ڈاکٹر ہما قسط 11,12


کی بات تھی کہ جو کچھ اس نے پچھلی رات میں کیا تھا۔۔۔ جو بے وفائی اس نے اپنے شوہر کے ساتھ کی تھی اس پر اسے کوئی شرمندگی محسوس نہیں ہو رہی تھی۔۔ نہ ہی کوئی گناہ کا احساس ہو رہا تھا۔۔۔ بلکہ اس سب کو یاد کرتے ہوئے اسے اچھا لگ رہا تھا۔۔ اور اسکا ہاتھ خود سے ہی اپنی چوت پر بھی چلا گیا تھا۔۔ جو کہ اسے تھوڑی تھوڑی گیلی ہوتی ہوئی محسوس ہو رہی تھی۔ ۔ ہما نے آنکھیں بند کیں اور زمان کا چہرہ اپنی نظروں کے سامنے لاتے ہوئے اپنی چوت کو سہلانے لگی۔۔


ادھر ہما کے جانے کے بعد ایک ایمر جنسی مریض آیا۔۔ ڈاکٹر زمان اور زیب دیکھنے لگے ۔۔ زمان چیک کر رہا تھا تو زیب بلکل اسکے قریب کھڑی تھی۔۔ اسکا جسم زمان سے بہت قریب تھا۔۔ ایک بار تو زمان کی کہنی زیب کی چھاتی سے ٹکرائی۔۔ مگر زیب نے کوئی بھی حرکت نہیں کی۔۔ بلکہ کچھ ہی دیر کے بعد خود سے آہستہ سے اپنی چھاتی کو ڈاکٹر زمان کی بازو سے چھونے لگی۔۔ دونوں کو احساس ہو رہا تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔۔ مریض کے جانے کے بعد زیب نرسنگ


کاؤنٹر پر کھڑی تھی کہ پیچھے سے زمان بھی وہیں آیا اور


زیب کے پیچھے سے گزرتے ہوئے بے خیالی کے انداز میں


اپنا ہا تھ زیب کی گانڈ سے سہلا دیا۔۔ زیب نے چونک کر


زمان کی طرف دیکھا۔۔ اور مسکرادی۔۔ زمان بھی مسکرا


دیا۔۔ اور آہستہ سے بولا۔۔ سوری۔۔


زیب۔۔ کوئی بات نہیں۔۔ ویسے آجکل آپکے ہاتھ بہت


بے قابو ہو رہے ہیں۔۔ جہاں کوئی خوبصورت لڑکی دیکھتے


ہیں تو بہکنے لگتے ہیں۔۔زمان نے اسکی طرف سے اجازت دیکھتے ہوئے دھیرے سے اپنا ہا تھ اب اسکی ابھری ہوئی گانڈ پر رکھ دیا۔۔ اور اسے اپنے ہاتھ میں دبوچ کر زور سے دباتا ہوا بولا ۔۔ کیا کروں برداشت ہی نہیں ہوتا نا۔۔


زیب ۔۔ آوچ چ چ چ چ چ چ ۔۔۔۔۔ سی ی ی ی ی ی ی ی۔۔۔ دھیرے نا۔۔۔


زمان نے جب زیب کو اپنے قابو میں آتے ہوئے دیکھا تو اسکا ہاتھ پکڑا اور ساتھ ہی موجود اپنے آفس میں اسے کھینچ کرلے گیا۔۔ زیب بھی کھل کھلا کر ہنستی ہوئی اسکے ساتھ اندر آگئی۔۔۔ اندر جاتے ہی زمان نے زیب کو اپنی بانہوں میں بھر لیا اور اپنے ہونٹ اسکے ہونٹوں پر رکھ دیئے۔۔۔ زیب تو پہلے سے ہی زمان پر فریفتہ تھی۔۔ فورا ہی اس سے لپٹ گئی۔۔ اور خود بھی زمان کے ہونٹوں کو چومنے لگی۔۔۔ اپنی زبان کو زمان کے منہ کے اندر ڈالنے لگی۔۔ زمان نے اسکی زبان کو چوستے ہوئے اپنے ہاتھوں سے اسکے جسم کو سہلانا


شروع کر دیا۔۔ زیب کی کمر پر اسکی برا کی اسٹریس اور ہک زمان کے ہاتھوں کو محسوس ہو رہے تھے۔۔ زمان نے زیب کی شرٹ کے نیچے سے اپنا ہاتھ ڈالا اور اسکی ننگی کمر پر رکھ دیا۔۔ زیب تڑپ اٹھی۔۔ اور اپنے مموں کو زمان کے سینے میں گھسانے کی کوشش کرنے لگی۔۔ دوسرا ہا تھ زمان نے زیب کی یونیفارم کے پاجامے میں ڈالا اور اسکی ننگی گانڈ کو سہلانے لگا۔۔ زمان کا قد زیب سے لمبا تھا۔۔ اس نے اپنا ہاتھ اسکی گانڈ سے نیچے لے جاکر اسکی چوت کو سہلانا شروع کر دیا۔۔ زیب کے منہ سے سسکاریاں نکل رہی تھیں۔۔زمان بھی کبھی اسکے گالوں کو چومنے لگتا۔۔ تو کبھی اسکی گوری گوری گردن کو کس کرنے لگتا۔۔ اسکا لوڑا ایک بار پھر سے اکثر چکا تھا۔۔ اور زیب کے پیٹ سے ٹکرا رہا تھا۔۔ آخر زمان نے خود ہی زیب کا ہاتھ پکڑ کر اپنی پینٹ کے اوپر سے ہی اپنے لوڑے پر رکھا اور زیب نے اسکے لنڈ کو سہلانا شروع کر دیا۔۔


جب زیادہ دیر برداشت نہیں ہو سکا تو زمان نے زیب کی شرٹ کو اتارنا چاہا۔۔ زیب نے اسے روک دیا۔۔ نہیں پلیز


ڈاکٹر زمان ابھی نہیں۔۔ رات کو کر لیجئے گا جو کرنا ہے۔۔


زمان۔۔ کیوں۔۔ ابھی کیوں نہیں۔۔ رات کو تو ہما بھی ہو گی۔۔


زیب زمان کے سینے پر ہاتھ پھیرتی ہوئی ایک ادا سے بولی ۔۔ تو کیا ڈاکٹر ہما کے سامنے ہم سے کوئی تعلق نہیں رکھنا چاہتے آپ ۔۔ ؟؟؟؟


زمان زیب کے ممے کو سہلا تا ہو ابولا نہیں نہیں ایسی تو کوئی


بات نہیں۔۔ میں تو تم دونوں کو ایک ساتھ چودنا چاہتا ہوں


۔ لیکن پہلی بار کے لیے صرف ہم دو ہی ہوں تو زیادہ اچھا


ہے نا۔۔


زیب زمان کے ہونٹوں کو چوم کر بولی ۔۔ اگر یہ بات ہے تو


پھر کہیں باہر لے چلیں مجھے ۔۔


زمان زیب کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا ۔۔ چلوگی؟؟؟


زیب نے ہاں میں سر ہلاتے ہوئے اسکے لوڑے کو مٹھی میں دبایا اور بولی۔۔ اسکے لیے تو کہیں بھی چلوں گی۔۔۔


زمان ہنس پڑا۔۔ ٹھیک ہے ڈیوٹی ختم کر کے میرے ساتھ چلو۔۔ میرا ایک گھر ہے وہاں چلتے ہیں۔۔


زیب۔۔ اوکے ڈیئر۔۔


زمان نے ایک بار پھر اسے کس کیا اور دونوں باہر آگئے۔۔


بجے دونوں کی ڈیوٹی ختم ہوئی تو زمان زیب کو اپنی کار میں 8 لے کر ہاسپٹل سے نکل پڑا۔۔ جیسے ہی کار ہاسپٹل سے نکلی تو زمان نے اپنا ہاتھ زیب کی رانوں کے درمیان رکھ دیا۔۔ زیب نے اپنا ہاتھ اسکے ہاتھ کے اوپر رکھا۔۔ اور بولی۔۔ آپکے ساتھ ہی جارہی ہوں۔۔ اتنی بے صبری کیوں ہو رہی ہے جی۔۔


زمان ہنس پڑا اور اسکے ممے کو بھی ایک بار دبا دیا۔۔ اور اسکا ہاتھ کھینچ کر اپنی پینٹ کے اوپر سے ہی اپنے اکڑے ہوئے لوڑے پر رکھ دیا۔۔ زیب اسکی حالت کو دیکھ کر مسکرا


دی۔۔


زیب۔۔ کمال ہے ڈاکٹر زمان ۔۔ ساری رات ڈاکٹر ہما جیسی


خوبصورت لڑکی کے ساتھ گزارنے کے بعد بھی آپکی یہ


حالت ہے ؟؟؟؟


زمان ۔۔ یہ تو تمھارے حسن کی گرمی ہے میری جان۔۔


زیب مسکرائی۔۔ اور اسکے لوڑے کو زور سے اپنی مٹھی میں دبا کر بولی ۔۔ آج میں اسکی ساری گرمی نکال دوں گی۔۔


زمان مسکرایا ۔۔ تھوڑی رات کو ہما کے لیے بھی رہنے دینے یار


زمان کی اس بات پر دونوں بننے لگے ۔۔


زیب بولی۔۔ ڈاکٹر زمان ۔۔ ویسے آپ نے زبر دست لڑکی پٹالی ہے۔۔ سچ بتارہی ہوں میں آپکو وہ کبھی بھی ایسی نہیں رہیں۔۔ مگر آپکے ساتھ یہ سب کچھ کرنے پر پتہ نہیں کیسے تیار ہو گئی۔۔ اور اب آپکی ہو گئی ہے تو آپکے تو مزے ہی مزے ہیں۔۔


دونوں مسکرانے لگے ۔۔ زمان زیب کو ایک اچھے سے


ریسٹورنٹ میں لے آیا۔۔ وہاں انہوں نے ناشتہ کیا۔۔ اور پھر وہ اسے اپنے ایک الگ سے لیے ہوئے چھوٹے سے گھر پر آگیا۔۔ چھوٹا سا مگر صاف ستھر اگھر تھا۔۔ اور اچھا سجا ہوا تھا۔۔ امارت نظر آتی تھی۔۔ زیب نے اپنا ہینڈ بیگ صوفے پر رکھا اور اپنا دوپٹہ بھی اتار کر بیٹھ گئی۔۔ اتنے میں زمان اندر سے دو گلاس اور شراب کی بوتل لے


آیا۔۔


زیب نے اسکے ہاتھ میں شراب کی بوتل دیکھی تو مسکر اگربولی۔۔ اچھا تو یہ شوق بھی کرتے ہیں آپ۔۔


زمان اسکے قریب بیٹھ کر دونوں گلاسوں میں شراب ڈالتے ہوئے بولا۔۔ جی ہاں بھی شوق ہیں جناب۔۔


زمان نے زیب کی طرف شراب کا گلاس بڑھایا تو وہ مسکرا کر بولی ۔۔ آپ کو کیسے یقین ہے کہ میں بھی پیتی ہوں گی


زمان زیب کی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے بولا۔۔ تمھاری آنکھوں سے جو شراب چھلک رہی ہے اس سے ہی مجھے یقین ہو رہا ہے میری جان ۔۔ یہ کہتے ہوئے زمان نے اپنا گلاس اسکے ہونٹوں سے لگا دیا۔۔ اور زیب نے پہلا گھونٹ لے لیا۔۔ اور پھر اپنا گلاس بھی اسکے ہاتھ سے پکڑ لیا۔۔ زمان نے ایک ہاتھ میں اپنا گلاس لیا۔۔ اور دوسرا باز و زیب کی گردن کے پیچھے سے ڈالکر اسے اپنے ساتھ چپکا لیا۔۔ اسکا ہاتھ اسکے کندھے پر سے اسکے سینے کے ابھار پر آگیا۔۔ اور وہ اسکو سہلاتے ہوئے پینے لگا۔۔


ایک ایک پیگ پینے کے بعد زمان نے دونوں گلاس رکھے


اور پھر زیب کو اپنی بانہوں میں کھینچ لیا۔۔ وہ بھی اسکے سینے


پر لڑھک سی گئی۔۔ زمان نے اسکے ہونٹوں کو چومنا شروع


کر دیا۔۔ اور اسکے ہاتھ زیب کی کمر کو سہلانے لگے ۔۔ زمان


نے اسکی شرٹ کو اوپر کی طرف کھینچنا شروع کیا تو زیب


نے سیدھی ہو کر اپنی شرٹ نیچے سے پکڑ کر اوپر اٹھائی اور


اپنے جسم سے الگ کر دی۔۔ اب اسکا گورا گورا اوپری بدن


بلکل ننگا تھا۔۔ سوائے اسکی کالے رنگ کی برا ئے ۔۔ جو کہاسکے گورے گورے جسم پر بہت ہی بیچ رہی تھی۔۔ زمان نے فورا ہی اپنے دونوں ہاتھ زیب کی کالی برا کے اوپر سے ہی اسکی چھاتیوں پر رکھ دیئے۔۔


زمان۔۔ بہت دنوں کی حسرت انکو دیکھنے کی۔۔


زیب مسکرائی۔۔ تو کہہ دیتے۔۔


زمان۔۔ بس ہمت ہی نہیں ہوئی چانس مارنے کی۔۔ یہ کہتے


ہوئے زمان نے اسکی برا کو نیچے کو کھینچ دیا۔۔ اور اسکے گورے گورے ممے ننگے کر دیئے ۔۔ گول گول مجھے۔۔ جن کے سروں پر گلابی نپل تنے ہوئے تھے۔۔ ہما کے مموں سے چھوٹے ہی تھی۔۔ مگر خوبصورت ویسے ہی لگ رہے تھے ۔۔ زمان نے اسکے نپلز کو اپنی انگلیوں میں لے کر مسلا۔۔ اور پھر اپنے ہونٹ اسکے ایک نپل پر رکھ کر اسے چوسنے لگا۔۔ چوستے ہوئے اسکو اپنی زبان سے رگڑنے بھی لگا۔۔ چوستے ہوئے اسکے نپل کو کھینچتا اپنے ہونٹوں سے ۔۔ اور پیچھے سے اسکا ایک ہاتھ زیب کی تنگی کمر کو سہلا رہا تھا


تھوڑی دیر تک دونوں ایک دوسرے کو اسی طرح چومتے اور چوستے رہے۔۔ پھر زمان نے اسے صوفے پر سیدھا کر کے لٹایا۔۔ اور خود نیچے کھڑے ہو کر اسکا پاجامہ بھی کھینچ کر اتار دیا۔۔۔ زیب کی خوبصورت چوت اسکے سامنے ننگی تھی۔۔ زمان نے اسکی ٹانگوں کو کھولا اور نیچے بیٹھ کر اپنے ہونٹ اسکی گلابی چوت پر رکھ دیئے۔۔ زیب کے منہ سے سکاری نکل گئی۔۔ زمان نے اپنی زبان اسکی چوت پر

جاری ہے ۔۔

Comments

Popular posts from this blog

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 1

"*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 3

*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 4