ڈاکٹر ہما قسط 16,17
ہما کا دل گھبرارہا تھا کہ پتہ نہیں رشید نے انور کو کیا بات کی ہے ۔۔۔ وہ اس سے پوچھنا چاور ہی تھی۔۔ مگر ہمت نہیں کر پارہی تھی ۔۔۔ آخر رہ نہیں پائی۔۔
ہما۔۔ کیا کہہ رہا تھا ر شید - جمانے بڑے ہی نارمل سے انداز میں پوچھا۔۔
انور کچھ نہیں یار۔ بس کہہ رہا تھا کہ کوئی کام ہو تو بتائیں وہ پارٹ ٹائم کرنا چاہتا ہے۔۔
ہمانے انور کے چہرے کی طرف دیکھا۔۔ جیسے انداز ولگانا چادر ہی ہو کہ وہ کچھ چھپا تو نہیں رہا۔۔ مگر وہ کچھ بھی اندازہ نہ لگا سکی۔۔۔
گھر آکر انور بیڈ رو میں چلا گیا۔۔ اور ہما لباس تبدیل کر کے کچن میں آگئی چائے بنانے کے لیے۔۔ اسکا دل ابھی بھی مطمئن نہیں ہو رہا تھا۔۔ آخر اس نے اپنا فون اُٹھایا۔۔ اور رشید کا نمبر ملانے لگی ۔۔ دوسری بیل پر ہی رشید نے فون
اٹھالیا۔
رشید جی میڈم جی۔۔ ہمیں کیسے یاد کر لیا آپ نے۔۔ آج تو ہماری قسمت ہی جاگ پڑی ہے۔۔
ہما بنا ادھر اُدھر کی بات کیسے سیدھی بات پر آتی ہوئی بولی تم انور سے کیا با تیں کر رہے تھے ۔۔ ؟؟؟
رشید بنا۔۔ اور ہو۔۔۔۔ تو آپ اس وجہ سے پریشان
ہیں۔۔۔ بے فکر رہیں میڈم جی میں نے کوئی بھی ایسی ویسی بات نہیں کی۔ اگر آپ چپ رہیں گی تو میں بھی چپ رہوں گا۔۔ یہ میرا وعدہ ہے آپ ہے۔ یعنی کہ سب کچھ آپکے تعاون پر ہی ہے میڈم ہی۔۔۔۔ ہاہاہاہاہاہا۔۔۔۔ وہ ہنے لگا۔۔
ہما۔۔ یوشٹ اپ۔۔۔ ہاسٹر ڈ۔۔۔ یہ کہتے ہوئے جمانے
فون بند کر دیا۔ اسے ایک بات کی تو تسلی ہو گئی تھی کہ
انور کو رشید نے کوئی بھی بات نہیں کی تھی۔۔ لیکن ابھیاسے اس بات کا بھی یقین نہیں تھا کہ وہ کیا کچھ جانتا ہے اسکے اور زمان کے بارے میں۔۔۔ مگر جو بھی ہو ہمانے خاموشی اختیار کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔۔ وہ بات کو بڑھانا نہیں چاہتی تھی۔۔ اور آئندہ رشید کو منہ نہ لگانے کا پکا ارادہ کر لیا۔
آج چھٹی کا دن تھا تو ہما کو گھر لانے کے بعد انور دوبارہ سے لیٹ گیا تھا۔۔ اور ہما بھی رشید سے بات کرنے کے بعد چائے لے کر بیڈ روم میں آگئی۔۔ دونوں چائے پینے لگے بیڈ کی بیک سے ایک لگا کر۔۔ کچھ دیر بعد ہی چائے پینے کے بعد
انور نے ہما کو اپنی بانہوں میں کھینچ لیا۔۔ ہما بھی مسکراتی ہوئی اسکے سینے سے لگ گئی۔۔ انور نے اسکے ہونٹوں کو چومنا شروع کیا۔ ۔ ہما بھی نہ چاہتے ہوئے بھی اسکا ساتھ دینے لگی۔۔ کیونکہ اسکا من نہیں ہو رہا تھا اب سیکس کرنے کو۔۔ ایک لمحے کے لیے تو ہما کو تھوڑا اپنی غلطی اور گناہ کا احساس ہوا۔ کہ وہ کیوں اپنے اتنا پیار کرنے والے شوہر سے بے وفائی کرتے ہوئے ایک پلے بوائے کے ساتھ سیکس کرنے لگی ہے۔۔ جبکہ وہ یہ سب بھی جانتی تھی کہ زمان زیادہ وقت تک ایک ہی لڑکی پر لگنے والا لڑکا نہیں ہے
۔۔ اور اسکے شادی شدہ ہونے کو باوجود اس سے جو تعلق بڑھایا ہے تو وہ صرف اور صرف جسمانی ہے۔۔ اس میں جذبات کا کچھ بھی لینا دینا نہیں ہے۔۔ مگر اسکے باوجود بھی وہ زمان کے ساتھ گزارے ہوئے لمحات کو نہیں بھلا پائی تھی۔۔ اور انور کی بانہوں میں ہوتے ہوئے بھی اسے زمان کا ہی خیال آرہا تھا۔۔ زمان کا چہرہ اور اسکے ساتھ گزارے ہوئے حسین لمحات آنکھوں کے سامنے آتے ہی ہما ایک سکاری کے ساتھ انور سے لپٹ گئی اور اسکے ہونٹوں کو چوسنے لگی ۔۔ انور بھی ہما کی بے قراری اور والہانہ پن کو
دیکھ کر حیران ہو رہا تھا۔۔ مگر اسے بھی یہ سب اچھا لگ رہا تھا۔۔ اسکے ہاتھ ہما کی کمر پر پھیلنے لگے۔۔ اس نے ہما کی نائی آگے سے کھولی۔۔ اور اسکے مموں کو ننگا کر دیا۔۔ جیسے ہی ہما کی ننگی چھاتی کو انور نے اپنی مٹھی میں لیا تو ہماسک پڑی اور اپنا ہاتھ اسکے ہاتھ کے اوپر رکھ کر اپنے ممے کو دہانے لگی۔۔ آنکھیں بند کرتے ہوئے ہمانے انور کے سر کو نیچے کی طرف کھینچ لیا اپنے مموں پر۔۔ انور نے فورا ہی اپنی خوبصورت اور سیکسی بیوی کی گوری گوری چھاتی کے گلابی نپل کو منہ میں لیا اور چوسنے لگا۔۔ اور دانتوں سےکاٹنے لگا۔۔ اسکالوڑ انیچے سے اکثر کر ہما کی رانوں کے در میان گھستا چلا جارہا تھا۔ جسے ہما نے اپنی دونوں ٹانگوں کے بیچ دبا لیا۔۔ اور اپنا ہاتھ انور کے سر کے پیچھے رکھ کر اسکے منہ کو اپنے نپل پر دبانے لگی۔۔ اپنے سینے کو اوپر کی طرف اٹھاتے ہوئے اپنی چھاتی کو اسکے منہ کے اور بھی اندر داخل کرنے کی کوشش کرنے لگی ۔۔ انور نے نیچے ہاتھ لے جا کر اپنا پاجامہ کھول دیا۔۔ اور اسے نیچے سر کا دیا۔۔ اور پیروں کی حرکت کے ساتھ اسے اپنے جسم سے الگ کر دیا۔۔ پھر انور نے کروٹ بدلی۔۔ اور ہما کے اوپر
سوار ہو گیا۔۔ اپنے ہونٹوں کو دوبارہ سے ہما کے ہونٹوں پر چپکایا۔۔ اور اپنے لوڑے کی ٹوپی کو ہما کی چوت کے سوراخ پر لگا دیا۔۔ ہما گرم ہو چکی ہوئی تھی ۔۔ اور اسکے چوت بھی پانی چھوڑنے لگی تھی۔۔۔ ہمانے اپنی دونوں ٹانگیں اٹھا کر انور کی گانڈ پر رکھیں اور اسے زور سے اپنی طرف کھینچا۔۔ انور کا لوڑا پھسل کر ہما کی چوت میں اتر گیا۔۔ اور ہما کے منہ سے ایک تیز سکاری نکل گئی۔۔۔۔ پیچھے سے ہما نے انور کے جسم کو اپنی ٹانگوں سے دبوچ لیا تھا۔۔ اور اوپر سے اپنے بازو انور کے گلے میں ڈال کر اسے جکڑ رکھا تھا ۔۔ انور
اسی حالت میں دھیرے دھیرے اپنا لنڈ ہما کی چوت میں اندر باہر کر رہا تھا۔۔ اور اسے چود رہا تھا۔۔ آج اپنی بیوی کو چودنے میں اسے الگ ہی مزہ آرہا تھا۔۔ اسکا لوڑا ہما کی چکنی چوت میں اندر باہر ہو رہا تھا۔۔ اور ہما بھی پوری طرح اسکا ساتھ دے رہی تھی۔۔۔ کچھ ہی دیر میں اسکی چوت نے پانی چھوڑ دیا تھا۔۔ مگر انور ابھی بھی نہیں چھوٹا تھا۔۔ بلکہ دھیرے دھیرے ہما کو چود رہا تھا۔۔ ہما آنکھیں بند کر کے لیے لیے سانس لیتی ہوئی اپنے شوہر کے ساتھ ہو رہی ہوئی چدائی کا مزہ لے رہی تھی۔۔ یہ الگ بات ہے کہ وہ اس
چدائی کو زمان کے ساتھ کیسے ہوئے سیکس سے بھی موازنہ
کر رہی تھی ۔۔۔ اور بنا کسی شک کے اسے سمجھ آرہی تھی کہ زمان کے ساتھ ہوئی چدائی میں اسے زیادہ مزہ آیا تھا۔۔ مگر اس وقت تو اسے صرف اور صرف لوڑے کی ضرورت تھی اپنی چوت میں ۔۔ جو اسے مزہ دے۔۔ اب وہ لوڑا چاہے انور کا ہو یا زمان کا ۔۔ اسے تو بس مزہ ہی لینا تھا۔۔ جو دہ لے رہی تھی ۔۔۔ آخر کار ہما کی چوت کی گرمی کے آگے انور کا لوڑا بھی ہار گیا۔۔ اور اپنی شکست کا اعتراف کرتے ہوئے اپنا پانی ہما کی چوت میں گرا دیا۔۔ اور ہما کے اوپر ہی
نڈھال ہو کر ڈھے گیا۔۔ ہمانے بھی اسے اپنی بانہوں میں بھر لیا۔۔ اور دونوں سکون کی سانسیں لینے لگے۔۔
انور ہما کے ساتھ لیٹا ہوا اسکے نپلز سے کھیل رہا تھا۔۔ اپنی انگلیوں سے آہستہ آہستہ انکو مسلتا ہو ابولا ۔۔ ہما ڈار لنگ آج تم کو کیا ہو گیا تھا۔۔
ہما شر ما کر بولی۔۔ کیوں کیا ہو ا تھا۔۔؟؟؟؟ کچھ بھی تو نہیں
انور ۔۔ نہیں آج تم بہت زیادہ گرم ہو رہی تھی۔۔ اور تمھاری چوت میں لنڈ ڈالتے ہی میرا لوڑا تو جیسے جل ہی گیا تھا۔۔۔
ہما شرما گئی۔۔۔ تو کیا تمکو مزہ نہیں آیا۔۔۔؟؟؟؟
انور۔۔ یہ میں نے کب کہا ہے۔۔ آج تو ہمیشہ سے زیادہ مزہ آیا ہے میری جان مجھے ۔۔ میں تو چاہتا ہوں کہ تم روز
ہی ایسے ہی گرم ہوا کرو اور میں ایسے ہی تمکو چودوں۔۔
ہمانے انور کی ننگی چھاتی پر ایک ہلکا سا مکہ مارا اور اپنا چہرہ اسکے سینے میں چھپا لیا۔۔ ایسے ہی پیار اور سیکس بھری باتیں کرتے ہوئے دونوں کی آنکھ لگ گئی۔۔ اور وہ سو گئے۔۔۔
باہر کی بیل کی آواز سے دونوں کی آنکھ کھلی۔۔ ہمانے کلاک کی طرف دیکھا تو صبح کے 12 بج رہے تھے ۔۔ ہمانے ایک گاؤن اپنے ننگے جسم پر ڈالا اور دروازہ کھولنے چلی گئی
۔۔ انٹر کام پر پوچھا تو پتہ چلا کہ زیب آئی تھی۔۔ زیب کی
آواز سنتے ہی اسے اپنا آج کا پروگرام یاد آگیا۔۔ جو اس نے
زیب کے ساتھ بنایا تھا۔۔ اس نے جلدی سے جاکر دروازہ
کھولا تو زیب اندر آگئی۔۔ ہما کا شارٹ سا گاؤن دیکھ کر مسکرانے لگی۔۔۔ ہاتھ بڑھا کر ہما کے گاؤن کے اوپر سے ہی اسکے نپل کو مسلتی ہوئی بولی۔۔۔
زیب۔۔ ڈاکٹر ہما مجھے تو لگتا ہے کہ آپ ایک راؤنڈ تو گھر پر
ہی کھیل چکی ہو۔۔اسکی بات پر ہما جھینپ گئی۔۔۔ اور اسے کوئی جواب نہیں دیا۔۔ دونوں اندر لاؤنج میں آگئیں۔۔
زیب۔۔ چلیں اب جلدی سے تیار ہو جائیں۔۔ ڈاکٹر زمان ہمارا انتظار کر رہے ہیں۔۔ کافی کالز آچکی ہوئی ہیں انکی۔۔
ویسے انور کے ساتھ ہوئی چدائی کے بعد اب اسکا دل نہیں کر رہا تھا کہیں جانے اور کچھ اور سیکس کرنے کا اس لیے اس نے زیب کو انکار کرنا چاہا۔۔
ہما۔۔ زیب تم آج خود ہی چلی جاؤ۔۔ اب میر اموڈ نہیں ہے۔۔
زیب۔۔ مجھے پتہ ہے کہ آپ اپنے شوہر کے ساتھ مزے لے چکی ہو مگر یہ آپکو بھی پتہ ہے کہ جو مزہ آپکو زمان نے دینا ہے وہ الگ ہی ہو گا۔۔ بس آپ جلدی سے تیار ہو کے آجاؤ چلتے ہیں۔۔
ہما۔۔ نہیں یار ۔۔ آج میں تھک گئی ہوں۔۔ آج نہیں جا سکوں گی۔۔
اتنے میں انور بیڈ روم سے باہر آیا۔۔ وہ بھی ایک گاؤن میں ہی تھا۔۔ دونوں کی طرف بڑھتے ہوئے بولا۔۔ یہ آج کہاں جانے کی باتیں ہو رہی ہیں۔۔
زیب تھوڑا گھبر ائی مگر ہما فور ابولی۔۔ مجھے اپنے ساتھ
شاپنگ پر لے جانا چاہتی ہے مگر میں نے اسے کہا ہے کہ
میں تھکی ہوئی ہوں۔۔ یہ بات کہتے ہوئے ہما نے مسکرا کر
ترچھی نظر سے انور کو دیکھا تو وہ بھی مسکرا دیا۔۔۔
انور۔۔ ارے یار چلی جاؤ نا۔۔ گھنٹہ دو کی ہی تو بات ہے۔۔
تم بھی انجوائے کر لو گی ۔۔
زیب مسکرا کر بولی۔۔ دیکھیں ناڈا کٹر ہما۔۔ اب تو سر بھی
آپ کو اجازت دے رہے ہیں جانے کی۔۔ کہ جائیں اور
مزے کریں۔۔ یہ کہتے ہوئے زیب نے ہما کو آنکھ ماری
Comments
Post a Comment