ڈاکٹر ہما قسط 10


مطلب نہیں تھا۔۔ ویسے میں تو صبح صبح چائے پیتا ہو تا ہوں


زیب۔۔ چلیں کل سے آپ کے لیے چائے بنادیں گے


انور نہیں نہیں اسکی کوئی ضرورت نہیں میں نے تو بس ہما کو لے کر نکلنا ہی ہوتا ہے تو گھر جا کر اکٹھے پی لیتے ہوتے ہیں۔۔


زیب دوسرے صوفے پر بیٹھ کر بولی۔۔ ڈاکٹر ہما کے ساتھ تو روز ہی چائے پیتے ہیں آپ کبھی کبھی ہمارے ساتھ بھی پی لیا کریں نا۔۔


انور مسکر ا دیا۔ ۔ زیب اسکے سامنے اپنے جلوے لٹاتی ہوئی ادھر اُدھر کی باتیں کرتی رہی۔۔ پھر بولی۔۔ اوہ میں نے تو ڈاکٹر ہما کو بتایا ہی نہیں آپکے آنے کا میں بلا کر لاتی ہوں۔۔


زیب ہما کے روم کی طرف گئی۔۔ ناک کر کے دروازہ کھولا اور اندر چلی گئی۔۔ دونوں ابھی بھی نیم برہنہ ہی تھے۔۔ اسے اندر آتے دیکھ کر زمان نے جلدی سے اپنا لوڑا اپنی پینٹ کے اندر کر لیا۔۔ اور ہما بھی تھوڑا سمٹ گئی۔۔


زیب۔۔ چلیں ڈاکٹر زمان ۔۔ آپکا ٹائم اب ختم ہوا۔۔


زمان۔۔ کیا مطلب۔۔زیب۔۔ ارے انکے شوہر آگئے ہیں انکو لینے


ہما جلدی سی اُٹھی۔۔ اومائی گاڈ۔۔ تم نے بتایا ہی نہیں مجھے


ہما جلدی سے اپنی قمیض پہنے لگی ۔۔ اور پھر اپنے بال وال درست کر لیے ۔۔ ہما اسے دیکھ کر مسکرارہی تھی۔۔ ارے کوئی جلدی نہیں ہے میں نے انکو کمپنی دی تھی۔۔ اور انکو بتادیا تھا کہ آپ مریض دیکھ رہی ہیں۔۔ یہ کہتے


ہوئے زیب نے ہما کو آنکھ ماری اور مسکرادی۔۔ ہما مسکرا کر بولی۔۔۔ کمپنی ۔۔۔۔۔


دونوں ہنس پڑیں۔۔ پھر ہما باہر آئی اور اپنے شوہر کے ساتھ گھر کے لیے نکل پڑی ہما گیٹ تک ہی پہنچی تھی کہ اندر سے ڈاکٹر زمان تیزی سے باہر آیا اور جلدی سے ہما کے شوہر انور سے ہاتھ ملایا۔۔ اور بولا۔


زمان ۔۔ ڈاکٹر ہما۔۔ پلیز وہ روم نمبر 7 کے بارے میں تو بتائی جائیں اور ایک نظر اسے دیکھ بھی لیں۔۔


ہمانے حیرانی سے اسکی طرف دیکھا۔۔ اور پھر انور کی


طرف دیکھنے لگی۔۔


انور جاؤ یار دیکھ آؤ جا کر میں ویٹ کرتا ہوں۔۔


ہما واپس اندر چلی گئی۔۔ اندر جاتے ہی جیسے ہی وہ انور کی نظروں سے اوجھل ہوئی تو زمان نے اسکا بازو پکڑ کر اسے اپنی بانہوں میں گھسیٹ لیا۔۔ اور اپنے ہونٹ ہما کے ہونٹوں پر رکھ دیئے۔۔ اور اسکو چومنے لگا۔۔


ہما۔۔ اُوووووں ں ں ں ں ں ں ۔۔۔ کیا کرتے ہو۔۔ یہ کیا شرارت ہے۔۔


زمان ۔۔ بس کیا کرؤں تم کو اسکے ساتھ جاتے ہوئے دیکھ


کر برداشت نہیں ہوا تو تم کو بہانے سے اندر بلا لیا۔۔۔


ہما مسکرائی ۔۔ اے مسٹر ۔۔ ہی از مائی ہسبنڈ ۔۔ اس لیے اسکو مجھے لے جانے کا پورا پورا حق ہے۔۔


زمان ہما کے ہونٹوں کو ایک بار پھر چومتا ہوا بولا ۔۔ اور میرا


ہمانے مسکرا کر زمان کے ہونٹوں کو چوما اور بولی۔۔ تمھارا


جو حق بنتا تھا وہ تم کو رات کو مل گیا ہے نا۔۔ اور صبح کو بھی پھر بھی تمھارا دل نہیں بھرا کیا۔۔


زمان ہما کو اپنی بانہوں میں کتے ہوئے بولا۔۔ ہاں نہیں


بھر تا دل۔۔ کیا کرؤں اسکا۔۔


زیب بھی انکی طرف آگئی اور انکو دیکھ کر بولی۔۔ ارے


ڈاکٹر زمان اب جانے بھی دیں ڈاکٹر ہما کو۔۔ آپ تو ایسے کر


رہے ہیں جیسے کہ رات کو دوبارہ یہ آپکو نہیں ملیں گئیں۔۔ہما اسکی بات سن کر مسکرادی اور پھر زمان کی بانہوں سے نکل کر خود کو تھوڑا ٹھیک کیا اور باہر کی طرف چلی گئی۔۔ انور کار میں بیٹھا ہما کا انتظار کر رہا تھا اور اسکے آتے ہی دونوں گھر کو روانہ ہو گئے۔۔


انور کا ذہن ابھی بھی زیب کی طرف ہی تھا۔۔ اور اسکے ساتھ بیٹھی ہوئی اسکی بیوی ہم زمان کے بارے میں سوچ رہی تھی۔۔ اتنے میں اسکے موبائل پر میسیج کی بیپ ہوئی۔۔


ہمانے اپنا موبائل دیکھا تو اس پر زمان کا میسج تھا۔۔ پڑھا تو لکھا تھا۔۔ شکریہ ڈاکٹر ہما۔۔


ہمانے دھیرے سے مسکرا کر اسے جواب دیا۔۔ کس بات کا ؟؟؟ حالانکہ اسے پتہ تھا کہ زمان کا اشارہ کسی طرف ہے


فوری ہی زمان کا جواب آیا۔۔ اس سب کا جو آپ نے مجھے دیا ہے۔۔


ہما کی مسکراہٹ گہری ہو گئی ۔۔ اس نے جواب دیا۔۔ بس بھی کر دو اب تم ۔۔


شکر ہوا کہ انور کا دھیان ہما کی طرف نہیں تھا۔۔ اسکی


نظروں کے سامنے تو پہلے سے کپڑے کی شرٹ میں ملبوس


زیب کھڑی تھی جس کا برا بھی اسکی شرٹ کے نیچے سے


جھانک رہا تھا۔۔ زیب کی دعوت انگیز نظریں انور کو مست


کر رہی تھیں۔۔ ہما نے انور کی طرف دیکھا تو اسے کسیخیال میں کھویا ہوا دیکھ کر سمجھ گئی کہ وہ زیب کے بارے میں ہی سوچ رہا ہو گا۔۔ ہما کی نظریں انور کی گود کی طرف گئیں تو اسے وہاں اسکا لوڑے کا ابھار نظر آیا۔۔ ہما مسکرا دی۔۔ اور اپنا ہاتھ بڑھا کر اسکا اکڑا ہوا لنڈ پکڑ لیا اور بولی


ہسبنڈ جی کیا بات ہے آج تو یہ صبح صبح ہی تیار ہو گیا ہے ۔۔ آج آپکے ارادے خطر ناک لگ رہے ہیں۔۔


انور کی تو جیسے کوئی چوری پکڑی گئی ہو۔۔ وہ جھینپ گیا۔۔ اور بولا ۔۔ ہاں بس ایسے ہی۔۔


اپنی بلڈنگ پر پہنچے تو رات والا گار ڈا بھی بھی ڈیوٹی پر موجود تھا اس نے دروازہ کھولا اور انور نے کار اندر داخل کر دی ۔۔ ہما کار سے اتر گئی اور انور گاڑی پارک کرنے چلا گیا۔۔ کار پارک کر کے انور بھی آگیا تو دونوں لفٹ کے ذریعے اوپر اپنے فلور پر آگئے۔ ہمانے جلدی سے ناشتہ بنایا اور انور


اپنے آفس کے لیے نکل گیا۔۔ انور کے جانے کے بعد ہما کو


خیال آیا کہ وہ تو نہائی بھی نہیں ہے زمان سے چدوانے کے


بعد ۔۔ ہما مسکرائی اور باتھ روم کی طرف چلی گئی۔۔ اندر جا


کر اس نے اپنے تمام کپڑے اتارے اور نہانے لگی۔۔


اچھے سے اپنے جسم کو صاف کرتی ہوئی۔۔


نہا کر ہما نے اپنے لیے چائے بنائی اور بیڈ پر بیٹھ کر پینے لگی


۔۔ اور رات کے ہوئے تمام واقعات کو سوچنے لگی۔۔۔ ہما


اپنے اس نئے ریلیشن کو انجوائے کر رہی تھی۔۔۔ یہ حیرت

جاری ہے ۔۔

Comments

Popular posts from this blog

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 1

"*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 3

*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 4