ڈاکٹر ہما قسط 18,19


ہما۔۔ اچھا بابا۔۔ اب آپ دونوں ہی میرے پیچھے پڑ گئے ہو تو ٹھیک ہے چلی جاتی ہوں۔۔ پہلے میں چائے ناشتہ تو بنالوں

زیب بھی صوفے سے اٹھتی ہوئی بولی۔۔ نہیں آپ جاؤ میں بنا لیتی ہوں ناشتہ بھی اور چائے بھی۔۔ یہ کہتے ہوئے زیب کچن میں چلی گئی اور ہم اپنے بیڈ روم میں جا کر نہانے

لگی۔۔ زیب نے کچن میں جا کر اپنا دوپٹہ اتار کر کرسی پر رکھا۔۔ اور ناشتہ بنانے لگی۔۔

تھوڑی دیر میں انور لاؤنچ سے اٹھ کر کچن میں آگیا۔۔ زیب کی کمر انور کی طرف تھی۔۔ اسکے لائٹ پیلو کلر کے لباس کے نیچے سے اسکی سفید کلر کی برا کی سنٹر میں اور مکس صاف نظر آرہے تھے۔۔ اسکے کپڑے کافی ٹائٹ تھے۔۔ نیچے سے اسکی گانڈ بھی تنی ہوئی نظر آرہی تھی ۔۔ انور کچھ دیر تک اسے دیکھتا رہا۔۔ پھر زیب کسی کام سے پیچھے کو

مری تو اسکی نظر انور پر پڑی۔۔ تو وہ مسکرادی۔۔

زیب۔۔ ارے سر آپ کب آئے۔۔

انور۔ بس ابھی آیا تھا۔۔ سوچا آپکو کچھ مدد کی ضرورت ہو

تو کر دوں۔۔

زیب مسکرائی ۔۔ جی مجھے تو کسی مدد کی ضرورت نہیں ہے

ہاں البتہ اپنی وائف سے جاکر پوچھ لیں انکو کوئی مدد

چاہیے ہو تو۔۔

انور اسکی بات سے تھوڑا شر مندہ ہو گیا۔۔ زیب نے بھی یہ بات محسوس کی تو بولی۔۔ آجائیں آپ بیٹھیں یہاں کرسی پر۔۔ چاہتا تو انور بھی یہی تھا۔۔ وہ اسکے سامنے کرسی پر بیٹھ گیا۔۔ اس کرسی پر جسکی بیک پر زیب نے اپنا دوپٹہ رکھا تھا۔۔۔ زیب کا سامنے کا حصہ اسکی طرف ہو ا تو انور کا اندازہ ہوا کہ زیب کی شرٹ کا گلا کافی کھلا ہے۔۔ جس میں سے اسکے مموں کا اوپری حصہ اور انکی در میانی لکیر صافنظر آرہی تھی۔۔ اور اسی درمیانی لکیر میں ہی انور کی نظر پھنس کر رہ گئی۔۔ زیب کو اس بات کا احساس ہو گیا تھا۔۔ مگر اس نے کچھ بر انہی منایا۔ اور مناتی بھی کیوں۔۔ وہ تو آئی ہی اس کام سے تھی۔۔ وہ اپنا سیکسی جسم انور کی نظروں کے سامنے لہراتی ہوئی کچن میں ادھر اُدھر پھرتی رہی۔۔ اور ناشتہ کا کام کرتی رہی۔۔ اور انور بھی اسکے سیکسی جسم سے اپنی آنکھیں سینکتا رہا۔۔

تھوڑی ہی دیر میں ہما بھی تیار ہو کر آگئی۔۔ اس نے ایک ٹائٹ جینز اور ٹی شرٹ پہنی تھی۔۔ جس میں وہ بہت ہی سیکسی لگ رہی تھی۔۔ سب نے وہیں کچن کی ٹیل پر ہی بیٹھے کر ناشتہ شروع کر دیا۔۔ زیب بنا دو پٹہ کے ہی بیٹھی تھی انور کے بلکل سامنے۔۔ اور اس طرح بیٹھنے سے اسکے مموں کی درمیانی لکیر کچھ اور بھی گہری ہو گئی تھی۔۔ اور مموں کا کچھ اور حصہ بھی باہر کو نکلنے لگا تھا۔۔ ہما بھی یہ سب دیکھ رہی تھی۔۔ اسے انور کی نظریں زیب کے سینے پر جمی ہوئی دکھ رہی تھیں۔۔ ٹیبل کے نیچے سے جمانے اپنے پاؤں سے

انور کے پاؤں کو ٹھو کر بھی ماری۔۔ اس نے ہما کی طرف دیکھا تو اس نے انور کو گھورا اور ساتھ ہی مسکرانے لگی۔۔۔ اسکی اس ہنسی سے انور شرمندہ ہو گیا۔۔ مگر زیادہ دیر تک وہ اپنی نظروں کو زیب کے سینے کے اُبھاروں سے دور بھی نہیں رکھ سکا۔۔ اور چوری چوری انکو دیکھتا رہا۔۔ مگر ہمانے دوبارہ اسے منع نہیں کیا۔۔ ناشتے کے بعد ہمانے اپنا میک اپ کیا۔۔ اور اپنے حسن کو چار چاند لگا کر زیب کو لے کر اپنی گاڑی پر نکل پڑی۔۔ اپنے شوہر کو شاپنگ پر جانے کا بتا

کر۔۔ اپنے بوائے فرینڈ سے چدوانے کے لیے۔

گاڑی نکالتے ہی ہما بولی۔۔ زیب تم بہت ہی سیکسی کپڑے پہن کر آئی ہو ۔۔ کیسے اپنے یہ بوبس انور کو دکھا رہی تھی تم

زیب مسکرا کر بولی۔۔ ارے یار۔۔۔ جو دیکھنے کی چیز ہو

اسے لوگوں کو دکھانا ہی چاہیے نا۔۔ چھپانے سے کیا

فائدو

ہما۔۔ کیوں زمان سے چدوا کر دل نہیں بھر اجو اتنی جلدیانور کی طرف ہو گئی ہو۔۔۔۔

زیب۔۔ ارے ہما جی ۔۔۔ یہ جو چوت اور لنڈ ہوتے ہیں نا ۔۔ دونوں ہی ایک جیسے ہی ہوتے ہیں۔۔ جیسے لنڈ کو ہمیشہ نئی چوت کی تلاش ہوتی ہے نا ایسے ہی چوت کو بھی ہمیشہ نئے لنڈ کی پیاس ہوتی ہے۔۔ اس لیے بس دل مچل گیا آپ کے اتنے خوبصورت شوہر کو دیکھ کر۔۔۔ ویسے اگر آپ کو کوئی اعتراض ہے تو بتا دیں۔۔۔ زیب نے آنکھیں نچاتے ہوئے کہا۔۔

ہما اسکی بات پر ہنس پڑی۔۔ نہیں نہیں۔۔ تم کرو جو کرنا ہے۔۔۔

زیب۔۔ ویسے ڈاکٹر ہما۔۔ جو مزہ ہم کسی دوسرے کے ساتھ لے سکتے ہیں ناوہ اپنے شوہر کے ساتھ کہاں آتا ہے ۔۔۔ وہ آزادی کہاں ملتی ہے۔۔

ہما مسکرائی۔۔ ہاں یہ تو ہے۔۔۔

تھوڑی دیر میں دونوں زمان کے گھر پر پہنچ گئیں۔۔ زمان نے دروازہ کھولا اور دونوں اندر چلی گئیں۔۔ اندر آئیں تو دیکھا کہ زمان کے دو دوست بیٹھے تھے ۔۔ دونوں انکو دیکھ کر ٹھٹھک گئیں۔۔ زمان نے ان سے دونوں کا تعارف کروایا۔۔ اور پھر دونوں دوست اٹھ کر چلے گئے۔۔ ہما کو معنی خیز نظروں سے دیکھتے ہوئے۔۔ انکی نظروں سے ہما بھی تھوڑا کنفیوژ ہو گئی۔۔ دوستوں کے جاتے ہی زمان جا کر شراب کی بوتل لے آیا۔۔ ساتھ ہی تین گلاس اور برف

بھی۔۔ ہما اور زیب کے سامنے بیٹھ کر پیگ بنانے لگا۔۔

ہما۔۔ پلیز ڈاکٹر زمان۔۔ میں شراب نہیں پیتی ۔۔

زیب نہیں۔۔ جی ہاں ڈاکٹر زمان یہ شراب نہیں پیتیں۔۔ یہ

صرف لوڑے کا پانی پیتی ہیں۔۔ وہ پلا دیں بس آپ انکو۔۔

اس بات پر سب ہی ہننے لگے۔۔ زمان نے گلاس اٹھایا اور

ہما کے پاس ہی آگیا۔۔ اور اسکی طرف بڑھاتے ہوئے

بولا ۔۔ یار لوڑے کا پانی بھی مل جائے گا تم کو ۔۔ پہلے تھوڑی یہ پی کر تو دیکھونا۔۔ یہ کوئی دیسی ٹائپ کی نہیں امپورٹڈ ہے۔۔ زیادہ نشہ نہیں ہو گا تمکو اور سیکس کے کھیل میں مزہ بھی زیادہ آئے گا۔۔

ہمانے جھجکتے ہوئے گلاس زمان کے ہاتھ سے لے لیا۔۔ اور ایک چھوٹا سا گھونٹ لیا۔۔ ہما کو کوئی تیز سی چیز اپنے حلق سے نیچے اترتی ہوئی محسوس ہوئی۔۔۔ مگر جیسے ہے شراب اسکے معدہ میں اتری تو اسے کچھ اچھا لگا۔۔ اور پھر وہ سب

کے ساتھ باتیں کرتی ہوئی گھونٹ گھونٹ شراب پینے لگی ۔۔۔ اسے بھی شراب اچھی لگنے لگی تھی۔۔ اس پر بھی ہاکا ہال کا نشہ ساچڑھنے لگا تھا۔۔ اور اسکے بے باکی میں اضافہ ہونے لگا تھا۔۔

زیب نے زمان کی شارٹس اتار کر اسکے لوڑے کو ننگا کر دیا۔۔ اور خود نیچے کارپٹ پر زمان کی ٹانگوں کے بیچ میں بیٹھ گئی۔۔ اور اپنے گلاس میں سے شراب کے سپ لیتی ہوئی اسکے لوڑے کو سہلانے لگی۔۔ جو اسکے ہاتھ میں آکر اور

بھی اکڑنے لگا تھا۔۔ اچانک زیب کو پتہ نہیں کہاں سے خیال آیا تو اس نے اپنا گلاس زمان کے لوڑے کے قریب لے جا کر اسکے لوڑے کو اپنے شراب کے گلاس میں ڈبو دیا۔۔ ہما حیرانی سے اسکو دیکھنے لگی۔۔ شراب کے گلاس سے اسکا لوڑا نکال کر زیب نے اسے اپنے منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگی۔۔ ہما اسکی اس حرکت پر مسکرانے لگی ۔۔۔ زیب نے دوبارہ سے زمان کا لوڑا اپنے گلاس میں ڈبویا۔۔ اور اب ہما کو اشارہ کیا۔۔ ہمانے پہلے تو ہنستے ہوئے انکار کیا۔۔ مگر پھر زیب کے اصرار پر نیچے جھک کر زمان

کے لوڑے کو اپنے منہ میں لے لیا اور اس پر لگی ہوئی شراب چوس گئی ۔۔۔ زمان کو بھی اچھا لگ رہا تھا۔۔ اس نے اپنے گلاس سے تھوڑی تھوڑی شراب اپنے لوڑے کی ٹوپی پر گرانی شروع کر دی۔۔ اور ہما اور زیب نے اسے چاٹنا شروع کر دیا۔۔ کچھ شراب نیچے زمان کے ٹٹوں پر پہنچی تو زیب نے اسے بھی چاٹ لیا۔۔ ایسے ہی مستیاں کرتے ہوئے وہ سب شراب پیتے جا رہے تھے۔۔ اور ان پر نشہ چھاتا جا رہا تھا۔۔زمان نے ہما کی ٹی شرٹ کر پکڑا اور اسے اوپر کرتے ہوئے اسکے جسم سے الگ کر دیا۔۔ نیچے ہما نے ایک پنک کلر کی برا پہنی ہوئی تھی۔۔ جو اسکے جسم پر بہت سیکسی لگ رہی تھی زیب نے ہما کی برابھی کھول کر اسکے جسم سے الگ کر دی۔۔ اب ہما کا اوپری جسم ننگا ہو گیا تھا۔۔ زیب نے فوراً ہی ہما کے مجھے پر اپنا منہ رکھا اور اسے چوسنے لگی۔۔۔ دوسرے ممے کو زمان اپنے ہاتھ سے سہلا رہا تھا۔۔۔ پھر اس نے اپنے ہاتھ میں پکڑے ہوئے گلاس سے شراب ہما کے تھے پر ڈالی جسے زیب نے چاٹنا شروع کر دیا ۔۔ ہما کو

گدگدی بھی ہو رہی تھی مگر مزہ بھی آرہا تھا۔۔۔ زمان اور زیب دونوں ہی اب ہما کے مموں پر شراب ڈال کر چاٹ رہے تھے۔ ۔ پی رہے تھے ۔۔ زیب نے ہما کی جینز بھی کھول کر اتار دی۔۔ اور صوفے سے نیچے ہی اسکے ٹانگوں کے بیچ آگئی۔۔ ہما کی ٹانگوں کو کھولا اور اسکی چوت پر جھک کر اسکی چوت کو چومنے لگی۔۔ جو بلکل بالوں سے صاف تھی۔۔ جیسے ابھی ابھی صاف کیے ہوں۔۔

زیب ہما کی چکنی چوت پر ہاتھ پھیرتی ہوئی بولی ۔۔ ڈاکٹر

زمان۔۔ ہما جی نے ابھی ابھی آپکی خاطر اپنی چوت کو تیار کیا ہے۔۔ آپ سے چدنے کے لیے۔۔

زیب کی اس بات پر ہما شر ماگئی۔۔۔ زیب نے اپنی ایک انگی ہما کی چوت کے اندر ڈالی۔۔ اور اس ہاتھ کے انگوٹھے سے ہما کی چوت کے دانے کو رگڑنے لگی۔۔ ہما کے منہ سے سکاریاں نکلنے لگیں۔۔ اسکے ساتھ ہی جیسے ہی زیب نے اپنی زبان ہما کہ چوت کے دانے سے بیچ کی۔۔ اور اسے اپنی زبان کی نوک سے رگڑا تو ہما کی گانڈ صوفے سے اوپر کو

اٹھنے لگی۔۔ اور اسکا ہاتھ زیب کے سر کو اپنی چوت پر

دبانے لگا۔۔ زمان اب ان دونوں سے الگ ہو چکا تھا۔۔ اور الگ بیٹھ کر شراب پیتا ہو ا دونوں خوبصورت لڑکیوں کو ایکدوسری کے جسم سے کھیلتے ہوئے دیکھ رہا تھا۔۔۔ تھوڑی دیر تک ہما کی چوت چاٹنے کے بعد زیب نے اٹھ کر اپنے کپڑے بھی اتار دیئے اور ہما کو بازور سے پکڑ کر صوفے پر سے اٹھایا۔۔ اور خود صوفے پر لیٹ گئی۔۔ ہما اسکا مطلب سمجھ چکی تھی ۔۔ کہ وہ بھی اب اپنی چوت اس

سے چٹوانا چاہتی ہے۔۔ ہمانے بھی اسے مایوس نہیں کیا۔۔
جاری ہے ۔۔

Comments

Popular posts from this blog

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 1

"*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 3

*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 4