ڈاکٹر ہما قسط 22,23


ہماشر مندگی سے نظریں جھکا کر تھوک نکلتی ہوئی بولی ۔۔ مگر ۔۔۔ تم کو کیسے پتہ چلا۔۔۔؟؟؟


رشید قہقہہ لگا کر ہنسا۔۔


ہما۔ آہستہ ۔۔ انور سن لے گا۔۔۔


رشید آپ تو بہت ڈرتی ہیں انور صاحب سے ۔۔۔۔ میڈم جی ہمیں سب پتہ ہوتا ہے ۔۔۔ اور اس دن سے پتہ


ہے جب آپ پہلی بار چدی تھیں ڈاکٹر زمان سے ۔۔۔


ہمانے سر جھکا دیا۔۔ پلیز ایسی باتیں نہیں کرو۔۔ وہ اتور


رشید - ہما میڈم ۔۔ فکر نہ کریں کوئی نہیں سنے گا۔۔ صاحب تو اپنے کمرے میں چلے گئے ہیں۔۔


ہنما یہ سن کر تھوڑار پلیکس ہوئی۔۔۔ مگر ابھی بھی وہ رشید


سے ایکیا باتیں کرتے ہوئے خود کو کمفرٹیبل محسوس نہیں کردی تھی۔۔


رشید - میڈم جی۔۔ آپکی تو آنکھیں بہت سرخ ہو رہی ہیں لگتا ہے ڈاکٹر زمان نے آپکو ڈر تک بھی کرائی ہے۔۔۔


ہما یہ سن کر گھبر آگئی ۔۔ نہیں نہیں ۔۔۔ ایسی تو کوئی بات نہیں ہے ۔۔۔ یہ تو ویسے ہی آنکھوں میں کچھ چلا گیا ہو


گا اس لیے شائد سرخ ہیں۔۔ ہمار شید سے نظریں چراتی


ہوئی بولی۔۔


رشید مسکرایا ۔۔ میڈم جی۔۔ ہمیں بھی یہ کام کرتے ہوئے


ایک عمر گزر گئی ہے۔۔۔ ہم سے کیا چھپارہی ہیں ۔۔۔


ہما اب شرمندہ ہوتی ہوئی ہوئی ۔۔ پلیز ایسی باتیں نہ کرو اور


جاؤ یہاں ہے۔۔رشید پہلے ایک باریچ کی بتادیں آپ کہ آپ نے شراب ی تھی نا۔۔


ہمانے بے بسی سے سر جھکا دیا۔۔ اور ہاں میں سر ہلا کر بولی ہاں۔


رشید ۔۔ یہ ہوئی نا بات ۔۔۔ مجھے آپ سے بس ایسے ہی تعاون چاہیے۔۔ کہ میں جو بھی آپ کو پوچھوں آپ اسکا ٹھیک ٹھیک جواب دو گی ۔۔۔ اور کوئی مطالبہ نہیں ہے میرا


آپ سے۔۔۔ اب آپ یہ بھی بتا دو کہ زمان صاحب نے آپکو کتنی بار چودا آج۔۔۔


ہما کو غصہ آنے لگا۔۔ اس نے گھور کر رشید کو دیکھا۔۔۔ تو آگے سے وہ دانت نکالتے ہوئے بولا ۔۔ نہ نہ۔۔۔ میں نے کہا ہے تا کہ غصہ نہیں کرتا۔۔۔ ورنہ آپکے شوہر ساتھ کے کمرے میں ہی ہیں۔۔


ہما کا غصہ جھاگ کی طرح بیٹھ گیا۔۔۔ اپنی نظریں جھکا کر


بولی دوبار


رشید بہنے لگا۔۔۔ اور اچانک ہی پان چباتے ہوئے اسکی پچکاری چین کے فرش پر پھینک دی۔۔


هما فورا ہی بولی۔۔ یہ کیا بد تمیزی ہے۔۔۔


رشید اوه سوری سوری ۔۔۔ میڈم جی بس مجھے خیال ہی


نہیں رہا۔۔۔


اسکے بعد رشید نے پان والی بات کو اگنور کر دیا۔۔


رشید میڈم جی آج رات تو شائد آپکی چھٹی ہے نا ہاسپٹل


ہما۔۔ ہاں۔۔


رشید۔ تو اسی لیے زمان صاحب نے آج آپکو دن میں ہیبلا لیا تھارات کا کوٹہ پورا کرنے کے لیے۔۔


ہما۔۔ رشید پلیز ۔۔۔ مجھے اور ذلیل نہیں کروں۔ میں وعدہ کرتی ہوں تمھارے ساتھ کہ آئندہ اسکے ساتھ کچھ بھی نہیں کروں گی۔۔۔ پلیز تم کسی کو کچھ نہیں بتانا۔۔۔


رشید بنا۔۔۔ ارے میڈم جی میں نے آپکو کب روکا ہے کچھ کرنے سے۔۔۔ وعدہ تو بلکہ مجھے کرنا ہے آپ سے کہ میں کسی کو کچھ نہیں بتاؤں گا۔۔ آپ اپنی مرضی کے


مطابق جو چاہو کرتی رہو۔۔ جس کے ساتھ مرضی کرو۔۔۔ یہ میر اوعدہ ہے ۔۔۔


ہمانے اپنا سر جھکا لیا۔۔۔


رشید میڈم جی۔۔ ایک بات سچ سچ بتائیں اگر میں کسی کو کچھ نہیں بتاؤں تو آپ زمان صاحب کے ساتھ پھر کرو گی


ہمانے سر جھکا کر ہاں میں سر ہلا دیا۔۔۔


رشید جننے لگا۔۔۔ اور پھر وہاں سے چلا گیا۔۔۔ ہما کو اس بات کی تسلی ہو گئی کہ اس نے کوئی غلط کام نہیں کیا اسکے


ساتھ ۔۔۔ رشید کے جاتے ہیں ہما کی نظر اسی پان کے نشان پر پڑی ۔۔۔ تو اسے پھر غصہ آیا۔۔ جانور کہیں کا۔۔۔۔ پھر جمانے خود ہی صفائی والا کپڑالیا اور فرش کو صاف کر کے بیڈ روم میں آگئی ۔۔۔


اگلے رات جب ہما ہاسپٹل گئی تو اس نے سفید رنگ کی


شلوار اور سرخ رنگ کی قمیض پہنی ہوئی تھی۔۔ حسب


معمول ہما نے آپریشن تھیٹر جانے کے لیے اپنے کپڑے


اتار کر باتھ روم میں لڑکائے اور دوسر اور میں پہن کر


آپریشن روم میں چلی گئی ۔۔۔


آج بھی اسکے جاتے ہی رشید ہاتھ روم میں چلا گیا۔۔۔ اور


ہما کے کپڑوں کو اٹھالیا۔۔۔ انکو اپنی ناک کے ساتھ لگا کر


ان کی خوشبو سو لکھنے لگا۔۔۔ ہما کے لگائے ہوئے پر فیوم کے


ساتھ ساتھ ہما کے جسم کی خوشبو بھی آرہی تھی۔۔۔ کبھی وہ ہنما کی شرٹ کی بغلوں کو سو لکھنے لگتا۔۔۔ پھر اس نے ہما کی شلوار کو اٹھایا۔۔ اور اسکے چوت والے حصے کو سونگھنے لگا۔۔۔ ہما کی چوت کی خوشبو اسے پاگل کر رہی تھی تھی۔۔ جب اس سے رہا نہیں گیا تو اس نے ہما کی شلوار کے اس حصے کو اپنے منہ میں ڈالا اور چوسنے لگا۔۔۔ اسکے منہ سے پان والا تھوک ہما کی شلوار پر لگنے لگا۔۔ رشید کی نظر اس پر پڑی تو پہلے تو وہ تھوڑا پریشان ہوا۔۔۔ اور پھر بنا کسی خوف کے اسے اپنے منہ میں لے کر چوسنے لگا۔۔۔ اور جان بوجھ


کر اس پر اپنے پان کی پیک لگانے لگا۔۔ تھوڑی دیر کے بعد اس نے ہما کے کپڑے واپس لٹکائے اور باہر آگیا۔۔ جیسے ہی وہ آفس سے نکلا تو سامنے سے ہما آتی ہوئی نظر آئی۔۔۔ دونوں کی نظریں ٹکرائیں تو رشید شرارت سے مسکرادیا۔۔ اور ہما نے اپنی نظر بدل لی۔۔۔ اور اسکے قریب سے گزر کر اپنے آفس میں آگئی ۔۔۔ اپنا ڈریس تبدیل کرنے کے لیے


ہما اپنے آفس کے ہاتھ روم کی طرف بڑھی تو اسے شک تھا


کہ آج بھی رشید نے کوئی غلط حرکت کی ہو گی اسکے کپڑوں کے ساتھ۔۔۔ جمانے اندر جا کر جیسے ہی اپنے کپڑے اٹھا کر دیکھے تو اسکا چہرہ غصے سے لال ہو گیا۔۔ اپنی شلوار پر اپنی چوت والی جگہ پر پان کے سرخ سرخ نشان دیکھ کر۔۔۔ اسے سمجھ نہیں آرہی تھی کہ وہ کیا کرے۔۔۔ وہ سوچنے گی کہ وہ کسی طرح ایسے کپڑے پہن سکتی ہے جس پر اسکے نو کرنے پان کھا کر اس پر تھوکا ہوا ہو ۔۔۔ اس نے نفرت سے وہ کپڑے واپس لٹکائے اور باہر آکر صوفے پر بیٹھ گئی ۔۔۔ اور بیل بجا کر رشید کو بلوایا ۔۔۔ جیسے ہی وہ آیا تو اس پر


برس پڑی۔۔


ہما۔ رشید یہ کیا بد تمیزی ہے۔۔۔ تم حد سے بڑھ رہے


رشید بڑے آرام سے بولا۔۔۔ میڈم جی۔۔۔ پہلی بات تو یہ


کہ آپ آہستہ بولیں۔۔ ایسا نہ ہو کہ کوئی سن لے ہماری


ہاتھیں ۔۔۔ وہ آپکے لیے زیادہ شرمندگی کی بات ہو گی ۔۔۔


اور اپنی آواز کو نیچی رکھ کر بولیں کہ میں نے ایسا کیا کیا ہےہما نرم پڑگئی۔۔۔ بلکہ اسکے سخت اور دھمکی آمیز لہجے سے کمزور پڑ گئی۔۔۔ اور آہستہ سے بولی۔۔۔ کیوں کیا تم نے میرے کپڑوں کو خراب۔۔۔ وہ پان کے نشان ۔۔۔


رشید مسکرایا ۔۔۔ سوری میڈم جی۔۔۔ بس آپکے کپڑوں میں سے آپکے جسم کی خوشبو نے پاگل کر دیا تھا۔۔ اس لیے وہ سب ہو گیا۔۔ اسکے لیے مجھے معاف کر دیں۔۔ اور جا کر


وہ کپڑے پہن لیں۔۔ ٹھیک ہے نا۔۔۔


ہمانے بے بسی سے اسکی طرف دیکھا۔ میں وہ کپڑے کیسے پہن سکتی ہوں۔۔ وہ تو خراب ہو چکے ہیں ۔۔


رشید کیوں کیا خرابی ہو گئی ہے۔۔۔ میں نے کہانا کہ چین لیں ایسے ہی ۔۔۔ اور یہ کہہ کر وہ واپس چلا گیا۔۔ اور دروازے پر رک کر بولا۔۔۔ میں ابھی واپس آؤں گا۔۔ اسکے لہجے میں ابھی بھی سختی تھی۔۔۔


اسکے جانے کے بعد ہما باتھ روم میں گئی اور خاموشی سے جا کر اپنے کپڑے تبدیل کر لیے۔۔۔ اور وہی اسکے پان سے گندی ہو رہی ہوئی شلوار پہن لی ۔۔۔ اسے بہت عجیب لگ رہا تھا۔۔ دو باہر آکر بیٹھی تو رشید آگیا۔۔ چائے کا کپ لے کر۔۔۔ ہما کو اپنے پہلے والے کپڑوں میں دیکھ کر مسکر آیا ۔۔۔ اور چائے اسکے سامنے رکھ دی۔۔۔ اور شکریہ بول کر واپس چلا گیا۔۔۔ سارا وقت ہما کو عجیب سا محسوس ہو تا رہا۔۔ زمان نے اسکو او پر لے جانا بھی چاہا چدائی کے


لیے مگر اس نے انکار کر دیا۔۔ اور زمان زیب کو اوپر لے گیا۔۔ صبح ہما گھر جانے لگی تو رشید گیٹ پر ملا۔۔ اور بولا ۔۔ ہما میڈم۔۔ آپ ٹائٹس میں بہت پیاری لگتی ہو۔۔ امید ہے کہ آج رات کو آپ ٹا ئٹس ہی پہن کر آؤ گی۔۔۔ ٹھیک ہے نا۔۔۔


ہمانے اسکی طرف دیکھا۔۔۔ مگر کوئی جواب نہیں دیا۔۔


اور اپنی کار کی طرف بڑھ گئی۔۔۔

جاری ہے ۔۔

Comments

Popular posts from this blog

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 1

"*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 3

*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 4