ڈاکٹر ہما قسط 103,104


بڑھا کر میرے ممے کو پکڑا ۔۔ اور زور سے مسل دیا میری ایک زور دار چیخ نکل گئی ۔ اور میں اپنی چھاتی پر ہاتھ رکھ کر اکھٹی ہو گئی -


وکرم جلدی سے بولا - کیا ہوا ۔ کیا ہوا ... اب کیوں چیخی ہو ۔ میں تو آرام سے ہاتھ پھیر رہا ہوں ۔


میں بولی ۔۔ نہیں نہیں ۔ یہ اس نے آگے سے دبایا ہے ۔۔۔


وکرم - کہاں سے ۔۔


میں اسکی طرف مڑی . اور اپنی چھاتی پر اپنا ہاتھ رکھ کر اسکے سامنے کی -- جن پر دونوں طرف انگلیوں کے نشان پڑے ہوئے تھے . اور وہ لال سرخ ہو رہی تھیں.


وکرم نے انکی طرف ہاتھ بڑھایا تو ایک لمحے کے لیے تو میں غیر ارادی طور پر پیچھے کو ہٹی ۔ اور جیسے ہی وکرم نے میری آنکھوں میں دیکھا تو میں نے خود سے ہی ۔ آہستہ سے اپنی چھاتی آگے کر دی ۔۔ اسکے بڑھے ہوئے ہاتھ میں دے دی .. وہ آہستہ آہستہ اسکو سہلانے لگا۔۔۔


وکرم - تم ٹھیک کہتی ہو ۔ یہ بلکل جانور ہیں ۔ انکو کوئی تمیز نہیں ہے کہ کسی عورت سے کیا سلوک کرتے ہیں ۔ یہ تو اچھی سے اچھی عورت کو چودتے بھی جانوروں کی طرح ہی ہیں تم میری ایک بات مان لو اگر ان کے ظلم سے بچنا چاہتی ہو تو ...


میں حیرانی سے وکرم کی طرف دیکھتی ہوئی بولی - کیا ... کونسی بات


وکرم - وہ یہ کہ ۔۔ یہ کمینے جیسے


کہتے ہیں نا تم ویسے ویسے کرتی جاؤ اور جو یہ چاہتے ہیں نا وہ انکو کرنے دو - ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ تم واپس اپنے شوہر کے پاس ہی نہ جا سکو .


آنکھیں پھاڑے حیرانی سے وکرم


955-9 یکھنے لگی ۔ اور وہ بے شرمی ہہ لگا کر ہنسنے لگا ۔ اور ٹیبل سے گلاس اٹھا کر اپنے منہ سے لگا لیا


اچانک پیچھے سے کسی نے رسی کو کھینچا ۔ اور میں ایک جھٹکے سےپلٹ کر پیچھے کو مڑی ۔۔ سامنے وہ دونوں اب ہنس رہے تھے ۔ راجو نے اسی رسی سے مجھے اپنی طرف کھینچا ... اور اپنے قریب کر کے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ کر بری طرح سے میرے ہونٹوں کو چوسنے لگا . پھر اس نے اپنا منہ پیچھے کر کے میرے منہ پر زور سے تھوک دیا جو میرے چہرے پر گرا ... اور میرا پورا چہرا جیسے بھر گیا .. مرلی نے میرے پٹے کو پکڑ کر میرا چہرا اپنی طرف کھینچا ... اور اس نے بھی میرے چہرے پر تھوک دیا۔


مرلی - بہن چود - صاحب سے ہماری شکایت لگاتی ہے ۔ یہ کہتے ہوئے اس نے میرے گال پر ایک زور دار طمانچہ مارا ... میں حیرانی سے اسکو دیکھ رہی تھی ... بہن کی لوژی - یہ بھی تو بتا نا کہ تو نے بھی مجھے باہر تھپڑ مارا تها .... اب اسکا بدلہ تو تم کو چکانا ہی ہو گا نا ۔۔


میں سسکی - پلیز میری غلطی کی مجھے معافی دے دو


مرلی نے میرے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر مجھے نیچے فرش کی طرف دبایا...


میں نیچے بیٹھ گئی ۔


مرلی - بکواس بند کر اور ہماری پینٹ کھول کر ہمارے لوڑوں سے معافی مانگ ... اگر تو نے میرے لوڑے کو خوش کر دیا تو پھر تجھے چھوڑ دوں گا ... اور معاف کردوں گا۔۔۔


میں حیرت سے اسکی طرف دیکھ رہی تھی ۔ اس نے مجھے تھپڑ مارنے کے لیے دوبارہ سے باتھ اٹھایا۔ تو میں نے جلدی سے اپنا ہاتھ اسکی پینٹ کی بیلٹ کی طرف بڑھا دیا اور اسکی بیلٹ کھولنے لگی ... وہ مجھے دیکھ کر


ہنسا۔ میں نے جلدی سے اسکی پینٹ کھولی - اور اسے نیچے اتار دیا۔۔۔۔ نیچے اس نے انڈروئیر پہنا ہوا تھا ..... میں نے اسے بھی نیچے کھینچ دیا۔... اسکا لوڑا میرے سامنے لہرانے لگا۔۔۔ کافی موٹا اور لمبا لوڑا تھا مرلی کا ... جسکا اگلا حصہ سکن سے ڈھکا ہوا تھا اور نوکیلا سا بن رہا تھا - مگر پھولا ہوا۔ میں حیرانی سے اسکے لوڑے کو دیکھ رہی تھی ... کیونکہ میں نے اس طرح کا لوڑا کبھی نہیں دیکھا تھا ....


مرلی نے اپنے لوڑے کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر اسے زور سے میرے گال پر

مارا ... اور بولا - کیا دیکھ رہی ہے مادر چود ... کیا کبھی کوئی بنا کٹا ہوا لوڑا نہیں دیکھا ... نہیں دیکھا تو چل اسے اب منہ میں لے کے چوس کے دیکھ .. اسے خوش کردے اگر یہاں سے زندہ واپس جانا چاہتی ہے تو ...


مرلی اب اپنے لوڑے کی نوکیلی ٹوپی کو میرے ہونٹوں سے ٹکرا رہا تھا. اور ہونٹوں پر پھیر رہا تھا ۔ میں نے نہ چاہتے ہوئے بھی .. اور اپنی مرضی کے خلاف اپنا منہ کھولا -- اور اپنی زبان نکال کر اسکے لوڑے کی ٹوپی پر پھیرنے لگی ۔۔۔ اسے چاٹنے لگی ۔۔


مرلی - منہ کھول...


میں نے منہ کھول دیا۔۔۔۔


مرلی نے میرے گال پر ایک طمانچہ مارا رنڈی کی اولاد - پورا منہ کھول


میں نے اپنا منہ پورا کھول دیا... مرلی نے اپنا لوڑا میرے منہ کے اندر داخل کردیا ۔ اور اسے آہستہ آہستہ میرے منہ میں اندر باہر کرنے لگا۔۔۔ مرلی نے ایک بار اپنا لوڑا زور سے میرے حلق


کے اندر مارا - اور بولا -- نیچے کیا دیکھی جا رہی ہے میرے لوڑے کو ۔۔ ادھر اوپر منہ کر کے میری طرف دیکھ ..


میں نے مرلی کے لوڑے کو چوستے ہوئے اوپر اسکی آنکھوں میں دیکھنا شروع کردیا - اسکی آنکھوں میں ہوس بی بوس ناچ رہی تھی .. اور وہ دھیرے دھیرے میرے منہ کے اندر اپنا لوڑا اندر باہر کر رہا تھا . میں اس سے اپنی نظریں ہٹا نہیں پارہی تھی ۔ اتنے میں راجو نے میرے گلے کے پتے کو جھٹکا دیا۔


بہن چود میری پینٹ نہیں کھولے گی کیا


میں بے بسی سے مرلی کی طرف دیکھنے لگی ۔ جو اپنا لوڑا میرے منہ


میں ڈالے ہوئے تھا ۔ اس نے بھی مجھے اسکی پینٹ کھولنے کا اشارہ کیا میں نے مولی کا لوڑا منہ سے نکالے بنا ہی اپنے ہاتھ راجو کی پینٹ کی طرف بڑھائے اور اسکی پینٹ اتارنے لگی ... بڑی ہی مشکل سے میں اسکی پینٹ اور انڈروئیر اتارنے میں


کامیاب ہوئی -جیسے ہی میں نے اسکی پینٹ اتاردی - تو اسکا لوڑا ننگا ہو گیا .. لاشعوری طور پر ہی میری نظر اسکے لوڑے کی طرف گئی -- تو مرلی نے میرے گال پر ایک تھپڑ مارا


مرلی - بہن چود ... کتیا ... رنڈی کی بچی حرامزادی - پوری کی پوری رنڈی ہے تو - کتنا شوق ہے نا تجھے نئے نئے لوڑے دیکھنے کا ... اور پھر کہتی ہے کہ میں شریف عورت ہوں .


اس کی اس بات نے میری بہت تذلیل کی -- میرا چہرہ اسکے تھپڑوں اور


شرم سے لال ہو گیا۔۔


مرلی - مادر چود - میرا لورا چوستی ہوئے اپنے ہاتھ سے نہیں چیک کر سکتی کہ کتنا موٹا ہے اس کا لن .. دیکھ کر کیا تجھے زیادہ سکون ملنا ہے تیرے چوت میں ... چل نے دوبارہ لن میرا منہ میں .


میں دوبارہ سیدھی ہوئی ۔ اور پھر سے اسکا لوڑا اپنے منہ میں لے لیا۔۔۔ اور اسے چوسنے لگی ۔۔ اب مرلی نے اپنے ہاتھ میرے سر پر لے جا کر میرے بکھرے ہوئے بالوں کو اکٹھا کر کے


اپنے ہاتھ میں لیا . اور میرے سر کو اچھے سے اپنے قابو میں کر لیا ۔ راجع نے میرے گلے کے پٹے پر سے رسی کو کھولا - اور میرے دونوں ہاتھوں کو پیچھے میری کمر پر لے جا کر دونوں ہاتھ باندھ دئیے ۔ میں پوری طرح سے بے بس ہوچکی ہوئی تھی - - اب اس نے اپنے لوڑے کو میرے منہ کے اندر پش کرنا شروع کر دیا.. اسکا لوڑا اندر جانے لگا ۔۔ پھر میرے حلق سے ٹکرانے اب تک میں اسکے لوڑے کو چوس تو رہی تھی ... مگر اسے پوری طرح سے پورے کا پورا اپنے منہ میں نہیں لے پائی تھی ۔


اسکی موٹائی اور لمبائی کی وجہ سے مرلی کا لوڑا میرے حلق تک پہنچ گیا - مگر وہ کمینہ وہاں بھی نہیں رکا اور میرے حلق کے اندر اپنا لوڑا اتارنے کی کوشش کرنے لگا۔۔۔۔ میرے اپنے ہی گاڑھی تھوک سے اسکا لوڑا پھسلتا ہوا میرے حلق کے اندر اترنے لگا مرلی کا لوڑا میرے حلق کے اندر جا رہا تھا ... اور میری آنکھیں باہر آرہی تھیں


میں نے تھوڑا تھوڑا اپنا سر بلاتے ہوئے اسے رکنے کا اشارہ کیا ۔ کیونکہ ہاتھ تو میرے پہلے ہی بندھے


ہوئے تھے -- مرلی نے غصے سے میری طرف دیکھتے ہوئے اپنے ہونٹوں کو سکیڑا ۔ اور اپنے منہ سے تھوک نیچے کو گرانے لگا۔۔۔ اسکے منہ سے گارها گاڑها تهوک نکل کر آہستہ آہستہ میرے چہرے کی طرف آنے لگا۔ اور پھر میرے گالوں اور میرے آنکھوں پر گرنے لگا۔ کچھ دیر اپنا لوڑا میرے حلق کے اندر رکھنے کے بعد مرلی نے لوڑا باہر نکالا .... جو کہ میرے اپنے ہی حلق کے گاڑھے تھوک سے لتھڑا ہوا تھا اور اسے میرے چہرے پر پھیرنے لگا... مرلی کے لوڑے پر لگا ہوا میرے حلق کا گاڑھا تھوک میرے


چہرے پر لگ رہا تھا ... اپنے لوڑے سے ہی وہ اپنے منہ سے گرایا ہوا اپنا تھوک بھی میرے چہرے پر مل رہا تھا -- مجھے بے حد ذلیل کر رہے تھے وہ دونوں . میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ مجھ جیسی خوبصورت اور امیر گھرانے کی عورت - ایک بڑے بزنس مین کی بیوی کو کوئی نیچ آدمی اس طرح بهى ذلیل کر سکتا ہے ۔۔


میں اپنے ہی خیالوں میں تھی کہ راجو نے میرے سرکے بالوں سے پکڑ کو مجھے اپنی طرف گھسیٹا ... اور میرا منہ اپنی طرف کر کے اس نے اپنا لوڑا


میرے منہ میں ٹھونس دیا۔۔۔۔ ہاں ۔ ٹھونسنے والا بی حساب تھا اسکا جس طرح سے اس نے طاقت کے ساتھ اپنا لوڑا میرے منہ میں ڈالا تھا ۔ اور بنا مجھے ایڈجسٹ ہونے کا موقع دیئے اس نے ایک ہی دھکے میں اپنا پورا لنڈ میرے حلق تک پہنچا دیا۔ میں نے خود کو پیچھے بٹانے کی کوشش کی ۔۔ مگر کامیاب کہاں ہوسکتی تھی - پتھر جیسا سخت جسم تھا اسکا میرے جیسی نازک عورت کے لیے تو میں نے اپنا سر پیچھے کو ہٹانا چاہا تو اس نے مزید اپنی طرف کھینچ لیا... پھر خود کی پوزیشن کو ٹھیک کرتے ہوئے اس نے


اپنے لوڑے کو ایک زور دار ٹھوکا دیا۔ اور اسکا لوڑا میرے منہ سے پھسل کر میرے حلق میں چلا گیا۔ صاف صاف اسکا لوڑا مجھے میرے حلق میں اترتا ہوا محسوس ہو رہا تھا ۔۔ اور اسکے لوڑے کے اوپر کے جھانٹوں کے بال میرے ناک میں گھسنے لگے. میری آنکھوں سے پانی نکل رہا تھا ... آنسو جاری تھے ۔ میری سانسیں رک رہی تھیں ۔ مگر میری کوئی بھی سننے والا نہیں تھا ..


راجو نے اپنے دونوں ہاتھوں میں میرے سر کو پکڑا ۔۔ اور دھکے

Comments

Popular posts from this blog

سچی کہانی۔۔ قسط نمبر 1

"*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 3

*بھائی نے مجھے پکڑا اور چودا"* قسط نمبر 4