لیے رشید اسکی ننگی گانڈ کو نہیں دیکھ پا رہا تھا۔ اب انور نے ہما کو ایک جھٹکے کے ساتھ گھمایا اور اسکو کچن کی شیلف پر جھکا دیا۔ ہما نا چاہتے ہوئے بھی خود کو گرنے سے بچانے کے لیے شیلف پر جھک گئی ... تب بھی وه اسکو منع کر رہی تھی کہ پلیز یہ نہیں کرو ... مگر انور کہاں ماننے والا تھا۔۔ ہما کو شیلف پر جھکا کر وہ خود نیچے بیٹھ گیا .. اور ہما کی گانڈ کو کھولتے
حمود - ہوئے اپنا منہ ہما کی چوت پر لگا دیا..... اپنی زبان باہر نکالی اور ہما کی چوت کو چاٹنے لگا۔ انور کے اس طرح سے اپنی چوت کو چاٹنے پر ہما تڑپ اٹھی ۔ اور یکدم سے اپنی گانڈ کو پیچھے کو دھکیل دیا۔ سی سی سی سی سی سی سی .... کی ایک سسکاری کے ساتھ ہی ہما کی آنکھیں بند ہو گئیں ۔ وہ یہ سب کچھ یہاں نہیں کرنا چاہتی تھی مگر - انور سب کچھ یہیں پر ہی کرنے پر تلا ہوا تھا۔ وہ آج ہما کو یہیں کچن میں ہی چودنا چاہ رہا تھا.....
انور کی زبان ہما کو چوت کو چاٹ
رہی تھی ... کبھی وہ اپنی زبان کو ہما کی چوت کے اندر لے جانے لگتا۔ ہما کی چوت پانی پانی ہو رہی تھی ... اندر سے گاڑھا - چکنا پانی چھوڑ رہی تھی جو رستا ہوا اسکی چوت سے باہر آرہا تھا .... اور انور کے منہ میں جا رہا تها - ہما کی حالت خراب ہوتی جا رہی تھی ۔۔ اس سے برداشت نہیں ہو پا رہا تھا ... اسکی چوت کی آگ تیز ہوتی جا رہی تھی ... بڑھتی ہی جارہی تھی ... اسکا دل چاہ رہا تھا کہ بس اب انور اپنا لوڑا اسکی چوت کے اندر ڈالکر اسکی چدائی شروع کر دے ... مگر دوسری طرف اسے رشید کی فکر کھائے جا
رہی تھی کہ وہ کمینہ تو یہ سب کچھ دیکھ رہا ہے اندر چھپا ہوا اور یہ وہ کیسی مصیبت میں پھنس چکی تھی کہ آج وہ اپنی ایک نوکر کے سامنے ننگی ہو کر اپنے شوہر سے سیکس کر رہی تهى ..
کچھ ہی دیر میں انور اپنی جگہ سے اٹھا - اور اپنا پاجامہ بھی نیچے کو سرکا کر ننگا ہو گیا۔ اسکا گورا گورا لوڑا اکڑا ہوا تھا ۔۔ اس سے پہلے کہ بما سیدھی ہو کر انور کو روکتی - انور نے اپنا ایک ہاتھ ہما کی کمر پر رکھا .... اور نیچے سے اپنا لوڑا ہما کی گیلی ہو
رہی ہوئی چوت پر ٹکا دیا اور اسکی چوت کے دانے کو اپنے لوڑے کی ٹوپی سے سہلانے لگا۔۔۔
بما ... ا ه ه ه ۵۰ سی سی سی سی سی سی سی انوررررررررر
اندر چلو... اب برداشت نہیں ہو
انور ... ابهى لو میری جان ۔۔ یہ کہتے ہوئے انور نے ایک دھکا مارا اور اپنا لنڈ ہما کی چوت کے اندر گھسا دیا۔ ہما ایک سسکاری کے ساتھ آگے کو جھک
گئی .... اپنی آنکھیں بند کر لیں اور اپنی
گانڈ کو آگے پیچھے کو بلاتی ہوئی خود بھی اسکے لوڑے کو اپنی چوت کے اندر باہر لینے لگی ... انور ہما کی کمر پر اپنے دونوں ہاتھ رکھ کر اسے چود رہا تھا ۔ اور ہما اپنے اطراف سے بے خبر اب بس انور سے چدوا رہی تھی . اچانک اسے رشید کا خیال آیا... ہما نے اپنی آنکھیں کھولیں اور دروازے کی طرف دیکها تو رشید اب بھی چھپ کر انکو دیکھ رہا تھا .... ہما کو اپنی طرف دیکھتا ہوا دیکھ کر رشید نے اپنے ہاتھ سے ۔ فنٹاسٹک - کا اشارہ کیا تو ہما ہے۔
شرما گئی .. اور اپنا چہرہ جھکا لیا...
Comments
Post a Comment